HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4567

۴۵۶۷: حَدَّثَنَا رَبِیْعٌ الْجِیْزِیُّ ، قَالَ : ثَنَا أَسَدٌ .ح وَحَدَّثَنَا رَبِیْعٌ الْمُؤَذِّنُ ، قَالَ : ثَنَا خَالِدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ ، قَالَا : ثَنَا ابْنُ أَبِیْ ذِئْبٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ ، عَنْ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ السَّاعِدِیِّ ، أَنَّ عُوَیْمِرًا جَائَ اِلَی عَاصِمِ بْنِ عَدِی فَقَالَ : أَرَأَیْتُ رَجُلًا وَجَدَ مَعَ امْرَأَتِہِ رَجُلًا فَقَتَلَہٗ، أَتَقْتُلُوْنَہُ بِہٖ ؟ سَلْ لِیْ یَا عَاصِمُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .فَجَائَ عَاصِمٌ ، فَسَأَلَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمَسْأَلَۃَ وَعَابَہَا ، فَقَالَ عُوَیْمِرٌ وَاللّٰہِ لَآتِیَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : قَدْ أَنْزَلَ اللّٰہُ فِیْکُمْ قُرْآنًا ، فَدَعَاہُمَا ، فَتَقَدَّمَا ، فَتَلَاعَنَا ، ثُمَّ قَالَ : کَذَبْتُ عَلَیْہَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ اِنْ أَمْسَکْتُہَا فَفَارَقَہَا وَمَا أَمَرَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِفِرَاقِہَا ، فَجَرَتِ السُّنَّۃُ فِی الْمُتَلَاعِنَیْنِ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اُنْظُرُوْا ، فَاِنْ جَائَ تْ بِہٖ أَحْمَرَ قَصِیْرًا ، مِثْلَ وَحَرَۃٌ فَلَا أُرَاہُ اِلَّا وَقَدْ کَذَبَ عَلَیْہَا ، وَاِنْ جَائَ تْ بِہٖ أَسْحَمَ أَعْیَنَ ذَا أَلْیَتَیْنِ فَلَا أَحْسَبُہُ اِلَّا وَقَدْ صَدَقَ عَلَیْہَا قَالَ : فَجَائَ تْ بِہٖ عَلَی الْأَمْرِ الْمَکْرُوْہِ فَقَدْ ثَبَتَ بِمَا ذَکَرْنَا ، أَنْ لَا حُجَّۃَ فِیْ شَیْئٍ مِنْ ذٰلِکَ لِمَنْ یُوْجِبُ اللِّعَانَ بِالْحَمْلِ فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَاِنَّ فِیْ قَوْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنْ جَائَ تْ بِہٖ کَذَا فَہُوَ لِزَوْجِہَا ، وَاِنْ جَائَ تْ بِہٖ کَذَا فَہُوَ لِفُلَانٍ دَلِیْلٌ عَلٰی أَنَّ الْحَمْلَ ہُوَ الْمَقْصُوْدُ اِلَیْہِ بِالْقَذْفِ وَاللِّعَانِ فَجَوَابُنَا لَہُ فِیْ ذٰلِکَ ، أَنَّ اللِّعَانَ لَوْ کَانَ بِالْحَمْلِ ، اِذًا لَکَانَ مُنْتَفِیًا مِنَ الزَّوْجِ ، غَیْرَ لَاحِقٍ بِہٖ ، أَشْبَہَہُ أَوْ لَمْ یُشْبِہْہُ .أَلَا تَرَی أَنَّہَا لَوْ کَانَتْ وَضَعَتْہُ قَبْلَ أَنْ یَقْذِفَہَا ، فَنُفِیَ وَلَدُہَا ، وَکَانَ أَشْبَہَ النَّاسِ بِہٖ ، أَنَّہٗ یُلَاعَنُ بَیْنَہُمَا وَیُفَرَّقُ بَیْنَہُمَا ، وَیَلْزَمُ الْوَلَدُ أُمَّہٗ، وَلَا یَلْحَقُ بِالْمُلَاعِنِ لِشَبَہِہِ بِہٖ ؟ فَلَمَّا کَانَ الشَّبَہُ لَا یَجِبُ بِہٖ ثُبُوْتُ نَسَبٍ ، وَلَا یَجِبُ بِعَدَمِہِ انْتِفَائُ نَسَبٍ ، وَکَانَ فِی الْحَدِیْثِ الَّذِیْ ذٰکَرْنَا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ اِنْ جَائَ تْ بِہٖ کَذَا ، فَہُوَ لِلَّذِی لَاعَنَہَا دَلَّ ذٰلِکَ أَنَّہٗ لَمْ یَکُنْ اللِّعَانُ نَافِیًا لَہٗ، لِأَنَّہٗ لَوْ کَانَ نَافِیًا لَہٗ، اِذًا لَمَا کَانَ شَبَہُہُ بِہٖ دَلِیْلًا عَلٰی أَنَّہٗ مِنْہٗ، وَلَا بُعْدُ شَبَہِہِ اِیَّاہٗ، دَلِیْلًا عَلٰی أَنَّہٗ مِنْ غَیْرِہِ وَقَدْ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِلْأَعْرَابِیِّ الَّذِیْ سَأَلَہٗ، فَقَالَ : اِنَّ امْرَأَتِی وَلَدَتْ غُلَامًا أَسْوَدَ :
٤٥٦٧: سہل بن سعد ساعدی (رض) سے روایت ہے کہ عویمر عجلانی عاصم بن عدی کے ہاں آیا اور کہنے لگا تمہارا کیا خیال ہے اگر کوئی شخص اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو مصروف پائے اور وہ اس کو قتل کر دے کیا تم اس کو قتل کر دو گے (قصاص میں) اے عاصم تم جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ مسئلہ پوچھو چنانچہ عاصم جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آئے اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مسئلہ دریافت کیا تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات کو ناپسند کیا اور اس کو سخت سست کہا عویمر عجلانی کہنے لگے میں خود جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں جاؤں گا۔ (پس وہ حاضر ہوئے) تو آپ نے فرمایا اللہ تعالیٰ نے تمہارے متعلق قرآن مجید اتار دیا ہے پس ان دونوں کو بلایا وہ آگے بڑھے اور دونوں نے لعان کیا۔ پھر عویمر (رض) کہنے لگے یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اگر میں اس کو اپنے پاس رکھوں تو میں اس پر جھوٹا الزام لگانے والا بنتا ہوں پس اس نے اس کو جدا کردیا حالانکہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو جدا کرنے کا حکم نہ فرمایا تھا پس لعان کرنے والوں میں یہ طریقہ جاری ہوگیا (جب آپ کے سامنے ہوا اور آپ نے روکا نہیں تو گویا خاموشی سے تصدیق فرما دی۔ ان روایات سے یہ بات ثابت ہوگئی جو حمل کے سبب لعان کو واجب قرار دیتے ہیں ان روایات میں ان کی کوئی دلیل نہیں۔ اگر کوئی کہنے والا یہ کہنے لگے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارشاد فان جاءت بہ کذا فہو لزوجہا وان جاءت بہ کذا فہو لفلان ان الفاظ سے تو معلوم ہوتا ہے کہ لعان و قذف سے مقصود حمل ہے۔ اگر لعان حمل کی وجہ سے ہوتا تو پھر خاوند کے ذمہ نہ ہوتا بلکہ اس سے نفی کی جاتی اس کے ساتھ اس کو نہ ملایا جاتا خواہ اس کے مشابہہ ہو یا نہ ہو۔ اس بات میں ذرا غور کرو کہ اگر قذف سے پہلے وہ جنتی پھر وہ اس کے لڑکے کی نفی کرتا حالانکہ وہ لوگوں میں سب سے زیادہ اس کے مشابہہ ہے تو اس وقت بھی ان کے درمیان لعان کی صورت میں تفریق کردی جاتی اور لڑکے کو ماں سے ملا دیا جاتا اور مشابہت کی وجہ سے لعان کرنے والے کے حوالے نہ کیا جاتا۔ پس جب مشابہت ثبوت نسب کو لازم نہیں کرتی اور عدم مشابہت انتفاء نسب کو لازم نہیں کرتا۔ رہی وہ روایت جس میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ ” ان جاءت بہ کذا فہو للذی لا عنہا “ اس سے یہ ثبوت ملا کہ لعان اس کے منافی اور خلاف نہیں۔ اگر لعان اس سے لڑکے کی نفی کرنے والا ہو تو پھر بچے کی اس کے ساتھ مشابہت اس کا بچہ ہونے کی دلیل نہ ہوتی اور نہ ہی اس سے مشابہت کی دوری اس بات کی دلیل ہے کہ وہ غیر سے ہے۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دیہاتی کو فرمایا جس نے یہ سوال کیا کہ میری بیوی نے سیاہ رنگ لڑکا جنا ہے شاید کہ اس کی کسی رگ نے کھینچا ہو۔ پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس پر نگاہ رکھنا اگر وہ سرخ چھوٹے قد والا بچہ جنے جیسے جیسا کہ وحدہ (چھپکلی کی طرح زہریلا جاندار ہے) تو پھر میرے خیال میں اس کے خاوند نے اس پر جھوٹ بولا ہے اور اگر لمبا بڑی آنکھوں ‘ لمبے ہاتھوں والا جنا تو میرے گمان میں اس سے اس کے متعلق سچی بات کہی۔ راوی کہتے ہیں اس عورت نے برے معاملے کے مطابق جنا۔
تخریج : بخاری فی تفسیر سورة ٤‘ باب ١‘ الطلاق باب ٣٠‘ الحدود باب ٤٣‘ ابو داؤد فی الطلاق باب ٢٧‘ ابن ماجہ فی الطلاق باب ٢٧‘ مسند احمد ٥؍٣٣٤۔

لغات : الوحرہ۔ چھپکلی جیسا زہریلا جانور۔ اشجم۔ لانبا۔ اعین۔ بڑی آنکھوں والا۔ ذوالیدین۔ لمبے ہاتھوں والا۔
حاصل روایات : ان روایات سے یہ بات ثابت ہوگئی جو حمل کے سبب لعان کو واجب قرار دیتے ہیں ان روایات میں ان کی کوئی دلیل نہیں۔
ایک اشکال :
جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارشاد فان جاءت بہ کذا فہو لزوجہا وان جاءت بہ کذا فہو لفلان ان الفاظ سے تو معلوم ہوتا ہے کہ لعان و قذف سے مقصود حمل ہے۔
جواب اگر لعان حمل کی وجہ سے ہوتا تو پھر خاوند کے ذمہ نہ ہوتا بلکہ اس سے نفی کی جاتی اس کے ساتھ اس کو نہ ملایا جاتا خواہ اس کے مشابہہ ہو یا نہ ہو۔ اس بات میں ذرا غور کرو کہ اگر قذف سے پہلے وہ جنتی پھر وہ اس کے لڑکے کی نفی کرتا حالانکہ وہ لوگوں میں سب سے زیادہ اس کے مشابہہ ہے تو اس وقت بھی ان کے درمیان لعان کی صورت میں تفریق کردی جاتی اور لڑکے کو ماں سے ملا دیا جاتا اور مشابہت کی وجہ سے لعان کرنے والے کے حوالے نہ کیا جاتا۔
پس جب مشابہت ثبوت نسب کو لازم نہیں کرتی اور عدم مشابہت انتفاء نسب کو لازم نہیں کرتا۔ رہی وہ روایت جس میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ ” ان جاءت بہ کذا فہو للذی لا عنہا “ اس سے یہ ثبوت ملا کہ لعان اس کے منافی اور خلاف نہیں۔ اگر لعان اس سے لڑکے کی نفی کرنے والا ہو تو پھر بچے کی اس کے ساتھ مشابہت اس کا بچہ ہونے کی دلیل نہ ہوتی اور نہ ہی اس سے مشابہت کی دوری اس بات کی دلیل ہے کہ وہ غیر سے ہے۔
جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک دیہاتی کو فرمایا جس نے یہ سوال کیا کہ میری بیوی نے سیاہ رنگ لڑکا جنا ہے شاید کہ اس کی کسی رگ نے کھینچا ہو۔
روایت اعرابی تفصیلی روایت آگے ملاحظہ ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔