HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

3912

۳۹۱۲ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ‘ قَالَ : ثَنَا حَجَّاجٌ قَالَ : ثَنَا حَمَّادٌ‘ قَالَ : أَنَا ابْنُ جُرَیْجٍ‘ عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ‘ عَنْ جَابِرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ مِثْلَہٗ .فَعَلِمَ الْمُسْلِمُوْنَ بِذٰلِکَ أَنَّ الْوَقْتَ الَّذِیْ رَمَی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْہِ الْجِمَارَ‘ ہُوَ وَقْتُہَا .فَأَرَدْنَا أَنْ نَنْظُرَ‘ ہَلْ رَخَّصَ لِلضَّعَفَۃِ فِی الرَّمْیِ قَبْلَ ذٰلِکَ أَمْ لَا ؟ فَوَجَدْنَاہُ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ تَقَدَّمَ إِلَی ضَعَفَۃِ بَنِیْ ہَاشِمٍ‘ حِیْنَ قَدَّمَہُمْ إِلَی " مِنًی " أَنْ لَا تَرْمُوا الْجَمْرَۃَ إِلَّا بَعْدَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ .فَعَلِمْنَا بِذٰلِکَ أَنَّ الضَّعَفَۃَ لَمْ یُرَخِّصْ لَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ‘ أَنْ یَتَقَدَّمُوْا عَلٰی غَیْرِ الضَّعَفَۃِ‘ وَأَنَّ وَقْتَ رَمْیِہِمْ جَمِیْعًا‘ وَقْتٌ وَاحِدٌ‘ وَہُوَ بَعْدَ طُلُوْعِ الشَّمْسِ .فَھٰذَا ہُوَ وَجْہُ ھٰذَا الْبَابِ‘ مِنْ طَرِیْقِ الْآثَارِ .وَأَمَّا مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ‘ فَإِنَّا قَدْ رَأَیْنَاہُمْ أَجْمَعُوْا أَنَّ رَمْیَ جَمْرَۃِ الْعَقَبَۃِ لِلْیَوْمِ الثَّانِیْ بَعْدَ یَوْمِ النَّحْرِ فِی اللَّیْلِ قَبْلَ طُلُوْعِ الْفَجْرِ‘ أَنَّ ذٰلِکَ لَا یَجْزِیْہِ حَتّٰی یَکُوْنَ رَمْیُہُ لَہَا فِیْ یَوْمِہَا .فَالنَّظْرُ عَلٰی ذٰلِکَ أَنْ یَّکُوْنَ کَذٰلِکَ ہِیَ فِیْ یَوْمِ النَّحْرِ‘ لَا یَجُوْزُ أَنْ تُرْمَی إِلَّا فِیْ یَوْمِہَا‘ وَإِنْ کَانَ بَعْضُ یَوْمِہَا فِیْ ذٰلِکَ أَفْضَلَ مِنْ بَعْضِ الْیَوْمِ الثَّانِی الرَّمْیُ فِیْہِ أَفْضَلُ مِنَ الرَّمْیِ فِیْ بَعْضِہِ‘ وَھٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ وَأَبِیْ یُوْسُفَ‘ وَمُحَمَّدٍ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .وَقَدْ وَجَدْتُ فِیْ کِتَابِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ سُوَیْدٍ بِخَطِّہِ عَنِ الْأَثْرَمِ‘ مِمَّا ذَکَرَ لَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ سُوَیْدٍ أَنَّ الْأَثْرَمَ أَجَازَہُ لِمَنْ کَتَبَہٗ مِنْ خَطِّہٖ ذٰلِکَ‘ وَأَجَازَہُ لَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ سُوَیْدٍ عَنِ الْأَثْرَمِ‘ یَعْنِیْ (أَبَا بَکْرٍ) قَالَ : قَالَ لِیْ أَبُوْ عَبْدِ اللّٰہِ‘ یَعْنِیْ (أَحْمَدَ بْنَ حَنْبَلٍ) رَحِمَہُ اللّٰہُ حَدَّثَنَا أَبُوْ مُعَاوِیَۃَ‘ عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ‘ عَنْ أَبِیْہِ‘ عَنْ زَیْنَبَ‘ (عَنْ أُمِّ سَلْمَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَہَا أَنْ تُوَافِیَہُ یَوْمَ النَّحْرِ بِمَکَّۃَ) ، وَلَمْ یُسْنِدْ ذٰلِکَ‘ غَیْرُ أَبِیْ مُعَاوِیَۃَ‘ وَہُوَ خَطَأٌ .قَالَ أَحْمَدُ : وَقَالَ وَکِیْعٌ‘ عَنْ ہِشَامٍ‘ عَنْ أَبِیْہِ مُرْسَلًا (أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَہَا أَنْ تُوَافِیَہُ صَلَاۃَ الصُّبْحِ یَوْمَ النَّحْرِ بِمَکَّۃَ) ، أَوْ نَحْوَ ھٰذَا .قَالَ : وَھٰذَا أَیْضًا عَجَبٌ قَالَ أَبُوْ عُبَیْدِ اللّٰہِ : وَالنَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ‘ مَا یَصْنَعُ بِمَکَّۃَ یَوْمَ النَّحْرِ ؟ کَأَنَّہٗ یُنْکِرُ ذٰلِکَ .قَالَ : فَجِئْتُ إِلٰی یَحْیَی بْنِ سَعِیْدٍ فَسَأَلْتُہٗ فَقَالَ : عَنْ ہِشَامٍ‘ عَنْ أَبِیْہِ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَہَا أَنْ تُوَافِیَ لَیْسَ شَأْنَہُ قَالَ : وَفَرْقٌ بَیْنَ ذِی وَیَوْمِ النَّحْرِ صَلَاۃُ الْفَجْرِ بِالْأَبْطُحِ .قَالَ : وَقَالَ لِیْ یَحْیٰی : سَلْ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ‘ ہُوَ ابْنُ مَہْدِیٍّ فَسَأَلْتُہٗ فَقَالَ : ہٰکَذَا عَنْ سُفْیَانَ‘ عَنْ ہِشَامٍ‘ عَنْ أَبِیْہِ (تُوَافِی) .ثُمَّ قَالَ لِیْ أَبُوْ عَبْدِ اللّٰہِ : رَحِمَ اللّٰہُ یَحْیَی‘ مَا کَانَ أَضْبَطَہٗ‘ وَأَشَدَّہُ (کَانَ مُحَدِّثًا) وَأَثْنَیْ عَلَیْہٖ‘ فَأَحْسَنَ الثَّنَائَ عَلَیْہِ .
٣٩١٢: ابوالزبیر نے جابر (رض) سے انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح کی روایت کی ہے۔ پس مسلمانوں کو معلوم ہوگیا کہ وہ وقت جس میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جمرہ عقبہ کی رمی کی ہے وہی اس کا وقت ہے۔ اب ہم اس پر غور کرنا چاہیں گے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ضعفاء کو رمی کی پہلے اجازت مرحمت فرمائی ہے یا نہیں ۔ پس ہم آپ کی طرف سے یہ پیش رفت ان کو روانہ کرنے سے پہلے فرماتے ہیں کہ تم منیٰ میں جمرہ کی رمی طلوع آفتاب سے پہلے نہ کرنا پس اس سے یہ معلوم ہوگیا کہ ان کو رمی کی رخصت نہ دی تھی۔ البتہ وہ طاقتور لوگوں سے آگے بڑھ جائیں مگر رمی کا وقت ان کا اور ان کا ایک ہے اور وہ طلوع آفتاب ہے۔ آثار کو سامنے رکھیں تو اس باب کی یہی صورت ہے۔ البتہ بطریق نظر وفکر دیکھتے ہیں۔ کہ اس بات پر تمام کا اتفاق ہے کہ دوسرے دن جمرہ عقبہ کی رمی یوم نحر سے اگلے روز طلوع آفتاب سے پہلے رات کے وقت میں ہے اور یہ اس وقت تک درست نہیں ہوسکتا جب تک کہ آپ کی رمی جمرہ عقبہ کی رمی کے دن میں ہی ہو۔ اگرچہ اس دن کا بعض حصہ یوم ثانی کے بعض حصہ سے افضل ہے اور اس میں رمی کرنا بعض دن میں رمی سے افضل ہے۔ میں نے عبداللہ بن سوید کی کتاب میں خود ان کے خط سے اثرم ( ابو بکر) سے یہ منقول دیکھا کہ اثرم نے اس لکھنے والے کو بھی اجازت دی ہے اور عبداللہ نے اسی وساطت سے ہمیں میں اجازت دی۔ کہ مجھے امام احمد بن حنبل (رح) ابو معاویہ کی سند سے حضرت امّ سلمہ (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مجھے حکم فرمایا کہ وہ نحر کے دن مکہ میں ملاقات کرے ‘ ‘ اس روایت کو ابو معاویہ کے علاوہ کسی نے مرفوع قرار نہیں دیا امام احمد ہیں یہ روایت درست نہیں۔ وکیع نے اس کو مرسل نقل کیا کہ وہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ساتھ نحر کے روز مکہ میں ملاقات کرے یا اسی طرح کے الفاظ ہیں اور یہ بھی عجیب بات ہے۔ امام احمد فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نحر کے روز مکہ میں کیا کرنا تھا یا اسی طرح کے الفاظ فرمائے ۔ گویا امام احمد (رح) نے اس کا انکار کیا ہے۔ راوی کہتے ہیں پھر میں یحییٰ بن سعید سے ملا اور ان سے یہ سوال کیا تو انھوں نے کہا کہ ہشام والی یہ روایت آپ کی شان کے مناسب نہیں اور آپ نے تو نحر کے روز مقام ابطح میں نماز فجر ادا کی۔ پھر یحییٰ مجھے کہنے لگے اس کے متعلق عبد الرحمن بن مہدی سے بھی پوچھ لو۔ تو میں نے عبد الرحمن سے پوچھا تو انھوں یحییٰ کی موافقت کرتے ہوئے کہا سفیان سے روایت اسی طرح ہے۔ پھر میں ابو عبداللہ امام احمد (رح) کے پاس آیا تو انھوں نے یحییٰ کے حفظ و ضبط کی تعریف فرمائی اور خوب تعریف فرمائی۔
مسلمانوں کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے فعل مبارک سے معلوم ہوگیا کہ جمرہ عقبہ کی رمی کا وقت طلوع آفتاب کے بعد ہے۔ آثار سے اب تک جمرہ عقبہ کی رمی کا وقت طلوع آفتاب کے بعد ثابت ہوا۔ یہ فریق ثانی کی گویا دلیل اول ہے۔
دلیل ثانی۔ نظر طحاوی (رض) :
اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ جمرہ عقبہ کی رمی دوسرے دن رات کو طلوع فجر سے پہلے پہلے ہے اور یہ رمی اس وقت درست ہے جبکہ یہ رمی اپنے وقت مقررہ پر ہو۔ پس نظر کا تقاضا یہ ہے کہ یوم نحر کی رمی بھی اسی طرح اپنے مقررہ وقت پر ہونی چاہیے اور وہ یوم نحر ہے۔ اور یوم نحر کے کسی حصہ میں اس کی رمی اگلے دن اس کی رمی کرنے سے افضل ہے۔
یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔
استدراک :
میں نے عبداللہ بن سوید کی کتاب میں ان کے اپنے خط سے اثرم سے منقول پایا کہ ابو عبداللہ یعنی احمد بن حنبل (رح) نے مجھے فرمایا۔ ہمیں ابو معاویہ نے ہشام بن عروہ عن ابیہ عن زینب عن امّ سلمہ (رض) روایت کی ہے کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان سے یوم نحر کے دن مکہ میں ملاقات کا وعدہ فرمایا۔ یہ روایت ابو معاویہ کے علاوہ اور کسی نے مرفوع بیان نہیں کی۔ یہ روایت خطاء پر محمول ہے اس کو وکیع نے مرسل ذکر کیا ہے اور یہ بھی عجیب ہے امام احمد فرمانے لگے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے یوم نحر کو مکہ میں صبح کے وقت کیا کرنا تھا۔
اثرم کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن سعید سے ملاقات کی تو انھوں نے فرمایا روایت میں واضح فرق ہے۔ کیونکہ یوم نحر کو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نماز فجر مقام ابطح (مزدلفہ) میں ادا فرمائی۔ پھر یحییٰ کہنے لگے تم عبدالرحمن بن مہدی سے بھی دریافت کرو۔ میں نے ان سے دریافت کیا تو انھوں نے یحییٰ بن سعید کی موافقت فرماتے ہوئے کہا سفیان نے ہشام عن ابیہ سے اسی طرح روایت کی ہے۔ ابوبکر اثرم کہتے ہیں میں امام احمد (رح) کی خدمت میں لوٹا اور اس بات کا ذکر کیا تو انھوں نے یحییٰ کے ضبط کی تحسین و تعریف فرمائی۔
اس باب کا زیادہ تر مضمون گزشتہ باب میں بیان ہوچکا تھا ان روایات کو دوبارہ لانے کی ضرورت نہیں سمجھی گئی۔ تائیدی روایات اور نظری دلیل پر اکتفاء کیا گیا ہے۔ آخر میں سند کی تحقیق نے بات کو صاف کردیا کہ وہ روایت ہی سرے سے قابل اعتبار نہیں۔ اس لیے جواب کی ضرورت نہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔