HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4672

۴۶۷۲: حَدَّثَنَا نَصْرُ بْنُ مَرْزُوْقٍ ، قَالَ : ثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ ، قَالَ : ثَنَا اِسْمَاعِیْلُ بْنُ جَعْفَرٍ ، عَنْ حُمَیْدٍ عَنْ أَنَسٍ ، قَالَ : آلَیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ نِسَائِہٖ، فَأَقَامَ فِیْ مَشْرُبَۃٍ تِسْعًا وَعِشْرِیْنَ ، ثُمَّ نَزَلَ .فَقَالُوْا : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، آلَیْتَ شَہْرًا ، فَقَالَ الشَّہْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُوْنَ .قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ رَحِمَہُ اللّٰہُ : فَذَہَبَ قَوْمٌ اِلٰی أَنَّ الرَّجُلَ اِذَا حَلَفَ لَا یُکَلِّمُ رَجُلًا شَہْرًا ، فَکَلَّمَہُ بَعْدَ مُضِیِّ تِسْعَۃٍ وَعِشْرِیْنَ یَوْمًا ، أَنَّہٗ لَا یَحْنَثُ ، وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِہٰذِہِ الْآثَارِ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ ، فَقَالُوْا : اِنْ کَانَ حَلَفَ مَعَ رُؤْیَۃِ الْہِلَالِ ، فَہُوَ عَلٰی ذٰلِکَ الشَّہْرِ الَّذِیْ کَانَ ثَلَاثِیْنَ یَوْمًا أَوْ تِسْعًا وَعِشْرِیْنَ یَوْمًا ، وَاِنْ کَانَ حَلَفَ فِیْ بَعْضِ شَہْرٍ فَیَمِیْنُہُ عَلَی ثَلَاثِیْنَ یَوْمًا ، وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِالْحَدِیْثِ الَّذِیْ ذٰکَرْنَاہُ فِیْ أَوَّلِ ہٰذَا الْبَابِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ الشَّہْرُ تِسْعٌ وَعِشْرُوْنَ ، فَاِذَا رَأَیْتُمُوْھُ فَصُوْمُوْا ، وَاِذَا رَأَیْتُمُوْھُ فَأَفْطِرُوْا ، فَاِنْ غُمَّ عَلَیْکُمْ فَأَکْمِلُوْا ثَلَاثِیْنَ یَوْمًا .أَفَلَا تَرَاہُ قَدْ أَوْجَبَ عَلَیْہِمْ - اِذَا غُمَّ - ثَلَاثِیْنَ ، وَجَعَلَہٗ عَلَی الْکَمَالِ حَتّٰی یَرَوْا الْہِلَالَ ذٰلِکَ ؟ وَکَذٰلِکَ فَعَلَ أَیْضًا فِیْ شَعْبَانَ أَمَرَ بِالصَّوْمِ بَعْدَمَا یُرَی ہِلَالُ شَہْرِ رَمَضَانَ ، فَاِذَا أُغْمِیَ عَلَیْہِمْ ، لَمْ یَصُوْمُوْا ، وَکَانَ شَعْبَانُ عَلَی الثَّلَاثِیْنَ اِلَّا أَنْ یَنْقَطِعَ ذٰلِکَ بِرُؤْیَۃِ الْہِلَالِ .وَقَدْ رُوِیَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ذٰلِکَ ، غَیْرُ مَا فِی الْآثَارِ الْأُوَلِ .
٤٦٧٢: حمید نے انس (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنی ازواج کے ہاں نہ جانے کی قسم اٹھائی پس آپ انتیس روز بالا خانہ میں مقیم ہوگئے پھر اتر کر ان کے ہاں تشریف لے گئے۔ انھوں نے عرض کی یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! آپ نے تو ایک ماہ کی قسم اٹھائی تھی تو آپ نے فرمایا مہینہ انتیس دنوں کا ہوتا ہے۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں : علماء کی ایک جماعت کہتی ہے کہ جب کوئی آدمی یہ قسم اٹھالے کہ وہ ایک ماہ کلام نہ کرے گا پھر اس نے انتیس روز گزرنے پر کلام کرلیا تو وہ حانث نہ ہوگا اور انھوں نے مندرجہ بالا روایات سے استدلال کیا ہے۔ دوسرے علماء کہتے ہیں کہ اگر اس نے چاند دیکھتے ہی قسم اٹھائی تھی تو وہ اس ماہ سے متعلق ہوگی جو تیس روز کا ہوتا ہے یا انتیس روز کا ہوتا ہے اور اگر اس نے مہینے کے چند دن گزرنے پر قسم اٹھائی تھی تو پھر اس کی قسم تیس روز گنتی کے ہوں گے اور ان کی دلیل وہ روایت ہے جس کو ابتداء بات میں ذکر کیا گیا ہے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ارشاد میں فرمایا : الشہر تسع و عشرون کہ مہینہ انتیس دن کا ہوتا ہے پس جب تم چاند کو دیکھو تو روزہ رکھو اور دیکھ کر افطار کرو۔ پھر اگر چاند (بادل سے) چھپ جائے تو تیس روز کی گنتی پوری کرو۔ ذرا روایت میں غور کرو کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاند چھپ جانے کی صورت میں تیس دن کی گنتی کو لازم کیا اور اس کو کامل ماہ قرار دیا یہاں تک کہ وہ چاند دیکھ لیں اسی طرح شعبان کے سلسلے میں بھی فرمایا کہ ماہ رمضان کا چاند نظر آنے پر روزے رکھیں اور جب وہ ان پر چھپ جائے تو روزہ نہ رکھیں اور شعبان تیس روز کا شمار ہوگا مگر یہ کہ چاند دکھائی دینے کی وجہ سے یہ مدت کم ہوجائے ۔ اس روایت کے علاوہ روایات بھی وارد ہیں جن کو ذکر کیا جاتا ہے۔
امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں : علماء کی ایک جماعت کہتی ہے کہ جب کوئی آدمی یہ قسم اٹھالے کہ وہ ایک ماہ کلام نہ کرے گا پھر اس نے انتیس روز گزرنے پر کلام کرلیا تو وہ حانث نہ ہوگا اور انھوں نے مندرجہ بالا روایات سے استدلال کیا ہے۔
فریق ثانی کا مؤقف : دوسرے علماء کہتے ہیں کہ اگر اس نے چاند دیکھتے ہی قسم اٹھائی تھی تو وہ اس ماہ سے متعلق ہوگی جو تیس روز کا ہوتا ہے یا انتیس روز کا ہوتا ہے اور اگر اس نے مہینے کے چند دن گزرنے پر قسم اٹھائی تھی تو پھر اس کی قسم تیس روز گنتی کے ہوں گے اور ان کی دلیل وہ روایت ہے جس کو ابتداء باب میں ذکر کیا گیا ہے۔
طریق استدلال : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اپنے ارشاد میں فرمایا الشہر تسع و عشرون کہ مہینہ انتیس دن کا ہوتا ہے پس جب تم چاند کو دیکھو تو روزہ رکھو اور دیکھ کر افطار کرو۔ پھر اگر چاند (بادل سے) چھپ جائے تو تیس روز کی گنتی پوری کرو۔
تخریج : ٤٦٦٦ کی تخریج ملاحظہ ہو۔
ذرا روایت میں غور کرو کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے چاند چھپ جانے کی صورت میں تیس دن کی گنتی کو لازم کیا اور اس کو کامل ماہ قرار دیا یہاں تک کہ وہ چاند دیکھ لیں اسی طرح شعبان کے سلسلے میں بھی فرمایا کہ ماہ رمضان کا چاند نظر آنے کے بعد روزے کا حکم فرمایا اور جب وہ ان پر چھپ جائے تو روزہ نہ رکھیں اور شعبان تیس روز کا شمار ہوگا مگر یہ کہ چاند دکھائی دینے کی وجہ سے یہ مدت کم ہوجائے ۔ اس روایت کے علاوہ روایات بھی وارد ہیں جن کو ذکر کیا جاتا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔