HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4786

۴۷۸۶: مَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَلِیِّ بْنِ دَاوٗدَ ، وَفَہْدٌ وَمُحَمَّدُ بْنُ الْوَرْدِ قَالُوْا : حَدَّثَنَا یُوْسُفُ بْنُ مُنَازِلٍ الْکُوْفِیُّ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ اِدْرِیْسَ عَنْ خَالِدِ بْنِ أَبِی کَرِیْمَۃَ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ عَنْ أَبِیْہِ أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بَعَثَ جَدَّہُ مُعَاوِیَۃَ اِلٰی رَجُلٍ عَرَّسَ بِامْرَأَۃِ أَبِیْہَ أَنْ یَضْرِبَ عُنُقَہُ وَیُخَمِّسَ مَالَہٗ۔فَلَمَّا أَمَرَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ہٰذَیْنِ الْحَدِیْثَیْنِ بِأَخْذِ مَالِ الْمُتَزَوِّجِ وَتَخْمِیْسِہِ دَلَّ ذٰلِکَ أَنَّ الْمُتَزَوِّجَ کَانَ بِتَزَوُّجِہِ مُرْتَدًّا مُحَارِبًا فَوَجَبَ أَنْ یُقْتَلَ لِرِدَّتِہٖ، وَکَانَ مَالُہُ کَمَالِ الْحَرْبِیِّیْنَ لِأَنَّ الْمُرْتَدَّ الَّذِی لَمْ یُحَارِبْ کُلٌّ قَدْ أَجْمَعَ فِیْ أَخْذِ مَالِہٖ ، عَلٰی خِلَافِ التَّخْمِیْسِ .فَقَالَ قَوْمٌ وَہُمْ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ وَأَصْحَابُہُ وَمَنْ قَالَ بِقَوْلِہِمْ مَالُہُ لِوَرَثَتِہِ مِنَ الْمُسْلِمِیْنَ .وَقَالَ مُخَالِفُوْھُمْ : مَالُہُ کُلٌّ فَیْء ٌ وَلَا تَخْمِیْسَ فِیْہِ لِأَنَّہٗ لَمْ یُوْجِفْ عَلَیْہِ بِخَیْلٍ وَلَا رِکَابٍ .فَفِیْ تَخْمِیْسِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَالَ الْمُتَزَوِّجِ - الَّذِیْ ذٰکَرْنَا - دَلِیْلٌ عَلٰی أَنَّہٗ قَدْ کَانَتْ مِنْہُ الرِّدَّۃُ وَالْمُحَارَبَۃُ جَمِیْعًا .فَانْتَفَی بِمَا ذَکَرْنَا أَنْ یَکُوْنَ عَلٰی أَبِیْ حَنِیْفَۃَ وَسُفْیَانَ رَحِمَہُمَا اللّٰہُ فِیْ ذٰلِکَ الْحَدِیْثِ حُجَّۃٌ .فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَقَدْ رَأَیْنَا ذٰلِکَ النِّکَاحَ نِکَاحًا لَا یَثْبُتُ فَکَانَ یَنْبَغِیْ اِذَا لَمْ یَثْبُتْ أَنْ یَکُوْنَ فِیْ حُکْمِ مَا لَمْ یَنْعَقِدْ فَیَکُوْنُ الْوَاطِئُ عَلَیْہِ کَالْوَاطِئِ لَا عَلَی نِکَاحٍ فَیُحَدُّ .قِیْلَ لَہٗ : اِنْ کَانَ ذٰلِکَ کَذٰلِکَ ، فَلِمَ کَانَ سُؤَالُک اِیَّانَا مَا ذَکَرْت ذِکْرَ التَّزْوِیْجِ کَانَ یَنْبَغِی أَنْ تَقُوْلَ رَجُلٌ زَنَی بِذَاتِ مَحْرَمٍ مِنْہُ .فَاِنْ قُلْتُ ذٰلِکَ کَانَ جَوَابُنَا لَک أَنْ نَقُوْلَ : عَلَیْہِ الْحَدُّ وَاِنْ أَطْلَقْت اسْمَ التَّزَوُّجِ ، وَسَمَّیْتُ ذٰلِکَ النِّکَاحَ نِکَاحًا وَاِنْ لَمْ یَکُنْ ثَابِتًا فَلَا حَدَّ عَلَی وَاطِئٍ عَلَی نِکَاحٍ جَائِزٍ وَلَا فَاسِدٍ .وَقَدْ رَأَیْنَا عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، قَضَی فِی الْمُتَزَوِّجِ فِی الْعِدَّۃِ الَّتِیْ لَا یَثْبُتُ فِیْہَا نِکَاحُ الْوَاطِئِ عَلَی ذٰلِکَ مَا یَدُلُّ عَلٰی خِلَافِ مَذْہَبِک .وَذٰلِکَ أَنَّ اِبْرَاھِیْمَ بْنَ مَرْزُوْقٍ
٤٧٨٦: معاویہ بن قرہ نے اپنے والد سے نقل کیا انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے نقل کیا ہے کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے دادا معاویہ (رض) کو ایک ایسے آدمی کی طرف بھیجا جس نے اپنے والد کی بیوی سے نکاح کرلیا تھا کہ اس کی گردن اڑا دیں اور اس کے مال کا پانچواں حصہ لے لیں۔ جب ان دونوں روایات میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے شادی کرنے کا ‘ مال لینے اور اس کا پانچواں حصہ نکالنے کا حکم فرمایا تو اس سے یہ دلالت مل گئی کہ جب ان دونوں روایات سے معلوم ہو رہا ہے کہ شادی کرنے والے نے یہ حلال قرار دے کر کیا جس سے وہ مرتد و محارب بن گیا تو اس کا قتل ارتداد کی وجہ سے لازم آیا اور اس کا مال حربی کے مال کی مثل ہوگیا کیونکہ وہ مرتد جو محارب نہ ہو۔ تمام کا اس بات پر اتفاق ہے کہ اس کا مال لیا جائے گا پانچویں حصہ میں اختلاف ہے۔ چنانچہ امام ابوحنیفہ (رح) اور ان کے اصحاب نے کہا کہ اس کا مال اس کے مسلمان ورثاء کو ملے گا۔ فریق اوّل کا قول یہ ہے اس کا مال مال فئی کے حکم میں ہے اور اس میں سے خمس نہ لیا جائے گا کیونکہ اس پر گھوڑے اور اونٹوں سے چڑھائی کی ضرورت نہیں پڑی۔ پس نکاح کرنے والے کے مال سے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا خمس وصول کرنا اس بات کی واضح دلیل ہے کہ وہ مرتد و محارب تھا گزشتہ سطور میں ہم نے جو ذکر کیا اس سے اس بات کی نفی ہوگئی کہ یہ روایت امام ابوحنیفہ (رح) اور سفیان ثوری (رح) کے خلاف حجت ہے۔ جب یہ نکاح ثابت نہیں ہوتا تو مناسب یہ ہے کہ ثابت نہ ہونے کی وجہ سے یہ اس نکاح کے حکم میں ہو جو سرے سے منعقد ہی نہیں ہوتا۔ پس اس صورت میں وطی کرنے والا ایسا ہوگا جیسا اس نے نکاح کے بغیر وطی کی ہے اور (بلا نکاح وطی زنا ہے) اس کی سزا تو حد ہے۔ اگر بات اسی طرح ہے جیسا آپ فرماتے ہیں تو آپ کے سوال میں تزویج کا لفظ کیوں لایا گیا۔ پھر تو آپ کو کہنا چاہیے تھا کہ جو محرم رشتہ دار سے زنا کرے اگر تم یہ سوال کرتے تو جواب حد ہی ہوتا اور جب تم نے اس پر نکاح کا لفظ بولا ہے اور اس کو نکاح قرار دیتے ہو تو خواہ وہ ثابت نہ ہو مگر نکاح کرنے والے پر حد نہیں ہونی چاہیے خواہ نکاح نافذ ہو یا فاسد۔ جناب عمر (رض) نے عدت میں نکاح کرنے والے کے بارے میں یہ فیصلہ فرمایا جو آئندہ سطور میں مذکور ہے۔ عدت میں نکاح ثابت نہیں ہوتا۔ وہ فیصلہ فریق اوّل کے مذہب کے خلاف ہے۔ ملاحظہ ہو۔
تخریج : مسند احمد ٤؍٢٩٥۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔