HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4569

۴۵۶۹: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا ابْنُ وَہْبٍ ، قَالَ : أَخْبَرَنِیْ مَالِکٌ ، وَابْنُ أَبِیْ ذِئْبٍ ، وَسُفْیَانُ ، عَنِ ابْنِ شِہَابٍ ، عَنْ سَعِیْدِ بْنِ الْمُسَیِّبِ ، عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ، مِثْلَہٗ فَلَمَّا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمْ یُرَخِّصْ لَہُ فِیْ نَفْیِہِ لِبُعْدِ شَبَہِہِ مِنْہٗ، وَکَانَ الشَّبَہٗ، غَیْرَ دَلِیْلٍ عَلٰی شَیْئٍ ، ثَبَتَ أَنَّ جَعْلَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَلَدَ الْمُلَاعَنَۃِ مِنْ زَوْجِہَا ، اِنْ جَائَ تْ بِہٖ عَلَی شَبَہِہٖ، دَلِیْلٌ عَلٰی أَنَّ اللِّعَانَ ، لَمْ یَکُنْ نَفَاہُ مِنْہُ .فَقَدْ ثَبَتَ بِمَا ذَکَرْنَا ، فَسَادُ مَا احْتَجَّ بِہٖ الَّذِیْنَ یَرَوْنَ اللِّعَانَ بِالْحَمْلِ وَفِیْ ذٰلِکَ حُجَّۃٌ أُخْرَی ، وَہِیَ أَنَّ فِیْ حَدِیْثِ سَہْلِ بْنِ سَعْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ أَنْظِرُوْہَا ، فَاِنْ جَائَ تْ بِہٖ کَذَا ، فَلَا أَرَاہُ اِلَّا وَقَدْ کَذَبَ عَلَیْہَا ، وَاِنْ جَائَ تْ بِہٖ کَذَا ، فَلَا أَرَاہُ اِلَّا وَقَدْ صَدَقَ عَلَیْہَا فَکَانَ ذٰلِکَ الْقَوْلُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلَی الظَّنِّ ، لَا عَلَی الْیَقِیْنِ ، وَذٰلِکَ مِمَّا قَدْ دَلَّ أَیْضًا أَنَّہٗ لَمْ یَکُنْ مِنْہُ جَرَی فِی الْحَمْلِ حُکْمٌ أَصْلًا .فَثَبَتَ فَسَادُ قَوْلِ مَنْ ذَہَبَ اِلَی اللِّعَانِ بِالْحَمْلِ وَاِنَّمَا احْتَجَجْنَا بِہٖ لِمَنْ ذَہَبَ اِلَی خِلَافِہِ فِیْ أَوَّلِ ہٰذَا الْبَابِ ، مِمَّنْ أَبَی اللِّعَانَ بِالْحَمْلِ ، وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَمُحَمَّدٍ ، وَقَوْلُ أَبِیْ یُوْسُفَ الْمَشْہُوْرُ .
٤٥٦٩: سعید بن المسیب (رح) نے ابوہریرہ (رض) سے انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اسی طرح کی روایت کی ہے۔ پس جب جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مشابہت بعیدہ کی وجہ سے نفی ولد کی اجازت نہیں دی اور مشابہت کسی چیز کی دلیل نہیں اس سے ثابت ہوگیا کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ملاعنہ کے بچے کو اسی کے خاوند سے قرار دینا اگر وہ اس کے مشابہہ جنے یہ اس بات کی دلیل ہے کہ لعان نے اس بچے کی نفی اس سے نہیں کی تھی۔ اس مذکورہ بات سے یہ ثابت ہوگیا کہ جن لوگوں نے لعان کو حمل کے سبب سے قرار دیا ان کا یہ نظریہ غلط ہے۔ اس میں ایک اور بھی دلیل ہے وہ یہ ہے کہ حضرت سہل بن سعد (رض) کی روایت میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس عورت کے متعلق دیکھنا کہ اگر وہ اس قسم کا بچہ جنے تو میرے خیال میں اس شخص نے اس پر بہتان طرازی کی ہے اور اگر وہ اس طرح کا بچہ جنے تو میرے خیال میں اس نے اس عورت کے متعلق سچی بات کہی ہے تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ قول گمان کی بنیاد پر تھا یقین کی بنیاد پر نہ تھا اور یہ بات انہی باتوں میں سے ہے جو حالت حمل میں حکم کے قطعی طور پر جاری نہ ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ تو اس سے بھی ان لوگوں کی غلطی ثابت ہوگئی جو حمل کی وجہ سے لعان کو واجب قرار دیتے ہیں۔ ہماری یہ تمام تر تحقیق ان حضرات کی موافقت میں جو حمل کو لعان کا سبب قرار نہیں دیتے بلکہ اس بات کا انکار کرتے ہیں کہ حمل لعان کا سبب ہوا ہو۔ ہم شروع باب میں ان کا تذکرہ کر آئے ہیں وہ امام ابوحنیفہ (رح) اور امام محمد (رح) اور امام ابو یوسف (رح) کا مشہور قول یہی ہے۔ واللہ اعلم۔
حاصل روایات : جب جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مشابہت بعیدہ کی وجہ سے نفی ولد کی اجازت نہیں دی اور مشابہت کسی چیز کی دلیل نہیں اس سے ثابت ہوگیا کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ملاعنہ کے بچے کو اسی کے خاوند سے قرار دینا اگر وہ اس کے مشابہہ جنے یہ اس بات کی دلیل ہے کہ لعان نے اس بچے کی نفی اس سے نہیں کی تھی۔ اس مذکورہ بات سے یہ ثابت ہوگیا کہ جن لوگوں نے لعان کو حمل کے سبب سے قرار دیا ان کا یہ نظریہ غلط ہے۔
ایک مزید دلیل : اس میں ایک اور بھی دلیل ہے وہ یہ ہے کہ حضرت سہل بن سعد (رض) کی روایت میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس عورت کے متعلق دیکھنا کہ اگر وہ اس قسم کا بچہ جنے تو میرے خیال میں اس شخص نے اس پر بہتان طرازی کی ہے اور اگر وہ اس طرح کا بچہ جنے تو میرے خیال میں اس نے اس عورت کے متعلق سچی بات کہی ہے تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ قول گمان کی بنیاد پر تھا یقین کی بنیاد پر نہ تھا۔ اور یہ بات انہی باتوں میں سے ہے جو حالت حمل میں حکم کے قطعی طور پر جاری نہ ہونے پر دلالت کرتی ہے۔ تو اس سے بھی ان لوگوں کی غلطی ثابت ہوگئی جو حمل کی وجہ سے لعان کو قرار دیتے ہیں۔
ہمارا مؤقف : ہماری یہ تمام تر تحقیق ان حضرات کی موافقت میں ہے جو حمل کو لعان کا سبب قرار نہیں دیتے بلکہ اس بات کا انکار کرتے ہیں کہ حمل لعان کا سبب ہوا ہو۔ ہم شروع باب میں ان کا تذکرہ کر آئے ہیں وہ امام ابوحنیفہ (رح) اور امام محمد (رح) اور امام ابو یوسف (رح) کا معروف قول اگرچہ ان کے موافق ہے مگر ان کی طرف ایک قول پہلے مؤقف کے موافق ہے۔ واللہ اعلم۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔