HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3860

۳۸۶۰ : حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ‘ قَالَ : ثَنَا حَامِدُ بْنُ یَحْیَی‘ قَالَ : ثَنَا سُفْیَانُ‘ قَالَ : ثَنَا إِسْمَاعِیْلُ بْنُ أَبِیْ خَالِدٍ‘ عَنِ الشَّعْبِیِّ‘ وَابْنِ أَبِیْ زَائِدَۃَ‘ عَنِ الشَّعْبِیِّ‘ وَزَکَرِیَّا عَنِ الشَّعْبِیِّ‘ وَدَاوٗدَ بْنِ أَبِیْ ہِنْدَ قَالَ : سَمِعْتُ (عُرْوَۃَ بْنَ مُضَرِّسِ بْنِ أَوْسِ بْنِ حَارِثَۃَ بْنِ لَائِمٍ الطَّائِیَّ یَقُوْلُ : أَتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِمُزْدَلِفَۃَ‘ فَقُلْتُ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ جِئْتُ مِنْ جَبَلَیْ طَیِّئٍ‘ وَوَاللّٰہِ مَا جِئْتُ حَتّٰی أَتْعَبْتُ نَفْسِیْ وَأَنْضَیْتُ رَاحِلَتِیْ‘ وَمَا تَرَکْتُ جَبَلًا مِنْ ھٰذِہِ الْجِبَالِ إِلَّا وَقَدْ وَقَفْتُ عَلَیْہٖ‘ فَہَلْ لِیْ مِنْ حَجٍّ ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : مَنْ شَہِدَ مَعَنَا ھٰذِہٖ الصَّلَاۃَ‘ صَلَاۃَ الْفَجْرِ بِالْمُزْدَلِفَۃِ‘ وَقَدْ کَانَ وَقَفَ بِعَرَفَۃَ قَبْلَ ذٰلِکَ لَیْلًا أَوْ نَہَارًا‘ فَقَدْ تَمَّ حَجُّہُ‘ وَقَضَی تَفَثَہٗ) .قَالَ سُفْیَانُ‘ وَزَادَ زَکَرِیَّا فِیْہٖ‘ وَکَانَ أَحْفَظَ الثَّلَاثَۃِ لِھٰذَا الْحَدِیْثِ‘ قَالَ : (فَقُلْتُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ أَتَیْتُ ھٰذِہِ السَّاعَۃَ مِنْ جَبَلَیْ طَیِّئٍ‘ قَدْ أَکَلَلْتُ رَاحِلَتِیْ‘ وَأَتْعَبْتُ نَفْسِیْ، فَہَلْ لِیْ مِنْ حَجٍّ ؟ فَقَالَ : مَنْ شَہِدَ مَعَنَا ھٰذِہٖ الصَّلَاۃَ‘ وَوَقَفَ مَعَنَا حَتَّی نُفِیْضَ‘ وَقَدْ کَانَ وَقَفَ قَبْلَ ذٰلِکَ بِعَرَفَۃَ‘ مِنْ لَیْلٍ أَوْ نَہَارٍ فَقَدْ تَمَّ حَجُّہُ‘ وَقَضَی تَفَثَہٗ) .قَالَ سُفْیَانُ : وَزَادَ دَاوٗدَ بْنُ أَبِیْ ہِنْدَ‘ قَالَ : أَتَیْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حِیْنِ بَرَقَ الْفَجْرُ‘ ثُمَّ ذَکَرَ الْحَدِیْثَ .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ إِلٰی أَنَّ الْوُقُوْفَ بِالْمُزْدَلِفَۃِ فَرْضٌ‘ لَا یَجُوْزُ إِلَّا بِإِصَابَتِہٖ۔وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِقَوْلِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ (فَإِذَا أَفَضْتُمْ مِنْ عَرَفَاتٍ فَاذْکُرُوْا اللّٰہَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ) وَبِھٰذَا الْحَدِیْثِ الَّذِیْ رَوَیْنَاہُ .وَقَالُوْا ذَکَرَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ فِیْ کِتَابِہِ الْمَشْعَرَ الْحَرَامَ‘ کَمَا ذَکَرَ عَرَفَاتٍ‘ وَذَکَرَ ذٰلِکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ سُنَّتِہٖ‘ فَحُکْمُہَا وَاحِدٌ‘ لَا یُجْزِئُ الْحَجُّ إِلَّا بِإِصَابَتِہَا .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ فَقَالُوْا : أَمَّا الْوُقُوْفُ بِعَرَفَۃَ‘ فَہُوَ مِنْ صُلْبِ الْحَجِّ الَّذِیْ لَا یُجْزِئُ الْحَجُّ إِلَّا بِإِصَابَتِہٖ‘ وَأَمَّا الْوُقُوْفُ بِمُزْدَلِفَۃَ‘ فَلَیْسَ کَذٰلِکَ .وَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ لَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ أَنَّ قَوْلَ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ (فَإِذَا أَفَضْتُمْ مِنْ عَرَفَاتٍ فَاذْکُرُوْا اللّٰہَ عِنْدَ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ) لَیْسَ فِیْہِ دَلِیْلٌ عَلٰی أَنَّ ذٰلِکَ عَلَی الْوُجُوْبِ لِأَنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّمَا ذَکَرَ الذِّکْرَ‘ وَلَمْ یَذْکُرَ الْوُقُوْفَ‘ وَکُلٌّ قَدْ أَجْمَعَ أَنَّہٗ لَوْ وَقَفَ بِمُزْدَلِفَۃَ‘ وَلَمْ یَذْکُرْ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ أَنَّ حَجَّہُ تَامٌّ .فَإِذَا کَانَ الذِّکْرُ الْمَذْکُوْرُ فِی الْکِتَابِ‘ لَیْسَ مِنْ صُلْبِ الْحَجِّ‘ فَالْمَوْطِنُ الَّذِیْ یَکُوْنُ ذٰلِکَ الذِّکْرُ فِیْہٖ‘ الَّذِیْ لَمْ یُذْکَرْ فِی الْکِتَابِ‘ أَحْرٰی أَنْ لَا یَکُوْنَ فَرْضًا .وَقَدْ ذَکَرَ اللّٰہُ تَعَالٰی أَشْیَائَ فِیْ کِتَابِہِ مِنَ الْحَجِّ‘ وَلَمْ یُرِدْ بِذِکْرِہَا إِیْجَابَہَا‘ حَتّٰی لَا یُجْزِئَ الْحَجُّ إِلَّا بِإِصَابَتِہَا فِیْ قَوْلِ أَحَدٍ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ .مِنْ ذٰلِکَ قَوْلِہٖ تَعَالٰی (إِنَّ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃَ مِنْ شَعَائِرِ اللّٰہِ فَمَنْ حَجَّ الْبَیْتَ أَوْ اعْتَمَرَ فَلاَ جُنَاحَ عَلَیْہِ أَنْ یَطَّوَّفَ بِہِمَا) وَکُلٌّ قَدْ أَجْمَعَ أَنَّہٗ لَوْ حَجَّ وَلَمْ یَطُفْ بَیْنَ الصَّفَا وَالْمَرْوَۃِ‘ أَنَّ حَجَّہُ قَدْ تَمَّ‘ وَعَلَیْہِ دَمٌ مَکَانَ مَا نَزَلَ مِنْ ذٰلِکَ .فَکَذٰلِکَ ذِکْرُ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ الْمَشْعَرِ الْحَرَامِ فِیْ کِتَابِہٖ لَیْسَ فِیْ ذٰلِکَ دَلِیْلٌ عَلَی إِیْجَابِہٖ حَتّٰی لَا یُجْزِئَ الْحَجُّ إِلَّا بِإِصَابَتِہٖ۔وَأَمَّا مَا فِیْ حَدِیْثِ عُرْوَۃَ بْنِ مُضَرِّسٍ‘ فَلَیْسَ فِیْہِ دَلِیْلٌ أَیْضًا عَلٰی مَا ذَکَرُوْا لِأَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ إِنَّمَا قَالَ فِیْہِ : (مَنْ صَلَّیْ مَعَنَا صَلَاتَنَا ھٰذِہِ‘ وَقَدْ کَانَ أَتَیْ عَرَفَۃَ قَبْلَ ذٰلِکَ مِنْ لَیْلٍ أَوْ نَہَارٍ فَقَدْ تَمَّ حَجُّہُ وَقَضَی تَفَثَہٗ) .فَذَکَرَ الصَّلَاۃَ‘ وَکُلٌّ قَدْ أَجْمَعَ عَلٰی أَنَّہٗ لَوْ بَاتَ بِہَا‘ وَوَقَفَ وَنَامَ عَنِ الصَّلَاۃِ فَلَمْ یُصَلِّہَا مَعَ الْاِمَامِ حَتَّی فَاتَتْہُ‘ أَنَّ حَجَّہُ تَامٌّ .فَلَمَّا کَانَ حُضُوْرُ الصَّلَاۃِ مَعَ الْاِمَامِ الْمَذْکُوْرُ فِیْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ‘ لَیْسَ مِنْ صُلْبِ الْحَجِّ الَّذِیْ لَا یُجْزِئُ الْحَجُّ إِلَّا بِإِصَابَتِہٖ‘ کَانَ الْمَوْطِنُ الَّذِیْ تَکُوْنُ فِیْہِ تِلْکَ الصَّلَاۃُ‘ الَّذِیْ لَمْ یُذْکَرْ فِی الْحَدِیْثِ‘ أَحْرٰی أَنْ لَا یَکُوْنَ کَذٰلِکَ .فَلَمْ یَتَحَقَّقْ بِھٰذَا الْحَدِیْثِ ذِکْرُ الْفَرْضِ إِلَّا لِعَرَفَۃَ خَاصَّۃً .وَقَدْ رَوٰی عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ یَعْمُرَ الدِّیْلِیُّ‘ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا یَدُلُّ عَلٰی ذٰلِکَ .
٣٨٦٠: داؤد بن ابی ہند نے عروہ بن مضرس بن روس بن حارثہ بن لائم الطائی کہتے ہیں کہ میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں مزدلفہ میں حاضر ہوا اور عرض کی یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں جبال طے سے آیا ہوں میں اس حالت میں پہنچا ہوں کہ میں نے اپنی اونٹنی کو تھکا دیا اور سواری کو کمزور کر ڈالا اور میں نے ان پہاڑوں میں سے ہر ایک پر وقوف کیا ہے کیا میرا حج ہوگیا ؟ تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا : جس آدمی نے ہماری اس نماز میں شرکت کی یعنی مزدلفہ میں نماز فجر پڑھی اور اس سے پہلے عرفات سے ہو کر لوٹا ہو خواہ دن میں یا رات میں تو اس کا حج پورا ہوا اور اس کی میل کچیل دور ہوئی۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں ‘ بعض علماء نے اس قول کو اختیار کیا کہ وقوف مزدلفہ فرض ہے اور جب تک وہاں قیام نہ کرے حج درست نہ ہوگا ۔ انھوں نے اپنی دلیل اس آیت فاذا افضتم من عرفات فاذکروا اللہ عند المشعرالحرام) اور اس مذکورۃ الصدر روایت سے لی۔ انھوں نے کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں مشعر حرام کا ذکر فرمایا ہے۔ جیسا کہ عرفات کا تذکرہ فرمایا ہے اور آپ نے حدیث میں اس کا تذکرہ فرمایا اور دونوں کا حکم تو ایک جیسا ہے۔ حج دونوں کو پانے کے بغیر درست نہ ہوگا۔ دوسرے حضرات نے ان سے اختلاف کرتے ہوئے کہا ہے۔ کہ وقوف عرفات تو حج کا اصل رکن ہے۔ اس کو پالینے کے بغیر حج درست نہیں رہا وقوف مزدلفہ وہ اس حکم میں نہیں ہے اور اس سلسلہ میں ان کی دلیل اللہ تعالیٰ کا یہی ارشاد ہے : فاذا افضتم من عرفات فاذکرو اللہ عند المشعر الحرام۔۔۔ اس آیت میں مزدلفہ کے وجوب کی کوئی دلیل موجود نہیں ہے۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے تو آیت ذکر کا تذکرہ فرمایا ہے۔ وقوف کا تو تذکرہ بھی نہیں اور سب کا اس پر اتفاق ہے کہ اگر وہ مزدلفہ میں وقوف کرے مگر اللہ تعالیٰ کو یاد نہ کرے تو اس کا حج پھر بھی پورا ہے۔ اس لیے کہ آیت میں مذکورہ ذکر یہ حج کے فرائض سے نہیں ہے۔ جب وہ مقام کہ جہاں یہ ذکر کیا جانا ہے۔ وہ کتاب اللہ میں مذکور نہیں تو زیادہ مناسب یہ ہے کہ وہاں کا وقوف فرض نہ ہو۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں کئی اشیاء کا تذکرہ حج کے سلسلہ میں فرمایا مگر ان کے تذکرہ سے ثبوت فرضیت مراد نہیں کہ اس کے پالینے کے بغیر حج ہی درست نہ ہو۔ یہ کسی عالم کا قول تو کجا کسی معان کو بھی یہ قول نہیں کہ اس کا حج نہ ہو۔ ان میں سے یہ آیت ہے : ” ان الصفا والمروہ من شعائر اللہ فمن حج البیت او اعتمر فلا جناح علیہ ان یطوف بھما “ اس میں صفا مروہ کی سعی کا تذکرہ فرمایا اور اس پر سب کا اتفاق ہے کہ اگر کسی شخص نے حج کیا اور صفاو مروہ کا طواف نہ کیا تو اس کا حج تام ہوجائے گا اور ترک سعی کی وجہ سے اس پر دم لازم ہوگا۔ اسی طرح اللہ تعالیٰ نے مشعر حرام کا تذکرہ فرمایا یہ اس کے وجوب کی دلیل نہیں ہے کہ اس کا حج ہی اس کے بغیر درست نہ ہو۔ رہی روایت عروہ بن مضرس (رح) تو اس میں بھی اوّل قول والوں کی کوئی دلیل نہیں ہے اس لیے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے متعلق فرمایا جس نے ہمارے ساتھ ہماری یہ نماز ادا کی اور وہ اس سے پہلے دن اور رات کی کسی گھڑی میں عرفات میں حاضر ہوا اس کا حج مکمل ہوگیا ۔ وہ اپنی میل کچیل اتارے ۔ آپ نے نماز کا تذکرہ فرمایا اور اس پر تمام کا اتفاق ہے کہ اگر وہ مزدلفہ میں رات گزارے اور نماز سے سو رہا اور امام کے ساتھ نماز میں شریک نہ ہوا یہاں تک کہ وہ نماز فوت ہوگئی تو اس کا حج کامل ہے۔ پس جب امام کے ساتھ مزدلفہ والی نماز میں حاضری حج کا رکن نہیں ہے کہ اس کے بغیر حج نہ ہوتا ہو۔ تو وہ مقام جہاں یہ نماز پڑھی جاتی ہے اس کا حدیث میں تذکرہ بھی نہیں وہ زیادہ مناسب ہے کہ اس کا وقوف رکن حج نہ ٹھہرے۔ پس اس روایت سے مزدلفہ کی فرضیت ثابت نہ ہوسکی صرف عرفہ کی فرضیت ثابت ہو رہی ہے اور عبد الرحمن بن یعمر دیلی (رض) نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے بھی اس طرح روایت نقل کی ہے۔ جو اس پر دلالت کرتی ہے۔ ذیل میں ملاحظہ ہو۔ سفیان (رح) کہتے ہیں کہ زکریا نے جو کہ اس حدیث کے تینوں روات میں زیادہ حافظہ والے راوی ہیں یہ بھی ذکر کیا۔ میں نے عرض کی یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں اس وقت جبال طے سے آیا ہوں میں نے اپنی اونٹنی کو تھکا دیا اور اپنے نفس کو بھی عاجز کردیا کیا میرا حج مقبول ہوگا آپ نے فرمایا جو شخص ہمارے ساتھ اس نماز میں حاضر ہوا اور ہمارے لوٹنے تک اس نے ہمارے ساتھ وقوف کیا اور وہ اس سے پہلے عرفات میں وقوف کرچکا تھا خواہ رات یا دن کی کسی گھڑی میں ہو پس اس کا حج مکمل ہوا اور اس نے اپنی میل کچیل کو دور کیا۔ سفیان (رح) کہتے ہیں داؤد بن ابی ہند نے یہ الفاظ زیادہ نقل کئے ہیں کہ میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آیا جب کہ فجر چمک اٹھی تھی پھر اسی طرح باقی روایت بیان کی۔
تخریج : ابو داؤد فی المناسک باب ٢٨: ترمذی فی الحج باب ٥٧‘ نسائی فی المناسک باب ٢١١‘ دارمی فی المناسک باب ٥٤‘ مسند احمد ٤؍٢٦١۔
لغات : انضیت راحلتی۔ میں نے سواری کو کمزور کردیا۔ قضی تفثہ۔ میل کچیل دور کرنا۔ اکللت راحلتی۔ عاجز و ماندہ کرنا۔ برق الفجر۔ فجر کا روشن ہونا۔ اتعبت۔ تھکانا۔
نوٹ : اس روایت سے معلوم ہوتا ہے کہ وقوف عرفات کی طرح وقوف مزدلفہ بھی لازم ہے ان دونوں کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے تکمیل حج کا حصہ بتلایا۔ دونوں کو ایک ہی انداز میں ذکر فرمایا۔ نیز قرآن مجید میں اللہ تعالیٰ نے فرمایا ہے : فاذا افضتم من عرفات فاذکروا اللہ عندالمشعرالحرام (البقرہ آیت ١٩٨) اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں عرفات کی طرح مشعر حرام کا بھی اسی طرح ذکر فرمایا معلوم ہوتا ہے کہ یہ دونوں رکن ہیں ان دونوں کو پالینے کے بغیر حج نہ ہوگا جس طرح وقوف عرفات کے فوت ہونے سے حج فوت ہوجاتا ہے اسی طرح وقوف مزدلفہ کے فوت ہونے سے حج فوت ہوجاتا ہے۔
فریق ثانی کا مؤقف اور دلائل و جوابات :
وقوف مزدلفہ واجب یا کم از کم سنت مؤکدہ ہے۔ خالفہم فی ذلک آخرون سے یہی مراد ہیں۔ امام مالک کے ہاں یہاں لمحہ بھر اترنے کے بغیر گزرا تو دم لازم ‘ امام شافعی نصف رات سے پہلے منیٰ چلا گیا تو دم لازم بعد میں گیا تو دم نہ آئے گا امام ابوحنیفہ کے ہاں رات گزارنا سنت اور طلوع فجر کے بعد طلوع آفتاب سے ذرا پہلے تک وقوف واجب ہے۔ اس کے فوت ہونے پر دم لازم ہے۔
سابقہ مؤقف کا جواب : آیت جس کو استدلال میں پیش کیا گیا اس میں وقوف مزدلفہ کی فرضیت پر کوئی دلیل نہیں ہے اس لیے کہ آیت کریمہ میں صرف تذکرہ فرمایا گیا ہے وقوف کا تو ذکر بھی نہیں اور اس میں ذکر کا حکم فرمایا گیا ہے اس پر سب کا اتفاق ہے کہ اگر کسی نے مزدلفہ میں وقوف کیا اور اللہ تعالیٰ کو یاد نہ کیا تب بھی اس کا حج تام ہے۔ تو ذکر کا ذکر موجود ہے مگر وہ فرض نہیں تو وقوف جس کا ذکر بھی نہیں وہ کیسے فرض ہوگیا اللہ تعالیٰ نے حج کے اور کئی مناسک کا تذکرہ قرآن مجید میں فرمایا ہے مگر ان کے تذکرہ سے بالاتفاق ان کا وجوب مراد نہیں ہے۔ مثلاً اللہ تعالیٰ کا ارشاد : ان الصفا والمروہ من شعائر اللہ فمن حج البیت اواعتمر الایہ (البقرہ آیت ١٥٨) تو کسی کے ہاں بھی صفا مروہ ایسا رکن نہیں کہ اس کے فوت ہوجانے سے حج فوت ہوجاتا ہو بلکہ اس کے بغیر حج تام ہوجاتا ہے۔ البتہ اس کے ترک سے ایک دم لازم ہے تو جس طرح صفا ومروہ کی سعی قرآن مجید میں مذکور ہونے کے باوجود فرض نہیں ہے۔ وقوف مزدلفہ بھی فرض نہ ہوگا اگرچہ مشعرحرام کا تذکرہ قرآن مجید میں موجود ہے۔
روایت عروہ بن مضرس (رض) کا جواب : اس روایت میں بھی وقوف مزدلفہ کی فرضیت پر کوئی دلیل نہیں ہے اس لیے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ جس شخص نے ہمارے ساتھ نماز فجر پڑھتی اور اس سے پہلے وہ عرفات سے ہو کر آیا تھا خواہ دن کے کسی حصہ میں یا اس رات کے کسی حصہ میں تو اس کا حج تمام ہوا اور اس نے اپنی میل کچیل کو دور کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس میں نماز فجر کا ذکر فرمایا ہے حالانکہ اس پر سب کا اتفاق ہے کہ اگر کسی نے مزدلفہ میں رات گزاری اور وقوف کیا مگر نماز سے سویا رہا اور امام کے ساتھ نماز ادا نہیں کی یہاں تک کہ نماز فوت ہوگئی تو اس کا حج کامل ہوگیا جب وہ نماز جس کا تذکرہ روایت میں موجود ہے جب امام کے ساتھ فوت ہوجانے کی حالت میں تب بھی حج کامل ہوجاتا ہے تو روایت مذکورہ میں مذکور نماز جب حج کا رکن نہیں تو وہ مقام جہاں یہ نماز پڑھی جاتی ہے اس کا رکن حج نہ ہونا بدرجہ اولیٰ ثابت ہوگا۔
اس حدیث سے تو صرف وقوف عرفات کا رکن حج ہونا ثابت ہو رہا ہے اور عبدالرحمن بن یعمر دیلی (رض) نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت نقل کی ہے۔ جو اس پر دلالت کرتی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔