HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4699

۴۶۹۹: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ ، قَالَ : ثَنَا عَلِیُّ بْنُ مَعْبَدٍ قَالَ : ثَنَا عُبَیْدُ اللّٰہِ بْنُ عَمْرٍوْ عَنْ عَبْدِ الْکَرِیْمِ بْنِ مَالِکٍ عَنْ عَطَائِ بْنِ أَبِیْ رَبَاحٍ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَاۃٌ فِیْ مَسْجِدِیْ ہَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاۃٍ فِیْمَا سِوَاہُ اِلَّا الْمَسْجِدَ الْحَرَامَ وَصَلَاۃٌ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ أَفْضَلُ مِنْ مِائَۃِ صَلَاۃٍ فِیْمَا سِوَاہُ .قَالَ : فَلَمَّا کَانَ فَضْلُ الصَّلَاۃِ فِیْ بَعْضِ ہٰذِہِ الْمَسَاجِدِ عَلَی بَعْضِ ، مَا قَدْ ذُکِرَ فِیْ ہٰذِہِ الْآثَارِ لَمْ یَجُزْ لِمَنْ أَوْجَبَ عَلٰی نَفْسِہِ صَلَاۃً فِیْ شَیْئٍ مِنْہَا اِلَّا أَنْ یُصَلِّیَہَا حَیْثُ أَوْجَبَ أَوْ فِیْمَا ہُوَ أَفْضَلُ مِنْہُ مِنَ الْمَوَاضِعِ .وَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ لِأَبِیْ حَنِیْفَۃَ وَمُحَمَّدٍ عَلٰی أَہْلِ ہٰذَا الْقَوْلِ أَنَّ مَعْنَی قَوْلِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَلَاۃٌ فِیْ مَسْجِدِیْ ہَذَا أَفْضَلُ مِنْ أَلْفِ صَلَاۃٍ فِیْمَا سِوَاہُ اِنَّمَا ذٰلِکَ عَلَی الصَّلَوَاتِ الْمَکْتُوْبَاتِ لَا عَلَی النَّوَافِلِ .أَلَا تَرَیْ اِلَی قَوْلِہٖ فِیْ حَدِیْثِ عَبْدِ بْنِ سَعْدٍ لَأَنْ أُصَلِّیَ فِیْ بَیْتِیْ أَحَبُّ اِلَیَّ مِنْ أَنْ أُصَلِّیَ فِی الْمَسْجِدِ .وَقَوْلُہٗ فِیْ حَدِیْثِ زَیْدِ بْنِ ثَابِتٍ خَیْرُ صَلَاۃِ الْمَرْئِ فِیْ بَیْتِہِ اِلَّا الْمَکْتُوْبَۃَ وَذٰلِکَ أَنَّہٗ حِیْنَ أَرَادَ أَنْ یَقُوْمَ بِہِمْ فِیْ شَہْرِ رَمَضَانَ فِی التَّطَوُّعِ .وَقَدْ ذَکَرْنَا ذٰلِکَ فِیْ غَیْرِ ہٰذَا الْمَوْضِعِ مِنْ ہٰذِہِ الْآثَارِ .فَلَمَّا رُوِیَ ذٰلِکَ عَلٰی مَا ذَکَرْنَا کَانَ تَصْحِیْحُ الْآثَارِ یُوْجِبُ أَنَّ الصَّلَاۃَ فِیْ مَسْجِدِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الَّتِیْ لَہَا الْفَضْلُ عَلَی الصَّلَاۃِ فِی الْبُیُوْتِ ہِیَ الصَّلَاۃُ الَّتِیْ ہِیَ خِلَافُ ہٰذِہٖ الصَّلَاۃِ ، وَہِیَ الْمَکْتُوْبَۃُ .فَثَبَتَ بِذٰلِکَ فَسَادُ مَا احْتَجَّ بِہٖ أَبُوْ یُوْسُفَ وَثَبَتَ أَنَّ مَنْ أَوْجَبَ عَلٰی نَفْسِہِ صَلَاۃً فِیْ مَکَانٍ فَصَلَّاہَا فِیْ غَیْرِہِ أَجْزَأَہُ فَہٰذَا وَجْہُ ہٰذَا الْبَابِ مِنْ طَرِیْقِ الْآثَارِ .وَأَمَّا وَجْہُہُ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ ، فَاِذَا رَأَیْنَا الرَّجُلَ اِذَا قَالَ : لِلّٰہِ عَلَیَّ أَنْ أُصَلِّیَ رَکْعَتَیْنِ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ فَالصَّلَاۃُ الَّتِیْ أَوْجَبَہَا قُرْبَۃٌ حَیْثُ مَا کَانَتْ فَہِیَ عَلَیْہِ وَاجِبَۃٌ .ثُمَّ أَرَدْنَا أَنْ نَنْظُرَ فِی الْمَوْطِنِ الَّذِی أَوْجَبَ عَلٰی نَفْسِہِ أَنْ یُصَلِّیَہَا فِیْہِ ہَلْ یَجِبُ عَلَیْہِ کَمَا یَجِبُ عَلَیْہِ تِلْکَ الصَّلَاۃُ أَمْ لَا ؟ فَرَأَیْنَاہُ لَوْ قَالَ لِلّٰہِ عَلَیَّ أَنْ أَلْبَثَ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ سَاعَۃً لَمْ یَجِبْ ذٰلِکَ عَلَیْہِ، وَاِنْ کَانَ ذٰلِکَ اللُّبْثُ ہُوَ لَوْ فَعَلَہُ قُرْبَۃً .فَکَانَ اللُّبْثُ وَاِنْ کَانَ قُرْبَۃً لَا یَجِبُ بِاِیجَابِ الرَّجُلِ اِیَّاہُ عَلٰی نَفْسِہٖ۔ فَلَمَّا کَانَ مَا ذَکَرْنَا کَذٰلِکَ کَانَ مَنْ أَوْجَبَ لِلّٰہِ عَلٰی نَفْسِہِ صَلَاۃً فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ وَجَبَتْ عَلَیْہِ الصَّلَاۃُ وَلَمْ یَجِبْ عَلَیْہِ اللُّبْثُ فِی الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ .فَہٰذَا ہُوَ النَّظْرُ فِیْ ہٰذَا الْبَابِ وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ وَمُحَمَّدٍ ، رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمَا وَاللّٰہُ أَعْلَمُ۔
٤٦٩٩: عطاء بن ابی رباح نے جابر بن عبداللہ سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا میری اس مسجد میں نماز دوسرے مقام کی مساجد میں نماز سے ایک ہزار گنا افضل ہے سوائے مسجد حرام کے اور مسجد حرام کی نماز دوسرے مقام کی نماز سے سو گنا افضل ہے۔ نماز کے ادا کرنے میں جب ان مساجد میں سے بعض کو بعض پر فضیلت ہے جیسا کہ آثار میں مذکور ہے تو جس شخص نے ان میں سے کسی مسجد میں اپنے اوپر نماز کو لازم کیا ہو۔ اسے دوسرے مقام پر پڑھنا جائز نہیں ہے۔ اسی مقام پر ادا کرنا ضروری ہے یا پھر ایسے مقام پر جو اس سے افضل ہو۔ امام ابوحنیفہ (رح) اور محمد (رح) فرماتے ہیں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارشاد صلوۃ فی مسجدی۔۔۔ کا مطلب یہ ہے اس سے فرض نمازیں مراد ہیں نہ کہ نوافل۔ جیسا کہ عبداللہ بن سعد (رض) کی روایت میں ہے کہ اگر میں اپنے گھر میں نماز ادا کروں تو وہ مجھے مسجد میں نماز سے زیادہ محبوب ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ ارشاد جو حدیث زید بن ثابت میں ہے۔ آدمی کی سب سے بہتر نماز (یعنی نفلی) اپنے گھر میں ہے سوائے فرض نماز کے اور یہ بات اس وقت فرمائی جبکہ ان کو رمضان المبارک کے مہینہ میں قیام رمضان کی ترغیب دی اس کے متعلق آثار ہم دوسرے مقام پر ذکر کر آئے ہیں۔ جب یہ ارشادات اس طرح مروی ہیں تو آثار کی تصحیح اس بات کو لازم کرتی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مسجد میں جس نماز کو گھر کی نمازوں پر فضیلت حاصل ہے وہ اس نماز کے علاوہ یعنی فرض نماز ہے۔ اس سے امام یوسف (رح) نے جو استدلال کیا ہے اس کی غلطی ثابت ہوئی اور یہ بات پختہ طور پر ثابت ہوگئی کہ جس شخص نے اپنے اوپر کسی جگہ نماز پڑھنا لازم کرلیا اور اس کو کسی دوسرے مقام پر ادا کیا تو وہ ادائیگی کافی ہوجائے گی۔ آثار کے پیش نظر تو اس بات کا حکم یہی ہے۔ البتہ نظری انداز سے بھی حکم ظاہر کرتے ہیں۔ بغور دیکھنے سے معلوم ہوا کہ وہ شخص جو یہ کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی قسم مجھ پر مسجد حرام میں دو رکعت پڑھنا لازم ہے تو جس نماز کو اس نے بطور تقرب لازم کیا ہے وہ اس پر واجب ہوگئی خواہ جہاں بھی پڑھے اب ہم اس میں یہ غور کرنا چاہتے ہیں کہ جس جگہ نماز پڑھنے کی اس نے نذر مانی ہے تو کیا وہ اسی طرح واجب ہے جس طرح پر یہ نماز (مسجد حرام) واجب ہے یا نہیں تو ہم نے اس کو دیکھا کہ اگر اس نے اس طرح کہا اللہ کی قسم میں مسجد حرام میں ایک گھڑی ٹھہروں گا تو یہ اس پر واجب نہ ہوگا اگرچہ یہ ٹھہرنا وہ عبادت کے طور پر کرتا۔ پس یہ ٹھہرنا اگر بالفرض قربت و عبادت بھی ہوتا تب بھی آدمی کے اپنے نفس پر واجب کرنے سے واجب نہ ہوتا۔ جب یہ بات اسی طرح ہے جو ہم نے ذکر کی ہے تو اب وہ شخص جس نے قسم سے اپنے اوپر مسجد حرام کی نماز لازم کی ہے اس پر نماز تو لازم ہوجائے گی۔ مگر اس پر مسجد حرام میں ٹھہرنا لازم نہ ہوگا۔ اس باب میں نظر کا یہی تقاضا ہے اور یہ ابوحنیفہ ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔ واللہ اعلم۔
جب ان مساجد میں سے بعض کو بعض پر فضیلت ہے جیسا کہ آثار میں مذکور ہے تو جس شخص نے ان میں سے کسی مسجد میں اپنے اوپر نماز کو لازم کیا ہو۔ اسے دوسرے مقام پر پڑھنا جائز نہیں ہے۔ اسی مقام پر ادا کرنا ضروری ہے یا پھر ایسے مقام پر جو اس سے افضل ہو۔
فریق اوّل کی طرف سے جواب : امام ابوحنیفہ (رح) اور محمد (رح) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارشاد صلوۃ فی مسجدی۔۔۔ کا مطلب یہ ہے کہ اس سے فرض نمازیں مراد ہیں نہ کہ نوافل۔
جیسا کہ عبداللہ بن سعد (رض) کی روایت میں ہے کہ اگر میں اپنے گھر میں نماز ادا کروں تو وہ مجھے مسجد میں نماز سے زیادہ محبوب ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ ارشاد جو حدیث زید بن ثابت میں ہے۔ آدمی کی سب سے بہتر نماز (یعنی نفلی) اپنے گھر میں ہے سوائے فرض نماز کے اور یہ بات اس وقت فرمائی جبکہ ان کو رمضان المبارک کے مہینہ میں قیام رمضان کی ترغیب دی اس کے متعلق آثار ہم دوسرے مقام پر ذکر کر آئے ہیں۔
جب یہ ارشادات اس طرح مروی ہیں تو آثار کی تصحیح اس بات کو لازم کرتی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مسجد میں جس نماز کو گھر کی نمازوں پر فضیلت حاصل ہے وہ اس نماز کے علاوہ یعنی فرض نماز ہے۔ اس سے امام یوسف (رح) نے جو استدلال کیا ہے اس کی غلطی ثابت ہوئی اور یہ بات پختہ طور پر ثابت ہوگئی کہ جس شخص نے اپنے اوپر کسی جگہ نماز پڑھنا لازم کرلیا اور ان کو کسی دوسرے مقام پر ادا کیا تو وہ ادائیگی کافی ہوجائے گی۔ آثار کے پیش نظر تو اس بات کا حکم یہی ہے۔ البتہ نظری انداز سے بھی حکم ظاہر کرتے ہیں۔
نظر طحاوی (رح) :
بغور دیکھنے سے معلوم ہوا کہ وہ شخص جو یہ کہتا ہے کہ اللہ تعالیٰ کی قسم مجھ پر مسجد حرام میں دو رکعت پڑھنا لازم ہے تو جس نماز کو اس نے بطور تقرب لازم کیا ہے وہ اس پر واجب ہوگئی خواہ جہاں بھی پڑھے اب ہم اس میں یہ غور کرنا چاہتے ہیں کہ جس جگہ نماز پڑھنے کی اس نے نذر مانی ہے تو کیا وہ اسی طرح واجب ہے جس طرح پر یہ نماز (مسجد حرام) واجب ہے یا نہیں تو ہم نے اس کو دیکھا کہ اگر اس نے اس طرح کہا اللہ کی قسم میں مسجد حرام میں ایک گھڑی ٹھہروں گا تو یہ اس پر واجب نہ ہوگا اگرچہ یہ ٹھہرنا وہ عبادت کے طور پر کرتا۔ پس یہ ٹھہرنا اگر بالفرض قربت و عبادت بھی ہوتا تب بھی آدمی کے اپنے نفس پر واجب کرنے سے واجب نہ ہوتا۔
جب یہ بات اسی طرح ہے جو ہم نے ذکر کی ہے تو اب وہ شخص جس نے قسم سے اپنے اوپر مسجد حرام کی نماز لازم کی ہے اس پر نماز تو لازم ہوجائے گی۔ مگر اس پر مسجد حرام میں ٹھہرنا لازم نہ ہوگا۔
اس باب میں نظر کا یہی تقاضا ہے اور یہ ابوحنیفہ ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔ واللہ اعلم۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔