HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4162

۴۱۶۲: مَا قَدْ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَحْرِ بْنِ مَطَرٍ الْبَغْدَادِیُّ ، قَالَ : حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنِ عَطَائٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الْأَخْضَرُ بْنُ عَجْلَانَ ، قَالَ : أَخْبَرَنِیْ أَبُوْبَکْرٍ الْحَنَفِیُّ ، عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَنَّ رَجُلًا مِنَ الْأَنْصَارِ أَتَی النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَشَکَا اِلَیْہِ الْفَاقَۃَ ، ثُمَّ عَادَ فَقَالَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، لَقَدْ جِئْتُ مِنْ عِنْدِ أَہْلِ بَیْتٍ ، مَا أَرٰی أَنْ أَرْجِعَ اِلَیْہِمْ حَتّٰی یَمُوْتَ بَعْضُہُمْ جُوْعًا ، قَالَ انْطَلِقْ ہَلْ تَجِدُ مِنْ شَیْئٍ .فَانْطَلَقَ فَجَائَ بِحِلْسٍ وَقَدَحٍ ، فَقَالَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، ہٰذَا الْحِلْسُ، کَانُوْا یَفْتَرِشُوْنَ بَعْضَہُ وَیَلْتَفُّوْنَ بِبَعْضِہٖ، وَہٰذَا الْقَدَحُ کَانُوْا یُشْرِبُوْنَ فِیْہِ .فَقَالَ مَنْ یَأْخُذُہُمَا مِنِّیْ بِدِرْہَمٍ ؟ فَقَالَ رَجُلٌ : أَنَا ، فَقَالَ مَنْ یَزِیْدُ عَلٰی دِرْہَمٍ ؟ فَقَالَ رَجُلٌ : أَنَا آخُذُہُمَا بِدِرْہَمَیْنِ ، قَالَ ہُمَا لَکَ .فَدَعَا بِالرَّجُلِ فَقَالَ اشْتَرِ بِدِرْہَمٍ طَعَامًا لِأَہْلِکَ، وَبِدِرْہَمٍ فَأْسًا ثُمَّ ائْتِنِیْ فَفَعَلَ ، ثُمَّ جَائَ ، فَقَالَ انْطَلِقْ اِلَی ہٰذَا الْوَادِیْ فَلَا تَدَعَن فِیْہِ شَوْکًا وَلَا حَطَبًا ، وَلَا تَأْتِنِیْ اِلَّا بَعْدَ عَشْرٍ فَفَعَلَ، ثُمَّ أَتَاہُ فَقَالَ بُوْرِکِ فِیْمَا أَمَرْتنِیْ بِہٖ .قَالَ ہَذَا خَیْرٌ لَک مِنْ أَنْ تَأْتِیَ یَوْمَ الْقِیَامَۃِ وَفِیْ وَجْہِک نُکَتٌ مِنَ الْمَسْأَلَۃِ ، أَوْ خُمُوْشٌ مِنَ الْمَسْأَلَۃِ الشَّکُّ مِنْ مُحَمَّدِ بْنِ بَحْرٍ .فَلَمَّا أَجَازَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ الْمُزَایَدَۃَ ، وَفِیْ ذٰلِکَ سَوْمٌ بَعْدَ سَوْمٍ اِلَّا أَنَّ مَا تَقَدَّمَ عَنْ ذٰلِکَ السَّوْمِ سَوْمٌ لَا رُکُوْنَ مَعَہٗ۔ فَدَلَّ ذٰلِکَ أَیْضًا أَنَّ مَا نَہٰی عَنْہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ سَوْمِ الرَّجُلِ عَلٰی سَوْمِ أَخِیْہِ، بِخِلَافِ ذٰلِکَ فَبَانَ بِہٰذَا الْحَدِیْثِ ، مَعْنٰی مَا نَہَی النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْہُ مِنْ سَوْمِ الرَّجُلِ عَلٰی سَوْمِ أَخِیْہِ .وَبِحَدِیْثِ فَاطِمَۃَ بِنْتِ قَیْسٍ ، مَا نَہْیْ عَنْہُ مِنْ خِطْبَۃِ الرَّجُلِ ، عَلٰی خِطْبَۃِ أَخِیْہِ وَہٰذَا الْمَعْنَی الَّذِیْ صَحَّحْنَا عَلَیْہِ ہٰذِہِ الْآثَارِ ، فِیْمَا أَبَحْنَا فِیْہِ مِنَ السَّوْمِ وَالْخِطْبَۃِ ، وَفِیْمَا مَنَعْنَا فِیْہِ مِنَ السَّوْمِ وَالْخِطْبَۃِ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٍ ، رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ .وَقَدْ رُوِیَ فِیْ اِجَازَۃِ بَیْعِ مَنْ یَزِیْدُ عَمَّنْ بَعْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَعَلٰی آلِہٖ وَسَلَّمَ أَیْضًا .
٤١٦٢: ابوبکر حنفی نے انس بن مالک (رض) سے روایت نقل کی ہے کہ ایک انصاری آدمی جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے فاقہ کی شکایت ظاہر کی پھر دوبارہ لوٹ کر کہنے لگا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) میں ایسے گھر والوں کی جانب سے حاضر ہوا کہ جن کے متعلق میرا خیال یہ ہے کہ جب میں ان کے ہاں لوٹ کر جاؤں گا تو بعض بھوک سے مرچکے ہوں گے آپ نے فرمایا جاؤ اور جا کر دیکھو ان کے ہاں کوئی چیز موجود ہے وہ چلا گیا اور پھر اپنے ساتھ ایک ٹاٹ اور پیالہ لے کر واپس لوٹا اور عرض کرنے لگا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ ٹاٹ ہے جس کا کچھ حصہ گھر والے بچھاتے اور باقی اوپر ڈالتے ہیں اور یہ پیالہ ہے جس سے وہ پیتے ہیں۔ آپ نے فرمایا یہ دونوں اشیاء کون شخص مجھ سے ایک درہم کے بدلے میں خرید لے گا ؟ ایک شخص کہنے لگا میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ایک سے زیادہ کون دے گا دوسرا صحابی کہنے لگا میں دو درہم کے بدلے لیتا ہوں آپ نے فرمایا یہ دونوں چیزیں تمہاری ہیں۔ پھر آپ نے اس آدمی کو بلایا اور فرمایا ایک درہم کا اپنے گھر والوں کے لیے کھانا خریدو ! اور ایک درہم کی کلہاڑی لو۔ پھر اسے میرے پاس لے آؤ! چنانچہ اس نے اسی طرح کیا کچھ دیر بعد وہ آیا تو آپ نے فرمایا تم وادی کی طرف جاؤ اور اس میں کوئی کانٹا اور لکڑی مت رہنے دو اور میرے پاس دس دن بعد آؤ۔ اس نے اسی طرح کیا پھر آیا اور کہنے لگا جو آپ نے حکم فرمایا ہے اس میں برکت ہوئی ہے آپ نے فرمایا یہ تمہارے لیے اس سے بہتر ہے کہ تم قیامت کے دن آؤ اور تمہارے چہرے پر سوال کرنے کی وجہ سے نشانات یا خراشیں پڑی ہوں (دونوں الفاظ میں کون سا ہے اس میں محمد بن بحر راوی کو شک ہوا ہے) جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس روایت میں چیز کی قیمت بڑھانے کی اجازت فرمائی ہے تو یہ سودے پر سودے کی قسم سے ہوگیا تو اس سے ثابت ہوا کہ پہلے سودے میں بتلائی جانے والی قیمت ایسی قیمت تھی جس کی طرف مالک ولی کو جھکاؤ نہ تھا اس سے دوسری بات یہ بھی ثابت ہوئی کہ جس سودے پر سودے سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ممانعت فرمائی اس میں یہ قسم داخل نہیں بلکہ یہ اس کے علاوہ ہے۔ پس اس روایت نے جس سودے پر سودے کی ممانعت فرمائی اس کی وضاحت کردی اور فاطمہ بنت قیس (رض) کی روایت سے جس پیغام نکاح پر پیغام کی ممانعت ہے اس کا مفہوم بھی واضح ہوگیا۔ یہ مفہوم جس سے ہم نے منگنی اور سودے کی روایات کے جواز و منع کو بیان کیا ہے یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے اور اس کی اجازت کے سلسلہ میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد تابعین (رح) کا عمل موجود ہے۔ ذیل میں ملاحظہ ہو۔
تبصرہ طحاوی (رح) :
آپ نے فرمایا یہ دونوں اشیاء کون شخص مجھ سے ایک درہم کے بدلے میں خرید لے گا ؟ ایک شخص کہنے لگا میں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ایک سے زیادہ کون دے گا دوسرا صحابی کہنے لگا میں دو درہم کے بدلے لیتا ہوں آپ نے فرمایا یہ دونوں چیزیں تمہاری ہیں۔
پھر آپ نے اس آدمی کو بلایا اور فرمایا ایک درہم کا کھانا اپنے گھر والوں کے لیے خریدو ! اور ایک درہم کی کلہاڑی لو۔ پھر اسے میرے پاس لے آؤ! چنانچہ اس نے اسی طرح کیا کچھ دیر بعد وہ آیا تو آپ نے فرمایا تم وادی کی طرف جاؤ اور اس میں کوئی کانٹا اور لکڑی مت رہنے دو اور میرے پاس دس دن بعد آؤ۔ اس نے اسی طرح کیا پھر آیا اور کہنے لگا جو آپ نے حکم فرمایا ہے اس میں برکت ہوئی ہے آپ نے فرمایا یہ تمہارے لیے اس سے بہتر ہے کہ تم قیامت کے دن آؤ اور تمہارے چہرے پر سوال کرنے کی وجہ سے نشانات یا خراشیں پڑی ہوں (دونوں الفاظ میں کون سا ہے اس میں محمد بن بحر راوی کو شک ہوا ہے)
خلاصۃ روایت : جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس روایت میں چیز کی قیمت بڑھانے کی اجازت فرمائی ہے تو یہ سودے پر سودے کی قسم سے ہوگیا تو اس سے ثابت ہوا کہ پہلے سودے میں بتلائی جانے والی قیمت ایسی قیمت تھی جس کی طرف مالک ولی کو جھکاؤ نہ تھا اس سے دوسری بات یہ بھی ثابت ہوئی کہ جس سودے پر سودے سے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ممانعت فرمائی اس میں یہ قسم داخل نہیں بلکہ یہ اس کے علاوہ ہے۔ پس اس روایت نے جس سودے پر سودے کی ممانعت فرمائی اس کی وضاحت کردی اور فاطمہ بنت قیس (رض) کی روایت سے جس پیغام نکاح پر پیغام کی ممانعت ہے اس کا مفہوم بھی واضح ہوگیا۔
یہ مفہوم جس سے ہم نے منگنی اور سودے کی روایات کے جواز و منع کو بیان کیا ہے یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔
تابعین (رح) سے اس کی تائید :
جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد بھی اس قسم کی بیع کا جواز ثابت ہوتا ہے جیسا کہ مندرجہ ذیل روایات شاہد ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔