HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3862

۳۸۶۲ : حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ قَالَ : ثَنَا شَبَابَۃُ بْنُ سَوَّارٍ قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ‘ عَنْ بُکَیْرِ بْنِ عَطَائٍ ‘ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ یَعْمُرَ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ثُمَّ ذَکَرَ مِثْلَہٗ ، وَلَمْ یَذْکُرْ سُؤَالَ أَہْلِ نَجْدٍ‘ وَلَا إرْدَافَہُ الرَّجُلَ .فَفِیْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ أَنَّ أَہْلَ نَجْدٍ سَأَلُوْا رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنِ الْحَجِّ‘ فَکَانَ جَوَابُہٗ لَہُمْ (الْحَجُّ یَوْمُ عَرَفَۃَ) وَقَدْ عَلِمْنَا أَنَّ جَوَابَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ہُوَ الْجَوَابُ التَّامُّ‘ الَّذِیْ لَا نَقْصَ فِیْہٖ‘ وَلَا فَضْلَ‘ لِأَنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی قَدْ آتَاہُ جَوَامِعَ الْکَلِمِ وَخَوَاتِمَہٗ فَلَوْ کَانَ عِنْدَمَا سَأَلُوْہُ عَنِ الْحَجِّ أَرَادُوْا بِذٰلِکَ مَا لَا بُدَّ مِنْہُ فِی الْحَجِّ‘ لَکَانَ یَذْکُرُ عَرَفَۃَ‘ وَالطَّوَافَ‘ وَمُزْدَلِفَۃَ‘ وَمَا یُفْعَلُ مِنَ الْحَجِّ .فَلَمَّا تَرَکَ ذٰلِکَ فِیْ جَوَابِہِ إِیَّاہُمْ‘ عَلِمْنَا أَنَّ مَا أَرَادُوْا بِسُؤَالِہِمْ إِیَّاہُ عَنِ الْحَجِّ‘ ہُوَ مَا اِذَا فَاتَ‘ فَاتَ الْحَجُّ‘ فَأَجَابَہُمْ بِأَنْ قَالَ (الْحَجُّ یَوْمُ عَرَفَۃَ) .فَلَوْ کَانَتْ مُزْدَلِفَۃُ کَعَرَفَۃَ‘ لَذَکَرَ لَہُمْ مُزْدَلِفَۃَ‘ مَعَ ذِکْرِہِ عَرَفَۃَ‘ وَلٰکِنَّہٗ ذَکَرَ عَرَفَۃَ خَاصَّۃً‘ لِأَنَّہَا صُلْبُ الْحَجِّ‘ الَّذِی اِذَا فَاتَ‘ فَاتَ الْحَجُّ .ثُمَّ قَالَ کَلَامًا مُسْتَأْنَفًا‘ لِیَعْلَمَ النَّاسُ أَنَّ مَنْ أَدْرَکَ جَمْعًا‘ قَبْلَ طُلُوْعِ الْفَجْرِ‘ فَقَدْ أَدْرَکَ الْحَجَّ‘ لَیْسَ عَلٰی مَعْنٰی أَنَّہٗ أَدْرَکَ جَمِیْعَ الْحَجِّ‘ لِأَنَّہٗ قَدْ ثَبَتَ فِیْ أَوَّلِ کَلَامِہِ (الْحَجُّ عَرَفَۃَ) فَأَوْجَبَ بِذٰلِکَ أَنَّ فَوْتَ عَرَفَۃَ‘ فَوْتُ الْحَجِّ .ثُمَّ قَالَ (وَمَنْ أَدْرَکَ جَمْعًا قَبْلَ صَلَاۃِ الصُّبْحِ‘ فَقَدْ أَدْرَکَ الْحَجَّ) لَیْسَ عَلٰی مَعْنٰی أَنَّہٗ لَمْ یَبْقَ عَلَیْہِ مِنَ الْحَجِّ شَیْء ٌ‘ لِأَنَّ بَعْدَ ذٰلِکَ طَوَافُ الزِّیَارَۃِ‘ وَہُوَ وَاجِبٌ لَا بُدَّ مِنْہُ‘ وَلٰـکِنْ فَقَدْ أَدْرَکَ الْحَجَّ‘ بِمَا تَقَدَّمَ لَہٗ مِنَ الْوُقُوْفِ بِعَرَفَۃَ .فَھٰذَا أَحْسَنُ مَا خُرِّجَ مِنْ مَعَانِیْ ھٰذِہِ الْآثَارِ‘ وَصُحِّحَتْ عَلَیْہِ وَلَمْ تَتَضَادَّ .وَأَمَّا وَجْہُ ذٰلِکَ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ‘ فَإِنَّا قَدْ رَأَیْنَا الْأَصْلَ الْمُجْتَمَعَ عَلَیْہِ أَنَّ لِلضَّعَفَۃِ أَنْ یَتَعَجَّلُوْا مِنْ جَمْعٍ بِلَیْلٍ .وَکَذٰلِکَ أَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أُغَیْلِمَۃَ بَنِیْ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ‘ وَسَنَذْکُرُ ذٰلِکَ فِیْ مَوْضِعِہٖ مِنْ کِتَابِنَا ھٰذَا‘ إِنْ شَائَ اللّٰہُ تَعَالٰی .وَرَخَّصَ لِسَوْدَۃِ فِیْ تَرْکِ الْوُقُوْفِ بِہَا .
٣٨٦٢: بکیر بن عطاء نے عبدالرحمن بن یعمر سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا پھر اسی طرح روایت نقل کی ہے مگر اس میں اہل نجد کے سوال کا تذکرہ نہیں اور نہ اس بات کا تذکرہ ہے کہ اعلان کے لیے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے کسی کو پیچھے بٹھایا۔ اس روایت میں ہم یہ بات پاتے ہیں کہ اہل نجد نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حج کے متعلق سوال کیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا حج عرفہ کا نام ہے اور یہ بات بخوبی جانتے ہیں۔ کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا جواب ایسا کامل جواب ہے جس میں کسی کمی اور اضافے کی گنجائش نہیں۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو جو امع الکلم کا معجز عنایت فرمایا تھا۔ اور شاندار اختتام بھی۔ اگر ان حضرات کا سوال حج کے وقت یہ ارادہ ہو تاکہ حج میں کیا کیا ضروری امور ہیں تو آپ عرفہ ‘ طواف ‘ مزدلفہ کا ذکر فرماتے اور جو دیگر افعال حج میں ادا کیے جاتے ہیں جب آپ نے ان تمام کا تذکرہ ترک فرمایا تو اس سے ہمیں یہ معلوم ہوگیا کہ ان لوگوں کے سوال کا مقصد یہ تھا کہ وہ کون سی چیز ہے جس کے رہ جانے سے حج رہ جاتا ہے۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو جواب دیا : الحج یوم عرفۃ ۔ کہ حج یوم عرفہ کی حاضری ہے۔ اگر مزدلفہ عرفہ کی طرح ہوتا تو آپ لازماً اس کی طرح اس کا بھی تذکرہ فرماتے ۔ آپ نے خصوصا عرفہ کا تو ذکر فرمایا مگر مزدلفہ کا نہیں کیونکہ حج کا اصل رکن یہی ہے کہ جس کے رہ جانے سے حج رہ جاتا ہے۔ پھر آپ نے بطور جملہ مستانفہ کلام فرمایا تاکہ لوگوں کو معلوم ہوجائے ۔ کہ جس نے مزدلفہ کو طلوع فجر سے پہلے پہلے پالیا۔ اس نے گویا حج کو پالیا اس ادراک کا یہ معنیٰ نہیں ہے کہ اس نے تمام حج کو پالیا کیونکہ شروع کلام میں یہ ثابت ہوچکی ” الحج عرفۃ “ تو اس کلام سے آپ نے فوات عرفہ کو فوت حج قرار دیا پس اس سے یہ لازم آیا کہ عرفات کا فوت ہوجانا حج کے رہ جانے کا باعث ہے۔ پھر آپ نے فرمایا کہ جس نے مزدلفہ کو نماز صبح سے پہلے پالیا تو اس نے حج کو پالیا اس کا یہ مطلب نہیں کہ اب اس کا کوئی فرض حج باقی نہیں رہا۔ کیونکہ ابھی تو طواف زیارت باقی ہے جو کہ واجب ہے اور اس کا کرنا ضروری ہے۔ لیکن اس نے حج کو پالیا یعنی جو پہلے وقوف عرفات کرلیا اس نے اس سے حج کو تو پالیا۔ ان آثار کے معانی کو اس انداز سے اختیار کرنا نہایت شاندار ہے۔ اس سے تضاد باقی نہیں رہتا۔ باقی نظر وفکر کے انداز سے اس کی صورت یہ ہے۔ کہ یہ بات پاتے ہیں کہ اس پر تمام متفق ہیں کہ کمزور لوگوں کو مزدلفہ سے رات ہی کو روانہ کردیا جائے اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غلمان بنی عبد المطلب کے متعلق یہی حکم فرمایا ہم ان شاء اللہ اس روایت کو اپنے موقعہ لائیں گے اور حضرت سودہ (رض) کو ترک وقوف کی رخصت مرحمت فرمائی جیسا اس روایت ذیل میں ہے۔
حاصل روایات : اس روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ اہل نجد نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حج کے متعلق سوال کیا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو فرمایا ” الحج یوم عرفۃ “ ہم اس بات کو اچھی طرح جانتے ہیں کہ آپ کا جواب کامل جواب ہے جس میں نہ کمی ہے اور نہ اضافہ ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ نے آپ کو جوامع الکلم سے نوازا تھا اگر حج کے متعلق سوال کرتے ہوئے وہ ان تمام چیزوں کا سوال کرتے جو حج کی ضروریات ہیں تو آپ ان کے سامنے عرفات ‘ طواف ‘ مزدلفہ اور دیگر مناسک حج کا ذکر فرماتے۔
مگر آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے جواب میں تمام باتوں کو چھوڑ کر صرف عرفات کا ذکر فرمایا معلوم ہوتا ہے کہ ان کا سوال حج کی ایسی چیز سے متعلق تھا جس کے فوت ہونے سے حج فوت ہوجاتا ہو تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو جواب مرحمت فرمایا ” الحج یوم عرفۃ “ اگر مزدلفہ بھی عرفات کی طرح ہوتا تو آپ مزدلفہ کا ذکر بھی ساتھ فرماتے مگر آپ نے عرفہ کا خاص طور پر ذکر فرمایا کیونکہ وہ حج کا اصل رکن ہے جس کے فوت ہونے سے حج فوت ہوجاتا ہے پھر آپ نے الگ سے فرمایا نماز صبح سے پہلے مزدلفہ کو پا لیا تو اس نے حج کو پا لیا اس کا یہ معنی نہیں کہ اب حج کا کوئی عمل اس کے ذمہ باقی نہیں رہا کیونکہ اس کے بعد طواف زیارت باقی ہے جو کہ واجبات حج سے ہے لیکن اس نے حج کو پا لیا اس وجہ سے کہ اس کا مرکزی رکن وقوف عرفات ادا کرچکا۔
بلکہ روایت میں ایک جملہ خاص طور پر قابل توجہ ہے۔ مزدلفہ کے وقوف کے لیے عرفات کا وقوف تلازم کے طور پر ذکر کیا۔ کہ اگر وہ وقوف عرفات نہ پائے اور مزدلفہ کا وقوف پالے تب بھی حج نہیں ملے گا ارشاد یہ ہے : وقف معنا حتی نفیض وقد کان وقف قبل ذلک لعرفۃ من لیل اونہار فقدتم حجہ “ قد کان وقف جملہ حالیہ ہے گویا وقوف مزدلفہ کے ساتھ یہ حال نہ ہوگا تو پھر حج تمام نہ ہوگا فتدبر۔ مذکورہ بالا توجیہ سے آثار کا تعارض و تضاد جاتا رہے گا۔
نظر طحاوی (رض) :
اس بات پر سب متفق ہیں کہ ضعیف و کمزور لوگ بوڑھے عورتیں بچے رات ہی جلدی کر کے منی پہنچ جائیں اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورتوں اور بچوں کو منیٰ کی طرف رات ہی روانہ فرما دیا تھا۔ عنقریب وہ روایات آئیں گی۔ اسی طرح سودہ (رض) کو بھاری جسم ہونے کی وجہ سے وقوف مزدلفہ ترک کر کے منی آنے کی اجازت مرحمت فرما دی تھی۔ روایت یہ ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔