HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3883

۳۸۸۳ : حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : أَنَا ابْنُ وَہْبٍ‘ قَالَ : أَخْبَرَنِیْ مَالِکٌ عَنْ مُوْسَی بْنِ عُقْبَۃَ ، عَنْ کُرَیْبٍ مَوْلٰی عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا‘ عَنْ أُسَامَۃَ بْنِ زَیْدٍ أَنَّہٗ سَمِعَہٗ یَقُوْلُ : (دَفَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَۃَ‘ حَتّٰی اِذَا کَانَ بِالشِّعْبِ نَزَلَ فَبَالَ‘ ثُمَّ تَوَضَّأَ‘ فَلَمْ یُسْبِعَ الْوُضُوْئَ ‘ فَقُلْتُ لَہٗ : الصَّلَاۃَ‘ فَقَالَ : الصَّلَاۃُ أَمَامَک .فَرَکِبَ حَتّٰی جَائَ بِالْمُزْدَلِفَۃِ‘ فَنَزَلَ فَتَوَضَّأَ فَأَسْبَغَ الْوُضُوْئَ ‘ ثُمَّ أُقِیْمَتِ الصَّلَاۃُ فَصَلَّی الْمَغْرِبَ‘ ثُمَّ أَنَاخَ کُلُّ إِنْسَانٍ بَعِیْرَہُ فِیْ مَنْزِلِہٖ، ثُمَّ أُقِیْمَتَ الْعِشَائُ ‘ فَصَلَّاہَا‘ وَلَمْ یُصَلِّ بَیْنَہُمَا شَیْئًا) .فَقَدْ اُخْتُلِفَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الصَّلَاتَیْنِ بِمُزْدَلِفَۃَ‘ ہَلْ صَلَّاہُمَا مَعًا ؟ أَوْ عَمِلَ بَیْنَہُمَا عَمَلًا ؟ فَرُوِیَ فِیْ ذٰلِکَ مَا قَدْ ذَکَرْنَا فِیْ حَدِیْثِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا وَأُسَامَۃَ .وَاخْتُلِفَ عَنْہُ کَیْفَ صَلَّاہُمَا ؟ فَقَالَ بَعْضُہُمْ : بِأَذَانٍ وَإِقَامَۃٍ‘ وَقَالَ بَعْضُہُمْ : بِأَذَانٍ وَإِقَامَتَیْنِ‘ وَقَالَ بَعْضُہُمْ : بِإِقَامَۃٍ وَاحِدَۃٍ لَیْسَ مَعَہُمَا أَذَانٌ فَلَمَّا اخْتَلَفُوْا فِیْ ذٰلِکَ عَلٰی مَا ذَکَرْنَا‘ وَکَانَتِ الصَّلَاتَانِ یُجْمَعُ بَیْنَہُمَا بِمُزْدَلِفَۃَ‘ وَہُمَا الْمَغْرِبُ وَالْعِشَائُ ‘ کَمَا یُجْمَعُ بَیْنَ الصَّلَاتَیْنِ بِعَرَفَۃَ‘ وَہُمَا الظُّہْرُ وَالْعَصْرُ‘ فَکَانَ ھٰذَا الْجَمْعُ فِیْ ہٰذَیْنِ الْمَوْطِنَیْنِ جَمِیْعًا لَا یَکُوْنُ إِلَّا لِمُحْرِمٍ فِیْ حُرْمَۃِ الْحَجِّ‘ فَلاَ یَکُوْنُ لِحَلَالٍ وَلَا لِمُعْتَمِرٍ غَیْرِ حَاجٍّ‘ وَکَانَتِ الصَّلَاتَانِ بِعَرَفَۃَ تُصَلّٰی أَحَدُہُمَا فِیْ إِثْرِ صَاحِبَتِہَا‘ وَلَا یُعْمَلُ بَیْنَہُمَا عَمَلٌ‘ وَکَانَتَا یُؤَذَّنُ لَہُمَا أَذَانًا وَاحِدًا‘ وَیُقَامُ لَہُمَا إقَامَتَیْنِ کَمَا یُفْعَلُ بِعَرَفَۃَ سَوَائً .ھٰذَا ہُوَ النَّظَرُ فِیْ ھٰذَا الْبَابِ وَہُوَ خِلَافُ قَوْلِ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ‘ وَأَبِیْ یُوْسُفَ‘ وَمُحَمَّدٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ وَذٰلِکَ أَنَّہُمْ کَانُوْا یَذْہَبُوْنَ فِی الْجَمْعِ بَیْنَ الصَّلَاتَیْنِ بِعَرَفَۃَ إِلٰی مَا ذَکَرْنَا‘ وَیَذْہَبُوْنَ فِی الْجَمْعِ بَیْنَ الصَّلَاتَیْنِ بِمُزْدَلِفَۃَ إِلٰی أَنْ یَجْعَلُوْا ذٰلِکَ بِأَذَانٍ وَإِقَامَۃٍ وَاحِدَۃٍ‘ وَیَحْتَجُّوْنَ فِیْ ذٰلِکَ بِمَا رُوِیَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ .وَکَانَ سُفْیَانُ الثَّوْرِیُّ یَذْہَبُ فِیْ ذٰلِکَ إِلٰی أَنْ یُصَلِّیَہُمَا بِإِقَامَۃٍ وَاحِدَۃٍ لَا أَذَانَ مَعَہُمَا‘ عَلٰی مَا رَوَیْنَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا‘ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاَلَّذِیْ رَوَیْنَاہٗ عَنْ جَابِرٍ مِنْ ھٰذَا‘ أَحَبُّ إِلَیْنَا‘ لِمَا شَہِدَ لَہُ النَّظْرُ‘ ثُمَّ وَجَدْنَا بَعْدَ ذٰلِکَ حَدِیْثَ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا‘ قَدْ عَادَ إِلٰی مَعْنَیْ حَدِیْثِ جَابِرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ .
٣٨٨٣: کریب مولیٰ ابن عباس (رض) سے انھوں نے اسامہ بن زید (رض) سے روایت نقل کی ہے کہ کریب نے اسامہ کو کہتے سنا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) عرفہ سے روانہ ہوئے جب گھاٹی میں پہنچے تو سواری سے اتر کر پیشاب سے فراغت حاصل کی پھر پورا وضو نہیں کیا صرف ہاتھ دھوئے میں نے کہا نماز قریب ہے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا نماز تمہارے آگے یعنی مزدلفہ میں پڑھی جائے گی پھر آپ سوار ہوئے یہاں تک کہ مزدلفہ میں تشریف لائے اور اتر کر پورا وضو فرمایا پھر نماز پڑھائی مغرب کی نماز پڑھانے کے بعد ہر آدمی نے اپنے اونٹ کو اپنے ٹھکانے پر بٹھایا پھر عشاء کی جماعت کھڑی کی گئی وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پڑھائی۔ ان کے درمیان کوئی چیز (نماز نفل) نہیں پڑھی گئی۔ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مزدلفہ کی نماز کے سلسلہ میں مختلف روایات وارد ہیں کہ آیا آپ نے ان کو اکٹھا ادا فرمایا یا ان کے مابین بھی کوئی عمل کیا اس سلسلہ میں روایت ابن عمر (رض) مذکورہ اور روایت اسامہ (رض) آتی ہیں ان سے بھی مختلف روایت ہے کہ آپ نے ان دونوں نمازوں کو کس طرح پڑھا ۔ نمبر ١ بعض نے کہا ایک اذان و اقامت کے ساتھ نمبر ٢ ایک اذان اور دو اقامت کے ساتھ نمبر ٣ بعض نے کہا ایک اقامت سے بغیر اذان ادا فرمائیں ۔ جب ان روایات میں اس قدر اختلاف ہے۔ تو دونوں نمازیں مغرب و عشاء کو مزدلفہ میں اکٹھا پڑھا جائے ۔ جیسا کہ عرفہ میں ظہر و عصر کو جمع کرتے ہیں۔ یہ دونوں جمع ان دونوں مقامات میں حرمت حج کے لیے صرف محرم کے لیے ہے۔ یہ کسی عمرہ کرنے والے یا حلال کے لیے جائز نہیں اور دونوں کے لیے ایک اذان دی جائے گی اور دو اقامتیں کہی جائیں گی۔ جیسا کہ عرفہ میں کیا جاتا ہے۔ اس باب میں باب نظر وفکر کا یہی تقاضا ہے اور یہ امام ابوحنیفہ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کے قول کے خلاف ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ وہ عرفات میں دونوں نمازوں کو مذکورہ صورت میں جمع کرتے ہیں اور مزدلفہ میں دونوں نمازوں کی جمع اس طرح مانتے ہیں کہ اذان اور اقامت ایک کہی جائے گی۔ اور ان کی دلیل حضرت ابن عمر (رض) کی روایت ہے اور سفیان ثوری (رح) کہتے ہیں کہ ان دونوں نمازوں کو بلا اذان مگر ایک اقامت سے پڑھا جائے گا۔ جیسا کہ ہم نے ابن عمر (رض) سے انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے روایت کی اور وہ روایت جو ہم نے حضرت جابر (رض) سے نقل کی ہے۔ یہ قول ہمیں پسند ہے اس لیے کہ نظر وفکر اس کے لیے شاہد ہے پھر ہم نے ابن عمر (رض) کی روایت پالی اور اس کا مفہوم بھی روایت جابر (رض) کی طرف لوٹ آیا۔
تخریج : مسلم فی الحج ٢٧٦۔
نظر طحاوی (رض) :
جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مزدلفہ کی نمازوں کے متعلق مختلف روایات وارد ہوئی ہیں کہ آیا ان دونوں کو اکٹھا ادا کیا گیا یا ان کے درمیان کوئی اور عمل کیا۔ ہم نے اس سلسلہ میں یہ اسامہ اور ابن عمر (رض) کی روایات ذکر کی ہیں۔ جن سے دونوں کے درمیان کوئی نہ کوئی ثابت ہو رہا ہے۔ اور اس میں بھی اختلاف ہے کہ ان کے پڑھنے کی کیفیت کیا ہے۔ بعض نے اذان و اقامت نقل کی۔ بعض نے ایک اذان اور دو اقامتیں نقل کیں بعض نے فقط اقامت نقل کی جس کے ساتھ اذان بھی نہ تھی۔ جب اس قدر اختلاف پایا گیا تو ہم نے غور کیا کہ دو نمازیں عرفات اور مزدلفہ میں جمع کی جاتی ہیں۔ عرفات میں ایک اذان اور دو اقامت کے ساتھ دونوں نمازیں ادا ہوتی ہیں۔ تو مزدلفہ میں جمع تاخیر ہے تو مغرب و عشاء کو اسی طرح ایک اذان اور دو اقامت سے ادا کرنا مسنون ہوگا تاکہ دو جمعوں کی کیفیت ایک رہے۔ کیونکہ یہ دونوں جمعیں محرم بالحج کے لیے خاص ہیں۔ عمرہ کرنے والا یا حلال ان کو جمع نہیں کرسکتا۔ ان کو ادا کرتے ہوئے جس طرح عرفات میں درمیان میں کوئی عمل نہیں کیا جاتا اسی طرح مزدلفہ میں بھی ادائیگی کے وقت کوئی عمل درمیان میں انجام نہ دیا جائے۔
نظر کا تقاضا یہی ہے۔ یہ نظر امام ابوحنیفہ اور ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کے خلاف ہے۔ کیونکہ ان کے ہاں عرفات میں تو ایک اذان اور دو اقامت ہیں مگر مزدلفہ میں وہ اس کے قائل نہیں بلکہ ایک اذان اور ایک اقامت کے قائل ہیں ان کے ہاں اس کے ثبوت عبداللہ بن عمر (رض) کی روایت ہے جس کو سفیان ثوری (رح) نے نقل کیا ہے کہ مزدلفہ میں دونوں نمازوں کو صرف ایک اذان اور ایک اقامت سے ادا کیا جائے گا۔
حالانکہ سفیان ثوری (رح) تو صرف ایک اقامت کے قائل ہیں اذان کو بھی ضروری قرار نہیں دیتے اس کے ثبوت میں بھی ابن عمر (رض) کی روایت پیش کرتے ہیں جو فصل ثانی میں گزری ہے۔ اور ہم فصل ثالث میں بیان کردہ حضرت جابر (رض) کی روایت سے استدلال کرتے ہیں اور یہ روایت موافق قیاس ہونے کی وجہ سے قابل ترجیح ہوگئی۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ ابن عمر (رض) کی ایک روایت جابر (رض) کی روایت کے موافق ہے۔ روایت ابن عمر (رض)۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔