HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4873

۴۸۷۳: بِمَا حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ دَاوٗدَ قَالَ : ثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ الْحَجَّاجِ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَوْنٍ الزُّبَیْرِیُّ قَالَا : ثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلْمَۃَ قَالَ : أَخْبَرَنِیْ اِسْحَاقُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ أَبِیْ طَلْحَۃَ عَنْ أَبِی الْمُنْذِرِ مَوْلَی أَبِیْ ذٰر عَنْ أَبِیْ أُمَیَّۃَ الْمَخْزُوْمِیِّ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أُتِیَ بِلِص اعْتَرَفَ اعْتِرَافًا وَلَمْ یُوْجَدْ مَعَہُ الْمَتَاعُ .فَقَالَ لَہٗ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا اِخَالُکَ سَرَقْتَ قَالَ : بَلٰی یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، فَأَعَادَہَا عَلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَرَّتَیْنِ أَوْ ثَلَاثًا ، قَالَ : بَلٰی یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، فَأَمَرَ بِہٖ فَقُطِعَ .ثُمَّ جِیْئَ بِہٖ ، فَقَالَ لَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قُلْ أَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ وَأَتُوْبُ اِلَیْہِ قَالَ : أَسْتَغْفِرُ اللّٰہَ وَأَتُوْبُ اِلَیْہِ ثُمَّ قَالَ اللّٰہُمَّ تُبْ عَلَیْہِ .فَفِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمْ یَقْطَعْہُ بِاِقْرَارِہِ مَرَّۃً وَاحِدَۃً حَتّٰی أَقَرَّ ثَانِیَۃً .فَہٰذَا أَوْلَی مِنَ الْحَدِیْثِ الْأَوَّلِ لِأَنَّ فِیْہِ زِیَادَۃً عَلٰی مَا فِی الْأَوَّلِ .وَقَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ أَحَدُہُمَا قَدْ نَسَخَ الْآخَرَ .فَلَمَّا احْتَمَلَ ذٰلِکَ رَجَعْنَا اِلَی النَّظَرِ فَوَجَدْنَا السُّنَّۃَ قَدْ قَامَتْ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الْمُقِرِّ بِالزِّنَا أَنَّہٗ رَدَّہُ أَرْبَعًا وَأَنَّہٗ لَمْ یَرْجُمْہُ بِاِقْرَارِہِ مَرَّۃً وَاحِدَۃً وَأُخْرَجَ ذٰلِکَ مِنْ حُکْمِ الْاِقْرَارِ بِحُقُوْقِ الْآدَمِیِّیْنَ الَّتِیْ یُقْبَلُ فِیْہَا الْاِقْرَارُ مَرَّۃً وَاحِدَۃً وَرَدَّ حُکْمَ الْاِقْرَارِ بِذٰلِکَ اِلَی حُکْمِ الشَّہَادَۃِ عَلَیْہِ .فَکَمَا کَانَتِ الشَّہَادَۃُ عَلَیْہِ غَیْرَ مَقْبُوْلَۃٍ اِلَّا مِنْ أَرْبَعَۃٍ فَکَذٰلِکَ جَعَلَ الْاِقْرَارَ بِہٖ لَا یُوْجِبُ الْجَلْدَ اِلَّا بِاِقْرَارِہِ أَرْبَعَ مَرَّاتٍ .فَثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّ حُکْمَ الْاِقْرَارِ بِالسَّرِقَۃِ أَیْضًا لِذٰلِکَ یُرَدُّ اِلَی حُکْمِ الشَّہَادَۃِ عَلَیْہَا .فَکَمَا کَانَتِ الشَّہَادَۃُ عَلَیْہِ لَا یَجُوْزُ اِلَّا مِنْ اثْنَیْنِ فَکَذٰلِکَ الْاِقْرَارُ بِہَا لَا یُقْبَلُ اِلَّا مَرَّتَیْنِ .وَقَدْ رَأَیْنَاہُمْ جَمِیْعًا لَمَّا رَوَوْا عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الْمُقِرِّ بِالزِّنَا لَمَّا ہَرَبَ فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَوْلَا خَلَّیْتُمْ سَبِیْلَہٗ۔فَکَانَ ذٰلِکَ عِنْدَہُمْ عَلٰی أَنَّ رُجُوْعَہُ مَقْبُوْلٌ وَاسْتَعْمَلُوْا ذٰلِکَ فِیْ سَائِرِ حُدُوْدِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ فَجَعَلُوْا مَنْ أَقَرَّ بِہَا ثُمَّ رَجَعَ قَبْلَ رُجُوْعِہِ وَلَمْ یَخُصُّوْا الزِّنَا بِذٰلِکَ دُوْنَ سَائِرِ حُدُوْدِ اللّٰہِ .فَکَذٰلِکَ لَمَّا جُعِلَ الْاِقْرَارُ فِی الزِّنَا لَا یُقْبَلُ اِلَّا بِعَدَدِ مَا یُقْبَلُ عَلَیْہِ مِنَ الْبَیِّنَۃِ ثَبَتَ أَنَّہٗ لَا یُقْبَلُ الْاِقْرَارُ بِسَائِرِ حُدُوْدِ اللّٰہِ اِلَّا بِعَدَدِ مَا یُقْبَلُ عَلَیْہَا مِنَ الْبَیِّنَۃِ .فَأَدْخَلَ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ رَحِمَہُ اللّٰہُ فِیْ ہٰذَا عَلٰی أَبِیْ یُوْسُفَ رَحِمَہُ اللّٰہُ فَقَالَ لَوْ کَانَ لَا یُقْطَعُ فِی السَّرِقَۃِ حَتَّی یُقِرَّ بِہَا سَارِقُہَا مَرَّتَیْنِ لَکَانَ اِذَا أَقَرَّ أَوَّلَ مَرَّۃٍ صَارَ مَا أَقَرَّ بِہٖ عَلَیْہِ دَیْنًا وَلَمْ یَجِبْ عَلَیْہِ الْقَطْعُ بَعْدَ ذٰلِکَ اِذَا کَانَ السَّارِقُ لَا یُقْطَعُ فِیْمَا قَدْ وَجَبَ عَلَیْہِ بِأَخْذِہِ اِیَّاہُ دَیْنًا .فَکَانَ مِنْ حُجَّتِنَا لِأَبِیْ یُوْسُفَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ فِیْ ذٰلِکَ أَنَّہٗ لَوْ لَزِمَ ذٰلِکَ أَبَا یُوْسُفَ فِی السَّرِقَۃِ لَلَزِمَ مُحَمَّدًا مِثْلُہٗ فِی الزِّنَا أَیْضًا اِذْ کَانَ الزَّانِیْ فِیْ قَوْلِہِمْ لَا یُحَدُّ فِیْمَا وَجَبَ عَلَیْہِ فِیْہِ مَہْرٌ کَمَا لَا یُقْطَعُ السَّارِقُ فِیْمَا قَدْ وَجَبَ عَلَیْہِ دَیْنًا .فَلَوْ کَانَتْ ہٰذِہِ الْعِلَّۃُ الَّتِی احْتَجَّ بِہَا مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ رَحِمَہُ اللّٰہُ عَلٰی أَبِیْ یُوْسُفَ یَجِبُ بِہَا فَسَادُ قَوْلِ أَبِیْ یُوْسُفَ رَحِمَہُ اللّٰہُ فِی الْاِقْرَارِ بِالسَّرِقَۃِ لَلَزِمَ مُحَمَّدًا مِثْلُ ذٰلِکَ فِی الْاِقْرَارِ بِالزِّنَا .وَذٰلِکَ أَنَّہٗ لَمَّا أَقَرَّ بِالزِّنَا مَرَّۃً لَمْ یَجِبْ عَلَیْہِ حَدٌّ وَقَدْ أَقَرَّ بِوَطْئٍ لَا یُحَدُّ فِیْہِ بِذٰلِکَ الْاِقْرَارِ فَوَجَبَ عَلَیْہِ مَہْرٌ فَلَا یَنْبَغِی أَنْ یُحَدَّ فِیْ وَطْئٍ قَدْ وَجَبَ عَلَیْہِ فِیْہِ مَہْرٌ .فَاِذَا کَانَ مُحَمَّدٌ رَحِمَہُ اللّٰہُ لَمْ یَجِبْ عَلَیْہِ بِذٰلِکَ حُجَّۃٌ فِی الْاِقْرَارِ بِالزِّنَا فَکَذٰلِکَ أَبُوْ یُوْسُفَ رَحِمَہُ اللّٰہُ لَا یَجِبُ عَلَیْہِ بِذٰلِکَ حُجَّۃٌ فِی الْاِقْرَارِ بِالسَّرِقَۃِ .وَقَدْ رَدَّ عَلِیُّ بْنُ أَبِیْ طَالِبٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ الَّذِی أَقَرَّ عِنْدَہُ بِالسَّرِقَۃِ مَرَّتَیْنِ .
٤٨٧٣: ابو ذر کے مولیٰ ابو منذر نے ابو امیہ مخزومی (رض) سے نقل کیا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں ایک چور لایا گیا اس نے اعتراف تو اچھی طرح کیا مگر اس کے پاس سامان نہ پایا گیا تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو فرمایا میرے خیال میں تو تم نے چوری نہیں کی۔ اس نے کہا کیوں نہیں یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس بات کو اس کے سامنے دو تین مرتبہ دھرایا اس نے کہا کیوں نہیں یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! اس روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ نے اس کا ہاتھ ایک مرتبہ اقرار سے نہیں کاٹا جب تک کہ اس نے دوسری مرتبہ اقرار نہیں کیا۔ یہ روایت پہلی روایت سے اس لیے اولیٰ ہے کہ اس میں پہلی سے اضافہ پایا جاتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ دوسری روایت سے پہلی کو منسوخ کردیا ہو۔ اب جبکہ روایت میں احتمال ہے تو نظر کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ تاکہ کسی نتیجہ پر پہنچ سکیں۔ جب روایات میں احتمال ہے۔ تو نظر کی طرف رجوع کریں گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ طریقہ مبارک پایا کہ آپ نے زنا کا اقرار کرنے والے کو چار مرتبہ واپس کیا اور ایک مرتبہ اقرار کرنے پر اس کو رجم نہیں کیا اور اسے ان انسانی حقوق سے جن میں ایک بار کا اقرار قابل قبول ہوتا ہے ان سے نکال دیا اور اس اقرار کا وہی حکم قرار دیا جو گواہی کا ہوتا ہے تو جس طرح اس کے خلاف چار گواہوں سے کم گواہوں کی گواہی قابل قبول نہیں زنا کے اقرار کو بھی اسی طرح قرار دیا گیا تو جس مجرم کا چار مرتبہ اقرار نہ ہو حد واجب نہ ہوگی۔ اس سے ثابت ہوگیا کہ چوری کے اقرار کو اس کی گواہی کی طرف لوٹایا جائے گا تو جس طرح اس کے خلاف دو سے کم کی گواہی مقبول نہیں اس طرح اقرار بھی دو بار ہوگا تب قبول کیا جائے گا اور ہم نے غور کیا کہ ان تمام روات نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زنا کا اقرار کرنے والے کے بارے میں روایت کی ہے کہ جب اس نے اقرار کیا تو آپ نے اس کو چار مرتبہ واپس کیا اور ایک بار کے اقرار پر اس کو رجم نہیں فرمایا۔ اب اس کو ان انسانی حقوق سے کہ جن میں ایک بار کا اقرار مقبول ہوتا ہے خارج کردیا اور اس اقرار کے حکم کو گواہی کے حکم کی طرف لوٹا دیا۔ تو جس طرح اس کے خلاف چار سے کم گواہوں کی گواہی مقبول نہیں زنا کے اقرار کو بھی اسی طرح قرار دیا گیا کہ جب تک وہ چار مرتبہ اقرار نہ کرے حد واجب نہ ہوگی۔ تو اس سے یہ ثابت ہوا کہ چوری کے اقرار کو بھی اس کی گواہی کی طرف لوٹایا جائے گا تو جس طرح اس کے خلاف دو آدمیوں سے کم کی گواہی قابل قبول نہیں اسی طرح اقرار بھی دو بار ہوگا تو تب قبول کیا جائے گا۔ ہم سب اس بات کو مانتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے زنا کے اقراری مجرم کے متعلق روایت یہ ہے کہ جب وہ بھاگ گیا تو آپ نے فرمایا تم نے اس کا راستہ کیوں نہ چھوڑ دیا تو فقہاء کے ہاں اس کا مطلب یہی ہے کہ اس کا رجوع ان کے ہاں مقبول ہے اور انھوں نے تمام حدود میں اس پر عمل کیا۔ چنانچہ انھوں نے یہ مقرر کیا ہے کہ جو شخص اقرار کے بعد رجوع کرے اس کا رجوع قابل قبول ہے۔ فقہاء نے اس بات کو باقی حدود کو چھوڑ کر صرف زنا سے متعلق نہیں کیا۔ تو اس طرح زنا کے اقرار میں وہی تعداد معتبر ہے جو گواہی کے لیے قبول کی جاتی ہے۔ تو تمام حدود میں اسی طرح اتنی بار کا اقرار مقبول ہوگا جتنی گواہی دی جاتی ہے۔ امام ابو یوسف (رح) پر اعتراض یہ ہے کہ امام محمد (رح) فرماتے ہیں کہ اگر چور کا ہاتھ اس وقت تک نہ کاٹا جائے جب تک کہ وہ دوسری مرتبہ اقرار نہ کرے تو جب اس نے پہلی مرتبہ اقرار کیا تو یہ مال اس پر قرض ہوگیا اور جب وہ قرض ہوگیا تو اس پر ہاتھ کا کاٹنا جائز نہ ہوگا کیونکہ جو چیز اس کے لینے سے اس پر قرض ہوگئی ہو اس پر ہاتھ نہیں کاٹا جاتا۔ پس دوبارہ اقرار کو لازم کرنا درست نہ ہوا۔ ان کو جواب میں کہے کہ امام ابو یوسف کی طرف سے اس کا ایک الزامی جواب دیا جا رہا ہے کہ اگر چوری کے سلسلہ میں یہ بات امام ابو یوسف (رح) پر لازم کرتے ہیں تو آپ کو زنا کے سلسلہ میں اس قسم کی بات خود اپنے حق میں تسلیم کرنا پڑے گی (حالانکہ آپ اس کو تسلیم نہیں کرتے) کہ جب زانی پر مہر لازم ہوگا تو بالاتفاق اس پر حد واجب نہ ہوگی جس طرح کہ چور پر مال کے قرض ہوجانے کی صورت میں اس کا ہاتھ کاٹا نہیں جاتا۔ پس جس علت کی وجہ سے امام محمد (رح) نے امام ابو یوسف (رح) پر اعتراض کیا ہے۔ اسی علت کی وجہ سے خود ان پر اعتراض لازم آتا ہے تو جس طرح اقرار زنا کے سلسلہ میں امام محمد (رح) جب اس پر نہ لزوم مہر کے قائل ہیں اور نہ سقوط حد کے قائل ہیں۔ کیونکہ جس وطی میں وجوب مہر ہو اس واطی پر حد واجب نہیں ہوتی۔ حاصل کلام یہ ہوا کہ جب زنا کے اقرار کی صورت میں ایک بار کے اقرار سے امام محمد (رح) حد کو ساقط نہیں مانتے تو یہ بات چوری کے سلسلہ میں بھی امام ابو یوسف (رح) کے خلاف سقوط حد سرقہ کے لیے تسلیم نہیں کی جاسکتی۔ حضرت علی (رض) نے اس شخص کو جس نے آپ کے ہاں چوری کا اقرار دو بار کیا آپ نے اس کو لوٹا دیا۔
پس آپ نے حکم دیا تو اس کا ہاتھ کاٹ دیا گیا۔ پھر اس کو لایا گیا تو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کو فرمایا تم کہو میں اللہ تعالیٰ سے استغفار اور اس کی بارگاہ میں توبہ کرتا ہوں۔ اس نے کہا استغفر اللہ واتوب الیہ “ پھر آپ نے دعا فرمائی ” اللہم تب علیہ “ اے اللہ تعالیٰ اس کی توبہ قبول فرما۔
تخریج : ابو داؤد فی الحدود باب ٩‘ نسائی فی السارق باب ٣‘ ابن ماجہ فی الحدود باب ٢٩‘ دارمی فی الحدود باب ٦‘ مسند احمد ٥؍٢٩٣۔
حاصل روایت اس روایت سے ثابت ہوتا ہے کہ آپ نے اس کا ہاتھ ایک مرتبہ اقرار سے نہیں کاٹا جب تک کہ اس نے دوسری مرتبہ اقرار نہیں کیا۔
روایت اوّل کا جواب : یہ روایت پہلی روایت سے اس لیے اولیٰ ہے کہ اس میں پہلی سے اضافہ پایا جاتا ہے اور یہ بھی ممکن ہے کہ دوسری روایت سے پہلی کو منسوخ کردیا ہو۔ اب جبکہ روایت میں احتمال ہے تو نظر کی طرف رجوع کرتے ہیں۔ تاکہ کسی نتیجہ پر پہنچ سکیں۔
نظر طحاوی (رح) :
جب روایات میں احتمال ہے۔ تو نظر کی طرف رجوع کریں گے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا یہ طریقہ مبارک پایا کہ آپ نے زنا کا اقرار کرنے والے کو چار مرتبہ واپس کیا اور ایک مرتبہ اقرار کرنے پر اس کو رجم نہیں کیا اور اسے ان انسانی حقوق سے جن میں ایک بار کا اقرار قابل قبول ہوتا ہے ان سے نکال دیا اور اس اقرار کا وہی حکم قرار دیا جو گواہی کا ہوتا ہے تو جس طرح اس کے خلاف چار گواہوں سے کم گواہوں کی گواہی قابل قبول نہیں زنا کے اقرار کو بھی اسی طرح قرار دیا گیا تو جس مجرم کا چار مرتبہ اقرار نہ ہو حد واجب نہ ہوگی۔
نوٹ : یہ ہوا کہ جب زنا کے اقرار کی صورت میں ایک بار کے اقرار سے امام محمد (رح) حد کو ساقط نہیں مانتے تو یہ بات چوری کے سلسلہ میں بھی امام ابو یوسف (رح) کے خلاف سقوط حد سرقہ کے لیے تسلیم نہیں کی جاسکتی۔
حضرت علی (رض) کا ارشاد :
حضرت علی (رض) نے اس شخص کو جس نے آپ کے ہاں چوری کا اقرار دو بار کیا آپ نے اس کو لوٹا دیا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔