HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

424

۴۲۴: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا عَیَّاشٌ الرَّقَّامُ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الْأَعْلٰی، عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ، فَذَکَرَ بِإِسْنَادِہٖ مِثْلَہٗ .قِیْلَ لَہٗ أَنْتَ لَا تَجْعَلُ مُحَمَّدَ بْنَ إِسْحَاقَ حُجَّۃً فِیْ شَیْئٍ، اِذَا خَالَفَہٗ فِیْہِ مِثْلُ مَنْ خَالَفَہٗ فِیْ ھٰذَا الْحَدِیْثِ، وَلَا اِذَا انْفَرَدَ .وَنَفْسُ ھٰذَا الْحَدِیْثِ مُنْکَرٌ وَأَخْلِقْ بِہٖ أَنْ یَکُوْنَ غَلَطًا، لِأَنَّ عُرْوَۃَ حِیْنَ سَأَلَہٗ مَرْوَانُ، عَنْ مَسِّ الْفَرْجِ، فَأَجَابَہٗ مِنْ رَأْیِہٖ (أَنْ لَا وُضُوْئَ فِیْہِ) .فَلَمَّا قَالَ لَہٗ مَرْوَانُ، عَنْ بُسْرَۃَ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا قَالَ، قَالَ لَہٗ عُرْوَۃُ : (مَا سَمِعْتُ بِہٖ) وَھٰذَا بَعْدَ مَوْتِ زَیْدِ بْنِ خَالِدٍ بِکَمْ مَا شَائَ اللّٰہُ فَکَیْفَ یَجُوْزُ أَنْ یُنْکِرَ عُرْوَۃُ عَلٰی بُسْرَۃَ، مَا قَدْ حَدَّثَہٗ إِیَّاہُ، زَیْدُ بْنُ خَالِدٍ، عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .فَإِنِ احْتَجَّ فِیْ ذٰلِکَ بِمَا۔
٤٢٤: عبدالاعلی نے ابن اسحاق سے اپنی سند سے اسی طرح روایت نقل کی ہے۔ تو ان سے کہا جائے گا تم محمد بن اسحق کو کسی چیز میں دلیل نہیں بناتے ہو جبکہ اس کے خلاف ایسے لوگ ہوں جو اس حدیث میں ہیں اور نہ اس وقت جب وہ منفرد ہوں اور ذاتی لحاظ سے یہ روایت منکر ہے اور عین ممکن ہے غلط ہو کیونکہ عروہ سے جب مروان نے سوال کیا کہ مَس فرج کا کیا حکم ہے ؟ تو انھوں نے اپنی رائے سے جواب دیا کہ اس سے وضو نہیں پھر جب مروان نے بسرہ کی سند سے نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا قول ذکر کیا تو عروہ نے اس کو جواب دیا کہ میں نے اس کو نہیں سنا اور یہ واقعہ زید بن خالد کی موت کے عرصہ بعد کا ہے تو یہ کیسے جائز ہے کہ عروہ بسرہ کے سامنے اس روایت کا انکار کردیں جس کو خود انھوں نے زید بن خالد کے واسطے سے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سنا ہو۔
الجواب :
نمبر ١: پیش کردہ روایت کی دونوں سندوں میں محمد بن اسحاق ہے وہ انفرادی طور پر کسی روایت کو بیان کرے اس وقت بھی قابل احتجاج نہیں اور جب ثقہ کے بالمقابل ہوگا تو پھر کیسے قابل حجت ہوگا۔
نمبر ٢: نفس روایت منکر ہے جو کہ غلط قرار دیئے جانے کے لائق ہے کیونکہ عروہ نے خود مروان کے سوال پر کہ مس فرج سے وضو کیا جائے تو انھوں نے لا وضوء فیہ کا فتویٰ دیا اور جب مروان نے آگے سے بسرہ والی روایت پیش کی تو انھوں نے ” ما سمعت “ کہہ کر مسترد کردیا۔
نمبر ٣: زید بن خالد کی وفات کے متعلق کئی اقوال ہیں ایک قول ٥٠ ھ کا ہے تو اس صورت میں ان کی وفات کے بعد مکالمہ پیش آیا ہو تو پھر زید بن خالد سے خود سنی ہوئی روایت کا انکار خود اس کا منکر ہونا ثابت کرتا ہے اور اگر ان کی وفات ٦٨‘ ٧٨‘ ٧٢‘ میں سے جس سن میں ہوئی مروان والا مکالمہ ان کی زندگی (مروان کی وفات ٦٥) میں پیش آیا تو اس روایت کو ماسمعت کہہ کر رد کرنا منکر ہونے کی دلیل ہے۔ واللہ اعلم۔
ایک اشکال کا مزید اضافہ :
ہم اس روایت کو عمرو بن شریح کی سند سے حضرت عائشہ صدیقہ (رض) سے نقل کر رہے ہیں۔
اب تو منکر کہنے کی گنجائش نہ رہی۔ روایتیں یہ ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔