HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3837

۳۸۳۷ : وَحَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : أَنَا ابْنُ وَہْبٍ‘ أَنَّ مَالِکًا حَدَّثَہٗ، عَنِ ابْنِ شِہَابٍ‘ عَنْ عُرْوَۃَ‘ عَنْ (عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ : خَرَجْنَا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ‘ فَأَہْلَلْنَا بِعُمْرَۃٍ‘ ثُمَّ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ مَعَہٗ ہََدْیٌ‘ فَلْیُہْلِلْ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَۃِ‘ ثُمَّ لَا یَحِلَّ حَتّٰی یَحِلَّ مِنْہُمَا جَمِیْعًا .فَقَدِمْتُ مَکَّۃَ وَأَنَا حَائِضٌ لَمْ أَطُفْ بِالْبَیْتِ‘ وَلَا بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ‘ فَشَکَوْتُ ذٰلِکَ إِلَی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ فَقَالَ اُنْقُضِی رَأْسَکَ وَامْتَشِطِیْ وَأَہِلِّیْ بِالْحَجِّ‘ وَدَعِی الْعُمْرَۃَ .فَلَمَّا قَضَیْتُ الْحَجَّ أَرْسَلَنِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ مَعَ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ أَبِیْ بَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ إِلَی التَّنْعِیمِ فَاعْتَمَرْتُ فَقَالَ ھٰذِہِ مَکَانُ عُمْرَتِک) .قَالَتْ (فَطَافَ الَّذِیْنَ أَہَلُّوْا بِالْعُمْرَۃِ بِالْبَیْتِ وَبَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ‘ ثُمَّ حَلُّوْا‘ ثُمَّ طَافُوْا طَوَافًا آخَرَ بَعْدَ أَنْ رَجَعُوْا مِنْ مِنًی لِحَجِّہِمْ .وَأَمَّا الَّذِیْنَ جَمَعُوْا بَیْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ‘ فَإِنَّمَا طَافُوْا لَہُمَا طَوَافًا وَاحِدًا) .قَالُوْا : فَھٰذِہٖ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَدْ قَالَتْ (وَأَمَّا الَّذِیْنَ جَمَعُوْا بَیْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ‘ فَإِنَّمَا طَافُوْا طَوَافًا وَاحِدًا) وَہُمْ کَانُوْا مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ وَبِأَمْرِہِ کَانُوْا یَفْعَلُوْنَ .فَفِیْ ذٰلِکَ مَا یَدُلُّ‘ عَلٰی أَنَّ عَلَی الْقَارِنِ لِحَجَّتِہٖ وَعُمْرَتِہِ طَوَافًا وَاحِدًا‘ لَیْسَ عَلَیْہِ غَیْرُ ذٰلِکَ .فَکَانَ مِنْ حُجَّتِنَا عَلَیْہِمْ لِمُخَالِفِہِمْ‘ أَنَّا قَدْ رَوَیْنَا عَنْ عُقَیْلٍ‘ عَنِ الزُّہْرِیِّ‘ عَنْ عُرْوَۃَ‘ عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا فِیْمَا تَقَدَّمَ مِنْ ھٰذَا الْبَابِ (أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ تَمَتَّعَ‘ وَتَمَتَّعَ النَّاسُ مَعَہٗ) .وَالْمُتَمَتِّعُ قَدْ عَلِمْنَا أَنَّہٗ الَّذِیْ یُہِلُّ بِحَجَّۃٍ بَعْدَ طَوَافِہِ لِلْعُمْرَۃِ .ثُمَّ قَالَتْ عَائِشَۃُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا فِیْ حَدِیْثِ مَالِکٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ‘ عَنْ عُرْوَۃَ‘ عَنْ (عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ حَجَّۃِ الْوَدَاعِ‘ فَأَہْلَلْنَا بِعُمْرَۃٍ فَأُخْبِرْتُ أَنَّہُمْ دَخَلُوْا فِیْ إِحْرَامِہِمْ کَمَا یَدْخُلُ الْمُتَمَتِّعُوْنَ .قَالَتْ ثُمَّ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ مَعَہٗ ہََدْیٌ فَلْیُہْلِلْ بِالْحَجِّ مَعَ الْعُمْرَۃِ‘ ثُمَّ لَا یَحِلَّ حَتّٰی یَحِلَّ مِنْہُمَا) .وَلَمْ یُبَیِّنْ فِیْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ‘ الْمَوْضِعَ الَّذِیْ قَالَ لَہُمْ ھٰذَا الْقَوْلَ فِیْہِ .فَقَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَّکُوْنَ قَالَہُ لَہُمْ قَبْلَ دُخُوْلِ مَکَّۃَ‘ أَوْ بَعْدَ دُخُوْلِ مَکَّۃَ قَبْلَ الطَّوَافِ‘ فَیَکُوْنُوْنَ قَارِنِیْنَ بِتِلْکَ الْحَجَّۃِ الْعُمْرَۃَ‘ الَّتِیْ کَانُوْا أَحْرَمُوْا بِہَا قَبْلَہَا .وَیَجُوْزُ أَنْ یَّکُوْنَ قَالَ لَہُمْ ذٰلِکَ بَعْدَ طَوَافِہِمْ لِلْعُمْرَۃِ‘ فَیَکُوْنُوْنَ مُتَمَتِّعِیْنَ بِتِلْکَ الْحَجَّۃِ الَّتِیْ أَمَرَہُمْ بِالْاِحْرَامِ بِہَا .فَنَظَرْنَا فِیْ ذٰلِکَ‘ فَوَجَدْنَا جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللّٰہِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ‘ وَأَبَا سَعِیْدٍ الْخُدْرِیَّ أَخْبَرَا فِیْ حَدِیْثَیْہِمَا‘ اللَّذَیْنِ رَوَیْنَاہُمَا عَنْہُمَا‘ فِیْ بَابِ فَسْخِ الْحَجِّ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ ذٰلِکَ الْقَوْلَ فِیْ آخِرِ طَوَافٍ عَلَی الْمَرْوَۃِ .فَعَلِمْنَا أَنَّ قَوْلَ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا فِیْ حَدِیْثِ مَالِکٍ .وَأَمَّا الَّذِیْنَ جَمَعُوْا بَیْنَ الْعُمْرَۃِ وَالْحَجِّ أَنَّہَا تَعْنِیْ جَمْعَ مُتْعَۃٍ‘ لَا جَمْعَ قِرَانٍ‘ قَالَتْ (فَإِنَّمَا طَافُوْا طَوَافًا وَاحِدًا) أَیْ : فَإِنَّمَا طَافُوْا طَوَافًا بَعْدَ جَمْعِہِمْ بَیْنَ الْحَجِّ وَالْعُمْرَۃِ‘ الَّتِیْ کَانُوْا قَدْ طَافُوْا لَہَا طَوَافًا وَاحِدًا‘ لِأَنَّ حَجَّتَہُمْ تِلْکَ الْمَضْمُوْمَۃَ مَعَ الْعُمْرَۃِ‘ کَانَتْ مَکِّیَّۃً‘ وَالْحَجَّۃُ الْمَکِّیَّۃُ لَا یُطَافُ لَہَا قَبْلَ عَرَفَۃَ‘ إِنَّمَا یُطَافُ لَہَا بَعْدَ عَرَفَۃَ‘ عَلٰی مَا کَانَ ابْنُ عُمَرَ یَفْعَلُ فِیْمَا قَدْ رَوَیْنَاہٗ عَنْہُ .فَقَدْ عَادَ مَعْنٰی مَا رَوَیْنَا عَنْ عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا فِیْ ھٰذَا الْبَابِ‘ وَمَا صَحَّحْنَا مِنْ ذٰلِکَ لِنَفْیِ التَّضَادِّ عَنْہُ‘ إِلٰی مَعْنٰی مَا رَوَیْنَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا وَمَا صَحَّحْنَا مِنْ ذٰلِکَ .فَلَیْسَ شَیْء ٌ مِنْ ھٰذَا یَدُلُّ عَلَیْ حُکْمِ الْقَارِنِ حَجَّۃً کُوْفِیَّۃً‘ مَعَ عُمْرَۃٍ کُوْفِیَّۃٍ کَیْفَ طَوَافُہُ لَہُمَا‘ ہَلْ ہُوَ طَوَافٌ وَاحِدٌ‘ أَوْ طَوَافَانِ ؟ وَاحْتَجَّ الَّذِیْنَ ذَہَبُوْا إِلٰی أَنَّ الْقَارِنَ یَجْزِیْہِ لِعُمْرَتِہٖ وَحَجَّتِہِ طَوَافٌ وَاحِدٌ أَیْضًا‘ بِمَا حَدَّثَنَا رَبِیْعٌ الْمُؤَذِّنُ‘ قَالَ : ثَنَا أَسَدٌ .ح .
٣٨٣٧: عروہ نے عائشہ (رض) سے روایت کی ہے کہ ہم جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ حجۃ الوداع میں نکلے ہم نے عمرے کا احرام باندھا پھر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس کے پاس ہدی ہو وہ حج کا احرام باندھے پھر اس سے اسی وقت حلال ہو جب دونوں سے حلال ہوتے ہیں۔ میں مکہ میں پہنچی تو ایام حیض شروع ہوگئے اور میں بیت اللہ کا طواف نہ کرسکی اور نہ صفا مروہ کرسکی۔ میں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں اس کی شکایت کی آپ نے فرمایا اپنا سر کھول دو اور کنگھی کرو اور حج کا احرام باندھ لینا اور عمرہ کو ترک کر دو ۔ پس جب میں نے حج ادا کرلیا تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے جناب عبدالرحمن بن ابی بکر (رض) کے ساتھ تنعیم کی طرف بھیجا چنانچہ میں نے عمرے کا احرام باندھا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا یہ تیرے عمرے کی جگہ عمرہ ہوا۔ انھوں نے کہا کہ ۔ یہ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) ہیں جنہوں نے کہا ہے۔ واما الذین جمعوابین الحج والعمرۃ۔۔۔ اور وہ لوگ جنہوں نے حج وعمرہ کو اکٹھا کیا وہ ایک طواف کریں گے صحابہ کرام جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی معیت میں تھے اور وہ آپ کے حکم سے یہ افعال کر رہے تھے ۔ اس روایت سے یہ دلالت مل رہی ہے کہ قارن پر اپنے حج وعمرہ کی وجہ سے ایک طواف لازم ہے اس کے علاوہ اس پر کوئی طواف نہیں ہے۔ پس ہماری ان کے خلاف دلیل یہ ہے۔ کہ عقیل نے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تمتع کیا اور لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ تمتع کیا۔ اور تمتع کرنے والے اپنے عمرہ سے فارغ ہو کر حج کا تلبیہ کہے مالک کی سند سے مروی روایت میں حضرت عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ ہم جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے معیت میں حجۃ الوداع کے لیے روانہ ہوئے ہم نے عمرہ کا احرام باندھا ۔ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) نے خبر دی کہ وہ احرام میں تمتع کرنے والے کی طرح داخل ہوئے ۔ وہ کہتی ہیں پھر جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس کے پاس ھدی ہو وہ حج کا تلبیہ عمرہ کے ساتھ ہی کہے پھر وہ اس احرام سے باہر نہیں ہوسکتا جب تک کہ دو احراموں سے حلال نہ ہوجائے۔ اس روایت میں اس جگہ کی نشاندہی نہیں فرمائی کہ آپ نے یہ بات کس وقت فرمائی ۔ یہ ممکن ہے کہ آپ نے یہ بات داخلہ مکہ سے پہلے فرمائی یا داخلہ کے بعد اور طواف سے پہلے فرمائی پس اس صورت میں وہ اس حج کو عمرہ کے ساتھ ملانے والے ہوں گے جس کا پہلے احرام باندھا تھا۔ اور یہ بھی ممکن ہے کہ آپ نے ان کو طواف عمرہ کے بعد ارشاد فرمایا ہو ۔ پس اس صورت میں اس حج کی وجہ سے تمتع کرنے والے ہوں گے وہ حج کہ جس کے احرام کا آپ نے ان کو حکم فرمایا پس اس میں ہم نے غور کیا تو حضرت ابو سعید اور جابر (رض) کی روایت مل گئیں جن کو باب فسخ الحج میں ذکر کیا گیا ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات مروہ کی سعی کے آخری چکر میں فرمائی ۔ پس اس سے ہمیں معلوم ہوگیا کہ حضرت عائشہ (رض) کی روایت میں جو مالک نے نقل کی ہے : اما الذین جمعوا بین العمرۃ الحج “ پھر وہ لوگ جنہوں عمرہ اور حج کو جمع کیا تو ان کی مراد جمع سے تمتع سے جمع کرنا ہے قران سے جمع کرنا نہیں ہے۔ حضرت صدیقہ (رض) فرماتی ہیں کہ انھوں نے ایک طواف کیا یعنی حج وعمرہ جمع کرنے کے بعد انھوں نے ایک طواف کیا کیونکہ ان حج عمرہ کے ساتھ ملا ہوا تھا اور وہ حج بھی مکی تھا اور مکی حج کے لیے عرفہ سے پہلے کوئی طواف نہیں ہے اس کے لیے عرفہ کے بعد اسی طرح طواف کیا جائے گا جیسا کہ ابن عمر (رض) کرتے تھے جیسا کہ ہم نے ان سے روایات ذکر کیں ۔ پس روایت عائشہ صدیقہ (رض) کا معنیٰ بھی اسی طرف لوٹ آیا جو تصحیح آثار اور نفی تضاد کے لیے ہم نے ابن عمر (رض) سے روایت کیا ہے۔ تو اس میں اس قارن کا کوئی حکم موجود نہیں جو کہ کوفہ وغیرہ سے حج قران کرے کہ وہ ایک طواف کرے یا دو ۔ وہ لوگ جو قارن کے لیے حج وعمرہ کا ایک طواف قرارد تے ہیں۔ انھوں نے اس روایت سے بھی استدلال کیا ہے۔ عائشہ صدیقہ (رض) فرماتی ہیں جنہوں نے عمرے کا احرام باندھا تھا انھوں نے طواف سعی کر کے احرام کھول دیا پھر انھوں نے ایک اور طواف کیا جبکہ وہ منی سے حج کر کے لوٹے (طواف زیارت) البتہ وہ لوگ جنہوں نے حج وعمرہ کو جمع کیا تو انھوں نے ایک ہی طواف کیا۔
تخریج : بخاری فی الحیض باب ١٥؍١٦‘ والحج باب ٣١‘ والعمرہ باب ٥؍٧‘ المغازی باب ٧٧‘ مسلم فی الحج ١١١؍١١٣‘ ١١٥‘ ابو داؤد فی المناسک باب ٢٣‘ نسائی فی الطہارۃ باب ١٥٠‘ والمناسک ٢٢٣‘ مسند ٦؍١٦٤‘ ١٧٧‘ ١٩١‘ ٢٤٦۔
حاصل روایت : اس روایت میں دونوں فریق تمتع کرنے والے ہیں مگر انھوں نے ایک طواف کیا ہے حالانکہ وہ حج وعمرہ کو جمع کرنے والے ہیں اور یہ وہ لوگ تھے جو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ تھے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ان کو جو حکم فرماتے وہ وہی کرتے اس سے یہ بات واضح ہو رہی ہے کہ قارن پر اس کے حج وعمرہ کی وجہ سے ایک طواف لازم ہوتا ہے۔
الجواب :
ہم اس سے پہلے ذکر کر آئے کہ زہری عن عروہ عن عائشہ (رض) روایت میں یہ مذکور ہوا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) حجۃ الوداع میں متمتع تھے اور لوگوں نے بھی آپ کے ساتھ تمتع کیا اور تمتع کے متعلق تو سب کو معلوم ہے کہ جو شخص حج کا احرام اس وقت باندھے جبکہ وہ عمرے کا طواف کرچکا ہو تو اس کو ایک طواف یوم نحر کو کرنا ہوگا۔
پھر دوسری بات یہ ہے کہ حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے مالک عن زہری عن عروہ عن عائشہ (رض) کی روایت میں ہے کہ ہم جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی معیت میں حجۃ الوداع کے موقعہ پر نکلے ہم نے عمرے کا احرام باندھا اس میں انھوں نے یہ خبر دی کہ وہ احرام میں تمتع کرنے والوں کی طرح داخل ہوئے۔ حضرت عائشہ (رض) فرماتی ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس کے ساتھ ہدی ہو وہ حج مع العمرہ کا احرام باندھ لے پھر اس سے حلال نہ ہو جب تک کہ دونوں سے حلال نہ ہوجائے (یوم نحر کو)
اس روایت میں یہ واضح نہیں فرمایا گیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو یہ بات کس مقام پر فرمائی۔
نمبر 1: یہ بھی عین ممکن ہے کہ مکہ مکرمہ پہنچنے سے پہلے فرمایا ہو۔
نمبر 2: مکہ مکرمہ میں داخلہ کے بعد مگر طواف سے قبل ان دونوں صورتوں میں وہ قارن بن جائیں گے کیونکہ عمرہ کے احرام سے انھوں نے حج کو ملا لیا۔
نمبر 3: اور یہ بھی ممکن ہے کہ طواف عمرہ کرنے کے بعد آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو یہ بات فرمائی ہو۔ اس صورت میں وہ متمتع ہوں گے کیونکہ عمرہ سے فارغ ہو کر حج کا احرام باندھا ہے اب ہم نے روایات پر غور کیا کہ کون سا احتمال ان میں درست ہے تو ہم نے جابر بن عبداللہ اور ابو سعید خدری (رح) (رض) کی روایت پائی جن کو باب فسخ الحج میں ذکر کیا گیا ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یہ بات طواف مروہ سے فراغت کے بعد فرمائی۔
اس سے ہمیں معلوم ہوگیا کہ روایت مالک میں حضرت عائشہ (رض) کے قول اور وہ لوگ کہ جنہوں نے حج وعمرہ کو جمع کیا ہے اس جمع سے ان کی مراد جمع تمتع ہے جمع قران نہیں ہے پس انما طافوا طوافا واحدا کا مطلب یہ ہوگا کہ انھوں نے صفا ومروہ کی سعی کے بعد جمع کر کے پھر ایک طواف اور ایک سعی کی اس لیے کہ اس اعلان اور حکم کے بعد جس حج کا احرام باندھا تھا وہ حج مکی ہے حج مدنی نہیں اور حج مکی کے متعلق اتفاق ہے کہ وقوف عرفات کے بعد ہوتا ہے جیسا کہ ایوب بن موسیٰ کی روایت میں گزرا ہے۔ اب ابن عمر (رض) اور عائشہ صدیقہ (رض) کی روایات کا حاصل یہ ہوا کہ قارن کا تذکرہ ہی نہیں کیونکہ آقافی جب حدود مکہ میں داخلے سے پہلے عمرے کے ساتھ حج کو ملا لے گا تو اس کے اوپر کتنے طواف و سعی ہیں اسی میں اختلاف ہے جبکہ ان روایات میں اس کا کچھ ذکر ہی نہیں اس لیے ان سے قارن کے طواف پر استدلال ہی درست نہیں اور حج کوفی سے مراد آفاقی یعنی باہر سے آنے والا ہی مراد ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔