HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4064

۴۰۶۴ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ قَالَ : ثَنَا حَجَّاجٌ‘ قَالَ : ثَنَا حَمَّادٌ‘ عَنْ یُوْنُسَ بْنِ عُبَیْدٍ صَاحِبِ الْحُلِیِّ‘ قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنِ الْمَمْلُوْکِ اِذَا حَجَّ ثُمَّ عَتَقَ بَعْدَ ذٰلِکَ ؟ قَالَ : عَلَیْہِ الْحَجُّ أَیْضًا‘ وَعَنِ الصَّبِیِّ یَحُجُّ ثُمَّ یَحْتَلِمُ‘ قَالَ : یَحُجُّ أَیْضًا .وَقَدْ زَعَمْتُمْ أَنَّ مَنْ رَوَیْ حَدِیْثًا فَہُوَ أَعْلَمُ بِتَأْوِیْلِہٖ، فَھٰذَا ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَدْ رَوٰی عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا قَدْ ذَکَرْنَا فِیْ أَوَّلِ ھٰذَا الْبَابِ ثُمَّ قَالَ ہُوَ‘ مَا قَدْ ذَکَرْنَا .فَیَجِبُ عَلٰی أَصْلِکُمْ أَنْ یَّکُوْنَ ذٰلِکَ دَلِیْلًا عَلٰی مَعْنٰی مَا رُوِیَ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ ذٰلِکَ .فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَمَا الَّذِیْ دَلَّ عَلٰی أَنَّ ذٰلِکَ الْحَجَّ لَا یُجْزِیْہِ مِنْ حَجَّۃِ الْاِسْلَامِ ؟ قُلْتُ؟ قَوْلُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ (رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلاَثَۃٍ‘ عَنِ الصَّغِیْرِ حَتّٰی یَکْبَرَ) وَقَدْ ذَکَرْتُ ذٰلِکَ بِأَسَانِیْدِہِ فِیْ غَیْرِ ھٰذَا الْمَوْضِعِ‘ مِنْ ھٰذَا الْکِتَابِ ثَبَتَ أَنَّ الْقَلَمَ عَنِ الصَّبِیِّ مَرْفُوْعٌ‘ ثَبَتَ أَنَّ الْحَجَّ عَلَیْہِ غَیْرُ مَکْتُوْبٍ‘ وَقَدْ أَجْمَعُوْا أَنَّ صَبِیًّا لَوْ دَخَلَ فِیْ وَقْتِ صَلَاۃٍ فَصَلَّاہَا‘ ثُمَّ بَلَغَ بَعْدَ ذٰلِکَ فِیْ وَقْتِہَا أَنَّ عَلَیْہِ أَنْ یُعِیْدَہَا‘ وَہُوَ فِیْ حُکْمِ مَنْ لَمْ یُصَلِّہَا .فَلَمَّا ثَبَتَ ذٰلِکَ مِنْ اتِّفَاقِہِمْ‘ ثَبَتَ أَنَّ الْحَجَّ کَذٰلِکَ‘ وَأَنَّہٗ اِذَا بَلَغَ وَقَدْ حَجَّ قَبْلَ ذٰلِکَ‘ أَنَّہٗ فِیْ حُکْمِ مَنْ لَمْ یَحُجَّ‘ وَعَلَیْہِ أَنْ یَحُجَّ بَعْدَ ذٰلِکَ فَإِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَقَدْ رَأَیْنَا فِی الْحَجِّ حُکْمًا یُخَالِفُ حُکْمَ الصَّلَاۃِ‘ وَذٰلِکَ أَنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ إِنَّمَا أَوْجَبَ الْحَجَّ عَلٰی مَنْ وَجَدَ إِلَیْہِ سَبِیْلًا‘ وَلَمْ یُوْجِبْہُ عَلٰی غَیْرِہٖ۔ فَکَانَ مَنْ لَمْ یَجِدْ سَبِیْلًا إِلَی الْحَجِّ‘ فَلاَ حَجَّ عَلَیْہٖ‘ کَالصَّبِیِّ الَّذِیْ لَمْ یَبْلُغْ .ثُمَّ قَدْ أَجْمَعُوْا أَنَّ مَنْ لَمْ یَجِدْ سَبِیْلًا إِلَی الْحَجِّ‘ فَحَمَلَ عَلٰی نَفْسِہِ وَمَشَیْ حَتّٰی حَجَّ‘ أَنَّ ذٰلِکَ یُجْزِیْہٖ‘ وَإِنْ وَجَدَ إِلَیْہِ سَبِیْلًا بَعْدَ ذٰلِکَ‘ لَمْ یَجِبْ عَلَیْہِ أَنْ یَحُجَّ ثَانِیَۃً‘ لِلْحَجَّۃِ الَّتِیْ قَدْ کَانَ حَجَّہَا قَبْلَ وُجُوْدِہِ السَّبِیْلَ .فَکَانَ النَّظَرُ - عَلٰی ذٰلِکَ - أَنْ یَّکُوْنَ کَذٰلِکَ الصَّبِیُّ اِذَا حَجَّ قَبْلَ الْبُلُوْغِ‘ فَفَعَلَ مَا لَمْ یَجِبْ عَلَیْہِ‘ أُجْزَاہُ ذٰلِکَ‘ وَلَمْ یَجِبْ عَلَیْہِ أَنْ یَحُجَّ ثَانِیَۃً بَعْدَ الْبُلُوْغِ .قِیْلَ لَہٗ : إِنَّ الَّذِیْ لَا یَجِدُ السَّبِیْلَ‘ إِنَّمَا سَقَطَ الْفَرْضُ عَنْہُ لِعَدَمِ الْوُصُوْلِ إِلَی الْبَیْتِ‘ فَإِذَا مَشٰی فَصَارَ إِلَی الْبَیْتِ‘ فَقَدْ بَلَغَ الْبَیْتَ‘ وَصَارَ مِنَ الْوَاجِدِیْنَ لِلسَّبِیْلِ‘ فَوَجَبَ الْحَجُّ عَلَیْہِ لِذٰلِکَ‘ فَلِذٰلِکَ قُلْنَا إِنَّہُ أَجْزَأَہُ حَجَّۃً‘ وَلِأَنَّہٗ صَارَ بَعْدَ بُلُوْغِہِ الْبَیْتَ‘ کَمَنْ کَانَ مَنْزِلُہٗ ہُنَالِکَ‘ فَعَلَیْہِ الْحَجُّ .وَأَمَّا الصَّبِیُّ فَفَرْضُ الْحَجِّ غَیْرُ وَاجِبٍ عَلَیْہٖ‘ قَبْلَ وُصُوْلِہٖ إِلَی الْبَیْتِ‘ وَبَعْدَ وُصُوْلِہٖ إِلَیْہٖ‘ لِرَفْعِ الْقَلَمِ عَنْہُ فَإِذَا بَلَغَ بَعْدَ ذٰلِکَ‘ فَحِیْنَئِذٍ وَجَبَ عَلَیْہِ فَرْضُ الْحَجِّ .فَلِذٰلِکَ قُلْنَا : إِنَّ مَا قَدْ کَانَ حَجُّہُ قَبْلَ بُلُوْغِہِ‘ لَا یُجْزِیْہٖ‘ وَأَنَّ عَلَیْہِ أَنْ یَسْتَأْنِفَ الْحَجَّ بَعْدَ بُلُوْغِہِ‘ کَمَنْ لَمْ یَکُنْ حَجَّ قَبْلَ ذٰلِکَ .فَھٰذَا ہُوَ النَّظَرُ أَیْضًا فِیْ ھٰذَا الْبَابِ‘ وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ‘ وَأَبِیْ یُوْسُفَ‘ وَمُحَمَّدٍ‘ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .
٤٠٦٤: یونس بن عبید صاحب الحلی کہتے ہیں کہ میں نے ابن عباس (رض) سے غلام کے متعلق سوال کیا کہ جب غلام حج کرے پھر آزاد کردیا جائے ؟ فرمایا اس پر حج لازم ہوگا۔ میں نے بچے کے متعلق پوچھا کہ وہ بچپن میں حج کرے پھر بالغ ہو ؟ تو آپ نے فرمایا اس پر حج لازم ہے۔ تمہارے ہاں یہ بات مانی ہوئی ہے کہ حدیث کا راوی اس کی مراد کو زیادہ جانتا ہے۔ یہ ابن عباس (رض) ہیں جن ہوں نے اس روایت کو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس باب کے شروع میں روایت کیا پھر انھوں نے وہ بات فرمائی جس کا ہم نے تذکرہ کیا ہے۔ تو تمہارے ضابطے کے مطابق یہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مروی روایت پر دلیل ہونی چاہیے۔ اگر کوئی معترض یہ کہے کہ تم کو کیسے معلوم ہوا کہ یہ حج فریضہ اسلام کی جگہ کافی نہیں ہے۔ تو اس کے جواب میں عرض کرتا ہوں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد گرامی ہے۔ تین آدمی مرفوع القلم ہیں نمبر ١ بچہ یہاں تک کہ بڑا ہوجائے (الحدیث) یہ روایت اپنی اسناد کے ساتھ اسی کتاب میں دوسرے موقع پر درج ہے۔ جب بچہ مرفوع القلم ہے۔ تو یہ خود ثابت ہوگیا کہ اس کا حج فرض نہیں ہے اور اس پر اجماع ہے کہ اگر کوئی بچہ نماز کے وقت نماز ادا کرے ۔ پھر اس نماز کے وقت میں بالغ ہوجائے تو اسے نماز کا دوبارہ پڑھنا ضروری ہے اور وہ نماز نہ پڑھنے والے کے حکم میں ہوگا ۔ جب سب کے اتفاق سے یہ بات ثابت ہوگئی کہ تو یہ ثابت ہوا کہ حج کا حکم بھی یہی ہے اور جب وہ حج کے بعد بالغ ہو تو وہ حج نہ کرنے والے کے حکم میں ہوگا اور اس پر دوبارہ حج فرض ہوگا۔ اگر کوئی معترض یہ کہے کہ حج کا حکم نماز کے حکم سے مختلف ہے۔ اس کی تفصیل یہ ہے کہ حج تو اس پر فرض ہے جو وہاں پہنچنے کی طاقت واستطاعت رکھتا ہے۔ اس کے سواء دوسرے پر فرض نہیں ۔ عدم استطاعت والے پر فرض نہیں جیسا کہ بچے کے بلوغ تک اس پر فرض نہیں پھر ان علماء کا اس پر اجماع ہے۔ جس شخص کے پاس خرچہ سفر نہ ہو اور وہ اپنے کو مشقت میں ڈال کر پیدل حج کرے ۔ تو یہ اس لے لیے کافی ہے۔ اگر اس کے بعد اس کو طاقت میسر آبھی جائے تب بھی اس پر حج فرض نہ ہوگا ۔ پہلا حج اس نے عدم استطاعت میں کیا۔ اس پر قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ بچے کا حکم بھی یہی ہو۔ کہ جب بلوغت سے پہلے اس نے حج کرلیا اور اس وقت اس پر فرض نہ تھا تو یہ اس کے لیے کافی ہونا چاہیے بلوغت کے بعد اسے حج کی ضرورت نہ ہونی چاہیے۔ اس کے جواب میں یہ گ ہیں گے کہ جو وہاں تک پہنچنے کی طاقت نہیں رکھتا اس سے فرضیت کے ساقط ہونے کی وجہ یہ ہے کہ بیت اللہ تک پہنچ نہیں سکتا ۔ پس اگر پیدل چل کر بیت اللہ تک پہنچ جائے وہاں تک پہنچنے والوں کی طاقت حاصل کرنے والوں میں بن جائے اس وجہ سے اس پر حج لازم ہوگا ۔ اسی وجہ سے ہم کہتے ہیں کہ یہ حج اس کے لیے کافی ہے اور اس وجہ سے بھی کہ بیت اللہ پہنچنے پر وہ وہاں کا ساکن شمار ہوگا اور اس پر حج لاز ہوگا لیکن بچے پر بیت اللہ تک پہنچنے سے پہلے اور بعد دونوں صورتوں میں حج لازم نہیں ۔ کیونکہ وہ مرفوع القلم ہے۔ جب وہ اس کے بعد بالغ ہوگا تو اس پر حج فرض ہوگا ۔ اسی وجہ سے تو ہم کہتے ہیں جس نے قبل البلوغ حج کیا وہ اس کے لیے کفایت نہ کرے گا۔ اسے لیے سرے سے حج لازم ہوگا ۔ جیسا وہ شخص کرتا ہے جس نے اس سے پہلے حج نہ کیا جو۔ اس باب میں قیاس یہی ہے اور یہی امام ابوحنیفہ ابو یوسف و محمد رحمہم اللہ کا قول ہے۔
حاصل روایات : راوی حدیث کو خوب جانتا ہے ابن عباس (رض) نے پہلے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے وہ روایت کی جو مذکور ہوئی پھر یہ فتویٰ دیا اس سے ثابت ہوتا ہے کہ روایت کا جو معنی تم لے رہے ہو وہ درست نہیں۔
ایک اشکال :
آپ کو کیسے معلوم ہوا کہ بچے کا حج حجۃ الاسلام کی طرف سے کفایت نہ کرے گا۔
نوٹ : جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تین قسم کے لوگ ہیں جو احکام کے مکلف نہیں ہیں اگر وہ ادا کریں تو یہ ان کی طرف سے نفل ہوگا۔ ایک بچہ ‘ دوسرا مجنون ‘ تیسرا سونے والا۔
تخریج : بخاری کتاب الطلاق باب ١١‘ الحدود باب ٢٢‘ ابو داؤد باب ١٧‘ ترمذی فی الحدود باب ١‘ نسائی فی الطلاق باب ٢١‘ ابن ماجہ فی الطلاق باب ١٥‘ دارمی فی الحدود باب ١‘ مسند احمد ١؍١٦‘ ٦؍١٠٠۔
پس بچہ جب فرائض کا مکلف نہیں تو حج بھی فریضہ ہے اس لیے جب وہ حج کرے گا تو اس کی طرف سے نفل ہوگا جس طرح بچہ فرض نماز ادا کرلیتا ہے تو اس کے بعد نماز کے وقت کے اندر بالغ ہوجائے تو اس پر نماز کا اعادہ ہے اور وہ نماز نہ پڑھنے والے کے حکم میں ہوجاتا ہے اور اس پر سب کا اتفاق ہے پس اسی طرح حج کا بھی حکم ہوگا کہ بلوغت کے بعد اس کا حج اسی طرح ہے جیسے اس نے حج نہیں کیا۔ فلہذا اس پر دوسرا حج لازم ہوگا۔
دوسرا اشکال :
آپ نے بچے کے حج کو بچے کی نماز پر قیاس کیا یہ قیاس مع الفارق ہے نماز کے لیے زادراہ کی شرط نہیں حج کے لیے بالغ ہونے کے باوجود زادراہ کی شرط لازم ہے کیونکہ بالغ ہونے کے بعد اگر زادراہ میسر نہیں مگر وہ پیدل حج کرے اور پھر امیر ہوجائے تو آپ اس پر حج کو دوبارہ لازم نہیں کرتے بلکہ اسی کو سمار کرتے ہیں تو حج کو حج پر قیاس کرو نہ کہ نماز پر۔ پس بچے کا حج جو بچپن میں کیا وہ حجۃ الاسلام شمار ہونا چاہیے۔
نوٹ : آپ نے غیر مکلف کو غیر مستطیع پر قیاس کیا جو کہ درست نہیں غیر مستطیع پر حج فرض نہ ہونے کی وجہ بیت اللہ تک پہنچنے کی طاقت نہ ہونا ہے جب اس نے مشقت اٹھا کر پیدل اس رکاوٹ کو دور کرلیا تو اب رکاوٹ ختم ہونے کی وجہ سے اس پر حج فرض ہوگیا۔ اور مکہ پہنچ کر وہ مکی کے حکم میں ہوگیا اہل مکہ پر حج کے لیے راستہ کی سہولت شرط نہیں جب یہ اس کے حل میں ہوا تو سہولت اس کے لیے شرط نہیں۔ جس طرح مشقت سے حج کرے گا ادا ہوجائے گا بخلاف بچے کے وہ تو بیت اللہ میں پہنچے یا نہ پہنچے بہر صورت غیر مکلف ہے فلہذا بلوغت کے بعد جب وہ فرض کا مخاطب بنے گا تو اس پر حج فرض ہوگا اور اسی وقت کی ادائیگی حجۃ الاسلام کی ادائیگی شمار ہوگی۔
اس باب میں نظر کا بھی یہی تقاضا ہے اور یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد رحمہم اللہ تعالیٰ کا قول ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔