HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4773

۴۷۷۳: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : ثَنَا ابْنُ وَہْبٍ قَالَ : أَخْبَرَنِیْ عَمْرُو بْنُ الْحَارِثِ وَہِشَامٌ عَنْ سَعِیْدٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ عَنْ أَبِیْھَاعَنْ جَدِّہٖ، عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْعَاصِ ، أَنَّ رَجُلًا مِنْ مُزَیْنَۃَ أَتَیْ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ کَیْفَ تَرَی فِیْ حَرِیْسَۃِ الْجَبَلِ ؟ .فَقَالَ : لَیْسَ فِیْ شَیْئٍ مِنَ الْمَاشِیَۃِ قَطْعٌ اِلَّا مَا أَوَاہُ الْمِرَاحُ فَبَلَغَ ثَمَنُہُ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِیْہِ قَطْعُ الْیَدِ ، وَمَا لَمْ یَبْلُغْ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِیْہِ غَرَامَۃُ مِثْلَیْہِ وَجَلَدَاتُ نَکَالٍ .قَالَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ کَیْفَ تَرَی فِی الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ قَالَ : ہُوَ وَمِثْلُہٗ مَعَہٗ، وَالنَّکَالُ وَلَیْسَ فِیْ شَیْئٍ مِنَ الثَّمَرِ الْمُعَلَّقِ قَطْعٌ اِلَّا مَا أَوَاہُ الْجَرِیْنُ فَمَا أُخِذَ مِنَ الْجَرِیْنِ فَبَلَغَ ثَمَنُہُ ثَمَنَ الْمِجَنِّ فَفِیْہِ الْقَطْعُ وَمَا لَمْ یَبْلُغْ ثَمَنَ الْمِجَنِّ ، فَفِیْہِ غَرَامَۃُ مِثْلَیْہِ وَجَلَدَاتُ نَکَالٍ .کَانَتِ الْعُقُوْبَاتُ جَارِیَۃً فِیْمَا ذُکِرَ فِیْ ہٰذِہِ الْآثَارِ عَلٰی مَا ذُکِرَ فِیْہَا حَتَّی نُسِخَ ذٰلِکَ بِتَحْرِیْمِ الرِّبَا ، فَعَادَ الْأَمْرُ اِلٰی أَنْ لَا یُؤْخَذَ مِمَّنْ أَخَذَ شَیْئًا اِلَّا مِثْلُ مَا أَخَذَ وَاِنَّ الْعُقُوْبَاتِ لَا تَجِبُ فِی الْأَمْوَالِ بِانْتِہَاکِ الْحُرُمَاتِ الَّتِیْ ہِیَ غَیْرُ أَمْوَالٍ .فَحَدِیْثُ سَلْمَۃَ - عِنْدَنَا - کَانَ فِی الْوَقْتِ الْأَوَّلِ فَکَانَ الْحُکْمُ عَلَی مَنْ زَنَی بِجَارِیَۃِ امْرَأَتِہِ مُسْتَکْرِہًا لَہَا ، عَلَیْہِ أَنْ تَعْتِقَ عُقُوْبَۃً لَہُ فِیْ فِعْلِہٖ ، وَیَغْرَمَ مِثْلَہَا لِامْرَأَتِہٖ۔وَاِنْ کَانَتْ طَاوَعَتْہُ أَلْزَمَہَا جَارِیَۃً زَانِیَۃً وَأَلْزَمَہُ مَکَانَہَا جَارِیَۃً طَاہِرَۃً وَلَمْ تَعْتِقْ ہِیَ بِطَوَاعِیَتِہَا اِیَّاہُ .وَفَرَّقَ فِی ذٰلِکَ ، بَیْنَمَا اِذَا کَانَتْ مُطَاوِعَۃً لَہٗ، وَبَیْنَمَا اِذَا کَانَتْ مُسْتَکْرَہَۃً ثُمَّ نُسِخَ ذٰلِکَ فَرُدَّتِ الْأُمُوْرُ اِلٰی أَنْ لَا یُعَاقَبَ أَحَدٌ بِانْتِہَاکِ حُرْمَۃٍ لَمْ یَأْخُذْ فِیْہَا مَالًا بِأَنْ یَغْرَمَ مَالًا ، وَوَجَبَتْ عَلَیْہِ الْعُقُوْبَۃُ الَّتِیْ أَوْجَبَ اللّٰہُ عَلٰی سَائِرِ الزُّنَاۃِ .فَثَبَتَ بِمَا ذَکَرْنَا مَا رَوَی النُّعْمَانُ وَنُسِخَ مَا رَوَیْ سَلَمَۃُ بْنُ الْمُحَبِّقِ .وَأَمَّا مَا ذَکَرُوْا مِنْ فِعْلِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ مَسْعُوْدٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَمَذْہَبِہٖ فِیْ ذٰلِکَ اِلَی مِثْلِ مَا رَوَیْ سَلَمَۃُ فَقَدْ خَالَفَہُ فِیْہِ غَیْرُہُ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .
٤٧٧٣: عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ عبداللہ بن عمرو (رض) سے روایت کی ہے کہ قبیلہ مزینہ کا ایک آدمی جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! پہاڑ میں محفوظ جانور چرانے کا کیا حکم ہے ؟ آپ نے فرمایا باڑے میں محفوظ جانور چرانے کے علاوہ اور کسی جانور کی وجہ سے ہاتھ نہ کاٹے جائیں گے اور اس کے لیے بھی شرط یہ ہے کہ اس کی قیمت ڈھال کے برابر ہو تو ہاتھ کاٹے جائیں گے اور اگر ڈھال کے برابر نہ ہو تو اس میں دو مثل چٹی اور عبرت کے لیے کوڑے۔ اس نے سوال کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) لٹکے ہوئے پھل کا کیا حکم ہے آپ نے فرمایا وہ اور اس کے ساتھ اس کی مثل بھی (دینی پڑے گی) اور سزا بھی ہوگی۔ البتہ لٹکے ہوئے پھلوں میں ہاتھ نہیں کاٹا جائے گا۔ مگر وہ پھل جس کو سٹور میں رکھا جائے۔ پس جو پھل اس محفوظ مقام سے لیا جائے اگر اس کی قیمت ڈھال کو پہنچ جائے تو اس میں ہاتھ کاٹنا ہے اور اگر ڈھال کی قیمت کو نہ پہنچے تو اس میں دو گنا تاوان اور بطور سزا کوڑے مارنا ہے۔ ان روایات کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سزائیں جاری رہیں۔ جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے سود کی حرمت کا حکم ہوا تو (جرمانے ‘ دو گنا) والی سزائیں منسوخ ہوگئیں اور حکم اس بات کی طرف لوٹ گیا کہ جس نے کوئی چیز چوری کی ہے اس سے جس قدر لی ہے اسی کی مثل واپس کرے اور غیر مالی حرمات کو توڑنے میں مالی تاوان نہ ہوگا۔ پس ہمارے نزدیک حضرت سلمہ (رض) کی یہ روایت ابتدائی زمانہ سے متعلق ہے۔ کہ اس زمانے میں جو شخص اپنی بیوی کی لونڈی کو مجبور کر کے اس سے زنا کرتا تو اس پر بطور سزا لازم تھا کہ وہ اس لونڈی کو آزاد کرے اور اپنی بیوی کو اسی جیسی لونڈی بطور تاوان دے اور اگر اس عورت کی مرضی ہوتی تو پھر (قاضی) زانیہ لونڈی اس کی مالکہ کے حوالے کردیتا اور اس کی جگہ خاوند پر ایک پاکیزہ لونڈی لازم کردیتا اور وہ لونڈی اس مرد کی بات ماننے کی وجہ سے آزاد نہ ہوتی اور اس سلسلے میں ان دونوں کے حکم میں فرق ہوتا۔ اگر اس لونڈی کی مرضی شامل ہوتی (تو آزاد نہ ہوتی) اور اگر وہ ناپسند کرتی تو (آزاد ہوجاتی) پھر یہ حکم منسوخ ہوگیا اور بات اس طرف لوٹ گئی کہ کسی ایسی حرمت کو توڑنے پر جس میں اس نے مالی نقصان نہیں کیا مالی تاوان کے ساتھ سزا نہ دی جائے اور اس پر صرف وہی سزا لازم ہو جو اللہ تعالیٰ نے تمام زناکاروں پر واجب کی ہے تو جو کچھ ہم نے ذکر کیا ہے اس سے حضرت نعمان (رض) والی روایت ثابت ہوگئی اور حضرت سلمہ بن محبق (رض) والی روایت کی تنسیخ ثابت ہوئی اور رہی وہ روایت جس میں حضرت ابن مسعود (رض) کے فعل کا تذکرہ کیا گیا ہے وہ حضرت سلمہ (رض) کی روایت کی طرح ہے اس سلسلے میں دیگر صحابہ کرام نے ان کی مخالفت کی ہے۔
نوٹ : یہ ہے ان روایات کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ سزائیں جاری رہیں۔ جب اللہ تعالیٰ کی طرف سے سود کی حرمت کا حکم ہوا تو (جرمانے ‘ دو گنا) والی سزائیں منسوخ ہوگئیں اور حکم اس بات کی طرف لوٹ گیا کہ جس نے کوئی چیز چوری کی ہے اس سے جس قدر لی ہے اسی کی مثل واپس کرے اور غیر مالی حرمات کو توڑنے میں مالی تاوان نہ ہوگا۔
روایات سلمہ (رض) کا جواب :
پس ہمارے نزدیک حضرت سلمہ (رض) کی یہ روایت ابتدائی زمانہ سے متعلق ہے۔ کہ اس زمانے میں جو شخص اپنی بیوی کی لونڈی کو مجبور کر کے اس سے زنا کرتا تو اس پر بطور سزا لازم تھا کہ وہ اس لونڈی کو آزاد کرے اور اپنی بیوی کو اسی جیسی لونڈی بطور تاوان دے اور اگر اس عورت کی مرضی ہوتی تو پھر (قاضی) زانیہ لونڈی اس کی مالکہ کے حوالے کردیتا اور اس کی جگہ خاوند پر ایک پاکیزہ لونڈی لازم کردیتا اور وہ لونڈی اس مرد کی بات ماننے کی وجہ سے آزاد نہ وہتی اور اس سلسلے میں ان دونوں کے حکم میں فرق ہوتا۔
وہ فرق یہ ہے : اگر اس لونڈی کی مرضی شامل ہوتی (تو آزاد نہ ہوتی) اور اگر وہ ناپسند کرتی تو (آزاد ہوجاتی)
پھر یہ حکم منسوخ ہوگیا اور بات اس طرف لوٹ گئی کہ کسی ایسی حرمت کو توڑنے پر جس میں اس نے مالی نقصان نہیں کیا مالی تاوان کے ساتھ سزا نہ دی جائے اور اس پر صرف وہی سزا لازم ہو جو اللہ تعالیٰ نے تمام زناکاروں پر واجب کی ہے تو جو کچھ ہم نے ذکر کیا ہے اس سے حضرت نعمان (رض) والی روایت ثابت ہوگئی اور حضرت سلمہ بن حبق (رض) والی روایت کی تنسیخ ثابت ہوئی اور رہی وہ روایت جس میں حضرت ابن مسعود (رض) کے فعل کا تذکرہ کیا گیا ہے وہ حضرت سلمہ (رض) کی روایت کی طرح ہے اس سلسلے میں دیگر صحابہ کرام نے ان کی مخالفت کی ہے۔
لغات : حریسۃ الجبل۔ پہاڑ میں محفوظ۔ المراح۔ باڑا۔ الجرین۔ سٹور۔ المجن۔ ڈھال۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔