HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4865

۴۸۶۵: حَدَّثَنَا رَبِیْعٌ الْمُؤَذِّنُ قَالَ : ثَنَا أَسَدٌ قَالَ : ثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ سَعْدٍ عَنِ الزُّہْرِیِّ عَنْ عَمْرَۃَ عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یُقْطَعُ الْیَدُ فِیْ رُبْعِ دِیْنَارٍ فَصَاعِدًا .قِیْلَ لَہُمْ : قَدْ رَوَیْنَا ہٰذَا الْحَدِیْثَ عَنِ الزُّہْرِیِّ فِیْ ہٰذَا الْبَابِ مِنْ حَدِیْثِ ابْنِ عُیَیْنَۃَ عَلٰی غَیْرِ ہٰذَا اللَّفْظِ مِمَّا مَعْنَاہُ خِلَافُ ہٰذَا الْمَعْنَی .وَہُوَ کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقْطَعُ فِیْ رُبْعِ الدِّیْنَارِ فَصَاعِدًا .فَلَمَّا اضْطَرَبَ حَدِیْثُ الزُّہْرِیِّ عَلٰی مَا ذَکَرْنَا وَاخْتُلِفَ عَنْ غَیْرِہِ عَنْ عَمْرَۃَ عَلٰی مَا وَصَفْنَا ارْتَفَعَ ذٰلِکَ کُلُّہُ فَلَمْ تَجِبْ الْحُجَّۃُ بِشَیْئٍ مِنْہُ اِذَا کَانَ بَعْضُہٗ یَنْفِیْ بَعْضًا .وَرَجَعْنَا اِلٰی أَنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ قَالَ فِیْ کِتَابِہٖ وَالسَّارِقُ وَالسَّارِقَۃُ فَاقْطَعُوْا أَیْدِیَہُمَا جَزَائً بِمَا کَسَبَا نَکَالًا مِنَ اللّٰہِ .فَأَجْمَعُوْا أَنَّ اللّٰہَ عَزَّ وَجَلَّ لَمْ یَعْنِ بِذٰلِکَ کُلَّ سَارِقٍ وَأَنَّہٗ اِنَّمَا عَنَی بِہٖ خَاصًّا مِنْ السُّرَّاقِ لِمِقْدَارٍ مِنَ الْمَالِ مَعْلُوْمٍ فَلَا یَدْخُلُ فِیْمَا قَدْ أَجْمَعُوْا عَلَیْہِ أَنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی عَنَی بِہٖ خَاصًّا اِلَّا مَا قَدْ أَجْمَعُوْا أَنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی عَنَاہُ .وَقَدْ أَجْمَعُوْا أَنَّ اللّٰہَ تَعَالٰی قَدْ عَنَیْ سَارِقَ الْعَشَرَۃِ الدَّرَاہِمِ وَاخْتَلَفُوْا فِیْ سَارِقِ مَا ہُوَ دُوْنَہَا .فَقَالَ قَوْمٌ : ہُوَ مِمَّنْ عَنَی اللّٰہُ تَعَالٰی ، وَقَالَ قَوْمٌ : لَیْسَ ہُوَ مِنْہُمْ .فَلَمْ یَجُزْ لَنَا - لِمَا اخْتَلَفُوْا فِیْ ذٰلِکَ - أَنْ نَشْہَدَ عَلَی اللّٰہِ تَعَالٰی أَنَّہٗ عَنَی مَا لَمْ یَجْمَعُوْا أَنَّہٗ عَنَاہُ .وَجَازَ لَنَا أَنْ نَشْہَدَ فِیْمَا أَجْمَعُوْا أَنَّ اللّٰہَ عَنَاہُ عَلَی اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ أَنَّہٗ عَنَاہُ .فَجَعَلْنَا سَارِقَ الْعَشَرَۃِ الدَّرَاہِمِ فَمَا فَوْقَہَا دَاخِلًا فِی الْآیَۃِ فَقَطَعْنَاہُ بِہَا وَجَعَلْنَا سَارِقَ مَا دُوْنَ الْعَشَرَۃِ خَارِجًا مِنَ الْآیَۃِ فَلَمْ نَقْطَعُہُ .وَہٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ وَأَبِیْ یُوْسُفَ وَمُحَمَّدٍ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ أَجْمَعِیْنَ وَقَدْ رُوِیَ ذٰلِکَ عَنِ ابْنِ مَسْعُوْدٍ وَعَطَائٍ وَعَمْرِو بْنِ شُعَیْبٍ .
٤٨٦٥: زہری نے عمرہ سے انھوں نے عائشہ (رض) سے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا ہاتھ ربع دینار اور اس سے زائد میں کاٹا جائے گا۔ ان سے کہا جائے گا کہ ہم اسی باب میں یہ روایت ابن عیینہ کی سند سے زہری سے ان کے علاوہ دیگر الفاظ سے نقل کر آئے ہیں جس کا مطلب اس روایت کے خلاف ہے اور وہ یہ ہے۔ کان رسول اللہ یقطع فی ربع الدینار فصاعدا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دینار کی چوتھائی اور اس سے زائد میں ہاتھ کاٹتے تھے۔ پس جب زہری کی روایت بھی الفاظ کے اعتبار سے مضطرب اور دوسرے روات کے ساتھ عمرہ سے نقل کرنے میں مختلف ہے تو تمام استدلال کے لحاظ سے مرتفع ہوگئیں اس لیے کہ وہ ایک دوسرے کی نفی کرتی ہیں۔ اب جب روایات تعیین میں شدید طور پر مختلف ہیں بلکہ ایک دوسری کے منافی ہیں تو اب قرآن مجید کے ارشاد کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا السارق والسارقۃ فاقطعوا ایدیہما جزاء بماکسبا نکالا من اللہ (المائدہ ٣٨) چوری کرنے والے مرد اور چور عورت کا ہاتھ کاٹو ان کے عمل کے سبب اللہ تعالیٰ کی طرف سے بطور سزا۔ نمبر 1: اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ اس سے اللہ تعالیٰ نے ہر قسم کا چور مراد نہیں لیا۔ بلکہ ایک خاص معلوم مقدار کی چوری کرنے والے اشخاص مراد ہیں پس اس اجماع میں وہ لوگ ہی داخل ہوں گے جن پر سب کا اتفاق ہے۔ نمبر 2: اس بات پر بھی سب کا اتفاق ہے کہ اللہ تعالیٰ نے دس درہم کی چوری کرنے والا شخص مراد لیا ہے۔ اس سے کم چوری کرنے والے سے متعلق اختلاف ہے بعض علماء کہتے ہیں کہ وہ بھی ان میں شامل ہے جن کو اللہ تعالیٰ نے یہاں مراد لیا ہے۔ جبکہ دوسروں نے کہا کہ وہ ان میں شامل ہی نہیں (کہ اس پر چور کا اطلاق ہو) پس ہمارے لیے جائز نہیں (جبکہ علماء کا اس میں اختلاف ہے) کہ ہم اللہ تعالیٰ کے متعلق غیر اجماعی چیز کے مراد الٰہی ہونے کی گواہی دیں۔ البتہ یہ جائز ہے کہ متفق علیہ چیز کو مراد الٰہی کہیں۔ (کیونکہ زبان نبوت سے امت کا اجماع ضلالت پر ناممکن ہے) پس دس درہم یا اس سے زائد چرانے والے کو آیت کے تحت داخل مان کر اس میں ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا جائے گا اور دس درہم سے کم کی چوری کرنے والے کو آیت کے حکم قطع سے خارج مانیں گے۔ پس اس کا ہاتھ نہ کاٹیں گے۔ (البتہ تعزیر ہوگی) فریق ثانی کا مؤقف مبرہن و ثابت ہوگیا۔ یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔
حاصل روایات ان روایات سے ثابت ہوگیا کہ کم از کم ربع دینار یا پھر اس سے زائد میں ہاتھ کاٹا جائے گا۔
جواب : ہم اسی بات میں یہ روایت ابن عیینہ کی سند سے زہری سے روایت ان کے علاوہ دیگر الفاظ سے نقل کر آئے ہیں جس کا مطلب اس روایت کے خلاف ہے اور وہ یہ ہے۔ کان رسول اللہ یقطع فی ربع الدینار فصاعدا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دینار کی چوتھائی اور اس سے زائد میں ہاتھ کاٹتے تھے۔
پس جب زہری کی روایت بھی الفاظ کے اعتبار سے مضطرب اور دوسرے روایت کے ساتھ عمرہ سے نقل کرنے میں مختلف ہے تو تمام استدلال کے لحاظ سے مرتفع ہوگئیں اس لیے کہ وہ ایک دوسرے کی نفی کرتی ہیں۔
رجوع الی الاصل :
اب جب روایات تعیین میں شدید طور پر مختلف ہیں بلکہ ایک دوسری کے منافی ہیں تو اب قرآن مجید کے ارشاد کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا : السارق والسارقۃ فاقطعوا ایدیہما جزاء بماکسبا نکالا من اللہ (المائدہ : ٣٨)
چوری کرنے والے مرد اور چور عورت کا ہاتھ کاٹو ان کے عمل کے سبب اللہ تعالیٰ کی طرف سے بطور سزا۔
نمبر 1: اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ اسے سے اللہ تعالیٰ نے ہر قسم کا چور مراد نہیں لیا۔ بلکہ ایک خاص معلوم مقدار کی چوری کرنے والے اشخاص مراد ہیں پس اس اجماع میں وہ لوگ ہی داخل ہوں گے جن پر سب کا اتفاق ہے۔
نمبر 2: اس بات پر بھی سب کا اتفاق ہے کہ اللہ تعالیٰ دس درہم کی چوری کرنے والا شخص مراد لیا ہے۔ اس سے کم چوری کرنے والے سے متعلق اختلاف ہے بعض علماء کہتے ہیں کہ وہ بھی ان میں شامل ہے جن کو اللہ تعالیٰ نے یہاں مراد لیا ہے۔ جبکہ دوسروں نے کہا کہ وہ ان میں شامل ہی نہیں (کہ اس پر چور کا طلاق ہو)
پس ہمارے لیے جائز نہیں (جبکہ علماء کا اس میں اختلاف ہے) کہ ہم اللہ تعالیٰ کے متعلق غیر اجماعی چیز کے مراد الٰہی ہونے کی گواہی دیں۔ البتہ یہ جائز ہے کہ متفق علیہ چیز کو مراد الٰہی کہیں۔ (کیونکہ زبان نبوت سے امت کا اجماع ضلالت پر ناممکن ہے) پس دس درہم یا اس سے زائد چرانے والے کو آیت کے تحت داخل مان کر اس میں ہاتھ کاٹنے کا حکم دیا جائے گا اور دس درہم سے کم کی چوری کرنے والے کو آیت کے حکم قطع سے خارج مانیں گے۔ پس اس کا ہاتھ نہ کاٹیں گے۔ (البتہ تعزیر ہوگی) فریق ثانی کا مؤقف مبرہن و ثابت ہوگیا۔ الحمد للہ ربّ العالمین۔
یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔
اقوال صحابہ (رض) وتابعین (رح) سے تائید :
یہ بات ابن مسعود (رح) اور عطاء ‘ عمرو بن شعیب (رح) سے مروی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔