HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4789

۴۷۸۹: حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیْرٍ قَالَ : ثَنَا ہِشَامُ بْنُ أَبِیْ عُبَیْدِ اللّٰہِ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ الْمُسَیِّبِ أَنَّ رَجُلًا تَزَوَّجَ امْرَأَۃً فِیْ عِدَّتِہَا ، فَرُفِعَ اِلَی عُمَرَ فَضَرَبَہَا دُوْنَ الْحَدِّ وَجَعَلَ لَہَا الصَّدَاقَ وَفَرَّقَ بَیْنَہُمَا وَقَالَ لَا یَجْتَمِعَانِ أَبَدًا .قَالَ : وَقَالَ عَلِیٌّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اِنْ تَابَا وَأَصْلَحَا جَعَلْتُہُمَا مَعَ الْخُطَّابِ .أَفَلَا تَرَی أَنَّ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَدْ ضَرَبَ الْمَرْأَۃَ وَالزَّوْجَ الْمُتَزَوِّجَ فِی الْعِدَّۃِ بِالْمِخْفَقَۃِ فَاسْتَحَالَ أَنْ یَضْرِبَہُمَا وَہُمَا جَاہِلَانِ بِتَحْرِیْمِ مَا فَعَلَا لِأَنَّہٗ کَانَ أَعْرَفَ بِاَللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ مِنْ أَنْ یُعَاقِبَ مَنْ لَمْ تَقُمْ عَلَیْہِ الْحُجَّۃُ .فَلَمَّا ضَرَبَہُمَا دَلَّ ذٰلِکَ أَنَّ الْحُجَّۃَ قَدْ کَانَتْ قَامَتْ عَلَیْہِمَا بِالتَّحْرِیْمِ قَبْلَ أَنْ یَفْعَلَا ثُمَّ ہُوَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ لَمْ یُقِمْ عَلَیْہِمَا الْحَدَّ وَقَدْ حَضَرَہُ أَصْحَابُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَتَابَعُوْھُ عَلٰی ذٰلِکَ وَلَمْ یُخَالِفُوْھُ فِیْہِ .فَہٰذَا دَلِیْلٌ صَحِیْحٌ أَنَّ عَقْدَ النِّکَاحِ اِذَا کَانَ وَاِنْ کَانَ لَا یَثْبُتُ ، وَجَبَ لَہُ حُکْمُ النِّکَاحِ فِیْ وُجُوْبِ الْمَہْرِ بِالدُّخُوْلِ الَّذِیْ یَکُوْنُ بَعْدَہُ وَفِی الْعِدَّۃِ مِنْہُ وَفِیْ ثُبُوْتِ النَّسَبِ وَمَا کَانَ یُوْجِبُ مَا ذَکَرْنَا مِنْ ذٰلِکَ فَیَسْتَحِیلُ أَنْ یَجِبَ فِیْہِ حَدٌّ لِأَنَّ الَّذِیْ یُوْجِبُ الْحَدَّ ہُوَ الزِّنَا ، وَالزِّنَا لَا یُوْجِبُ ثُبُوْتَ نَسَبٍ وَلَا مَہْرٍ وَلَا عِدَّۃٍ .فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ : اِنَّ ہَذَا الَّذِیْ ذٰکَرْتُ مِنْ وَطْئِ ذَاتِ الْمَحْرَمِ مِنْہُ عَلَی النِّکَاحِ الَّذِی وَصَفْتہ وَاِنْ لَمْ یَکُنْ زِنًا فَہُوَ أَغْلَظُ مِنْ الزِّنَا فَأَحْرَی أَنْ یَجِبَ فِیْہِ مَا یَجِبُ فِی الزِّنَا .قِیْلَ لَہٗ : قَدْ أَخْرَجْتُہٗ بِقَوْلِک ہَذَا مِنْ أَنْ یَکُوْنَ زِنًا وَزَعَمْتُ أَنَّہٗ أَغْلَظُ مِنْ الزِّنَا وَلَیْسَ مَا کَانَ مِثْلَ الزِّنَا أَوْ مَا کَانَ أَعْظَمَ مِنْ الزِّنَا مِنَ الْأَشْیَائِ الْمُحَرَّمَۃِ یَجِبُ فِی انْتِہَاکِہَا مِنَ الْعُقُوْبَاتِ مَا یَجِبُ فِی الزِّنَا لِأَنَّ الْعُقُوْبَاتِ اِنَّمَا تُؤْخَذُ مِنْ جِہَۃِ التَّوْقِیْفِ لَا مِنْ جِہَۃِ الْقِیَاسِ .أَلَا تَرَی أَنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ قَدْ حَرَّمَ الْمَیْتَۃَ وَالدَّمَ وَلَحْمَ الْخِنْزِیرِ کَمَا حَرَّمَ الْخَمْرَ ، وَقَدْ جَعَلَ عَلَی شَارِبِ الْخَمْرِ حَدًّا لَمْ یُجْعَلْ مِثْلُہٗ عَلٰی أَکْلِ لَحْمِ الْخِنْزِیرِ ، وَلَا عَلٰی أَکْلِ لَحْمِ الْمَیْتَۃِ وَاِنْ کَانَ تَحْرِیْمُ مَا أَتَی بِہٖ کَتَحْرِیْمِ مَا أَتَیْ ذٰلِکَ .وَکَذٰلِکَ قَذْفُ الْمُحْصَنَۃِ جَعَلَ اللّٰہُ فِیْہِ جَلْدَ ثَمَانِیْنَ وَسُقُوْطَ شَہَادَۃِ الْقَاذِفِ وَاِلْزَامَ اسْمِ الْفِسْقِ .وَلَمْ یَجْعَلْ ذٰلِکَ فِیْمَنْ رَمَیْ رَجُلًا بِالْکُفْرِ ، وَالْکُفْرُ فِیْ نَفْسِہِ أَعْظَمُ وَأَغْلَظُ مِنَ الْقَذْفِ .فَکَانَتِ الْعُقُوْبَاتُ قَدْ جُعِلَتْ فِیْ أَشْیَائَ خَاصَّۃٍ ، وَلَمْ یُجْعَلْ فِیْ أَمْثَالِہَا وَلَا فِیْ أَشْیَائَ ہِیَ أَعْظَمُ مِنْہَا وَأَغْلَظُ .فَکَذٰلِکَ مَا جَعَلَ اللّٰہُ تَعَالٰی مِنَ الْحَدِّ فِی الزِّنَا لَا یَجِبُ بِہٖ أَنْ یَکُوْنَ وَاجِبًا فِیْمَا ہُوَ أَغْلَظُ مِنْ الزِّنَا .فَہٰذَا الَّذِیْ ذٰکَرْنَا فِیْ ہٰذَا الْبَابِ ہُوَ النَّظْرُ ، وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ وَسُفْیَانَ رَحِمَہُمَا اللّٰہُ تَعَالٰی .
٤٧٨٩: قتادہ نے سعید بن المسیب سے روایت کی ہے کہ ایک آدمی نے ایک عورت سے اس کی عدت کے دوران نکاح کیا اس کا قضیہ حضرت عمر (رض) کی خدمت میں لایا گیا آپ نے اس عورت کو حد سے کم درے لگائے اور اس کا مہر ادا کرایا اور ان کے درمیان تفریق کردی اور فرمایا۔ یہ دونوں ہرگز جمع نہیں ہوسکتے اور حضرت علی (رض) نے فرمایا اگر وہ دونوں توبہ کر کے درستی کرلیں تو میں ان دونوں کو پیغام نکاح دینے والوں میں سے شمار کروں گا۔ (یعنی ان کا نکاح درست ہوگا) کیا تم غور نہیں کرتے کہ حضرت عمر (رض) نے اس عورت کو اور اس شخص کو جس نے دوران عدت نکاح کیا تھا۔ ہلکے درے لگائے اور یہ بات ناممکن ہے کہ آپ ان کو اس صورت میں درے لگائیں جبکہ وہ اس فعل کے حرام ہونے سے لاعلم ہوں۔ اس لیے کہ حضرت عمر (رض) اللہ تعالیٰ سے بہت ڈرنے والے اور تقویٰ والے تھے وہ دلیل کے قیام کے بغیر کسی کو سزا دینے والے نہ تھے تو جب آپ نے ان کو سزا دی تو معلوم ہوا کہ اس سے پہلے ان دونوں کے متعلق حرمت کی دلیل قائم ہوچکی تھی تبھی آپ نے ان پر حد قائم فرمائی اور جب حد قائم کی تو اس وقت صحابہ کرام بھی موجود تھے انھوں نے بھی آپ کی مخالفت نہیں کی بلکہ اتباع کی۔ تو یہ اس بات کی صحیح دلیل ہے کہ جب عقد نکاح ہو اگرچہ وہ ثابت نہ ہو مگر اس کا حکم نکاح کا ہی ہوگا یعنی اس میں جماع سے مہر لازم ہوجائے گا اور اس کی عدت بھی گزارنی پڑے گی اور اگر حمل ٹھہر گیا تو اس سے نسب بھی ثابت ہوجائے گا۔ تو جس عمل سے یہ مذکورہ چیزیں ثابت ہو رہی ہوں اس میں حد کا واجب ہونا محال ہے کیونکہ حد تو زنا سے واجب ہوتی ہے اور اس سے نسب ‘ مہر اور عدت میں سے کوئی چیز بھی ثابت نہیں ہوتی۔ محرم سے وطی والی بات جس کا آپ نے تذکرہ کیا اگرچہ یہ زنا نہ بھی شمار ہو لیکن یہ تو زنا سے بھی بدتر ہے تو کیا مناسب نہیں کہ جو زنا کی صورت میں سزا واجب ہوتی ہے وہی اس پر بھی واجب ہو۔ تو اس کے جواب میں کہے کہ آپ نے اپنے بقول اس کو زنا سے خارج کردیا اب رہا یہ خیال کہ یہ زنا سے بدتر ہے تو اس کی سزا زنا جیسی تو ہونی چاہیے تو وہ حرام امور جن کی خلاف ورزی پر سزا دی جاتی ہے خواہ وہ عمل زنا کی طرح ہوں یا اس سے بڑے ہوں تو ان کی سزا وہ نہیں ہوتی جو سزا زنا کی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سزائیں تو توقیفی ہیں وہ قیاس سے ثابت نہیں ہوتیں۔ ذرا غور کرو ! کہ اللہ تعالیٰ نے مردار ‘ خون ‘ خنزیر کے گوشت کو اسی طرح حرام قرار دیا جس طرح شراب کو حرام قرار دیا مگر شراب نوشی کرنے والے پر وہ سزا مقرر فرمائی جو خنزیر کا گوشت اور مردار کھانے والے پر مقرر نہیں فرمائی۔ اگر اس کی حرمت بھی اس کی حرمت کی طرح ہے۔ اسی طرح پاک دامن عورت پر زنا کا الزام لگانے کی سزا اللہ تعالیٰ نے اسی درے مقرر فرمائی ہے اور اس کی گواہی کو غیر مقبول قرار دیا اور اس کا نام فاسق رکھا جبکہ کوئی آدمی کسی کو کافر کہے تو اس کی یہ سزا نہیں ہے۔ حالانکہ ذات کے لحاظ سے کفر قذف سے بڑا گناہ ہے اور زیادہ برا ہے۔ پس اس سے معلوم ہوا کہ بعض معاملات میں خاص سزائیں مقرر کی گئیں جو ان جیسے دوسرے معاملات میں نہیں رکھی گئیں اور نہ ہی ان سے بڑے اور زیادہ برے گناہوں میں رکھی گئیں پس اسی طرح اللہ تعالیٰ نے زنا کے سلسلہ میں جو حد مقرر فرمائی وہ زنا سے زیادہ برے عمل میں واجب نہ ہوگی۔ یہ جو کچھ ہم نے ذکر کیا قیاس کا یہی تقاضا ہے اور امام ابوحنیفہ ‘ اور سفیان ثوری (رح) کا مسلک یہی ہے۔
ذرا توجہ فرمائیں کہ حضرت عمر (رض) نے اس عورت کو اور اس شخص کو جس نے دوران عدت نکاح کیا تھا۔ ہلکے درے لگائے اور یہ بات ناممکن ہے کہ آپ ان کو اس صورت میں درے لگائیں جبکہ وہ اس فعل کے حرام ہونے سے لاعلم ہوں۔ اس لیے کہ حضرت عمر (رض) اللہ سے بہت ڈرنے والے اور تقویٰ والے تھے وہ دلیل کے قیام کے بغیر کسی کو سزا دینے والے نہ تھے تو جب آپ نے ان کو سزا دی تو معلوم ہوا کہ اس سے پہلے ان دونوں کے متعلق حرمت کی دلیل قائم ہوچکی تھی تبھی آپ نے ان پر حد قائم فرمائی اور جب حد قائم کی تو اس وقت صحابہ کرام بھی موجود تھے انھوں نے بھی آپ کی مخالفت نہیں کی بلکہ اتباع کی۔ تو یہ اس بات کی صحیح دلیل ہے کہ جب عقد نکاح ہو اگرچہ وہ ثابت نہ ہو مگر اس کا حکم نکاح کا ہی ہوگا یعنی اس میں جماع سے مہر لازم ہوجائے گا اور اس کی عدت بھی گزارنی پڑے گی اور اگر حمل ٹھہر گیا تو اس سے نسب بھی ثابت ہوجائے گا۔ تو جس عمل سے یہ مذکورہ چیزیں ثابت ہو رہی ہوں اس میں حد کا واجب ہونا محال ہے کیونکہ حد تو زنا سے واجب ہوتی ہے اور اس سے نسب ‘ مہر اور عدت میں سے کوئی چیز بھی ثابت نہیں ہوتی۔
آخری اعتراض : محرم سے وطی والی بات جس کا آپ نے تذکرہ کیا اگرچہ یہ زنا نہ بھی شمار ہو لیکن یہ تو زنا سے بھی بدتر ہے تو کیا مناسب نہیں کہ جو زنا کی صورت میں سزا واجب ہوتی ہے وہی اس پر بھی واجب ہو۔
جوابہم عرض کریں گے کہ آپ نے اپنے بقول اس کو زنا سے خارج کردیا اب رہا یہ خیال کہ یہ زنا سے بدتر ہے تو اس کی سزا زنا جیسی تو ہونی چاہیے تو وہ حرام امور جن کی خلاف ورزی پر سزا دی جاتی ہے خواہ وہ عمل زنا کی طرح ہوں یا اس سے بڑے ہوں تو ان کی سزا وہ نہیں ہوتی جو سزا زنا کی ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ سزائیں تو توقیفی ہیں وہ قیاس سے ثابت نہیں ہوتیں۔
ذرا غور کرو ! کہ اللہ تعالیٰ نے مردار ‘ خون ‘ خنزیر کے گوشت کو اسی طرح حرام قرار دیا جس طرح شراب کو حرام قرار دیا مگر شراب نوشی کرنے والے پر وہ سزا مقرر فرمائی جو خنزیر کا گوشت اور مردار کھانے والے پر مقرر نہیں فرمائی۔ اگرچہ اس کی حرمت بھی اس کی حرمت کی طرح ہے۔
اسی طرح پاکدامن عورت پر زنا کا الزام لگانے کی سزا اللہ تعالیٰ نے اسی درے مقرر فرمائی ہے اور اس کی گواہی کو غیر مقبول قرار دیا اور اس کا نام فاسق رکھا جبکہ کوئی آدمی کسی کو کافر کہے تو اس کی یہ سزا نہیں ہے۔ حالانکہ ذات کے لحاظ سے کفر قذف سے بڑا گناہ ہے اور زیادہ برا ہے۔
پس اس سے معلوم ہوا کہ بعض معاملات میں خاص سزائیں مقرر کی گئیں جو ان جیسے دوسرے معاملات میں نہیں رکھی گئیں اور نہ ہی ان سے بڑے اور زیادہ برے گناہوں میں رکھی گئیں پس اسی طرح اللہ تعالیٰ نے زنا کے سلسلہ میں جو حد مقرر فرمائی وہ زنا سے زیادہ برے عمل میں واجب نہ ہوگی۔
یہ جو کچھ ہم نے ذکر کیا قیاس کا یہی تقاضا ہے اور امام ابوحنیفہ ‘ اور سفیان ثوری (رح) کا مسلک یہی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔