HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4623

۴۶۲۳: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ شَیْبَۃَ ، قَالَ : ثَنَا یَزِیْدُ بْنُ ہَارُوْنَ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا سُفْیَانُ ، عَنِ ابْنِ أَبِیْ نَجِیْحٍ ، عَنْ مُجَاہِدٍ ، قَالَ : کَانَ زَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یَقُوْلُ : الْمُکَاتَبُ عَبْدٌ ، مَا بَقِیَ عَلَیْہِ شَیْء ٌ مِنْ کِتَابَتِہٖ۔وَکَانَ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یَقُوْلُ : شُرُوْطُہُمْ جَائِزَۃٌ فِیْمَا بَیْنَہُمْ فَلَمَّا کَانُوْا قَدْ اخْتَلَفُوْا فِیْ ذٰلِکَ ، کَمَا ذَکَرْنَا ، وَکُلٌّ قَدْ أَجْمَعَ أَنَّ الْمُکَاتَبَ لَا یَعْتِقُ بِعَقْدِ الْمُکَاتَبَۃِ ، وَاِنَّمَا یَعْتِقُ بِحَالٍ ثَانِیَۃٍ فَقَالَ بَعْضُہُمْ : تِلْکَ الْحَالُ ہِیَ أَدَائُ جَمِیْعِ الْمُکَاتَبَۃِ وَقَالَ بَعْضُہُمْ : ہِیَ أَدَائُ بَعْضِ الْمُکَاتَبَۃِ ، وَقَالَ بَعْضُہُمْ : یَعْتِقُ مِنْہُ بِقَدْرِ مَا أَدَّی مِنْ مَالِ الْمُکَاتَبَۃِ .ثَبَتَ أَنَّ حُکْمَ ذٰلِکَ قَدْ خَرَجَ مِنْ حُکْمِ الْمُعْتَقِ عَلَی مَالٍ ، لِأَنَّ الْمُعْتَقَ عَلَی مَالٍ ، یَعْتِقُ بِالْقَوْلِ قَبْلَ أَنْ یُؤَدِّیَ شَیْئًا ، وَالْمُکَاتَبَ لَیْسَ کَذٰلِکَ ، لِاِجْمَاعِہِمْ عَلٰی مَا ذَکَرْنَا .فَلَمَّا ثَبَتَ أَنَّ الْمُکَاتَبَ لَا یَسْتَحِقُّ الْعَتَاقَ بِعَقْدِ الْمُکَاتَبَۃِ ، وَاِنَّمَا یَسْتَحِقُّہُ بِحَالٍ ثَانِیَۃٍ ، نَظَرْنَا فِیْ ذٰلِکَ ، وَفِیْ سَائِرِ الْأَشْیَائِ الَّتِیْ لَا تَجِبُ بِالْعُقُوْدِ ، وَاِنَّمَا تَجِبُ بِحَالٍ أُخْرَیْ بَعْدَہَا ، کَیْفَ حُکْمُہَا ؟ .فَرَأَیْنَا الرَّجُلَ یَبِیْعُ الرَّجُلَ الْعَبْدَ بِأَلْفِ دِرْہَمٍ ، فَلَا یَجِبُ لِلْمُشْتَرِی قَبْضُ الْعَبْدِ بِنَفْسِ الْعَقْدِ ، حَتَّی یُؤَدِّیَ جَمِیْعَ الثَّمَنِ وَلَا یَکُوْنُ لَہُ قَبْضُ بَعْضِ الْعَبْدِ بِأَدَائِہِ بَعْضَ الثَّمَنِ وَکَذٰلِکَ الْأَشْیَائُ الَّتِیْ ہِیَ مَحْبُوْسَۃٌ بِغَیْرِہَا ، مِثْلُ الرَّہْنِ الْمَحْبُوْسِ بِالدَّیْنِ ، فَکُلٌّ قَدْ أَجْمَعَ أَنَّ الرَّاہِنَ لَوْ قَضَی الْمُرْتَہِنَ بَعْضَ الدَّیْنِ ، فَأَرَادَ أَنْ یَأْخُذَ الرَّہْنَ أَوْ بَعْضَہُ بِقَدْرِ مَا أَدَّی مِنْ الدَّیْنِ ، لَمْ یَکُنْ لَہُ ذٰلِکَ اِلَّا بِأَدَائِہِ جَمِیْعَ الدَّیْنِ .فَکَانَ ہَذَا حُکْمَ الْأَشْیَائِ الَّتِیْ تُمْلَکُ بِأَشْیَائَ اِذَا وَجَبَ احْتِبَاسُہَا ، فَاِنَّمَا تُحْبَسُ حَتَّی یُؤْخَذَ جَمِیْعُ مَا جُعِلَ بَدَلًا مِنْہَا .فَلَمَّا خَرَجَ الْمُکَاتَبُ مِنْ أَنْ یَکُوْنَ فِیْ حُکْمِ الْمُعْتَقِ عَلَی الْمَالِ الَّذِیْ یَعْتِقُ بِالْعَقْدِ ، لَا بِحَالٍ ثَانِیَۃٍ ، وَثَبَتَ أَنَّہٗ فِیْ حُکْمِ مَنْ یُحْبَسُ لِأَدَائِ شَیْئٍ ثَبَتَ أَنَّ حُکْمَہُ فِی الْمُکَاتَبَۃِ وَفِی احْتِبَاسِ الْمَوْلٰی اِیَّاہٗ، کَحُکْمِ الْمَبِیْعِ فِی احْتِبَاسِ الْبَائِعِ اِیَّاہُ .فَکَمَا کَانَ الْمُشْتَرِی غَیْرَ قَادِرٍ عَلٰی أَخْذِہِ اِلَّا بَعْدَ أَدَائِ جَمِیْعِ الثَّمَنِ ، کَانَ کَذٰلِکَ الْمُکَاتَبُ أَیْضًا غَیْرَ قَادِرٍ عَلٰی أَخْذِ شَیْئٍ مِنْ رَقَبَتِہٖ، مِنْ مِلْکِ الْمَوْلٰی اِلَّا بِأَدَائِ جَمِیْعِ الْمُکَاتَبَۃِ .فَثَبَتَ بِمَا ذَکَرْنَا قَوْلُ الَّذِیْنَ قَالُوْا : لَا یَعْتِقُ مِنَ الْمُکَاتَبِ شَیْء ٌ اِلَّا بِأَدَائِ جَمِیْعِ الْمُکَاتَبَۃِ ، وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٍ ، رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ أَجْمَعِیْنَ .
٤٦٢٣: مجاہد کہتے ہیں کہ زید بن ثابت (رض) کہا کرتے تھے مکاتب اس وقت تک غلام ہے جب تک بدل کتابت میں سے کوئی چیز اس کے ذمہ باقی ہے۔ حضرت جابر بن عبداللہ (رض) کہتے تھے آقا اور مکاتب کی اپنے مابین شرائط لگانا جائز ہے۔ اب جبکہ اقوال صحابہ وتابعین بھی مختلف ہوئے مگر اس بات پر اتفاق ہے کہ فقط عقد کتابت سے وہ آزاد نہیں ہوتا دوسری حالت سے آزاد ہوگا اب اس میں بعض نے کہا کہ وہ تمام مال کتابت کی ادائیگی ہے اور دوسروں نے کہا کہ بعض مال کتابت کی ادائیگی اسے آزاد کر دے گی اور بعض نے کہا اسی قدر آزاد ہوگا جتنا اس نے بدل کتابت ادا کیا۔ اس سے یہ بات تو ثابت ہوگئی کہ مکاتب مال پر آزاد کئے جانے والے غلام کے حکم سے خارج ہے کیونکہ مال کی شرط پر آزاد کیا ہوا۔ کسی چیز کی ادائیگی کے بغیر وہ پہلے قول سے آزاد کرتا ہے اور مکاتب کا یہ حال نہیں کیونکہ اس پر تو تمام کا اتفاق ہے۔ جب یہ بات ثابت ہوگئی کہ مکاتب صرف عقد کتابت کرلینے سے عتاق کا حقدار نہیں بن جاتا۔ بلکہ ثابت ہونے والی حالت سے وہ اس کا مستحق بنتا ہے۔ ہم نے ان تمام اشیاء پر غور کیا جو فقط عقد سے واجب نہیں ہوتی بلکہ اس کے بعد طاری ہونے والی حالت سے واجب ہوتی ہیں کہ ان کا کیا حکم ہے ؟ چنانچہ ہم نے دیکھا کہ آدمی اپنا غلام ایک ہزار درہم میں فروخت کرتا ہے تو فقط عقد سے مشتری کے ذمہ لازم نہیں ہوتا کہ وہ غلام پر قبضہ کرے جب تک کہ وہ ثمن ادا نہ کرے اور بعض ثمن ادا کر کے بھی وہ غلام کے بعض حصے پر بعض قیمت ادا کر کے قبضہ نہیں کرسکتا۔ اسی طرح وہ اشیاء جو کسی اور وجہ سے اس کے قبضہ میں رکی ہوئی ہوں ان کا حکم بھی یہی ہے۔ مثلاً رہن قرض کی وجہ سے قبضہ میں ہے تو اس پر سب کا اتفاق ہے کہ اگر رہن رکھنے والا شخص ہر مقروض کے قرض کا کچھ حصہ ادا کر دے اور رہن رکھی چیز واپس لینا چاہے یا جس قدر قرض ادا کیا گیا اس کی مقدار واپس لینا چاہے تو ایسے کرنے کا اختیار نہیں۔ جب تک کہ تمام قرض ادا نہ کر دے۔ تو یہ ان اشیاء کا حکم ہے جن کی ملکیت دوسری اشیاء کی وجہ سے حاصل ہوتی ہے جب ان کو بھی اس وقت تک روکنا ضروری ہے جب تک کہ ان کا بدل مکمل طور پر نہ لیا جائے تو یہ روکی جائیں گی۔ پس جب مکاتب اس غلام کے حکم سے نکل گیا جس کو مال کے بدلے میں آزاد کیا جاتا ہے کہ وہ محض عقد سے آزاد ہوجاتا ہے۔ وہ دوسری حالت میں شامل نہیں اور یہ بھی ثابت ہوگیا کہ وہ ان چیزوں کے حکم میں داخل ہوگیا ہے جن کو کسی چیز کی ادائیگی کے بدلے روکا نہیں جاتا تو اس سے خود ثابت ہوگیا کہ مکاتبت اور مالک کے اس کو روک لینے کے سلسلہ میں اس کا حکم اس بیع کی طرح ہے جس کو بائع اپنے پاس روکتا ہے تو جس طرح خریدار تمام قیمت ادا کرنے کے بعد ہی اس چیز کو لینے پر قادر ہوتا ہے۔ بالکل اسی طرح مکاتب بھی مالک کی ملک سے اپنی گردن کا کچھ حصہ حاصل کرنے پر اس وقت تک قادر نہیں ہوتا جب تک کہ مکمل بدل کتابت کی ادائیگی نہ کر دے اس تمام گفتگو سے ان لوگوں کا قول ثابت ہوگیا جو یہ کہتے ہیں کہ مکاتب کی کوئی چیز تمام مالک کتابت کی ادائیگی کے بغیر آزاد نہ ہوگی اور یہی قول امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا ہے۔
ہم نے ان تمام اشیاء پر غور کیا جو فقط عقد سے واجب نہیں ہوتیں بلکہ اس کے بعد طاری ہونے والی حالت سے واجب ہوتی ہیں کہ ان کا کیا حکم ہے ؟ چنانچہ ہم نے دیکھا کہ آدمی اپنا غلام ایک ہزار درہم میں فروخت کرتا ہے تو فقط عقد سے مشتری کے ذمہ لازم نہیں ہوتا کہ وہ غلام پر قبضہ کرے جب تک کہ وہ ثمن ادا نہ کرے اور بعض ثمن ادا کر کے بھی وہ غلام کے بعض حصے پر بعض قیمت ادا کر کے قبضہ نہیں کرسکتا۔ اسی طرح وہ اشیاء جو کسی اور وجہ سے اس کے قبضہ میں رکی ہوئی ہوں ان کا حکم بھی یہی ہے۔ مثلاً رہن قرض کی وجہ سے قبضہ میں ہے تو اس پر سب کا اتفاق ہے کہ اگر رہن رکھنے والا شخص ہر مقروض کے قرض کا کچھ حصہ ادا کر دے اور رہن رکھی چیز واپس لینا چاہے یا جس قدر قرض ادا کیا گیا اس کی مقدار واپس لینا چاہے تو ایسے کرنے کا اختیار نہیں۔ جب تک کہ تمام قرض ادا نہ کر دے۔ تو یہ ان اشیاء کا حکم ہے جن کی ملکیت دوسری اشیاء کی وجہ سے حاصل ہوتی ہے جب ان کو بھی اس وقت تک روکنا ضروری ہے جب تک کہ ان کا بدل مکمل طور پر نہ لیا جائے تو یہ روکی جائیں گی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔