HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3699

۳۶۹۹ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَمِیْدٍ‘ قَالَ : ثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ‘ قَالَ : ثَنَا مُوْسَی بْنُ أَعْیَنَ‘ عَنْ یَزِیْدَ بْنِ أَبِیْ زِیَادٍ‘ عَنِ ابْنِ أَبِیْ نُعَیْمٍ‘ عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ‘ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ قَالَ (یَقْتُلُ الْمُحْرِمُ‘ الْحَیَّۃَ‘ وَالْعَقْرَبَ‘ وَالْفَأْرَۃَ الْفُوَیْسِقَۃَ) قَالَ یَزِیْدُ : وَعَدَّ غَیْرَ ھٰذَا‘ فَلَمْ أَحْفَظْ قَالَ قُلْتُ : وَلِمَ سُمِّیَتَ الْفَأْرَۃُ (الْفُوَیْسِقَۃُ ؟) قَالَ : (اسْتَیْقَظَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَیْلَۃٍ‘ وَقَدْ أَخَذَتْ فَأْرَۃٌ فَتِیْلَۃً‘ لِتُحْرِقَ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْبَیْتَ فَقَامَ إِلَیْہَا فَقَتَلَہَا‘ وَأَحَلَّ قَتْلَہَا لِکُلِّ مُحْرِمٍ‘ أَوْ حَلَالٍ) فَھٰذَا مَا أَبَاحَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِلْمُحْرِمِ قَتْلَہٗ فِیْ إِحْرَامِہٖ، وَأَبَاحَ لِلْحَلَالِ قَتْلَہٗ فِی الْحَرَمِ‘ وَعَدَّ ذٰلِکَ خَمْسًا فَذٰلِکَ یَنْفِیْ أَنْ یَّکُوْنَ حُکْمُ أَشْکَالِ شَیْئٍ مِنْ ذٰلِکَ‘ کَحُکْمِ ھٰذِہِ الْخَمْسِ ھٰذِہٖ إِلَّا مَا اتَّفَقَ عَلَیْہِ مِنْ ذٰلِکَ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنَاہُ فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَقَدْ رَأَیْنَا الْحَیَّۃَ مُبَاحًا قَتْلُہَا فِیْ ذٰلِکَ کُلِّہٖ‘ کَذٰلِکَ جَمِیْعُ الْہَوَامِّ‘ فَإِنَّمَا ذَکَرَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ ذٰلِکَ الْعَقْرَبَ خَاصَّۃً‘ فَجَعَلْتُمْ کُلَّ الْہَوَامِّ کَذٰلِکَ‘ فَمَا تُنْکِرُوْنَ أَنْ یَّکُوْنَ السِّبَاعُ کَذٰلِکَ أَیْضًا‘ فَیَکُوْنُ مَا ذُکِرَ اِبَاحَۃُ قَتْلِہِ مِنْہُنَّ اِبَاحَۃَ مِثْلِہِ لِقَتْلِ جَمِیْعِہِنَّ ؟ قِیْلَ لَہٗ : قَدْ أَوْجَدْنَاک عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَصًّا فِی الضَّبُعِ‘ وَہِیَ مِنَ السِّبَاعِ‘ أَنَّہَا غَیْرُ دَاخِلَۃٍ فِیْمَا أَبَاحَ قَتْلَہٗ مِنَ الْخَمْسِ فَثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمْ یُرِدْ قَتْلَ سَائِرِ السِّبَاعِ بِإِبَاحَتِہِ قَتْلَ الْکَلْبِ الْعَقُوْرِ‘ وَإِنَّمَا أَرَادَ بِذٰلِکَ خَاصًّا مِنَ السِّبَاعِ ثُمَّ قَدْ رَأَیْنَاہُ أَبَاحَ مَعَ ذٰلِکَ أَیْضًا‘ قَتْلَ الْغُرَابِ وَالْحِدَأِ‘ وَہُمَا مِنْ ذَوِی الْمِخْلَبِ مِنَ الطَّیْرِ‘ وَقَدْ أَجْمَعُوْا أَنَّہٗ لَمْ یُرِدْ بِذٰلِکَ کُلَّ ذِیْ مِخْلَبٍ مِنَ الطَّیْرِ‘ لِأَنَّہُمْ قَدْ أَجْمَعُوْا أَنَّ الْعَقَارِبَ وَالصَّقْرَ وَالْبَازِیَ‘ ذُو مِخْلَبٍ‘ وَأَنَّہُمْ غَیْرُ مَقْتُوْلِیْنَ فِی الْحَرَمِ‘ کَمَا یُقْتَلُ الْغُرَابُ وَالْحِدَأُ وَإِنَّمَا الْاِبَاحَۃُ مِنَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِقَتْلِ الْغُرَابِ وَالْحِدَأِ عَلَیْہِمَا خَاصَّۃً‘ لَا عَلٰی مَا سِوَاہُمَا مِنْ کُلِّ ذِیْ مِخْلَبٍ مِنَ الطَّیْرِ وَأَجْمَعُوْا أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَبَاحَ قَتْلَ الْعَقْرَبِ فِی الْاِحْرَامِ وَالْحَرَمِ وَأَجْمَعُوْا أَنَّ جَمِیْعَ الْہَوَامِّ مِثْلُہَا وَأَنَّ مُرَادَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِإِبَاحَۃِ قَتْلِ الْعَقْرَبِ‘ اِبَاحَۃُ قَتْلِ جَمِیْعِ الْہَوَامِّ فَذُو النَّابِ مِنَ السِّبَاعِ بِذِی الْمِخْلَبِ مِنَ الطَّیْرِ أَشْبَہَ مِنْہُ بِالْہَوَامِّ مَعَ مَا قَدْ بَیَّنَ ذٰلِکَ‘ وَشَدَّہُ مَا رَوَاہٗ جَابِرٌ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ حَدِیْثِ الضَّبُعِ فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ : إِنَّمَا جَعَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حُکْمَ الضَّبُعِ کَمَا ذَکَرْتُ، لِأَنَّہَا تُؤْکَلُ‘ فَأَمَّا مَا کَانَ لَا یُؤْکَلُ مِنَ السِّبَاعِ‘ فَہُوَ کَالْکَلْبِ قِیْلَ لَہٗ : قَدْ غَلِطْتُ فِی التَّشْبِیْہٖ‘ لِأَنَّا قَدْ رَأَیْنَا النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ أَبَاحَ قَتْلَ الْغُرَابِ وَالْحِدَأَۃِ وَالْفَأْرَۃِ‘ وَأَکْلُ لُحُوْمِ ہٰؤُلَائِ مُبَاحٌ عِنْدَکُمْ‘ فَلَمْ یَکُنْ اِبَاحَۃُ أَکْلِہِنَّ مِمَّا یُوْجِبُ حُرْمَۃَ قَتْلِہِنَّ فَکَذٰلِکَ الضَّبُعُ لَیْسَ اِبَاحَۃُ أَکْلِہَا أَوْجَبَ حُرْمَۃَ قَتْلِہَا‘ وَإِنَّمَا مَنَعَ مِنْ قَتْلِہَا أَنَّہَا صَیْدٌ‘ وَإِنْ کَانَتْ سَبُعًا فَکُلُّ السِّبَاعِ کَذٰلِکَ إِلَّا الْکَلْبَ الَّذِی خَصَّہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ بِمَا خَصَّہُ بِہٖ۔ فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَکَیْفَ تَکُوْنُ سَائِرُ السِّبَاعِ کَذٰلِکَ‘ وَہِیَ لَا تُؤْکَلُ ؟ قِیْلَ لَہٗ : قَدْ یَکُوْنُ مِنَ الصَّیْدِ مَا لَا یُؤْکَلُ‘ وَمُبَاحٌ لِلرَّجُلِ صَیْدُہُ لِیُطْعِمَہٗ کِلَابَہٗ‘ اِذَا کَانَ فِی الْحِلِّ حَلَالًا وَقَدْ رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ قَتْلِ الْحَیَّۃِ أَیْضًا فِی الْحَرَمِ
٣٦٩٩: ابن ابی نعیم نے ابو سعیدالخدری (رض) سے انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا محرم سانپ ‘ بچھو ‘ چوہا ‘ چوہیا کو قتل کرسکتا ہے۔ یہ وہ حیوانات ہیں جن کے قتل کو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے محرم کے لیے ان کا قتل مباح قرار دیا اور حرم میں بھی ان کے قتل کو مباح قرار دیا اور پانچ کو آپ نے شمار کیا ۔ پس اس سے ان کے ہم شکل کے حکم کا یہی ہونے کی نفی ہوگئی مگر یہ کہ جس کے متعلق اتفاق ہوجائے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مراد یہی ہے۔ اگر معترض کہے کہ ہم جانتے ہیں کہ ان تمام صورتوں میں سانپ کا قتل جائز ہے۔ اسی طرح تمام حشرات ارضی کا حکم ہے۔ باقی جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان میں سے صرف خصوصیت سے بچھو کو ذکر کیا اور تم نے حشرات الارض کے متعلق یہی قول کیا پھر تم اس بات کا کیوں انکار کرتے ہو کہ درندوں کے لیے یہ حکم نہیں ۔ جن جانوروں کے قتل کو مباح قرار دیا گیا تو ان کے مثل جانوروں کے قتل کا حکم انہی جیسا ہونا چاہیے ۔ اس کے جواب میں یہ کہا جائے گا۔ ہم نے تو آپ کے سامنے بجو کے متعلق نص پیش کی حالانکہ وہ درندہ ہے اور وہ ان پانچ میں داخل نہیں جن کے قتل کو آپ نے جائز قرار دیا ۔ اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کاٹنے والے کتے کا ذکر کرتے وقت دیگر تمام درندے مراد نہیں لیے بلکہ خاص درندے مراد لیے ہیں۔ پھر اس کے ساتھ ہم یہ بھی پاتے ہیں کہ آپ نے کوے اور چیل کا قتل جائز قرار دیا اور یہ دونوں پنجے سے شکار کرنے والے پرندوں سے ہیں اور اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ آپ نے تمام پنجے والے پرندے مراد نہیں ہیں کیونکہ اس پر سب متفق ہیں کہ عقاب ‘ شکرا اور باز باوجودیکہ پنجے والے پرندے ہیں مگر ان کے حرم میں قتل کا حکم نہیں جیسا کہ کوے اور چیل کو قتل کیا جائے گا ۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے صرف کوے اور چیل کے قتل کو خصوصا مباح قرار دیا ان کے علاوہ ہر پنجے والا پرندہ مراد نہیں ہے۔ اور اس پر بھی اتفاق ہے کہ بچھو کا قتل حرم و احرام دونوں میں جائز ہے اور اس پر بھی اتفاق ہے کہ تمام حشرات اس کی مثل ہیں اور جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بچھو کے قتل کی اباحت سے تمام حشرات الارض کے قتل کو مباح کرنا ہے اور کچلیوں والے درندے پنجے والے پرندوں کے ساتھ حشرات کی بنسبت زیادہ مشابہت رکھتے ہیں۔ اس کے علاوہ آپ نے اس کو واضح کیا اور حضرت جابر (رض) کی جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت ضبع نے اس بات کو اور زیادہ پختہ کردیا ہے۔ اگر کوئی معترض یہ کہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تو اس میں بجو کا حکم بیان فرمایا ۔ کیونکہ اسے کھایا جاتا ہے ‘ باقی رہے وہ درندے جن کو کھایا نہیں جاتا ان کا حکم کتے جیسا ہے اس کے جواب میں یہ کہیں گے ۔ کہ تم نے تشبیہ میں غلطی کی ہے کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چیل ‘ کوے اور چوہیا کا قتل جائز قرارد یا اور تمہارے ہاں تو ان کے گوشت کا کھانا جائز ہے تو ان کے کھانے کی اباحت نے ان کے قتل کی حرمت کو لازم نہیں کیا پس اسی طرح بجو کے کھانے کا جواز بھی اس کے حرمت قتل کو واجب نہیں کرتا ۔ بلکہ اس کے قتل کی ممانعت شکار ہونے کی وجہ سے ہے۔ اگرچہ وہ درندہ ہے۔ پس ہر درندے کا حکم سوائے کتے کے یہی ہے۔ کتے کو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس حکم میں سے خاص فرمایا ہے۔ اگر کوئی یہ اعتراض کرے تمام درندے اس کی مثل کس طرح ہوگئے حالانکہ وہ تو کھائے نہیں جاتے تو اس کے جواب میں یہ کہا جائے گا۔ بعض اوقات ایسی چیزیں بھی شکار ہوتی ہیں جن کو کھایا نہیں جاتا مگر آدمی کو ان کا شکار اپنے کتوں کو کھلانے کے لیے حلال ہے۔ جب کہ وہ حل میں احرام سے باہر ہو اور جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سانپ کے قتل میں روایت وارد ہے ذیل میں ملاحظہ ہوں۔ اور یزید بن ابی زیاد کہتے ہیں کہ ابن ابی نعیم نے ان کے علاوہ بھی شمار کئے مگر وہ مجھے یاد نہ رہے۔ میں نے ابن ابی نعیم سے پوچھا (فأرہ) چوہیا کو فویسقہ کیوں کہا گیا انھوں نے جواب دیا کہ ایک دن جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) بیدار ہوئے تو دیکھا کہ چوہیا چراغ کی بتی کو تھامے ہوئے ہے تاکہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے گھر کو آگ لگائے آپ جلدی سے اٹھے اور اس کو ہلاک کردیا اور اس کے قتل کو محرم و غیر محرم کے لیے جائز قرار دیا۔
تخریج : نسائی فی المناسک باب ٨٨‘ ابن ماجہ فی المناسک باب ٩١‘ مسند احمد ٣؍٨٠۔
حاصل روایات : یہی وہ وجہ ہے جس سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے محرم کو احرام کی حالت میں ان کے قتل کو جائز کردیا اور حرم میں حلال کے لیے ان کا قتل درست قرار دیا اور ان کی تعداد پانچ بتلائی اس سے اس بات کی نفی ہوتی ہے کہ ان کے ہم شکلوں کا یہی حکم ہو۔ البتہ جس کو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) مراد لے کر ان میں شامل فرمائیں۔
ایک اشکال : قد رأینا الحیۃ مباحًا :
جب سانپ کا قتل بھی مباح ہے اور دوسرے حشرات الارض کا قتل بھی جائز ہے حالانکہ روایت میں صرف بچھو کا تذکرہ ہے۔ تو بقیہ کا قتل مثلیت کی وجہ سے ثابت ہوا۔ یہاں مثلیت درست ہے۔ درندوں میں مثلیت کیوں نہیں چل سکتی ؟ وجہ فرق کیا ہے ؟
الجواب : قدا وجدنا۔۔۔:
نمبر 1: بجو جا سباع سے ہے اس کو درندہ ہونے کے باوجود سباع میں شمار نہیں فرمایا بلکہ اس کے قتل پر جرمانہ رکھا گیا وہ ان پانچ میں بھی شامل نہیں جن کا قتل مباح ہے اس سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ تمام درندوں کا قتل مقصود نہیں بعض درندوں کا قتل مراد ہے جن سے عموماً واسطہ پڑتا ہے۔
نمبر 2: پھر ہم نے دیکھا کہ کوے ‘ چیل کے قتل کا خاص طور پر حکم فرمایا حالانکہ یہ دونوں پنچے سے نوچنے والے پرندے ہیں اور اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ اس سے تمام پنچے سے نوچنے والے پرندے مراد نہیں ہیں اور نہ حل و حرم میں ان کا قتل درست ہے۔ اور اس پر اجماع ہے کہ پنچے سے نوچنے والے پرندوں میں باز اور شکرہ شامل ہیں مگر ان کو حرم میں قتل نہیں کیا جاسکتا جیسا کہ کوا اور چیل۔
بلاشبہ کوے اور چیل کو خاص طور پر قتل کا حکم ان کے ساتھ خاص ہے ہر پنجے والے پرندے پر یہ حکم نہ لگے گا۔
نمبر 3: اس پر بھی اتفاق ہے کہ بچھو کو احرام اور حرم میں قتل کا حکم ہے اور اس پر سب کا اتفاق ہے کہ تمام کیڑے مکوڑے اس کی مثل ہیں اور آپ کا اس کے قتل کو مباح قرار دینا ان کے قتل کی اجازت دینا ہے اور کچلیوں والے درندے ‘ پنجے سے نوچنے والے پرندوں کے ساتھ کیڑوں مکوڑوں کی بنسبت زیادہ مشابہت رکھتے ہیں اس کے ساتھ ساتھ کہ جو ان کے متعلق بیان کردیا اور اس کو جابر (رض) کی روایت نے جو انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بجو کے متعلق ذکر کی ہے اور پختہ کردیا۔
اشکال۔ جعل النبی ا۔۔۔ :
جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بجو کا جو حکم بیان فرمایا ہے اس پر دوسرے درندوں کو قیاس نہیں کرسکتے کیونکہ یہ مأکول اللحم ہے اور دوسرے درندے اس طرح نہیں ہیں۔
الجواب۔ قد غلطت۔۔۔ :
تم نے تشبیہ کا غلط پہلو اختیار کیا کیونکہ ہم نے دیکھا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کوے ‘ چیل ‘ چوہا کے قتل کو مباح قرار دیا۔ حالانکہ ان کا گوشت تم اہل ظواہر کے ہاں کھانا درست ہے تو ان کے گوشت کی اباحت ان کے قتل کی حرمت کو لازم نہیں کرتی۔ بالکل اسی طرح بجو کے گوشت کو کھانے کی اباحت اس کے قتل کی حرمت کو لازم کرنے والی نہیں۔ بلکہ اس کو شکار قرار دے کر اس کے قتل کی ممانعت کردی گئی۔ اگر یہ درندہ ہے تو تمام درندوں کا حکم یہی ہے۔ سوائے اس کلب عقور کے جس کو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خاص کردیا۔
اشکال : کیف تکون سائرالسباع :
تمام درندے بجو کی طرح کیسے ہوسکتے ہیں جبکہ وہ مأکول اللحم ہے باقی درندے حکم میں اس کے ساتھ مشابہت رکھنے والے کس طرح ہوئے جبکہ اس کا گوشت کھایا جاتا ہے اور وہ غیر مأکول ہیں۔
الجواب : قد یکون من الصید :
بعض شکار ایسے ہوتے ہیں جو ماکول اللحم نہیں مگر مسلمان کو ان کا شکار اس لیے حلال کیا گیا تاکہ وہ اپنے کتوں کو کھلائے۔ جبکہ وہ حل میں حلال ہو۔
جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سانپ کے متعلق روایت ثابت ہے کہ اس کو حرم میں بھی قتل کیا جائے۔ اگلی روایت دیکھیے

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔