HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3857

۳۸۵۷ : وَحَدَّثَنَا صَالِحُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ‘ قَالَ : ثَنَا سَعِیْدُ بْنُ مَنْصُوْرٍ‘ قَالَا : ثَنَا ہُشَیْمٌ‘ عَنْ مَنْصُوْرِ بْنِ زَاذَانَ‘ عَنِ الْحَکَمِ‘ عَنْ زِیَادِ بْنِ مَالِکٍ‘ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ‘ وَعَبْدِ اللّٰہِ‘ قَالَا (الْقَارِنُ یَطُوْفُ طَوَافَیْنِ‘ وَیَسْعَی سَعْیَیْنِ) .فَھٰذَا عَلِیٌّ وَعَبْدُ اللّٰہِ‘ قَدْ ذَہَبَا فِیْ طَوَافِ الْقَارِنِ إِلَی خِلَافِ مَا ذَہَبَ إِلَیْہِ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا .وَأَمَّا وَجْہُ ذٰلِکَ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ‘ فَإِنَّا رَأَیْنَا الرَّجُلَ اِذَا أَحْرَمَ بِحَجَّۃٍ‘ وَجَبَتْ عَلَیْہِ بِمَا فِیْہَا مِنَ الطَّوَافِ بِالْبَیْتِ‘ وَالسَّعْیِ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ‘ وَوَجَبَ عَلَیْہِ فِی انْتِہَاکِ مَا قَدْ حُرِّمَ عَلَیْہِ بِإِحْرَامِہٖ بِہَا‘ مِنَ الْکَفَّارَاتِ‘ مَا یَجِبُ عَلَیْہِ فِیْ ذٰلِکَ .کَذٰلِکَ اِذَا أَحْرَمَ بِعُمْرَۃٍ‘ وَجَبَتْ عَلَیْہِ أَیْضًا بِمَا فِیْہَا مِنَ الطَّوَافِ بِالْبَیْتِ وَالسَّعْیِ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ‘ وَوَجَبَ عَلَیْہِ فِی انْتِہَاکِ مَا حُرِّمَ عَلَیْہِ بِإِحْرَامِہٖ بِہَا مِنَ الْکَفَّارَاتِ‘ مَا یَجِبُ عَلَیْہِ فِیْ ذٰلِکَ .وَکَانَ اِذَا جَمَعَہُمَا‘ فَکُلٌّ قَدْ أَجْمَعَ أَنَّہٗ فِیْ حُرْمَتَیْنِ‘ حُرْمَۃِ حَجٍّ‘ وَحُرْمَۃِ عُمْرَۃٍ .فَکَانَ یَجِیْئُ فِی النَّظَرِ أَنْ یَجِبَ عَلَیْہِ لِکُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا‘ مِنَ الطَّوَافِ وَالسَّعْیِ‘ وَغَیْرِ ذٰلِکَ مِنَ الْکَفَّارَاتِ‘ فِی انْتِہَاکِ الْحُرُمِ‘ الَّتِیْ حُرِّمَتْ عَلَیْہِ فِیْہَا‘ مَا کَانَ یَجِبُ عَلَیْہِ لَہَا‘ لَوْ أَفْرَدَہَا .فَأُدْخِلَ عَلٰی ھٰذَا الْقَوْلِ فَقِیْلَ : فَقَدْ رَأَیْنَا الْحَلَالَ یُصِیْبُ الصَّیْدَ فِی الْحَرَمِ‘ فَیَجِبُ عَلَیْہِ الْجَزَائُ ‘ لِحُرْمَۃِ الْحَرَمِ‘ وَرَأَیْنَا الْمُحْرِمَ یُصِیْبُ صَیْدًا فِی الْحِلِّ‘ فَیَجِبُ عَلَیْہِ الْجَزَائُ لِحُرْمَۃِ الْحَرَامِ .وَرَأَیْنَا الْمُحْرِمَ اِذَا أَصَابَ صَیْدًا فِی الْحَرَمِ‘ وَجَبَ عَلَیْہِ جَزَاء ٌ وَاحِدٌ‘ لِحُرْمَۃِ الْاِحْرَامِ‘ وَدَخَلَ فِیْہِ حُرْمَۃُ الْجَزَائِ ‘ لِحُرْمَۃِ الْحَرَمِ .وَہُوَ فِیْ وَقْتِ مَا أَصَابَ ذٰلِکَ الصَّیْدَ فِیْ حُرْمَتَیْنِ‘ فِیْ حُرْمَۃِ إِحْرَامٍ‘ وَحُرْمَۃِ حُرُمٍ‘ فَلِمَ یَجِبُ عَلَیْہِ لِکُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنَ الْحُرْمَتَیْنِ‘ مَا کَانَ یَجِبُ عَلَیْہِ لَہَا لَوْ أَفْرَدَہَا .قَالُوْا : فَکَذٰلِکَ الْقَارِنُ‘ فِیْمَا کَانَ یَجِبُ عَلَیْہِ لِکُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنْ عُمْرَتِہٖ وَحَجَّتِہٖ‘ لَوْ أَفْرَدَہَا‘ لَا یَجِبُ عَلَیْہِ فِیْ ذٰلِکَ لَمَّا جَمَعَہُمَا إِلَّا مِثْلُ مَا یَجِبُ عَلَیْہِ فِیْ أَحَدَیْہِمَا‘ وَیَدْخُلُ مَا کَانَ یَجِبُ عَلَیْہِ لِلْأُخْرَی‘ لَوْ کَانَتْ مُفْرَدَۃً فِیْ ذٰلِکَ .قِیْلَ لَہٗ : إِنَّکُمْ لَمْ تَقْطَعُوْا أَنَّ مَا یَجِبُ عَلَی الْمُحْرِمِ فِیْ قَتْلِہٖ الصَّیْدَ فِی الْحَرَمِ‘ جَزَاء ٌ وَاحِدٌ .وَقَدْ قَالَ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ‘ وَأَبُوْ یُوْسُفَ‘ وَمُحَمَّدٌ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ : إِنَّ الْقِیَاسَ کَانَ عِنْدَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ‘ أَنَّہٗ یَجِبُ عَلَیْہِ جَزَائَ انِ جَزَاء ٌ لِحُرْمَۃِ الْاِحْرَامِ‘ وَجَزَاء ٌ لِحُرْمَۃِ الْحَرَمِ‘ وَأَنَّہُمْ إِنَّمَا خَالَفُوْا ذٰلِکَ اسْتِحْسَانًا .وَلٰـکِنَّا‘ لَا نَقُوْلُ فِیْ ذٰلِکَ‘ کَمَا قَالُوْا‘ بَلَ الْقِیَاسُ عِنْدَنَا فِیْ ذٰلِکَ‘ مَا ذَکَرُوْا أَنَّہُمْ اسْتَحْسَنُوْہُ .وَذٰلِکَ أَنَّا رَأَیْنَا الْأَصْلَ الْمُجْتَمَعَ عَلَیْہِ‘ أَنَّہٗ یَجُوْزُ لِلرَّجُلِ أَنْ یَجْمَعَ بَیْنَ حَجَّۃٍ وَعُمْرَۃٍ‘ وَلَا یَجْمَعَ بَیْنَ حَجَّتَیْنِ‘ وَلَا بَیْنَ عُمْرَتَیْنِ .فَکَانَ لَہٗ أَنْ یَجْمَعَ بِإِحْرَامٍ وَاحِدٍ‘ بَیْنَ شَکْلَیْنِ مُخْتَلِفَیْنِ‘ فَیَدْخُلَ بِذٰلِکَ فِیْہِمَا‘ وَلَا یَجْمَعَ بَیْنَ شَیْئَیْنِ مِنْ صِنْفٍ وَاحِدٍ .فَلَمَّا کَانَ مَا ذَکَرْنَا کَذٰلِکَ‘ کَانَ لَہٗ أَنْ یَجْمَعَ أَیْضًا بِأَدَائِہِ جَزَائً وَاحِدًا‘ مَا یَجِبُ عَلَیْہِ بِحُرْمَتَیْنِ مُخْتَلِفَتَیْنِ‘ وَحُرْمَۃِ الْحَرَمِ‘ الَّتِیْ لَا یُجْزِئُ فِیْہَا الصَّوْمُ‘ وَحُرْمَۃِ الْاِحْرَامِ الَّتِیْ یُجْزِئُ فِیْہَا الصَّوْمُ‘ وَیَکُوْنُ بِذٰلِکَ الْجَزَائِ الْوَاحِدِ مُؤَدِّیًا‘ عَمَّا یَجِبُ عَلَیْہِ فِیْہِمَا .فَلَمْ یَکُنْ لَہٗ أَنْ یَجْمَعَ بِأَدَائِہِ جَزَائً وَاحِدًا‘ عَمَّا یَجِبُ عَلَیْہِ فِی انْتِہَاکِ حُرْمَتَیْنِ مُؤْتَلِفَتَیْنِ مِنْ شَکْلٍ وَاحِدٍ‘ وَہُمَا حُرْمَۃُ الْعُمْرَۃِ‘ وَحُرْمَۃُ الْحَجِّ .کَمَا لَمْ یَکُنْ لَہٗ أَنْ یَدْخُلَ بِإِحْرَامٍ وَاحِدٍ فِیْ حُرْمَۃِ شَیْئَیْنِ مُؤْتَلِفَیْنِ .وَلَمَّا کَانَ مَا ذَکَرْنَا أَیْضًا کَذٰلِکَ وَکَانَ الطَّوَافُ لِلْحَجَّۃِ‘ وَالطَّوَافُ لِلْعُمْرَۃِ‘ مِنْ شَکْلٍ وَاحِدٍ‘ لَمْ یَکُنْ بِطَوَافٍ وَاحِدٍ دَاخِلًا فِیْہِمَا‘ وَلَمْ یَکُنْ ذٰلِکَ الطَّوَافُ مُجْزِئًا عَنْہُمَا‘ وَاحْتَاجَ أَنْ یَدْخُلَ فِیْ کُلِّ وَاحِدٍ مِنْہُمَا دُخُولًا عَلَی حِدَۃٍ‘ قِیَاسًا وَنَظَرًا عَلٰی مَا ذَکَرْنَا‘ مِمَّا یَجْمَعُہُ بِإِحْرَامٍ وَاحِدٍ‘ مِنَ الْحَجَّۃِ وَالْعُمْرَۃِ الْمُخْتَلِفَیْنِ‘ وَمِمَّا ذَکَرْنَا‘ مِمَّا لَا یَجْمَعُہُ مِنَ الْحَجَّتَیْنِ الْمُؤْتَلَفَتَیْنِ‘ وَالْعُمْرَتَیْنِ الْمُؤْتَلَفَتَیْنِ .فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَقَدْ رَأَیْنَاہُ یَحِلُّ مِنْ حَجَّتِہٖ وَعُمْرَتِہِ بِحَلْقٍ وَاحِدٍ‘ وَلَا یَکُوْنُ عَلَیْہِ غَیْرُ ذٰلِکَ‘ فَکَذٰلِکَ أَیْضًا یَطُوْفُ لَہُمَا طَوَافًا وَاحِدًا‘ وَیَسْعَیْ لَہُمَا سَعَیَا وَاحِدًا‘ لَیْسَ عَلَیْہِ غَیْرُ ذٰلِکَ .قِیْلَ لَہٗ : قَدْ رَأَیْنَاہُ یَحِلُّ بِحَلْقٍ وَاحِدٍ مِنْ إِحْرَامَیْنِ مُخْتَلِفَیْنِ‘ لَا یَجْزِیْہِ فِیْہِمَا إِلَّا طَوَافَانِ مُخْتَلِفَانِ .وَذٰلِکَ أَنَّ رَجُلًا لَوْ أَحْرَمَ بِعُمْرَۃٍ‘ فَطَافَ لَہَا وَسَعَی‘ وَسَاقَ الْہَدْیَ‘ ثُمَّ حَجَّ مِنْ عَامِہٖ، فَصَارَ بِذٰلِکَ مُتَمَتِّعًا‘ أَنَّہٗ کَانَ حُکْمُہُ یَوْمَ النَّحْرِ‘ أَنْ یَحْلِقَ حَلْقًا وَاحِدًا‘ فَیَحِلَّ بِذٰلِکَ مِنْہُمَا جَمِیْعًا .فَکَانَ یَحِلُّ بِحَلْقٍ وَاحِدٍ مِنْ إِحْرَامَیْنِ مُخْتَلِفَیْنِ‘ قَدْ کَانَ دَخَلَ فِیْہِمَا دُخُولًا مُتَفَرِّقًا .وَلَمْ یَکُنْ مَا وَجَبَ مِنْ ذٰلِکَ مِنْ حُکْمِ الْحَلْقِ‘ مُوْجِبًا أَنَّ حُکْمَ الطَّوَافِ لَہُمَا کَانَ کَذٰلِکَ‘ وَأَنَّہٗ طَوَافٌ وَاحِدٌ‘ بَلْ ہُوَ طَوَافَانِ .فَکَذٰلِکَ مِمَّا ذَکَرْنَا مِنْ حَلْقِ الْقَارِنِ لِعُمْرَتِہٖ وَحَجَّتِہِ حَلْقًا وَاحِدًا‘ لَا یَجِبُ بِہٖ أَنْ یَّکُوْنَ کَذٰلِکَ لِحُکْمِ طَوَافِہِ لَہُمَا طَوَافًا وَاحِدًا .وَلَمَّا کَانَ قَدْ یَحِلُّ فِی الْاِحْرَامَیْنِ اللَّذَیْنِ قَدْ دَخَلَ فِیْہِمَا دُخُولًا مُتَفَرِّقًا‘ بِحَلْقٍ وَاحِدٍ‘ کَانَ فِی الْاِحْرَامَیْنِ اللَّذَیْنِ قَدْ دَخَلَ فِیْہِمَا دُخُولًا وَاحِدًا‘ أَحْرٰی أَنْ یَحِلَّ مِنْہُمَا کَذٰلِکَ .فَھٰذَا ہُوَ النَّظَرُ فِیْ ھٰذَا الْبَابِ‘ عَلٰی مَا رُوِیَ عَنْ عَلِیٍّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَعَبْدِ اللّٰہِ‘ مِنْ وُجُوْبِ الطَّوَافِ لِکُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنَ الْعُمْرَۃِ وَالْحَجَّۃِ‘ وَعَلٰی مَا ذَکَرْنَا مِنَ النَّظَرِ عَلٰی ذٰلِکَ‘ مِنْ وُجُوْبِ الْجَزَائِ لِکُلِّ وَاحِدَۃٍ مِنْہُمَا فِی انْتِہَاک حُرْمَتِہِمَا .وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ‘ وَأَبِیْ یُوْسُفَ‘ وَمُحَمَّدٍ‘ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .
٣٨٥٧: زیاد بن مالک نے علی (رض) اور ابن مسعود سے روایت نقل کی ہے کہ قارن دو طواف اور دو سعی کرے گا۔ یہ حضرت علی وابن مسعود (رض) ہیں جو قارن کے متعلق اس بات کے قائل ہیں کہ وہ دو طواف کرے گا اور دو سعی اس پر لازم ہوگی۔ بحث ونظر کے لحاظ سے اس کی صورت یہ ہوگی کہ ہم اس بات کو پاتے ہیں کہ جب اس نے اپنے حج کا احرام باندھا تو اس پر طواف بیت اللہ اور سعی صفا ومروہ واجب ہوگئی اور احرام کی وجہ سے جو چیزیں اس پر لازم ہوئی ہیں ان کی خلاف ورزی سے اس پر کفارات بھی لازم ہوگئے ۔ جیسا کہ عمرے کا احرام باندھنے والے پر لازم ہوتے ہیں اور اس پر بیت اللہ کا طواف اور صفا مروہ کی سعی بھی لازم ہوگئی اور احرام کی بےحرمتی میں جو چیزیں لازم آتی ہیں وہ کفارات اس پر لازم ہوگئے ہیں جو حج وعمرہ کرنے والے پر لازم ہوتے ہیں ‘ اور جب اس نے دونوں کو جمع کرلیا تو سب کا اس پر اتفاق ہے کہ وہ دو احراموں میں ہے۔ ایک احرام حج اور دوسرا احرام عمرہ ‘ اور قیاس و نظر تو یہی کہتے ہیں کہ اس پر ان میں سے ہر ایک کی وجہ سے طواف وسعی لازم ہو اور اسی طرح دیگر بےحرمتی کے کفارات نے اسے بچنا ضروری تھا اور اگر وہ حج افراد کرتا تو اس پر یہ لازم ہوتے۔ اس قول پر اعتراض کیا گیا ہے کہ ہم یہ بات پاتے ہیں کہ اگر غیر محرم حرم میں شکار کرے تو حرم کی بےحرمتی سے اس پر بدلہ لازم ہوتا ہے اور یہ بات بھی پاتے ہیں کہ محرم اگر حرم میں شکار کرے تو اس پر ایک جزاء احرام کی بےحرمتی کی وجہ سے لازم آتی ہے۔ تو احرام کی بےحرمتی اور حرم کی بےحرمتی میں ایک سزا لازم ہوتی ہے یہاں ہر حرمت کی وجہ سے اس پر دو سزائیں لازم نہ ہوں گی جو ان کے الگ ہونے کی وجہ سے لازم ہوتی ہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ قارن کا بھی یہی حکم ہے۔ کہ اس کے مفرد حج پر جو چیز لازم آتی ہے دونوں کو جمع کرنے کی صورت میں بھی وہی واجب ہوگا جو ایک میں واجب ہوتا تھا اور وہ ایک دوسرے میں داخل ہوجائیں گے جیسا کہ اگر وہ مفرد ہونے کی صورت میں تھا۔ اس کے جواب میں یہ کہا جائے گا ۔ کہ تم کیے قطعی طور پر کہتے ہو کہ محرم کے حرم میں شکار کرنے پر ایک بدلہ لازم ہوتا ہے جب کہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ نے فرمایا ہے۔ ان کے ہاں قیاس کا تقاضا یہی ہے کہ اس پر دو جزاء لازم ہوں ایک حرمت احرام کی وجہ سے اور دوسری حرمت حرم کی بناء پر مگر انھوں نے بطور استحسان اس کی مخالفت کی ہے۔ مگر ہم اس سلسلہ میں ان کی طرح نہیں کہتے ۔ بلکہ ہمارے ہاں قیاس وہ ہے جس کو انھوں نے خلاف قیاس قرار دیا ہے۔ اور اس کی وجہ یہ ہے کہ قاعدہ اتفاقی ہے کہ انسان کو حج وعمرہ کو اکٹھا کرنا درست ہے ‘ مگر دو حج یا دو عمرے جمع نہیں کرسکتا۔ اس کے لیے یہ تو جائز ہے کہ ایک احرام میں دو مختلف شکلوں کو جمع کرے۔ اور اس صورت میں وہ دونوں میں داخل ہو سکے گا مگر ایک قسم کی دو عبادتوں کوا سے جمع کرنا درست نہیں جب یہ بات اسی طرح ہے جیسا کہ ہم نے ذکر کی ہے۔ تو اس کے لیے جائز ہے کہ اپنی ادائیگی میں دو مختلف حرمتوں سے لازم ہونے والا کفارہ ایک بدلے میں جمع کرے۔ ایک حرم کی حرمت ہے کہ جس میں روزہ رکھنا درست نہیں اور دوسری حرمت احرام ہے جس میں روزہ درست ہے۔ اور وہ حرمت احرام جس میں روزہ جائز ہے تو اس جزاء سے وہ ان دونوں کی وجہ سے لازم ہونے والی جزاء کو ادا کرنے والا شمار ہوگا ۔ مگر اس کے لیے یہ جائز نہیں ہے۔ کہ دو ملی ہوئی حرمتوں پر ایک ہی بدلہ ادا کرے ایک حرمت عمرہ اور دوسری حرمت حج جیسا کہ وہ ایک احرام کے ساتھ دو ملی ہو حرمتوں میں داخل نہیں ہوسکتا۔ جب یہ مذکورہ بات اسی طرح ہے۔ تو حج کا طواف اور عمرہ کا طواف ایک شکل کی وجہ سے ایک دوسرے کے طواف میں داخل نہ ہوگا اور یہ طواف دونوں کی طرف سے کفایت کرنے والا ہوگا ۔ بلکہ اس بات کی ضرورت ہوگی کہ ان دونوں میں سے ہر ایک میں الگ الگ داخل ہوگا ۔ قیاس و نظر کا تقاضا یہی ہے جس کو ہم نے ذکر کیا ہے۔ کہ ایک احرام سے حج وعمرہ جو باہم مختلف ہیں دونوں کو جمع کرسکتا ہے۔ یہ ان میں سے ہے جن کو وہ جمع کرسکتا ہے اور دو حج اور دو عمرے ملا کر ایک احرام میں جمع نہیں کیے جاسکتے۔ اگر کوئی اعتراض کرے ہم یہ بات تو پاتے ہیں حج وعمرہ کے احرام سے ایک حلق کے ذریعہ باہر آجاتا ہے اور اس پر ایک حلق کے علاوہ کچھ لازم نہیں پس اسی طرح یہاں بھی طواف وسعی ایک ایک مرتبہ ہو اور چیز لازم نہ ہو۔ اس کے جواب میں کہا جائے گا کہ ہم دیکھتے ہیں کہ دو مختلف احراموں سے ایک حلق سے باہر آجاتا ہے۔ جن میں اس پر دو مختلف طواف لازم ہیں اور اس کی صورت یہ ہے کہ اگر کوئی شخص عمرے کا احرام باندھے اور اس کے لیے طواف و سعی کرے اور ہدی بھی روانہ کرے پھر اسی سال حج بھی کرے تو اس سے وہ متمتع بن جائے گا۔ اور اس کو نحر کے دن ایک مرتبہ سرمنڈانا لازم ہے اور اس کی وجہ سے وہ دونوں مختلف احراموں سے فارغ ہوجائے گا۔ حالانکہ ان میں وہ الگ الگ داخل ہوا اور اس پر ایک حلق کا حکم اس پر ایک طواف کو لازم کرنے والا نہ ہوگا بلکہ اس پر دو طواف آئیں گے۔ پس اسی طرح قارن کا حلق بھی ایک دفعہ حج عمرہ دونوں کے لیے ہوگا مگر اس سے یہ لازم نہ آئے گا کہ اس کے ذمہ ایک طواف لازم ہو۔ جب دونوں احرام جن میں متفرق طور پر داخل ہوا ایک حلق سے باہر آسکتا ہے۔ تو پھر وہ دونوں احرام جن میں ایک ہی مرتبہ داخل ہوا اس میں بدرجہ اولیٰ ایک حلق سے باہر آسکتا ہے۔ اس باب میں تقاضائے قیاس یہی ہے جیسا کہ حضرت علی (رض) ابن مسعود (رض) سے مروی ہے کہ ہر ایک یعنی عمرہ اور حج کے لیے ایک ایک طواف لازم ہوگا۔ جیسا کہ ہم نے قیاس میں وجوب جزاء کے سلسلہ میں ذکر کیا ہے اور ان کی حرمت توڑنے میں جزاء الگ الگ ہوگی اور یہی امام ابوحنیفہ ابو یوسف اور محمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔
حاصل روایت : یہ حضرت علی (رض) اور ابن مسعود (رض) جو طواف قارن میں ابن عمر (رض) کے خلاف فتویٰ دے رہے ہیں۔ پس ان دو حضرات کا فتویٰ راجح ہوگا۔
فریق اوّل کی آخری نظری دلیل :
جب کوئی آدمی حج وعمرہ کا احرام باندھ لے تو اس پر طواف و سعی واجب ہوجاتے ہیں اور اس کے لیے ضروری ہوجاتا ہے کہ جو چیزیں احرام سے حرام کی ہیں ان کا ارتکاب نہ کرے اگر وہ ارتکاب کرے تو اس پر کفارہ لازم ہوجاتا ہے۔
اسی طرح جب اس نے عمرے کا احرام باندھا تو اس پر طواف و سعی لازم ہوئے اور احرام کی خلاف ورزی میں کفارہ واجب ہوجاتا ہے۔ اور جب اس نے ان دونوں کو جمع کرلیا تو سب کا اس پر اتفاق ہے کہ وہ دو احراموں میں ہے۔ نمبر ١: ایک حرمت حج اور دوسرا حرمت عمرہ۔ تقاضا نظر تو یہی ہے کہ ہر ایک کی وجہ سے ایک ایک طواف و سعی لازم ہو اور کفارات والے افعال کے ارتکاب سے الگ الگ جرمانہ لازم ہو۔ جیسا اگر الگ صرف حج کا احرام باندھا جاتا یا فقط عمرہ کا احرام باندھا جاتا تو ہر ایک کی طرف سے الگ الگ طواف و سعی اور الگ الگ جرمانہ لازم ہوتا مگر جرمانہ کے حق میں ایک کو دوسرے میں داخل تسلیم کیا مفرد بالحج کی طرح ایک کفارہ لازم کیا گیا اس کی نظیر یہ ہے کہ اگر حلال نے حدود حرم کے شکار کو مار ڈالا تو حرمت حرم کی وجہ سے اس پر ایک جرمانہ لازم آئے گا اور اسی طرح اگر محرم حج یا عمرہ نے حرم سے باہر شمکار مار ڈالا تو حرمت احرام کی وجہ سے اس پر ایک جرمانہ لازم ہوگا لیکن اگر محرم نے حدود حرم کے شکار کو قتل کردیا تو حرمت حرم اور احرام کی وجہ سے بظاہراًتو دو جرمانے لازم ہونے چاہئیں مگر دو لازم نہیں بلکہ حرمت حرم اور احرام دونوں کے جرم میں تداخل مان کر ایک ہی جرمانہ لازم کیا جاتا ہے بالکل اسی طرح قارن جو حج وعمرہ کو جمع کرنے والا ہے اس کے اعمال میں تداخل مان کر ایک طواف و سعی لازم ہوگی۔ جیسا کہ جرم کی صورت میں ایک جرمانہ لازم آتا ہے۔ پس اس نظر سے ثابت ہوا کہ طواف و سعی بھی قارن کے ذمہ ایک ہی لازم ہوگی۔
الجواب للنظر :
جناب یہ تم قطعی طور پر نہیں کہہ سکتے کہ قارن پر ایک جرمانہ لازم آتا ہے بلکہ ائمہ احناف کے ہاں تو دو جزائیں آنی چاہیں البتہ اس قیاس کی مخالفت بطور استحسان کی ہے اور استحسان کے طور پر ایک جرمانہ لازم کیا گیا ہے۔
مگر ہم اس سے فروتر کہتے ہیں کہ اس میں ایک قاعدہ کلیہ کو سامنے رکھو کہ حج وعمرہ کو جمع کرنا جائز ہے مگر دو حج یا دو عمرے کو جمع کرنا بالاتفاق جائز نہیں ہے تو اس سے معلوم ہوا کہ مختلف شکلوں کو ایک احرام میں جمع کرسکتے ہیں۔ مگر دو متحد شکلوں کو ایک احرام میں جمع کرنا درست نہیں ہے۔ فلہذا جس طرح ایک احرام میں دو متحد شکلوں کو جمع نہیں کیا جاسکتا اسی طرح دو مختلف شکلوں کو ایک احرام میں جمع کرنا جائز ہے تو بالکل اسی طرح دو مختلف حرمتوں کی حالت میں لازم ہونے والا جرمانہ جرم کی وجہ سے ایک جرم شمار ہو کر ایک ہوگا اور حرمت احرام اور حرمت حرم میں باہمی فرق ہے۔
نمبر 1: حرمت حرم کی وجہ سے جو جرمانہ لازم ہوتا ہے وہ روزے کی صورت میں ادا نہیں کیا جاسکتا مگر حرمت احرام کا جرمانہ روزے کی صورت میں ادا کرنا درست ہے۔
اس کے بالمقابل حرمت عمرہ اور حرمت حج دونوں دو متحد حرمتیں ہیں یعنی دونوں میں حرمت کا باعث احرام ہے۔ تو جس طرح ایک صنف کی دو متحد شکلوں کو ایک احرام میں جمع کرنا جائز نہیں ہے۔ جیسا کہ دو حج یا دو عمرے کو ایک ساتھ جمع کرنا جائز نہیں ہے۔ اور دو الگ اصناف کے دو مختلف معاملوں کو ایک احرام میں جمع کرنا جائز ہے۔ جیسا کہ عمرہ اور حج کو ایک ساتھ ایک احرام سے بھی ادا کرنا جائز ہے تو اسی طرح دو مختلف حرمتیں یعنی حرمت احرام اور حرمت حرم کے تاوان کو بھی ایک دوسرے میں داخل کر کے جمع کرنا تو جائز ہوگا مگر دو متحد حرمتوں یعنی احرام حج اور حرمت احرام عمرہ کے تاوان کو ایک دوسرے میں داخل کر کے جمع کرنا جائز نہیں ہوگا۔ جب یہ ضابطہ اسی طرح ثابت ہوا تو اب طواف حج اور طواف عمرہ جو کہ شکل واحد کی قسم سے ہیں دونوں کو ایک دوسرے میں داخل کر کے ایک ہی طواف کرنا دونوں کی طرف سے کفایت نہ کرے گا پس اصل قیاس یہ ہے کہ جو ہم نے عرض کیا نہ کہ وہ جو تم پیش کر رہے ہو۔
آخری اشکال :
قارن کے لیے حج وعمرہ میں ایک حلق کافی ہے تو اسی طرح طواف و سعی بھی ایک کافی ہونی چاہیے۔

حل اشکال :
آپ نے طواف کو حلق پر قیاس کیا یہ قیاس ہی درست نہیں قارن کو حج وعمرہ میں ایک حلق بلاشبہ کافی ہے مگر طواف کا یہ حکم نہیں کیونکہ اگر کوئی شخص ایام حج میں عمرہ کا احرام باندھ لیتا ہے اور ہدی بھی روانہ کرتا ہے تو ارکان عمرہ کی ادائیگی کے بعد وہ احرام نہیں کھول سکتا۔ بلکہ اسی حالت میں حج کا احرام باندھ کر ارکان حج ادا کرنے کے بعد نحر کے دن حج وعمرہ دونوں کی طرف سے ایک حلق کرا کر احرام کھول دے گا۔ حالانکہ اس پر عمرہ اور حج میں سے ہر ایک کے لیے الگ الگ طواف اور الگ الگ سعی کرنا ضروری تھی تو جب دونوں کے لیے ایک حلق وہاں کافی ہوا یہاں بھی کافی ہوا مگر وہ دو طواف لازم ہوئے تو یہاں ایک طواف پر اکتفاء کیسے درست ہوا۔
نوٹ : یہ ہوا کہ جس طرح تمتع بالہدی میں ایک حلق کی وجہ سے ایک طواف کافی نہیں ہوسکتا بلکہ دو ہی لازم ہوں گے اسی طرح قارن کے لیے بھی ایک حلق کی وجہ سے ایک طواف کافی نہ ہوگا بلکہ دو طواف و سعی کرنا لازم ہوں گے اور اسی طرح ایک جنایت میں دو جرمانے لازم ہوں گے۔ نمبر ایک حرمت عمرہ کو خراب کرنے کا اور دوسرا حرمت حج کو توڑنے کا ہمارے ائمہ ثلاثہ رحمہم اللہ کا قول یہی ہے۔
نوٹ : یہ باب ایسا ہے کہ جس میں طحاوی (رح) نے اپنے دلائل ذکر نہیں کئے بس ان کے دلائل کے جوابات پر اکتفا کیا درحقیقت ان کے اعتراضات کے جوابات ہی دفاعی اور الزامی دلائل ہیں۔ اب تک کتاب میں اس طرح کا کوئی باب نہیں گزرا جس میں فریق ثانی کی طرف سے کوئی دلیل ذکر نہ کی گئی بلکہ پیش آنے والے اعتراضات کے جوابات ہوں۔ واللہ اعلم۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔