HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4557

۴۵۵۷: حَدَّثَنَا فَہْدٌ ، قَالَ : ثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ ، قَالَ : ثَنَا اِسْمَاعِیْلُ بْنُ أَبِیْ کَثِیْرٍ الْأَنْصَارِیُّ ، عَنْ حَبِیْبِ بْنِ أَرْدَکَ ، عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِیْ رَبَاحٍ ، عَنِ ابْنِ مَاہَکَ ، عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِثْلَہٗ۔فَلَمَّا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ثَلَاثٌ جِدُّہُنَّ جِدٌّ وَہَزْلُہُنَّ جِد فَمَنَعَ النِّکَاحَ مِنَ الْبُطْلَانِ بَعْدَ وُقُوْعِہٖ، وَکَذٰلِکَ الطَّلَاقُ وَالْمُرَاجَعَۃُ وَلَمْ نَرَ الْبُیُوْعَ حُمِلَتْ عَلٰی ذٰلِکَ الْمَعْنَی ، بَلْ حُمِلَتْ عَلَی ضِدِّہٖ، فَجُعِلَ مَنْ بَاعَ لَاعِبًا ، کَانَ بَیْعُہُ بَاطِلًا ، وَکَذٰلِکَ مَنْ أَجَرَ لَاعِبًا ، کَانَتْ اِجَارَتُہُ بَاطِلَۃً .فَلَمْ یَکُنْ ذٰلِکَ - عِنْدَنَا وَاللّٰہُ أَعْلَمُ - اِلَّا لِأَنَّ الْبُیُوْعَ وَالْاِجَارَاتِ ، مِمَّا یُنْقَضُ بِالْأَسْبَابِ الَّتِیْ ذٰکَرْنَا ، فَنُقِضَتْ بِالْہَزْلِ ، کَمَا نُقِضَتْ بِذٰلِکَ .وَکَانَتِ الْأَشْیَائُ الْأُخَرُ مِنِ الطَّلَاقِ وَالْعَتَاقِ وَالرَّجْعَۃِ ، لَا یَبْطُلُ بِشَیْئٍ مِنْ ذٰلِکَ ، فَجُعِلَتْ غَیْرَ مَرْدُوْدٍ بِالْہَزْلِ .فَکَذٰلِکَ أَیْضًا فِی النَّظَرِ ، مَا کَانَ یُنْقَضُ بِالْأَسْبَابِ الَّتِیْ ذٰکَرْنَا ، نُقِضَ بِالْاِکْرَاہٖ، وَمَا کَانَ لَا یُنْقَضُ بِتِلْکَ الْأَسْبَابِ ، لَمْ یُنْقَضْ بِالْاِکْرَاہِ .وَقَدْ رُوِیَ ذٰلِکَ عَنْ عُمَرَ بْنِ عَبْدِ الْعَزِیْزِ۔
٤٥٥٧: امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ ایک جماعت کا مؤقف یہ ہے کہ جب کوئی شخص اپنی بیوی کے حمل کی اپنے سے نفی کرے تو قاضی ان کے درمیان اس حمل کی وجہ سے لعان کرائے گا اور وہ حمل اس کی ماں کی طرف منسوب کر دے گا اور اس عورت کو مرد سے جدا کر دے گا۔ ان کی دلیل یہ روایت ہے جس کو علقمہ نے ابن مسعود (رض) سے روایت کیا ہے کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حمل کی وجہ سے یہاں لعان کیا ہے امام ابو یوسف (رح) نے یہ بات فرمائی تھی مگر ان کا مشہور مسلک یہ نہیں ہے۔ دوسرے علماء کا قول یہ ہے کہ حمل کی وجہ سے لعان نہ کیا جائے گا کیونکہ یہ بھی ممکن ہے کہ حمل نہ ہو کیونکہ جو کچھ طاہر ہو رہا ہے اور اس کے ذریعہ اس کے حاملہ ہونے کا وہم کیا جا رہا ہے اس سے یہ معلوم نہیں ہوتا کہ واقعی وہ حمل ہے وہ تو ایک وہم ہے۔ لہٰذا وہم کرنے والے کی نفی سے لعان لازم نہیں ہوتا۔ پہلے قول والوں کے خلاف ان کے پاس دلیل یہ ہے کہ جس روایت سے تم نے استدلال کیا ہے وہ مختصر ہے اس کے راوی نے اس کو مختصر کر کے اس میں غلطی کی ہے اصل روایت یہ ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے مابین حالت حمل میں ملاعنت کرائی اور ہمارے نزدیک یہ لعان قذف کی وجہ سے ہے حمل کی نفی کرنے کی وجہ سے لعان نہ تھا راوی کو وہم ہوا کہ یہ حمل کی وجہ سے لعان ہے اس لیے اس نے روایت کو اختصار سے بیان کردیا جیسا کہ ہم نے ذکر کردیا۔ یہ روایت فہد کی سند سے بھی ابوہریرہ (رض) سے مروی ہے۔ جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تین چیزیں سنجیدگی میں بھی سنجیدگی شمار ہوتی ہیں اور مزاح کی صورت میں بھی سنجیدگی شمار ہوتی ہے تو آپ نے نکاح کے واقع ہونے کے بعد اس کو باطل کرنے سے منع کردیا اور طلاق و رجوع کا بھی یہی حکم ہے اور اس کے بالمقابل تم خریدو فروخت کو دیکھتے ہو کہ اسے اس معنی پر محمول نہیں کیا جاتا بلکہ اس کے برعکس معنی پر محمول کیا جاتا ہے فلہذا جو آدمی ہنسی مذاق میں کوئی چیز فروخت کرتا ہے اس کو بیع باطل کہتے ہیں۔ اسی طرح جو آدمی بطور کھیل اجارہ کرتا ہے تو اس کا اجارہ بھی باطل ہے اور ہمارے ہاں تو یہ اس وجہ سے ہے کہ خریدو فروخت اور اجارہ ان اسباب سے ٹوٹ جاتے ہیں جن کا تذکرہ ہوا تو جس طرح وہ ان چیزوں سے ٹوٹ جاتے ہیں مذاق بھی ٹوٹ جائیں اور رہے طلاق ‘ عتاق اور رجعت وغیرہ تو یہ ان میں سے کسی چیز سے نہیں ٹوٹتے پس اسی وجہ سے ان کو مذاق سے بھی ٹوٹنے والا قرار دیا گیا۔ پس نظر کا تقاضا یہی ہے کہ جو ان اسباب مذکورہ سے ٹوٹ جاتے ہیں وہ اکراہ و جبر سے بھی ٹوٹ جاتے ہیں اور جو ان اسباب سے نہیں ٹوٹتے وہ اکراہ و جبر سے بھی نہیں ٹوٹتے۔
جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ تین چیزیں سنجیدگی میں بھی سنجیدگی شمار ہوتی ہیں اور مزاح کی صورت میں بھی سنجیدگی شمار ہوتی ہے تو آپ نے نکاح کے واقع ہونے کے بعد اس کو باطل کرنے سے منع کردیا اور طلاق و رجوع کا بھی یہی حکم ہے۔
اور اس کے بالمقابل تم خریدو فروخت کو دیکھتے ہو کہ اسے اس معنی پر محمول نہیں کیا جاتا بلکہ اس کے برعکس معنی پر محمول کیا جاتا ہے فلہذا جو آدمی ہنسی مذاق میں کوئی چیز فروخت کرتا ہے اس کو بیع باطل کہتے ہیں۔ اسی طرح جو آدمی بطور کھیل اجارہ کرتا ہے تو اس کا اجارہ بھی باطل ہے اور ہمارے ہاں تو یہ اس وجہ سے ہے کہ خریدو فروخت اور اجارہ ان اسباب سے ٹوٹ جاتے ہیں جن کا تذکرہ ہوا تو جس طرح وہ ان چیزوں سے ٹوٹ جاتے ہیں مذاق بھی ٹوٹ جائیں اور رہے طلاق ‘ عتاق اور رجعت وغریہ تو ان میں سے کسی چیز سے نہیں ٹوٹتے پس اسی وجہ سے ان کو مذاق سے بھی ٹوٹنے والا قرار دیا گیا۔
پس نظر کا تقاضا یہی ہے کہ جو ان اسباب مذکورہ سے ٹوٹ جاتے ہیں وہ اکراہ و جبر سے بھی ٹوٹ جاتے ہیں اور جو ان اسباب سے نہیں ٹوٹتے وہ اکراہ و جبر سے بھی نہیں ٹوٹتے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔