HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4897

۴۸۹۷: حَدَّثَنَا فَہْدُ بْنُ سُلَیْمَانَ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ غَسَّانَ قَالَ : ثَنَا زُہَیْرُ بْنُ مُعَاوِیَۃَ قَالَ : ثَنَا سِمَاکُ بْنُ حَرْبٍ عَنْ مُعَاوِیَۃَ بْنِ قُرَّۃَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ : أَتَیْ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ نَفَرٌ مِنْ حَی مِنْ أَحْیَائِ الْعَرَبِ فَأَسْلَمُوْا وَبَایَعُوْھُ قَالَ : فَوَقَعَ النَّوْمُ وَہُوَ الْبِرْسَامُ ، فَقَالُوْا : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، ہٰذَا الْوَجَعُ قَدْ وَقَعَ ، فَلَوْ أَذِنْتُ لَنَا فَخَرَجْنَا اِلَی الْاِبِلِ فَکُنَّا فِیْہَا ؟ یَعْنِی : قَالَ نَعَمْ اُخْرُجُوْا فَکُوْنُوْا فِیْہَا .قَالَ : فَخَرَجُوْا فَقَتَلُوْا أَحَدَ الرَّاعِیَیْنِ وَذَہَبُوْا بِالْاِبِلِ قَالَ : وَجَائَ الْآخَرُ وَقَدْ خَرَجَ ، فَقَالَ : قَدْ قَتَلُوْا صَاحِبِیْ وَذَہَبُوْا بِالْاِبِلِ .قَالَ : وَعِنْدَہُ شُبَّانٌ مِنَ الْأَنْصَارِ قَرِیْبٌ مِنْ عِشْرِیْنَ. قَالَ: فَأَرْسَلَ اِلَیْہِمْ الشُّبَّانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَبَعَثَ مَعَہُمْ قَائِفًا فَقَصَّ آثَارَہُمْ فَأَتَی بِہِمْ فَقَطَعَ أَیْدِیَہُمْ وَأَرْجُلَہُمْ وَسَمَّرَ أَعْیُنَہُمْ فَفَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْعُرَنِیِّیْنَ مَا فَعَلَ بِہِمْ مِنْ ہٰذَا فَلَمَّا حَلَّ لَہٗ مِنْ سَفْکِ دِمَائِہِمْ فَکَانَ لَہٗ أَنْ یَقْتُلَہُمْ کَیْفَ أَحَبَّ وَاِنْ کَانَ ذٰلِکَ تَمْثِیْلًا بِہِمْ لِأَنَّ الْمُثْلَۃَ کَانَتْ حِیْنَئِذٍ مُبَاحَۃً ثُمَّ نُسِخَتْ بَعْدَ ذٰلِکَ وَنَہٰی عَنْہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَلَمْ یَکُنْ لِأَحَدٍ أَنْ یَفْعَلَہَا .فَیُحْتَمَلُ أَنْ یَکُوْنَ فَعَلَ بِالْیَہُوْدِیِّ مَا فَعَلَ مِنْ أَجْلِ ذٰلِکَ ثُمَّ نُسِخَ ذٰلِکَ بَعْدَ نَسْخِ الْمُثْلَۃِ .وَیَحْتَمِلُ أَیْضًا أَنْ یَکُوْنَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمْ یَرَ مَا وَجَبَ عَلَی الْیَہُوْدِیِّ مِنْ ذٰلِکَ لِلّٰہِ تَعَالٰی وَلٰـکِنَّہٗ رَآہٗ وَاجِبًا لِأَوْلِیَائِ الْجَارِیَۃِ فَقَتَلَہُ لَہُمْ .فَاحْتَمَلَ أَنْ یَکُوْنَ قَتَلَہُ کَمَا فَعَلَ لِأَنَّ ذٰلِکَ ہُوَ الَّذِیْ کَانَ وَجَبَ عَلَیْہِ .وَاحْتَمَلَ أَنْ یَکُوْنَ الَّذِیْ کَانَ وَجَبَ عَلَیْہِ ہُوَ سَفْکُ الدَّمِ بِأَیِّ شَیْئٍ مِمَّا شَائَ الْوَلِیُّ بِسَفْکِہِ بِہٖ فَاخْتَارُوْا الرَّضْخَ فَفَعَلَ ذٰلِکَ لَہُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .ہٰذِہِ وُجُوْہٌ یَحْتَمِلُہَا ہٰذَا الْحَدِیْثُ وَلَا دَلَالَۃَ مَعَنَا یَدُلُّنَا أَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَرَادَ بَعْضَہَا دُوْنَ بَعْضٍ .وَقَدْ رُوِیَ عَنْہُ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ قَتَلَ ذٰلِکَ الْیَہُوْدِیَّ بِخِلَافِ مَا کَانَ قَتَلَ بِہٖ الْجَارِیَۃَ .
٤٨٩٧: معاویہ بن قرہ نے حضرت انس بن مالک (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں عرب قبائل میں سے ایک قبیلہ سے ایک گروہ آیا پھر انھوں نے اسلام قبول کیا اور بیعت کی۔ ان کو برسام کی بیماری لاحق ہوئی تو انھوں نے عرض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! ہمیں یہ درپیش آگئی۔ اگر آپ ہمیں اجازت دیں تو ہم اونٹوں کی طرف نکل جائیں اور وہاں رہیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جی ہاں ! جا کر وہاں رہو۔ راوی کہتے ہیں وہ (مدینہ سے) نکل کر وہاں چلے گئے اور انھوں نے ایک چرواہے کو قتل کیا اور اونٹوں کو ہانک لے گئے۔ دوسرا چرواہا آیا اور وہ نکل چکے تھے تو انھوں نے کہا ان لوگوں نے میرے ساتھی کو قتل کردیا ہے اور وہ اونٹوں کو ہانک کرلے گئے ہیں۔ راوی کہتے ہیں کہ آپ کے پاس انصار کے قریباً بیس نوجوان موجود تھے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی طرف نوجوانوں کی جماعت کو خوجی سمیت بھیجا۔ اس جماعت نے ان کے نشانہائے قدم کا پیچھا کر کے ان کو پکڑ لیا اور وہ ان کو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں لائے۔ ان کے ہاتھ پاؤں کاٹ دیئے گئے اور ان کی آنکھوں میں گرم سلائیاں لگائی گئیں۔ عرنیین کے ساتھ وہی سلوک کیا گیا جو انھوں نے چرواہوں کے ساتھ کیا تھا جب آپ کو ان کا خون بہانا درست تھا تو ان کو مرضی کے مطابق قتل کرنا درست تھا بیشک ان کا قتل مثلہ کے ساتھ تھا کیونکہ مثلہ اس وقت تک مباح تھا۔ پھر اس کے بعد منسوخ ہوا اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی ممانعت کردی اب کسی کو کرنا جائز نہیں ہے۔ نمبر 1: ممکن ہے کہ یہودی کے ساتھ جو کچھ کیا گیا وہ اسی کی وجہ سے کیا پھر یہ بھی مثلہ کے منسوخ ہونے کے بعد منسوخ ہوگیا ہو۔ نمبر 2: یہ بھی احتمال ہے کہ آپ کے خیال میں یہودی پر یہ قتل اللہ تعالیٰ کے حق کی وجہ سے واجب نہ ہوا ہو بلکہ آپ کے علم میں یہ لونڈی کے ورثاء کے لیے واجب ہوا تھا اس لیے ان کے حق کے طور پر آپ نے اسے قتل کیا۔ نمبر 3: اور اس بات کا بھی احتمال ہے کہ آپ نے اس کو اسی طرح قتل کیا جیسے اس نے قتل کیا تھا کیونکہ اس پر یہی واجب تھا۔ نمبر$: اور یہ بھی ممکن ہے کہ محض اس کا خون بہانا لازم ہو اور ولی کو اس میں اختیار ہو جس چیز کے ساتھ چاہے خون بہا لے تو اولیاء نے کچلنا پسند کیا چنانچہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی پسند پر ایسا کیا۔ اس روایت میں ان تمام وجوہ کا احتمال ہے اور ہمارے پاس اس بات کی کوئی دلیل نہیں ہے جو اس بات پر دلالت کرے کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک طریقے کی بجائے دوسرا طریقہ کیوں اختیار فرمایا۔ بلکہ آپ سے تو یہ بھی مروی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس یہودی کو اس طریقے کے خلاف قتل کیا جس سے اس نے بچی کو قتل کیا تھا۔ جیسا اس روایت میں آیا ہے۔
تخریج : بخاری فی المغازی باب ٣٦‘ الحدود باب ١٨‘ الدیات باب ٢٢‘ الوضو باب ٦٦‘ مسلم فی القسامہ ١٠؍١١‘ ابو داؤد فی الحدود باب ٣‘ ترمذی فی الطہارۃ باب ٥٥‘ نسائی فی الطہارۃ باب ١٩٠‘ التحریم باب ٧‘ ٨‘ ٩‘ ابن ماجہ فی الحدود باب ٢٠‘ مسند احمد ٣‘ ١٠٧؍١٦٣‘ ١٧٠؍١٧٧‘ ١٩٨؍٢٠٥‘ ٢٨٧؍٢٩٠۔
عرنیین کے ساتھ وہی سلوک کیا گیا جو انھوں نے چرواہوں کے ساتھ کیا تھا جب آپ کو ان کا خون بہانا درست تھا تو ان کو مرضی کے مطابق قتل کرنا درست تھا بیشک ان کا قتل مثلہ کے ساتھ تھا کیونکہ مثلہ اس وقت تک مباح تھا۔ پھر اس کے بعد منسوخ ہوا اور جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کی ممانعت کردی اب کسی کو کرنا جائز نہیں ہے۔
یہودی سے قصاص والی روایت میں احتمالات :
نمبر 1: ممکن ہے کہ یہودی کے ساتھ جو کچھ کیا گیا وہ اسی کی وجہ سے کیا پھر یہ بھی مثلہ کے منسوخ ہونے کے بعد منسوخ ہوگیا ہو۔
نمبر 2: یہ بھی احتمال ہے کہ آپ کے خیال میں یہودی پر یہ قتل اللہ تعالیٰ کے حق کی وجہ سے واجب نہ ہوا ہو بلکہ آپ کے علم میں یہ لونڈی کے ورثاء کے لیے واجب ہوا تھا اس لیے ان کے حق کے طور پر آپ نے اسے قتل کیا۔
نمبر 3: اور اس بات کا بھی احتمال ہے کہ آپ نے اس کو اسی طرح قتل کیا جیسے اس نے قتل کیا تھا کیونکہ اس پر یہی واجب تھا۔
نمبر 4: اور یہ بھی ممکن ہے کہ محض اس کا خون بہانا لازم ہو اور ولی کو اس میں اختیار ہو جس چیز کے ساتھ چاہے خون بہا لے تو اولیاء نے کچلنا پسند کیا چنانچہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کی پسند پر ایسا کیا۔
نوٹ : اس روایت میں ان تمام وجوہ کا احتمال ہے اور ہمارے پاس اس بات کی کوئی دلیل نہیں ہے جو اس بات پر دلالت کرے کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک طریقے کی بجائے دوسرا طریقہ کیوں اختیار فرمایا۔ بلکہ آپ سے تو یہ بی مروی ہے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس یہودی کو اس طریقے کے خلاف قتل کیا جس سے اس نے بچی کو قتل کیا تھا۔ جیسا اس روایت میں ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔