HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4046

۴۰۴۶ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَمْرِو بْنِ تَمَّامٍ‘ قَالَ ثَنَا یَحْیَی بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ بُکَیْرٍ‘ قَالَ : حَدَّثَنِیْ مَیْمُوْنُ بْنُ یَحْیٰی‘ عَنْ مَخْرَمَۃَ بْنِ بُکَیْرٍ‘ عَنْ أَبِیْہِ‘ قَالَ : سَمِعْتُ نَافِعًا‘ مَوْلَی ابْنِ عُمَرَ‘ یَقُوْلُ : قَالَ (ابْنُ عُمَرَ : اِذَا عَرَضَ لِلْمُحْرِمِ عَدُوٌّ‘ فَإِنَّہٗ یَحِلُّ حِیْنَئِذٍ‘ قَدْ فَعَلَ ذٰلِکَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ حِیْنَ حَبَسَتْہُ کُفَّارُ قُرَیْشٍ فِیْ عُمْرَتِہٖ‘ عَنِ الْبَیْتِ‘ فَنَحَرَ ہَدْیَہُ وَحَلَقَ وَحَلَّ ہُوَ وَأَصْحَابُہٗ، ثُمَّ رَجَعُوْا‘ حَتَّی اعْتَمَرُوْا مِنَ الْعَامِ الْمُقْبِلِ .فَلَمَّا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمْ یَحِلَّ بِالِاخْتِصَارِ فِیْ عُمْرَتِہٖ‘ بِحَصْرِ الْعَدُوِّ إِیَّاہُ حَتّٰی نَحَرَ الْہَدْیَ) ، دَلَّ ذٰلِکَ أَنَّ کَذٰلِکَ حُکْمَ الْمُحْصَرِ‘ لَا یَحِلُّ بِالْاِحْصَارِ حَتّٰی یَنْحَرَ الْہَدْیَ .وَلَیْسَ فِیْمَا رَوَیْنَاہُ أَوَّلُ خِلَافٍ لِھٰذَا عِنْدَنَا‘ لِأَنَّ قَوْلَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ (مِنْ کُسِرَ أَوْ عَرِجَ‘ فَقَدْ حَلَّ) فَقَدْ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُوْنَ‘ فَقَدْ حَلَّ لَہٗ أَنْ یَحِلَّ‘ لَا عَلٰی أَنَّہٗ قَدْ حَلَّ بِذَلک مِنْ إِحْرَامِہٖ .وَیَکُوْنُ ھٰذَا کَمَا یُقَالُ " قَدْ حَلَّتْ فُلَانَۃُ لِلرِّجَالِ " اِذَا خَرَجَتْ مِنْ عِدَّۃٍ عَلَیْہَا مِنْ زَوْجٍ قَدْ کَانَ لَہَا قَبْلَ ذٰلِکَ‘ لَیْسَ عَلٰی مَعْنٰی أَنَّہَا قَدْ حَلَّتْ لَہُمْ‘ فَیَکُوْنُ لَہُمْ وَطْؤُہَا وَلٰـکِنْ عَلٰی مَعْنٰی أَنَّہٗ قَدْ حَلَّ لَہُمْ أَنْ یَتَزَوَّجُوْہَا تَزَوُّجًا‘ یَحِلُّ لَہُمْ وَطْؤُہَا .ھٰذَا کَلَامٌ جَائِزٌ مُسْتَسَاغٌ .فَلَمَّا کَانَ ھٰذَا الْحَدِیْثُ قَدْ احْتَمَلَ مَا ذَکَرْنَا‘ وَجَائَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ حَدِیْثِ عُرْوَۃَ عَنِ الْمِسْوَرِ‘ مَا قَدْ وَصَفْنَا ثَبَتَ بِذٰلِکَ ھٰذَا التَّأْوِیْلُ .وَقَدْ بَیَّنَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ ذٰلِکَ فِیْ کِتَابِہٖ بِقَوْلِہِ عَزَّ وَجَلَّ (فَإِنْ أُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَیْسَرَ مِنَ الْہَدْیِ وَلَا تَحْلِقُوْا رُئُ وْسَکُمْ حَتّٰی یَبْلُغَ الْہَدْیُ مَحِلَّہٗ) .فَلَمَّا أَمَرَ اللّٰہُ تَعَالٰی الْمُحْصَرَ أَنْ لَا یَحْلِقَ رَأْسَہُ حَتّٰی یَبْلُغَ الْہَدْیُ مَحِلَّہٗ، عُلِمَ بِذٰلِکَ أَنَّہٗ لَا یَحِلُّ الْمُحْصَرُ مِنْ إِحْرَامِہٖ إِلَّا فِیْ وَقْتِ مَا یَحِلُّ لَہٗ حَلْقُ رَأْسِہٖ۔ فَھٰذَا قَدْ دَلَّ عَلَیْہِ قَوْلُ اللّٰہِ تَعَالٰی ثُمَّ فَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ زَمَنَ الْحُدَیْبِیَۃِ .وَالدَّلِیْلُ عَلَیْ صِحَّۃِ ذٰلِکَ التَّأْوِیْلِ أَیْضًا‘ أَنَّ حَدِیْثَ الْحَجَّاجِ بْنِ عَمْرٍو قَدْ ذَکَرَ عِکْرِمَۃُ أَنَّہٗ حَدَّثَہُ ابْنُ عَبَّاسٍ وَأَبَا ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا فَقَالَ لَا : صَدَقَ .فَصَارَ ذٰلِکَ الْحَدِیْثُ‘ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ‘ وَعَنْ أَبِیْ ھُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمْ أَیْضًا .وَقَدْ قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا فِی الْمُحْصَرِ‘ مَا قَدْ وَافَقَ التَّأْوِیْلَ الَّذِیْ صَرَفْنَا إِلَیْہِ حَدِیْثَ الْحَجَّاجِ .وَدَلَّ عَلَیْہٖ‘
٤٠٤٦: نافع مولیٰ ابن عمر (رض) نے بیان کیا کہ ابن عمر (رض) نے فرمایا جب محرم کو دشمن روک دے تو وہ اس وقت حلال ہوجائے۔ اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی طرح کیا جبکہ کفار قریش نے عمرہ کرنے سے روک دیا اور بیت اللہ سے منع کردیا تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور صحابہ کرام نے ہدایا کو نحر کیا اور احرام کھول دیئے پھر واپس لوٹے اگلے سال عمرہ کیا۔ جب جناب رسول اللہ اس وقت تک اپنے اس عمرہ سے حلال نہ ہوئے جس میں آپ کو روک لیا گیا تھا یہاں تک کہ آپ ہدی کو نحر کیا تو اس سے یہ دلالت مل گئی کہ محصر کا حکم یہی ہے۔ کہ جب تک وہ اپنے ھدی کو نحر نہ کرے اسے حلال ہونا درست نہیں ہے۔ اور شروع میں جو روایت ہم نے ذکر کی ہے اس میں ہمارے نزدیک اس کے خلاف کوئی بات نہیں ہے۔ کیونکہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد ” من کر او عرج فقد حل “ میں ایک احتمال یہ ہے کہ اس کا معنیٰ ہو کہ اس کے لیے جائز ہے۔ کہ وہ حلال ہوجائے۔ یہ مطلب نہیں کہ وہ اس سے حلال ہوگیا اور اسی طرح ہے جیسا محاورہ میں کہتے ہیں فلانۃ حلت للاجال “ جب کہ وہ عدت پوری کرے جو سابقہ خاوند کی طرف سے اس پر لازم تھی۔ اس کا یہ معنیٰ نہیں کہ وہ ان کے لیے حلال ہے اور وہ اس سے وطی کرسکتے ہیں بلکہ مطلب یہ ہے کہ وہ اس سے نکاح کرسکتے ہیں جس سے ان کے لیے وطی حلال ہوجائے گی ۔ یہ کلام محاورے میں درست اور مسلم ہے۔ پس جب اس روایت میں اس بات کا احتمال ہے اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارشاد گرامی میں مسور والی روایت میں موجود ہے۔ تو یہ تاویل مزید پختہ ہوگئی۔ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں فرمایا : فان احصر تم فما استیسر من الھدی ولا تحلقوا رؤ سکم حتی یبلغ الھدی محلہ۔۔۔ جب اس آیت میں محصر کو یہ حکم دیا گیا ہے کو وہ ھدی کے نحر کی جگہ پہنچنے سے پہلے اپنے سر کو نہ منڈوائے۔ اس وقت فارغ ہوگا ۔ جب اسے منڈانا حلال ہوگا۔ اس پر قرآن مجید کی آیت دلالت کر رہی ہے اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حدیبیہ کے زمانہ میں اس پر عمل کیا اور اس کی صحت پر یہ دلیل بھی ہے کہ حجاج بن عمرو سے مذکور ہے کہ میں نے ابن عباس اور ابوہریرہ (رض) کے سامنے یہ بات ذکر کی تو انھوں نے اس کی تصدیق فرمائی پھر حضرت ابن عباس (رض) نے محصر کے متعلق اس تاویل کے موافق بات فرمائی ہے۔ روایت ذیل میں ملاحظہ ہو۔
حاصل روایت : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نحر کر کے حلق کیا اور اپنے عمرہ سے حلال ہوگئے اس سے یہ ثابت ہوا کہ محصر صرف احصار سے حلال نہیں ہوتا بلکہ نحر ہدی سے حلال ہوگا۔
سابقہ مؤقف کا جواب :
جو روایات بیان کی گئیں وہ مؤقف ثانی کے خلاف نہیں کیونکہ ان اعراض والے کو حلال ہونا جائز ہے یہ معنی نہیں کہ وہ اسی کی وجہ سے حلال ہوگیا اور یہ اسی طرح ہے جیسے معتدہ عورت کو کہتے ہیں ” قدحلت فلانۃ للرجال “ یعنی اختتام عدت کی تعبیر ہے یہ مطلب نہیں کہ ان کو اس سے وطی حلال ہوگئی بلکہ مطلب یہ کہ ان کو اس سے نکاح کرنا حلال ہوگیا اور وطی جائز ہوگئی جب اس روایت میں احتمال پیداہو گیا۔ اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا عمل عروہ عن المسور نقل ہوچکا تو اس سے یہ تاویل ثابت ہوگئی یعنی شرائط کے ساتھ محصر حلال ہوسکتا ہے اور وہ شرط نحر ہے۔
دلیل ثانی : اللہ تعالیٰ نے اس آیت میں احصار والے کو حکم فرمایا ہے کہ وہ ہدی کے اپنے مقام پر پہنچنے سے پہلے وہ حلق نہ کرے اس سے یہ بات ثابت ہوجاتی ہے کہ محصر ایسے وقت میں حلال ہوسکتا ہے جس میں اس کو حلق راس جائز ہو اور حلق راس کا دارومدار نحر ہدی پر ہے۔ پس ہدی سے پہلے حلال ہونا لازم نہ ہوا۔ اس پر اللہ تعالیٰ کا ارشاد اور حدیبیہ کے موقعہ پر فعل رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دلالت کررہا ہے۔
اور اس تاویل کے درست ہونے کی دلیل یہ ہے۔ حجاج بن عمرو کو جب عکرمہ نے ابن عباس (رض) اور ابوہریرہ (رض) کے سامنے بیان کیا تو دونوں نے تصدیق کی تو یہ روایت تین صحابہ کرام سے مروی ہوگئی۔ محصر کے متعلق خود ابن عباس (رض) کا قول بھی اسی تاویل کے موافق آیا ہے۔ ملاحظہ ہو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔