HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4718

۴۷۱۸: حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا عِیْسَی بْنُ اِبْرَاھِیْمَ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الْعَزِیْزِ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ : ثَنَا مَطَرٌ الْوَرَّاقُ عَنْ عِکْرَمَۃَ ، عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ عَامِرٍ الْجُہَنِیِّ قَالَ : نَذَرَتْ أُخْتِیْ أَنْ تَمْشِیَ اِلَی الْکَعْبَۃِ فَأَتٰی عَلَیْہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : مَا لِہٰذِہٖ؟ قَالُوْا : نَذَرَتْ أَنْ تَمْشِیَ اِلَی الْکَعْبَۃِ فَقَالَ اِنَّ اللّٰہَ لَغَنِیٌّ عَنْ مَشْیِہَا مُرْہَا فَلْتَرْکَبْ وَلِتُہْدِ بَدَنَۃً .فَفِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَمَرَہَا بِالْہَدْیِ لِمَکَانِ رُکُوْبِہَا .فَتَصْحِیْحُ ہٰذِہِ الْآثَارِ کُلِّہَا یُوْجِبُ أَنْ یَکُوْنَ حُکْمُ مَنْ نَذَرَ أَنْ یَحُجَّ مَاشِیًا أَنْ یَرْکَبَ اِنْ أَحَبَّ ذٰلِکَ وَیُہْدِیَ ہَدْیًا لِتَرْکِہِ الْمَشْیَ ، وَیُکَفِّرَ عَنْ یَمِیْنِہِ لِحِنْثِہِ فِیْہَا .وَبِہٰذَا کَانَ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ وَأَبُوْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٌ ، یَقُوْلُوْنَ .وَأَمَّا وَجْہُ النَّظَرِ فِیْ ذٰلِکَ ، فَاِنَّ قَوْمًا قَالُوْا : لَیْسَ الْمَشْیُ فِیْمَا یُوْجِبُہُ نَذْرٌ لِأَنَّ فِیْہِ تَعَبًا لِلْأَبْدَانِ وَلَیْسَ الْمَاشِیْ فِیْ حَالِ مَشْیِہِ فِیْ حُرْمَۃِ اِحْرَامٍ ، فَلَمْ یُوْجِبُوْا عَلَیْہِ الْمَشْیَ وَلَا بَدَلًا مِنَ الْمَشْیِ .فَنَظَرْنَا فِیْ ذٰلِکَ فَرَأَیْنَا الْحَجَّ فِیْہِ الطَّوَافُ بِالْبَیْتِ وَالْوُقُوْفُ بِعَرَفَۃ وَبِجَمْعٍ .وَکَانَ الطَّوَافُ مِنْہُ مَا یَفْعَلُہُ الرَّجُلُ فِیْ حَالِ اِحْرَامِہٖ وَہُوَ طَوَافُ الزِّیَارَۃِ .وَمِنْہُ مَا یَفْعَلُہُ بَعْدَ أَنْ یَحِلَّ مِنْ اِحْرَامِہٖ، وَہُوَ طَوَافُ الصَّدْرِ .وَکَانَ ذٰلِکَ کُلُّہُ مِنْ أَسْبَابِ الْحَجِّ قَدْ أُرِیْدَ أَنْ یَفْعَلَہُ الرَّجُلُ مَاشِیًا وَکَانَ مَنْ فَعَلَہٗ رَاکِبًا مُقَصِّرًا وَجُعِلَ عَلَیْہِ الدَّمُ .ہَذَا اِذَا کَانَ فَعَلَہُ لَا مِنْ عِلَّۃٍ .وَاِنْ کَانَ فَعَلَہٗ مِنْ عِلَّۃٍ ، فَاِنَّ النَّاسَ مُخْتَلِفُوْنَ فِیْ ذٰلِکَ .فَقَالَ بَعْضُہُمْ : لَا شَیْئَ عَلَیْہِ وَمِمَّنْ قَالَ بِذٰلِکَ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ وَأَبُوْ یُوْسُفَ وَمُحَمَّدٌ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی وَقَالَ بَعْضُہُمْ : عَلَیْہِ دَمٌ وَہٰذَا ہُوَ النَّظْرُ - عِنْدَنَا - لِأَنَّ الْعِلَلَ اِنَّمَا تُسْقِطُ الْآثَامَ فِی انْتِہَاکِ الْحُرُمَاتِ ، وَلَا تُسْقِطُ الْکَفَّارَاتِ .أَلَا تَرَی أَنَّ اللّٰہَ سُبْحَانَہُ وَتَعَالٰی قَالَ : وَلَا تَحْلِقُوْا رُئُوْسَکُمْ حَتّٰی یَبْلُغَ الْہَدْیُ مَحِلَّہٗ وَکَانَ حَلْقُ الرَّأْسِ حَرَامًا عَلَی الْمُحْرِمِ فِیْ اِحْرَامِہِ اِلَّا مِنْ عُذْرٍ فَاِنْ حَلَقَہُ فَعَلَیْہِ الْاِثْمُ وَالْکَفَّارَۃُ ، وَاِنْ اُضْطُرَّ اِلَیْ حَلْقِہِ فَعَلَیْہِ الْکَفَّارَۃُ وَلَا اِثْمَ عَلَیْہِ .فَکَانَ الْعُذْرُ یَسْقُطُ بِہٖ الْآثَامُ ، وَلَا یَسْقُطُ بِہٖ الْکَفَّارَاتُ فَکَانَ یَجِبُ فِی النَّظَرِ أَنْ یَکُوْنَ کَذٰلِکَ حُکْمُ الطَّوَافِ بِالْبَیْتِ اِذَا کَانَ مَنْ طَافَہُ رَاکِبًا لِلزِّیَارَۃِ لَا مِنْ عُذْرٍ فَعَلَیْہِ دَمٌ اِلَّا أَنْ یَکُوْنَ مَنْ طَافَہُ مِنْ عُذْرٍ رَاکِبًا کَذٰلِکَ أَیْضًا .فَہٰذَا حُکْمُ النَّظَرِ فِیْ ہٰذَا الْبَابِ وَہُوَ قِیَاسُ قَوْلِ زُفَرَ .وَلٰـکِنَّ أَبَا حَنِیْفَۃَ وَأَبَا یُوْسُفَ وَمُحَمَّدًا ، لَمْ یَجْعَلُوْا عَلَی مَنْ طَافَ بِالْبَیْتِ طَوَافَ الزِّیَارَۃِ رَاکِبًا مِنْ عُذْرٍ شَیْئًا .فَلَمَّا ثَبَتَ بِالنَّظَرِ مَا ذَکَرْنَا کَانَ کَذٰلِکَ الْمَشْیُ لِمَا رَأَیْنَاہٗ، قَدْ یَجِبُ بَعْدَ فَرَاغِ الْاِحْرَامِ اِذْ کَانَ مِنْ أَسْبَابِہٖ کَمَا یَجِبُ فِی الْاِحْرَامِ ، کَانَ کَذٰلِکَ الْمَشْیُ الَّذِیْ قَبْلَ الْاِحْرَامِ مِنْ أَسْبَابِ الْاِحْرَامِ ، حُکْمُہٗ حُکْمُ الْمَشْیِ الْوَاجِبِ فِی الْاِحْرَامِ .فَکَمَا کَانَ عَلٰی تَارِکِ الْمَشْیِ الْوَاجِبِ فِی الْاِحْرَامِ دَمٌ کَانَ عَلٰی تَارِکِ ہٰذَا الْمَشْیِ الْوَاجِبِ قَبْلَ الْاِحْرَامِ دَمٌ أَیْضًا وَذٰلِکَ وَاجِبٌ عَلَیْہِ فِیْ حَالِ قُوَّتِہِ عَلَی الْمَشْیِ وَفِیْ حَالِ عَجْزِہٖ عَنْہُ فِیْ قَوْلِ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ وَأَبِیْ یُوْسُفَ وَمُحَمَّدٍ أَیْضًا ، وَذٰلِکَ دَلِیْلٌ لَنَا صَحِیْحٌ عَلٰی مَا بَیَّنَّاہُ مِنْ حُکْمِ الطَّوَافِ بِالْحَمْلِ فِیْ حَالِ الْقُوَّۃِ عَلَیْہِ وَفِیْ حَالِ الْعَجْزِ عَنْہُ .فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَاِذَا وَجَبَ عَلَیْہِ الْمَشْیُ بِاِیجَابِہٖ عَلٰی نَفْسِہِ أَنْ یَحُجَّ مَاشِیًا وَکَانَ یَنْبَغِیْ اِذَا رَکِبَ أَنْ یَکُوْنَ فِیْ مَعْنَی مَا لَمْ یَأْتِ بِمَا أَوْجَبَ عَلٰی نَفْسِہِ فَیَکُوْنُ عَلَیْہِ أَنْ یَحُجَّ بَعْدَ ذٰلِکَ مَاشِیًا فَیَکُوْنُ کَمَنْ قَالَ لِلّٰہِ عَلَیَّ أَنْ أُصَلِّیَ رَکْعَتَیْنِ قَائِمًا فَصَلَّاہُمَا قَاعِدًا. فَمِنَ الْحُجَّۃِ عِنْدَنَا عَلَی قَائِلِ ہٰذَا الْقَوْلِ أَنَّا رَأَیْنَا الصَّلَوَاتِ الْمَفْرُوْضَاتِ الَّتِیْ عَلَیْنَا أَنْ نُصَلِّیَہَا قِیَامًا وَلَوْ صَلَّیْنَاہَا قُعُوْدًا لَا نُعْذَرُ وَجَبَ عَلَیْنَا اِعَادَتُہَا وَکُنَّا فِیْ حُکْمِ مَنْ لَمْ یُصَلِّہَا .وَکَانَ مَنْ حَجَّ مِنَّا حَجَّۃَ الْاِسْلَامِ الَّتِیْ یَجِبُ عَلَیْنَا الْمَشْیُ فِی الطَّوَافِ لَہَا ، فَطَافَ ذٰلِکَ الطَّوَافَ رَاکِبًا ثُمَّ رَجَعَ اِلٰی أَہْلِہِ لَمْ یُجْعَلْ فِیْ حُکْمِ مَنْ لَمْ یَطُفْ وَیُؤْمَرْ بِالْعَوْدِ بَلْ قَدْ جُعِلَ فِیْ حُکْمِ مَنْ طَافَ وَأَجْزَأَہُ طَوَافُہُ ذٰلِکَ اِلَّا أَنَّہٗ جُعِلَ عَلَیْہِ دَمٌ لِتَقْصِیْرِہٖ۔ فَکَذٰلِکَ الصَّلَاۃُ الْوَاجِبَۃُ بِالنَّذْرِ وَالْحَجُّ الْوَاجِبُ بِالنَّذْرِ ، ہُمَا مَقِیْسَانِ عَلَی الصَّلَاۃِ وَالْحَجِّ الْوَاجِبَیْنِ بِاِیجَابِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ .فَمَا کَانَ مِنْ ذٰلِکَ مِمَّا یَجِبُ بِاِیجَابِ اللّٰہِ یَکُوْنُ الْمُقَصِّرُ فِیْہِ فِیْ حُکْمِ تَارِکِہِ کَانَ کَذٰلِکَ مَا یُوْجِبُ عَلَیْہِ مِنْ ذٰلِکَ الْجِنْسِ بِاِیجَابِہٖ اِیَّاہُ عَلٰی نَفْسِہِ فَقَصَّرَ فِیْہِ، یَکُوْنُ بِتَقْصِیْرِہِ فِیْہِ فِیْ حُکْمِ تَارِکِہٖ، فَعَلَیْہِ اِعَادَتُہُ .وَمَا کَانَ مِنْ ذٰلِکَ مِمَّا یَجِبُ بِاِیجَابِ اللّٰہِ عَلَیْہِ مُقَصِّرٌ فِیْہِ فَلَمْ یَجِبْ عَلَیْہِ اِعَادَتُہُ وَلَمْ یَکُنْ بِذٰلِکَ التَّقْصِیْرِ فِیْ حُکْمِ تَارِکِہِ کَانَ کَذٰلِکَ مَا وَجَبَ عَلَیْہِ مِنْ ذٰلِکَ الْجِنْسِ بِاِیجَابِہٖ اِیَّاہُ عَلٰی نَفْسِہِ فَقَصَّرَ فِیْہِ، فَلَا یَکُوْنُ بِذٰلِکَ التَّقْصِیْرِ فِیْ حُکْمِ تَارِکِہِ فَیَجِبُ عَلَیْہِ اِعَادَتُہُ وَلٰـکِنَّہٗ فِیْ حُکْمِ فَاعِلِہِ وَعَلَیْہِ لِتَقْصِیْرِہِ مَا یَجِبُ عَلَیْہِ مِنَ التَّقْصِیْرِ فِیْ أَشْکَالِہِ مِنْ الدِّمَائِ .وَہٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ وَأَبِیْ یُوْسُفَ وَمُحَمَّدٍ رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .
٤٧١٨: عکرمہ نے عقبہ بن عامر جہنی (رض) سے نقل کیا کہ میری بہن نے بیت اللہ کی طرف چلنے کی نذر مانی ہے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس کے ہاں تشریف لائے اور فرمایا اس کو کیا ہے ؟ انھوں نے بتلایا کہ اس نے بیت اللہ کی طرف پیدل جانے کی نذر مانی ہے تو آپ نے اس کو فرمایا اللہ تعالیٰ اس کے چلنے سے بے پروا ہیں اس کو سواری کا حکم دو اور اونٹ بطور ہدی دے۔ یہ روایت ثابت کر رہی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے ہدی کا حکم دیا یہ اس کے سواری کرنے کی وجہ سے ہے۔ پس ان تمام آثار کی تصحیح کا تقاضا یہ ہے کہ جس نے پیدل حج کی نذر مانی ہو اگر پسند کرے تو وہ سوار ہوجائے اور پیدل چلنے کو چھوڑ دینے کی وجہ سے ہدی دے اور قسم توڑنے کی وجہ سے قسم کا کفارہ ہوگا۔ امام ابوحنیفہ ‘ امام ابو یوسف اور محمد (رح) کا قول یہی ہے۔ اس سلسلہ میں تقاضا نظریہ ہے کہ ایک جماعت کا قول یہ ہے کہ پیدل چلنے کو لازم کرلینا یہ نذر میں شامل نہیں ہے کیونکہ اس میں بدن کی تھکاوٹ ہے اور پیدل چلنے والا چلتے ہوئے حرمت احرام میں بھی نہیں ہے اسی وجہ سے انھوں نے پیدل چلنے والے پر نہ تو پیدل چلنے کو لازم کیا اور نہ چلنے کے بدلے کسی چیز کو لازم کیا۔ ہم نے اس میں جب غور کیا تو دیکھا کہ حج میں طواف بیت اللہ ‘ وقوف عرفات اور وقوف مزدلفہ ہے اور طواف کی دو حالتیں ہیں ایک وہ ہے جس کو وہ حالت احرام میں کرتا ہے اور وہ طواف زیارت ہے اور دوسری قسم وہ ہے جو احرام سے حلال ہونے کے بعد کرتا ہے اور وہ طواف صدر ہے اور یہ تمام ارکان حج سے ہیں کبھی آدمی ان کو پیدل چل کر کرنے کا ارادہ کرتا ہے اور اس وقت وہ سواری کی حالت میں کرنے سے کوتاہی کرنے والا شمار ہوگا اور اس پر دم لازم آئے گا اور یہ اس وقت ہے جبکہ سوار ہونا بغیر کسی بیماری وغیرہ کے ہو اور اگر اس کا یہ فعل کسی بیماری کی وجہ سے ہو تو پھر اس میں اختلاف ہے۔ بعض کہتے ہیں اس پر کچھ بھی لازم نہ آئے گا یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔ اس پر دم لازم ہوگا اور نظر و قیاس کا تقاضا یہی ہے۔ (ہمارے ہاں) اس کی دلیل یہ ہے کہ حرمات کی توہین کے سلسلہ میں ثابت ہونے والے گناہ کو اسباب ساقط کرتے ہیں مگر اس پر لازم ہونے والے کفارات کو ساقط نہیں کرتے۔ ذرا غور فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : ولا تحلقوا رؤسکم حتی یبلغ الہدی محلہ۔ (البقرہ : ١٩٦) احرام کی حالت میں محرم کو سر منڈوانا حرام تھا البتہ عذر کی صورت میں جائز تھا پس اگر اس نے حلق کردیا تو اس پر گناہ اور کفارہ دونوں لازم ہوں گے اور اس کو حلق کے لیے مجبوری پیش آگئی تو اس پر کفارہ تو ہوگا مگر اس پر گناہ لازم نہ ہوگا۔ پس عذر نے گناہوں کو ساقط کردیا مگر عذر کفارات کو ساقط نہیں کرسکتے۔ پس نظر کا لازمی تقاضا یہ ہے کہ طواف بیت اللہ کا بھی یہی حکم ہو جبکہ کسی نے بلاعذر طواف زیارت سوار ہونے کی حالت میں کیا۔ پس اس پر ایک دم لازم ہوگا البتہ جس نے عذر کی وجہ سے سوار ہو کر طواف کیا ہو تو اس کا بھی یہی حکم ہوگا۔ اس باب میں امام زفر (رض) کے قیاس کا تقاضا یہی ہے۔ لیکن امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) اس شخص پر کوئی چیز لازم نہیں کرتے بیت اللہ کا طواف زیارۃ عذر کی وجہ سے سوار ہو کر کرلے۔ پس جب یہ اسی طرح ثابت ہوگیا جیسا کہ ہم نے ذکر کیا تو پیدل چلنے کا بھی یہی حکم ہے۔ کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ بعض اوقات احرام سے فراغت کے بعد لازم ہوتا ہے اس لیے کہ یہ اس کے اسباب و شرائط سے ہے۔ جیسا کہ یہ احرام میں لازم ہوتا ہے۔ اسی طرح وہ پیدل چلنا جو احرام سے پہلے اسباب احرام سے تھا۔ تو اس کا حکم بھی وہی ہوگا جو احرام میں لازم چلنے کا ہوتا ہے۔ پس نتیجتاً جس طرح احرام میں لازم چلنے کو چھوڑنے کی وجہ سے دم آتا ہے اسی طرح اس واجب مشی کو جو احرام سے پہلے ہے چھوڑنے کی وجہ سے بھی دَم لازم آئے گا اور پیدل چلنے پر طاقت ہونے کی حالت میں جب یہ اس پر لازم ہے اور مشی سے عجز کی حالت میں بھی لازم ہوگی یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا بھی قول ہے اور یہ ہمارے لیے اس بات کی دلیل ہے جیسا کہ ہم بیان کر آئے کہ قوت کی حالت میں سواری یا عجز کی حالت میں سواری دونوں حالتوں میں اس کا حکم برابر ہے۔ اگر کسی نے پیدل حج کی نذر مانی تو اس پر پیدل حج لازم ہے سوار ہونے کی صورت میں وہ اس بات پر عمل کرنے والا شمار نہ ہوگا جس بات کو اس نے اپنے اوپر لازم کیا ہے اور اس کا لازمی تقاضا ہے کہ وہ بعد میں پیدل حج کرے پس اس وقت وہ اس آدمی کی طرح ہوجائے گا جو یہ کہتا ہے کہ مجھ پر اللہ تعالیٰ کے لیے دو رکعت کھڑے ہو کر پڑھنا لازم ہے (پھر وہ بیٹھ کر پڑھے تو اس پر اعادہ لازم ہے) ہم گزارش کریں گے کہ ہم نے غور کیا تو نمازوں کو دو قسم پر پایا کچھ نمازیں ایسی ہیں جو کھڑے ہو کر پڑھنا ضروری ہیں اگر ان کو ہم کسی عذر کے بغیر بیٹھ کر ادا کریں تو ہم پر ان کا لوٹانا واجب ہوگا اور ہم اس شخص کے حکم میں ہوں جس نے اس نماز کو ادا ہی نہیں کیا (جیسے فرائض) اور ہم میں جو آدمی فرض حج ادا کرے جس میں پیدل طواف لازم ہے اور وہ سوار ہو کر طواف کرتا ہے پھر وہ اپنے گھر واپس لوٹ آتا ہے تو اس کو طواف نہ کرنے والے کے حکم میں شمار نہ کیا جائے گا اور نہ یہ کہا جائے گا کہ وہ واپس لوٹ جائے بلکہ اس کو اس آدمی کی طرح قرار دیں گے جس نے طواف کیا اور اس کا یہ طواف اس کے لیے کافی ہوگیا۔ البتہ اس (طواف ) میں کوتاہی کی وجہ سے اس پر قربانی لازم ہوجائے گی بالکل اسی طرح جو نماز اور حج نذر کی وجہ سے لازم ہوا اسے اس نماز اور حج پر قیاس کیا جائے گا جو اللہ تعالیٰ کے فرض و لازم کرنے کی وجہ سے لازم ہوا ہے۔ پس جو شخص اس عبادت میں جو اللہ تعالیٰ نے لازم کی ہے کوتاہی کرنے والا ہوگا وہ چھوڑنے والے کے حکم میں ہے۔ اسی طرح جو اس عبادت کی جنس و قسم سے جو اس نے خود اپنے اوپر لازم کی ہیں اور پھر ان میں کوتاہی کا مرتکب ہوا تو اس کو چھوڑنے والے کے حکم میں ہوگا اور اس پر اس (عبادت) کو لوٹانا لازم ہوگا
تخریج : ترمذی فی النذور باب ١٠۔
حاصل روایات : یہ روایت ثابت کر رہی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسے ہدی کا حکم دیا یہ اس کے سواری کرنے کی وجہ سے ہے۔
پس ان تمام آثار کی تصحیح کا تقاضا یہ ہے کہ جس نے پیدل حج کی نذر مانی ہو اگر پسند کرے تو وہ سوار ہوجائے اور پیدل چلنے کو چھوڑ دینے کی وجہ سے ہدی دے اور قسم توڑنے کی وجہ سے قسم کا کفارہ ہوگا۔
امام ابوحنیفہ ‘ امام ابو یوسف اور محمد (رح) کا قول یہی ہے۔
نظر طحاوی (رح) :
اس سلسلہ میں تقاضا نظریہ ہے کہ ایک جماعت کا قول یہ ہے کہ پیدل چلنے کو لازم کرلینا یہ نذر میں شامل نہیں ہے کیونکہ اس میں بدن کی تھکاوٹ ہے اور پیدل چلنے والا چلتے ہوئے حرمت احرام میں بھی نہیں ہے اسی وجہ سے انھوں نے پیدل چلنے والے پر نہ تو پیدل چلنے کو لازم کیا اور نہ چلنے کے بدلے کسی چیز کو لازم کیا۔
ہم نے اس میں جب غور کیا تو دیکھا کہ حج میں طواف بیت اللہ ‘ وقوف ‘ عرفات اور وقوف مزدلفہ ہے اور طواف کی دو حالتیں ہیں ایک وہ ہے جس کو وہ حالت احرام میں کرتا ہے اور وہ طواف زیارت ہے اور دوسری قسم وہ ہے جو احرام سے حلال ہونے کے بعد کرتا ہے اور وہ طواف صدر ہے اور یہ تمام ارکان حج سے ہیں کبھی آدمی ان کو پیدل چل کر کرنے کا ارادہ کرتا ہے اور اس وقت وہ سواری کی حالت میں کرنے سے کوتاہی کرنے والا شمار ہوگا اور اس پر دم لازم آئے گا اور یہ اس وقت ہے جبکہ سوار ہونا بغیر کسی بیماری وغیرہ کے ہو اور اگر اس کا یہ فعل کسی بیماری کی وجہ سے ہو تو پھر اس میں اختلاف ہے۔
نمبر 1: بعض کہتے ہیں اس پر کچھ بھی لازم نہ آئے گا یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔
نمبر 2: اس پر دم لازم ہوگا اور نظر و قیاس کا تقاضا یہی ہے۔ (ہمارے ہاں) اس کی دلیل یہ ہے کہ حرمات کی توہین کے سلسلہ میں ثابت ہونے والے گناہ کو تو اسباب ساقط کرتے ہیں مگر اس پر لازم ہونے والے کفارات کو ساقط نہیں کرتے۔
ذرا غور فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا ولا تحلقوا رؤسکم حتی یبلغ الہدی محلہ۔ (البقرہ ١٩٦) احرام کی حالت میں محرم کو سر منڈوانا حرام تھا البتہ عذر کی صورت میں جائز تھا پس اگر اس نے حلق کردیا تو اس پر گناہ اور کفارہ دونوں لازم ہوں گے اور اس کو حلق کے لیے مجبوری پیش آگئی تو اس پر کفارہ تو ہوگا مگر اس پر گناہ لازم نہ ہوگا۔
پس عذر نے گناہوں کو ساقط کردیا مگر عذر کفارات کو ساقط نہیں کرسکتے۔ پس نظر کا لازمی تقاضا یہ ہے کہ طواف بیت اللہ کا بھی یہی حکم ہو جبکہ کسی نے بلاعذر طواف زیارت سواری کی حالت میں کیا۔ پس اس پر ایک دم لازم ہوگا البتہ جس نے عذر کی وجہ سے سوار ہو کر طواف کیا ہو تو اس کا بھی یہی حکم ہوگا۔ اس باب میں امام زفر (رض) کے قیاس کا تقاضا یہی ہے۔
لیکن امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) اس شخص پر کوئی چیز لازم نہیں کرتے بیت اللہ کا طواف زیارت عذر کی وجہ سے سوار ہو کر کرلے۔
پس جب یہ اسی طرح ثابت ہوگیا جیسا کہ ہم نے ذکر کیا تو پیدل چلنے کا بھی یہی حکم ہے۔ کیونکہ ہم دیکھتے ہیں کہ بعض اوقات احرام سے فراغت کے بعد لازم ہوتا ہے اس لیے کہ یہ اس کے اسباب و شرائط سے ہے۔ جیسا کہ یہ احرام میں لازم ہوتا ہے۔ اسی طرح وہ پیدل چلنا جو احرام سے پہلے اسباب احرام سے تھا۔ تو اس کا حکم بھی وہی ہوگا جو احرام میں لازم چلنے کا ہوتا ہے۔ پس نتیجتاً جس طرح احرام میں لازم چلنے کو چھوڑنے کی وجہ سے دَم آتا ہے اسی طرح اس واجب مشی کو جو احرام سے پہلے ہے اس پر بھی لازم آئے گا اور پیدل چلنے پر طاقت ہونے کی حالت میں جب یہ اس پر لازم ہے اور چلنے سے عجز کی حالت میں بھی لازم ہوگا یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا بھی قول ہے اور یہ ہمارے لیے اس بات کی دلیل ہے جیسا کہ ہم بیان کر آئے کہ قوت کی حالت میں سواری یا عجز کی حالت میں سواری دونوں حالتوں میں اس کا حکم برابر ہے۔
سوال : اگر کسی نے پیدل حج کی نذر مانی تو اس پر پیدل حج لازم ہے سوار ہونے کی صورت میں وہ اس بات پر عمل کرنے والا شمار نہ ہوگا جس بات کو اس نے اپنے اوپر لازم کیا ہے اور اس کا لازمی تقاضا ہے کہ وہ بعد میں پیدل حج کرے پس اس وقت وہ اس آدمی کی طرح ہوجائے گا جو یہ کہتا ہے کہ مجھ پر اللہ تعالیٰ کے لیے دو رکعت کھڑے ہو کر پڑھنا لازم ہے (پھر وہ بیٹھ کر پڑھے تو اس پر اعادہ لازم ہے)
جواب : ہم گزارش کریں گے کہ ہم نے غور کیا تو نمازوں کو دو قسم پایا کچھ نمازیں ایسی ہیں جو کھڑے ہو کر پڑھنا ضروری ہیں اگر ان کو ہم کسی عذر کے بغیر بیٹھ کر ادا کریں تو ہم پر ان کا لوٹانا واجب ہوگا اور ہم اس شخص کے حکم میں ہوں گے جس نے اس نماز کو ادا ہی نہیں کیا (جیسے فرائض) اور ہم میں جو آدمی فرض حج ادا کرے جس میں پیدل طواف لازم ہے اور وہ سوار ہو کر طواف کرتا ہے پھر وہ اپنے گھر واپس لوٹ آتا ہے تو اس کو طواف نہ کرنے والے کے حکم میں شمار نہ کیا جائے گا اور نہ یہ کہا جائے گا کہ وہ واپس لوٹ جائے بلکہ اس کو اس آدمی کی طرح قرار دیں گے جس نے طواف کیا اور اس کا یہ طواف اس کے لیے کافی ہوگیا۔ البتہ اس (طواف میں) کوتاہی کی وجہ سے اس پر قربانی لازم ہوجائے گی بالکل اسی طرح جو نماز اور حج نذر کی وجہ سے لازم ہوا اسے اس نماز اور حج پر قیاس کیا جائے گا جو اللہ تعالیٰ کے فرض و لازم کرنے کی وجہ سے لازم ہوا ہے۔
پس جو شخص اس عبادت کو جو اللہ تعالیٰ نے لازم کی ہے کوتاہی کرنے والا ہوگا وہ چھوڑنے والے کے حکم میں ہے۔ اسی طرح جو اس عبادت کی جنس و قسم سے ہو جو اس نے خود اپنے اوپر لازم کی ہیں اور پھر ان میں کوتاہی کا مرتکب ہوا تو اس کو چھوڑنے والے کے حکم میں ہوگا اور اس پر اس (عبادت) کو لوٹانا لازم ہوگا۔
اور جو عبادت اللہ تعالیٰ کے واجب کرنے سے واجب ہوئی اور پھر اس نے اس میں کوتاہی کا ارتکاب کیا ہے اور وہ اس میں کوتاہی کی وجہ سے اسے چھوڑنے والا قرار نہیں پاتا۔ تو اس جنس کی عبادت کا یہی حکم ہے جس کو اس نے خود اپنے اوپر لازم کیا ہے۔ پھر اس میں کوتاہی کی تو وہ اس کوتاہی کی وجہ سے چھوڑنے والے کے حکم میں نہ ہوگا اور اس پر لوٹانا بھی واجب نہیں۔ بلکہ وہ کرنے والے کے حکم میں ہے اور اس کوتاہی کی وجہ سے وہی قربانی لازم ہوگی جو اس جیسی عبادت میں کوتاہی کی وجہ سے لازم ہوتی ہے۔
یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔