HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4844

۴۸۴۴: قَدْ حَدَّثَنَا قَالَ : ثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ حَرْبٍ ، قَالَ : ثَنَا وُہَیْبُ بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ : ثَنَا صَالِحٌ أَبُوْ وَاقِدٍ ، عَنْ عَامِرِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِیْہَ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَالَ : لَا یُقْطَعُ السَّارِقُ اِلَّا فِیْ ثَمَنِ الْمِجَنِّ .فَعَلِمْنَا بِہٰذَا أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَقَفَہُمْ عِنْدَ قَطْعِہِ فِی الْمِجَنِّ عَلٰی أَنَّہٗ لَا یُقْطَعُ فِیْمَا قِیْمَتُہُ أَقَلُّ مِنْ قِیْمَۃِ الْمِجَنِّ .فَذَہَبَ قَوْمٌ اِلٰی أَنَّ السَّارِقَ یُقْطَعُ فِیْ ہٰذَا الْمِقْدَارِ ، الَّذِیْ قَدَّرَہُ ابْنُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا فِیْ ثَمَنِ الْمِجَنِّ ، وَہُوَ ثَلَاثَۃُ دَرَاہِمَ ، وَلَا یُقْطَعُ فِیْمَا ہُوَ أَقَلُّ مِنْ ذٰلِکَ ، وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِمَا رَوَوْہُ مِنْ ہٰذَا عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ ، فَقَالُوْا : لَا یُقْطَعُ السَّارِقُ اِلَّا فِیْمَا یُسَاوِیْ عَشَرَۃَ دَرَاہِمَ فَصَاعِدًا .وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِمَا۔
٤٨٤٤: عامر بن سعد نے اپنے والد سے انھوں نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے روایت کی ہے کہ چور کا ہاتھ نہ کاٹا جائے مگر جبکہ اس کی قیمت ڈھال کی قیمت کے برابر ہو۔ اس سے معلوم ہوا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ڈھال کی قیمت پر ہاتھ کاٹنے کو موقوف کیا ہے اور اس سے کم میں ہاتھ کو کاٹا نہیں جاسکتا۔ چنانچہ علماء کی ایک جماعت کا مذہب یہ ہے کہ چور کا ہاتھ اسی مقدار میں کاٹا جائے گا جس کا اندازہ ابن عمر (رض) نے ڈھال کی قیمت سے بتلایا ہے اور وہ مقدار تین درہم ہے اور اس سے کم میں ہاتھ نہیں کاٹ سکتے۔ انھوں نے مندرجہ بالا روایات سے استدلال کیا ہے۔ کہ دس درہم سے کم قیمت کی چیز میں ہاتھ کو کاٹا نہیں جاسکتا۔ یا پھر اس سے زیادہ انھوں نے مندرجہ ذیل روایات سے استدلال کیا ہے۔
تخریج : نسائی فی السارق باب ١٠۔
اس سے معلوم ہوا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ڈھال کی قیمت پر ہاتھ کاٹنے کو موقوف کیا ہے اور اس سے کم میں ہاتھ کو کاٹا نہیں جاسکتا۔ چنانچہ علماء کی ایک جماعت کا مذہب یہ ہے کہ چور کا ہاتھ اسی مقدار میں کاٹا جائے گا جس کا اندازہ ابن عمر (رض) نے ڈھال کی قیمت سے بتلایا ہے اور وہ مقدار تین درہم ہے اور اس سے کم میں ہاتھ نہیں کاٹ سکتے۔ انھوں نے مندرجہ بالا روایات سے استدلال کیا ہے۔
فریق ثانی کا مؤقف : دس درہم سے کم قیمت کی چیز میں ہاتھ کو کاٹا نہیں جاسکتا۔ یا پھر اس سے زیادہ انھوں نے مندرجہ ذیل روایات سے استدلال کیا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔