HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4169

۴۱۶۹: حَدَّثَنَا رَبِیْعٌ الْجِیْزِیُّ قَالَ : حَدَّثَنَا أَبُو الْأَسْوَدِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ لَہِیعَۃَ ، عَنْ عُبَیْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِیْ جَعْفَرٍ ، عَنِ ابْنِ شِہَابٍ ، فَذَکَرَ بِاِِسْنَادِہِ مِثْلَہُ .قَالَ أَبُو جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ اِلَی ہَذَا قَوْمٌ ، فَقَالُوْا : لَا یَجُوْزُ تَزْوِیجُ الْمَرْأَۃِ نَفْسَہَا اِلَّا بِاِِذْنِ وَلِیِّہَا .وَمِمَّنْ قَالَ ذٰلِکَ ، أَبُوْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمَا ، وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِہٰذِہِ الْآثَارِ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ ، فَقَالُوْا: لِلْمَرْأَۃِ أَنْ تُزَوِّجَ نَفْسَہَا مِمَّنْ شَائَ تْ ، وَلَیْسَ لِوَلِیِّہَا أَنْ یَعْتَرِضَ عَلَیْہَا فِیْ ذٰلِکَ اِذَا وَضَعَتْ نَفْسَہَا حَیْثُ کَانَ یَنْبَغِی لَہَا أَنْ تَضَعَہَا .وَکَانَ مِنِ الْحُجَّۃِ لَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ أَنَّ حَدِیْثَ ابْنِ جُرَیْجٍ الَّذِیْ ذٰکَرْنَاہُ عَنْ سُلَیْمَانَ بْنِ مُوْسٰی ، قَدْ ذَکَرَ ابْنُ جُرَیْجٍ أَنَّہٗ سَأَلَ عَنْہُ ابْنَ شِہَابٍ ، فَلَمْ یَعْرِفْہُ .
٤١٦٩: ابن لہیعہ نے عبیداللہ بن ابی جعفر سے انھوں نے ابن شہاب سے پھر انھوں نے اپنی سند سے اسی طرح روایت نقل کی ہے۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ علماء کی ایک جماعت کا رجحان یہ ہے کہ کسی عورت کو ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرلینا جائز نہیں اس قول کو ہمارے ائمہ میں سے امام ابو یوسف (رح) محمد (رح) نے اختیار کیا ہے اور انھوں نے مذکورہ بالا آثار سے استدلال کیا ہے۔ علماء کی دوسری جماعت نے بالغہ عورت کو اپنے نکاح کا اختیار دیا ہے ولی کو اس کے اس حق میں تعرض کی اجازت نہیں مگر اس میں اس شرط کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ وہ عورت اس مقام پر نکاح کرے جہاں نکاح مناسب ہو (کفو میں) ۔ مندرجہ بالا روایت جو ابن جریج کے حوالہ سے مذکور ہوئی ہے یہ خود ثابت نہیں اس کے متعلق جب ابن شہاب زہری سے دریافت کیا گیا تو انھوں نے اس کی پہچان سے انکار کردیا۔
امام طحاوی (رح) کا ارشاد : علماء کی ایک جماعت کا رجحان یہ ہے کہ کسی عورت کو ولی کی اجازت کے بغیر نکاح کرلینا جائز نہیں اس قول کو ہمارے ائمہ میں سے امام ابو یوسف (رح) اور محمد (رح) نے اختیار کیا ہے اور انھوں نے مذکورہ بالا آثار سے استدلال کیا ہے۔
فریق ثانی کا مؤقف : علماء کی دوسری جماعت نے بالغہ عورت کو اپنے نکاح کا اختیار دیا ہے ولی کو اس کے اس حق میں تعرض کی اجازت نہیں مگر اس میں اس شرط کا لحاظ رکھنا ضروری ہے کہ وہ عورت اس مقام پر نکاح کرے جہاں نکاح مناسب ہو (کفو میں)
فریق اوّل کا جواب : مندرجہ بالا روایت جو ابن جریج کے حوالہ سے مذکور ہوئی ہے یہ خود ثابت نہیں اس کے متعلق جب ابن شہاب زہری سے دریافت کیا گیا تو انھوں نے اس سے لاعلمی کا اظہار کیا (پس مرکزی راوی کے انکار سے روایت قابل حجت نہ رہی) ۔
اعتراض : یحییٰ بن معین نے ابن علیہ عن ابن جریج اس روایت کی خبر دی ہے (پس زہری کے انکار پر اس کو ساقط الاعتبار کہنا درست نہیں) ۔
جواب امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ محدثین کرام تو اس سے کم درجہ کا عیب نکلنے پر روایت کو ترک کردیتے ہیں جبکہ یہاں حجاج بن ارطاۃ کا زہری سے سماع ہی ثابت نہیں اور حجاج زہری سے جو بھی روایت کریں وہ مرسل شمار ہوتی ہے اور مرسل فریق اوّل کے ہاں قابل حجت نہیں چہ جائیکہ بنیادی دلیل میں اس کو پیش کیا جائے۔
نمبر 2: ابن لہیعہ اس روایت کی سند میں پایا جاتا ہے اور فریق اوّل موقعہ حجت میں ابن لہیعہ کی روایت کو قبول نہیں کرتے تو خود ایسی روایت سے استدلال کیونکر کرتے ہیں جس میں ابن لہیعہ موجود ہے۔
نمبر 3: اگر بالفرض زہری سے یہ روایت ثابت بھی ہوجائے اور نیچے والی سے قطع نظر کرلی جائے تو حضرت عائشہ (رض) کی روایت اس کے خلاف موجود ہے جو ہم پیش کئے دیتے ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔