HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4234

۴۲۳۴: حَدَّثَنَا ابْنُ مَرْزُوْقٍ ، قَالَ : ثَنَا وَہْبٌ ، قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ أَبِیْ جَمْرَۃَ ، قَالَ : سَأَلْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ عَنْ مُتْعَۃِ النِّسَائِ فَقَالَ مَوْلًی لَہٗ : اِنَّمَا کَانَ ذٰلِکَ فِی الْغَزْوِ ، وَالنِّسَائُ قَلِیْلٌ ، فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا : صَدَقْتَ .قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : فَہٰذَا عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَدْ نَہٰی عَنْ مُتْعَۃِ النِّسَائِ ، بِحَضْرَۃِ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَلَمْ یُنْکِرْ ذٰلِکَ عَلَیْہِ مِنْہُمْ مُنْکِرٌ ، وَفِیْ ہٰذَا دَلِیْلٌ عَلَی مُتَابَعَتِہِمْ لَہٗ عَلٰی مَا نَہٰی عَنْہُ مِنْ ذٰلِکَ ، وَفِیْ اِجْمَاعِہِمْ عَلَی النَّہْیِ فِیْ ذٰلِکَ عَنْہَا ، دَلِیْلٌ عَلٰی نَسْخِہَا وَحُجَّۃٌ .ثُمَّ ہَذَا ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا یَقُوْلُ اِنَّمَا أُبِیْحَتْ وَالنِّسَائُ قَلِیْلٌ أَیْ : فَلَمَّا کَثُرْنَ ، ارْتَفَعَ الْمَعْنَی الَّذِیْ مِنْ أَجْلِہٖ أُبِیْحَتْ .وَقَالَ أَبُو ذَر رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ : اِنَّمَا کَانَتْ لَنَا خَاصَّۃً ، فَقَدْ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُوْنَ کَانَتْ لَہُمُ الْمَعْنَی الَّذِیْ ذٰکَرَہُ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَبَّاسٍ أَنَّہَا أُبِیْحَتْ مِنْ أَجْلِہٖ ، وَأَمَّا قَوْلُ جَابِرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ کُنَّا نَتَمَتَّعُ حَتّٰی نَہَانَا عَنْہَا عُمَرُ فَقَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ لَمْ یَعْلَمْ بِتَحْرِیْمِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِیَّاہَا ، حَتَّی عَلِمَہٗ مِنْ قَوْلِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ .وَفِیْ تَرْکِہِ مَا قَدْ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَبَاحَہُ لَہُمْ ، دَلِیْلٌ عَلٰی أَنَّ الْحُجَّۃَ قَدْ قَامَتْ عِنْدَہُ عَلٰی نَسْخِ ذٰلِکَ وَتَحْرِیْمِہٖ۔ فَوَجَبَ بِمَا ذَکَرْنَا ، نَسْخُ مَا رَوَیْنَا فِیْ أَوَّلِ ہٰذَا الْبَابِ مِنْ اِبَاحَۃِ مُتْعَۃِ النِّسَائِ .وَقَدْ قَالَ بَعْضُ أَہْلِ الْعِلْمِ : اِنَّ النِّکَاحَ اِذَا عُقِدَ عَلَی مُتْعَۃِ أَیَّامٍ ، فَہُوَ جَائِزٌ عَلَی الْأَبَدِ ، وَالشَّرْطُ بَاطِلٌ .فَمِنَ الْحُجَّۃِ عَلَی ہٰذَا الْقَوْلِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمَّا نَہَاہُمْ عَنِ الْمُتْعَۃِ ، قَالَ لَہُمْ مَنْ کَانَ عِنْدَہُ مِنْ ہٰذِہِ النِّسَائِ اللَّاتِیْ یُتَمَتَّعُ بِہِنَّ شَیْء ٌ ، فَلْیُفَارِقْہُنَّ .فَدَلَّ ذٰلِکَ عَلٰی أَنَّ ذٰلِکَ الْعَقْدَ الْمُتَقَدِّمَ ، لَا یُوْجِبُ دَوَامَ الْعَقْدِ لِلْأَبَدِ ، لِأَنَّہٗ لَوْ کَانَ یُوْجِبُ دَوَامَ الْعَقْدِ لِلْأَبَدِ ، لَکَانَ یُفْسَخُ الشَّرْطُ الَّذِیْ کَانَا تَعَاقَدَا بَیْنَہُمَا ، وَلَا یُفْسَخُ النِّکَاحُ اِذَا کَانَ قَدْ ثَبَتَ عَلَیْ صِحَّۃٍ وَجَوَازٍ قَبْلَ النَّہْیِ .فَفِیْ أَمْرِہٖ اِیَّاہُمْ بِالْمُفَارَقَۃِ ، دَلِیْلٌ عَلٰی أَنَّ مِثْلَ ذٰلِکَ الْعَقْدِ لَا یَجِبُ بِہٖ مِلْکُ بُضْعٍ ، وَہٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٍ ، رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ .
٤٢٣٤: شعبہ نے ابو جمرہ سے روایت کی ہے کہ میں نے ابن عباس (رض) سے عورتوں کے متعہ کے متعلق سوال کیا تو ان کے ایک آزاد کردہ غلام نے کہا یہ جہاد کے موقعہ پر ہوتا تھا جبکہ عورتوں کی تعداد تھوڑی ہوتی تھی حضرت ابن عباس (رض) نے یہ سن کر فرمایا تو نے سچ کہا۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ یہ عمر فاروق (رض) ہیں جنہوں نے صحابہ کرام (رض) کی موجودگی میں متعہ سے منع فرمایا مگر ان میں سے کسی نے بھی ان کی اس بات کی مخالفت نہیں کی۔ پس یہ اس بات کی کھلی دلیل ہے کہ اس ممانعت کے سلسلہ میں انھوں نے آپ کی اتباع کی اس متعہ کی ممانعت پر اتفاق کیا نیز یہ اس متعہ کے منسوخ ہونے کی دلیل اور حجت ہے۔ پھر ابن عباس (رض) کا یہ قول کہ یہ اس وقت جائز کیا گیا جب عورتیں کم تعداد میں تھیں جب ان کی تعداد زیادہ ہوگئی تو وہ علت اور وجہ ختم ہوگئی جس کے باعث اسے جائز کیا گیا تھا۔ اسی طرح حضرت ابو ذر (رض) کا قول کہ یہ ہمارے ساتھ مخصوص تھا تو اس میں اس بات کا احتمال ہے جس کا ابن عباس (رض) نے ذکر کیا کہ عورتوں کی تعداد کم تھی اور حضرت جابر (رض) کا یہ قول کہ ہم متعہ کرتے رہے یہاں تک کہ حضرت عمر (رض) نے ہمیں اس سے منع کردیا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہوسکتا ہے کہ جابر (رض) کو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ممانعت کا علم نہ ہوا ہو یہاں تک کہ حضرت عمر (رض) کے قول سے ان کو معلوم ہوا اور ان کا اس کو ترک کردینا جسے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے لیے جائز قرار دیا تھا اس بات کی بین دلیل ہے کہ ان کے ہاں بھی اس کے منسوخ اور حرام ہونے پر دلیل قائم ہوچکی تھی۔ اس باب کے شروع میں متعہ کے جواز کے سلسلہ میں جو روایات نقل کی ہیں اس مذکورہ کلام سے ان کا منسوخ ہونا ضروری قرار پایا۔ بعض اہل علم نے فرمایا کہ جب چند دنوں کے لیے متعہ پر نکاح کیا جائے تو وہ نکاح ہمیشہ کے لیے جائز ہوجائے گا اور شرط ایام باطل ٹھہرے گی۔ اس کی دلیل یہ ہے۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب متعہ سے منع فرمایا تو ان صحابہ کرام سے فرمایا کہ جس شخص کے پاس ان عورتوں میں سے کوئی عورت ہو جن سے متعہ کیا جاتا ہے تو وہ اس کو جدا کر دے تو یہ اس بات کی دلالت ہے کہ پہلے ہونے والا یہ عقد (متعہ) دائمہ عقد کو لازم نہیں کرتا کیونکہ اگر وہ اس عقد کو ہمیشہ کے لیے واجب کرتا تو وہ شرط جس پر ان دونوں نے عقد کیا ہے باطل ہوجاتی اور نکاح فسخ نہ ہوتا اور جب نہی سے پہلے اس کی صحت اور جواز ثابت ہوگیا تو ان عورتوں کو جدا کرنے کے سلسلہ میں صحابہ کرام کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حکم ملا جو اس بات کی کھلی دلیل ہے کہ اس قسم کے عقود سے ملک بضع حاصل نہیں ہوتی یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔
امام طحاوی (رح) کا ارشاد : یہ عمر فاروق (رض) ہیں جنہوں نے صحابہ کرام (رض) کی موجودگی میں متعہ سے منع فرمایا مگر ان میں سے کسی نے بھی ان کی اس بات کی مخالفت نہیں کی۔ پس یہ اس بات کی کھلی دلیل ہے کہ اس ممانعت کے سلسلہ میں انھوں نے آپ کی اتباع کی اس متعہ کی ممانعت پر اتفاق کیا نیز یہ اس متعہ کے منسوخ ہونے کی دلیل اور حجت ہے۔ پھر ابن عباس (رض) کا یہ قول کہ یہ اس وقت جائز کیا گیا جب عورتیں کم تعداد میں تھیں جب ان کی تعداد زیادہ ہوگئی تو وہ علت اور وجہ ختم ہوگئی جس کے باعث اسے جائز کیا گیا تھا۔ اسی طرح حضرت ابو ذر (رض) کا قول کہ یہ ہمارے ساتھ مخصوص تھا تو اس میں اس بات کا احتمال ہے جس کا ابن عباس (رض) نے ذکر کیا کہ عورتوں کی تعداد کم تھی اور حضرت جابر (رض) کا یہ قول کہ ہم متعہ کرتے رہے یہاں تک کہ حضرت عمر (رض) نے ہمیں اس سے منع کردیا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ ہوسکتا ہے کہ جابر (رض) کو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی ممانعت کا علم نہ ہوا ہو یہاں تک کہ حضرت عمر (رض) کے قول سے ان کو معلوم ہوا اور ان کا اس کو ترک کردینا جسے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے لیے جائز قرار دیا تھا اس بات کی بین دلیل ہے کہ ان کے ہاں بھی اس کے منسوخ اور حرام ہونے پر دلیل قائم ہوچکی تھی۔
نوٹ : یہ ہوا اس باب کے شروع میں متعہ کے جواز کے سلسلہ میں جو روایات نقل کی ہیں اس مذکورہ کلام سے ان کا منسوخ ہونا ضروری قرار پایا۔
بعض اہل علم کا قول : بعض اہل علم نے فرمایا کہ جب چند دنوں کے لیے متعہ پر نکاح کیا جائے تو وہ نکاح ہمیشہ کے لیے جائز ہوجائے گا اور شرط ایام باطل ٹھہرے گی۔ اس کی دلیل یہ ہے۔
دلیل : جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب متعہ سے منع فرمایا تو ان صحابہ کرام سے فرمایا کہ جس شخص کے پاس ان عورتوں میں سے کوئی عورت ہو جن سے متعہ کیا جاتا ہے تو وہ اس کو جدا کر دے تو یہ اس بات کی دلالت ہے کہ پہلے ہونے والا یہ عقد (متعہ) دائمہ عقد کو لازم نہیں کرتا کیونکہ اگر وہ اس عقد کو ہمیشہ کے لیے واجب کرتا تو وہ شرط جس پر ان دونوں نے عقد کیا ہے باطل ہوجاتی اور نکاح فسخ نہ ہوتا اور جب نہی سے پہلے اس کی صحت اور جواز ثابت ہوگیا تو ان عورتوں کو جدا کرنے کے سلسلہ میں صحابہ کرام کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حکم ملا جو اس بات کی کھلی دلیل ہے کہ اس قسم کے عقود سے ملک بضع حاصل نہیں ہوتی یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔