HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

408

۴۰۸: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا ابْنُ أَبِیْ مَرْیَمَ ، أَنَا یَحْیَی بْنُ أَیُّوْبَ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ إِسْمَاعِیْلُ بْنُ رَافِعٍ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ النِّیْلِ ، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ زَیْدِ ڑ الْأَنْصَارِیِّ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ أَکَلَتْ أَنَا وَأَبُوْ طَلْحَۃَ ، وَأَبُوْ أَیُّوْبَ الْأَنْصَارِیُّ طَعَامًا قَدْ مَسَّتْہُ النَّارُ ، فَقُمْت لَأَنْ أَتَوَضَّأَ ، فَقَالَا لِیْ " أَتَتَوَضَّأُ مِنَ الطَّیِّبَاتِ ؟ لَقَدْ جِئْت بِہَا عِرَاقِیَّۃً " .فَھٰذَا أَبُوْ طَلْحَۃَ وَأَبُوْ أَیُّوْبَ ، قَدْ صَلَّیَا بَعْدَ أَکْلِہِمَا مِمَّا غَیَّرَتِ النَّارُ ، وَلَمْ یَتَوَضَّئَا ، وَقَدْ رَوَیَا عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ أَمَرَ بِالْوُضُوْئِ مِنْ ذٰلِکَ فِیْمَا قَدْ رَوَیْنَا عَنْہُمَا فِیْ ھٰذَا الْبَابِ .فَھٰذَا لَا یَکُوْنُ - عِنْدَنَا - إِلَّا وَقَدْ ثَبَتَ نَسْخُ مَا قَدْ رَوَیَا عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ ذٰلِکَ عِنْدَہُمَا .فَھٰذَا وَجْہُ ھٰذَا الْبَابِ مِنْ طَرِیْقِ الْآثَارِ .وَأَمَّا وَجْہُہُ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ ، فَإِنَّا قَدْ رَأَیْنَا ھٰذِہِ الْأَشْیَائَ الَّتِیْ قَدْ اُخْتُلِفَ فِیْ أَکْلِہَا أَنَّہُ یَنْقُضُ الْوُضُوْئَ أَمْ لَا اِذَا مَسَّتْہَا النَّارُ ؟ وَقَدْ أُجْمِعَ أَنَّ أَکْلَہَا قَبْلَ مُمَاسَّۃِ النَّارِ إِیَّاہَا لَا یَنْقُضُ الْوُضُوْئَ فَأَرَدْنَا أَنْ نَنْظُرَ ، ہَلْ لِلنَّارِ حُکْمٌ یَجِبُ فِی الْأَشْیَائِ اِذَا مَسَّتْہَا فَیَنْتَقِلُ بِہٖ حُکْمُہَا إِلَیْہَا فَرَأَیْنَا الْمَائَ الْقَرَاحَ طَاہِرًا تُؤَدَّیْ بِہٖ الْفُرُوضُ .ثُمَّ رَأَیْنَاہُ اِذَا سُخِّنَ فَصَارَ مِمَّا قَدْ مَسَّتْہُ النَّارُ أَنَّ حُکْمَہٗ فِی طَہَارَتِہِ عَلٰی مَا کَانَ عَلَیْہِ قَبْلَ مُمَاسَّتِہِ النَّارَ إِیَّاہُ ، وَأَنَّ النَّارَ لَمْ تُحْدِثْ فِیْہِ حُکْمًا یَنْتَقِلُ بِہٖ حُکْمُہُ إِلَیْ غَیْرِ مَا کَانَ عَلَیْہِ فِی الْبَدْئِ .فَلَمَّا کَانَ مَا وَصَفْنَا کَذٰلِکَ ، کَانَ فِی النَّظَرِ أَنَّ الطَّعَامَ الطَّاہِرَ الَّذِیْ لَا یَکُوْنُ أَکْلُہُ قَبْلَ أَنْ تَمَسَّہُ النَّارُ ، حَدَثًا اِذَا مَسَّتْہُ النَّارُ لَا تَنْقُلُہُ عَنْ حَالِہِ ، وَلَا تُغَیِّرُ حُکْمَہٗ ، وَیَکُوْنُ حُکْمُہُ بَعْدَ مَسِیْسِ النَّارِ إِیَّاہُ ، کَحُکْمِہٖ قَبْلَ ذٰلِکَ قِیَاسًا وَنَظَرًا ، عَلٰی مَا بَیَّنَّا .وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ ، رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .وَقَدْ فَرَّقَ قَوْمٌ بَیْنَ لُحُوْمِ الْغَنَمِ وَلُحُوْمِ الْاِبِلِ .فَأَوْجَبُوْا فِیْ أَکْلِ لُحُوْمِ الْاِبِلِ الْوُضُوْئَ ، وَلَمْ یُوْجِبُوْا ذٰلِکَ فِیْ أَکْلِ لُحُوْمِ الْغَنَمِ .وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ۔
٤٠٨: عبدالرحمن بن زید الانصاری نے انس بن مالک (رض) سے نقل کیا کہ میں اور ابو طلحہ ‘ ابو ایوب انصاری نے کھانا کھایا جو آگ سے پکا ہوا تھا میں وضو کرنے کھڑا ہوا تو وہ دونوں مجھے کہنے لگے کیا تم پاکیزہ چیزوں کو استعمال کر کے بھی وضو کرتے ہو ؟ تجھ میں عراقیت کا اثر ہوگیا۔ یہ حضرت ابوطلحہ اور حضرت ابو ایوب ہیں ‘ جنہوں نے آگ سے پکی ہوئی چیز کھانے کے بعد نماز پڑھی اور وضو نہیں کیا اور ہم نے ان دو حضرات سے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ ارشاد نقل کیا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے متعلق وضو کا حکم دیا اور ہمارے نزدیک یہ تضاد (عمل) نہیں ہوسکتا۔ سوائے اس صورت کہ جو انھوں نے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پہلے روایت کیا۔ اس کا منسوخ ہونا ثابت ہوچکا ‘ روایات کے لحاظ سے اس باب کی یہی صورت ہے۔ غور و فکر کے لحاظ سے اب ملاحظہ فرمائیں کہ ہم بہت ساری چیزیں ایسی دیکھتے ہیں کہ جن کے بارے میں اختلاف ہے کہ آیا ان کے کھانے سے وضو ٹوٹتا ہے یا نہیں جبکہ وہ آگ سے پکی ہوں ؟ اور اس پر سب کا اتفاق ہے کہ آگ پر پکانے سے پہلے ان کے کھانے سے وضو نہیں ٹوٹتا تھا۔ ہم یہ چاہتے ہیں کہ ہم اس بات پر غور کریں کہ کیا آگ کا کوئی ایسا حکم ہے کہ جب یہ چیزوں تک پہنچ جائے تو وہ حکم اس چیز کی طرف منتقل ہوجاتا ہے چنانچہ ہم نے خالص پانی کو دیکھا کہ وہ پاک ہے اور اس سے فرض ادا کیے جاتے ہیں ‘ پھر ہم نے دیکھا کہ جب اس کو گرم کرلیا جائے اور یہ ان چیزوں میں شامل ہوجائے جو آگ سے پکتی ہیں تو طہارت میں اس کا حکم وہی ہے جو آگ پر پکنے سے پہلے ہو اور آگ نے اس میں کوئی ایسی چیز پیدا نہیں کی کہ جس سے اس کا حکم بدل کر ابتداء والے حکم سے مختلف ہوجائے۔ تو نظر کا تقاضا یہ ہے کہ وہ پاکیزہ کھانا جس کے کھانے سے آگ پر پکنے سے پہلے حدث لازم نہیں آتا تو جب اسے آگ نے چھو لیا تو آگ اس کو اس کی اپنی حالت سے نہ بدلے گی اور نہ اس کا حکم اور ہوگا بلکہ آگ کے چھونے کے بعد اس کا حکم وہی رہے گا۔ قیاس و نظر یہی چاہتے ہیں جو ہم نے عرض کردیا۔ ہمارے امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف اور محمد بن حسن (رح) کا یہی مسلک ہے۔ بعض لوگوں نے بکری اور اونٹ کے گوشت میں فرق کیا اور اونٹ کا گوشت کھا لینے سے وضو کو لازم کیا اور بکری کے گوشت سے لازم نہیں کیا۔
تخریج : عبدالرزاق ق؍١٧٠‘ باختلاف قلیل من اللفظ
گزشتہ صفحات میں ابو طلحہ انصاری ‘ ابی بن کعب ‘ ابو ایوب انصاری (رض) سے روایات نقل کی گئیں تو ان چیزوں کے کھانے کے بعد پہلے وضو کے قائل تھے ان روایات میں انہی کی زبان سے ان کا فتویٰ نقل کردیا جو اس کے خلاف ہے راوی کا فتویٰ روایت کے خلاف ہو تو روایت منسوخ قرار دی جاتی ہے پس ان حضرات کی روایات کو منسوخ ماننے کے علاوہ چارہ کار نہیں یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ یہ لوگ جان بوجھ کر امر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مخالفت کریں اب احناف کی طرف سے آثار میں موافقت کی یہی صورت نکل سکتی ہے۔
نظری دلیل کو ملاحظہ فرمائیں :
یہ اشیاء کہ جن کے کھا لینے پر اختلاف ہوا ہے ان میں غور کرنا چاہیے کہ آیا آگ کے مس کرنے کے بعد وہ وضو کو توڑتی ہیں یا نہیں ؟ اس بات پر اتفاق ہے کہ آگے میں پکنے سے پہلے ان کا استعمال ناقض وضو نہ تھا اب ہم چاہتے ہیں کہ اس بات پر غور کریں کہ آیا آگ میں کوئی ایسا حکم ہے جو آگ کے چھونے سے پہلے اور تھا اور جب آگ نے چھو لیا تو اب آگے کی وجہ سے حکم بدل گیا چنانچہ غور کرنے سے معلوم ہوا کہ خالص پانی جب پاک ہو تو اس سے فرائض ادا کئے جاتے ہیں پھر جب اسے گرم کرلیا جائے تو آگ سے گرم کرنے پر وہ ممامست النار تو ہوگیا مگر اس کے متعلق حکم طہارت میں چنداں تفاوت نہیں ہوا بلکہ طہارت ہی کا حکم رہا آگ کی وجہ سے کوئی نیا حکم نہیں آیا جو ابتدا سے مختلف ہو۔
جب ہم طاہر کھانے پر نظر ڈالیں تو آگ پر پکنے سے پہلے اور بعد حکم ایک جیسا نظر آتا ہے آگ کے چھونے سے پہلے بھی وہ حدث نہ تھا کہ آگ کے چھو لینے کے بعد بھی حدث نہیں آگ نے اس کے حکم میں تغیر نہیں کیا تو قیاس و نظر سے بھی ثابت ہوگیا کہ ممامست النار کے استعمال پر وضو نہ ہونا چاہیے۔
یہی ہمارے ائمہ ثلاثہ امام ابوحنیفہ (رح) ‘ امام ابو یوسف (رح) و محمد بن الحسن (رح) کا قول ہے۔
کیا بکری اور اونٹ کے گوشت کا حکم مختلف ہے ؟
کیا ان دونوں گوشتوں میں فرق ہے ؟ بعض حضرات نے فرق کیا اور اونٹ کا گوشت کھانے پر وضو کو لازم کہا اور بکری کا گوشت کھانے پر نہیں۔
فرق کا مقصود :
یہ ہے کہ اونٹ کا گوشت کھانے سے وضو واجب ہے اور بکری کا گوشت کھانے کے بعد واجب نہیں امام احمد و اسحاق بن راہویہ اونٹ کے گوشت کا کھانا ناقض وضو مانتے ہیں اور ائمہ ثلاثہ اور جمہور فقہاء و محدثین ناقض نہیں مانتے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔