HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4926

۴۹۲۶: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ النُّعْمَانِ قَالَ : ثَنَا الْحُمَیْدِیُّ قَالَ : ثَنَا ہِشَامُ بْنُ سُلَیْمَانَ الْمَخْزُوْمِیُّ عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ عَنْ عَمْرِو بْنِ دِیْنَارٍ عَنْ طَاوٗسٍ عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ مِثْلَہٗ غَیْرَ أَنَّہٗ لَمْ یَذْکُرْ قَوْلَہُ وَأَنْ تُقْتَلَ مَکَانَہَا .فَہٰذَا حَمَلُ بْنُ مَالِکٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ یَرْوِیْ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّہٗ قَتَلَ الْمَرْأَۃَ بِاَلَّتِی قَتَلَتْہَا بِالْمِسْطَحِ .فَقَدْ خَالَفَ أَبَا ہُرَیْرَۃَ وَالْمُغِیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا فِیْمَا رَوَیَا عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْ قَضَائِہِ بِالدِّیَۃِ فِیْ ذٰلِکَ .فَقَدْ تَکَافَأَتِ الْأَخْبَارُ فِیْ ذٰلِکَ .فَلَمَّا تَکَافَأَتْ وَاخْتَلَفَتْ وَجَبَ النَّظْرُ فِیْ ذٰلِکَ لِنَسْتَخْرِجَ مِنَ الْقَوْلَیْنِ قَوْلًا صَحِیْحًا فَاعْتَبَرْنَا ذٰلِکَ .فَوَجَدْنَا الْأَصْلَ الْمُجْمَعَ عَلَیْہِ أَنَّ مَنْ قَتَلَ رَجُلًا بِحَدِیْدَۃٍ عَمْدًا فَعَلَیْہِ الْقَوَدُ وَہُوَ آثِمٌ فِیْ ذٰلِکَ وَلَا کَفَّارَۃَ عَلَیْہِ فِیْ قَوْلِ أَکْثَرِ الْعُلَمَائِ .وَاِذَا قَتَلَہُ خَطَأً فَالدِّیَۃُ عَلَی عَاقِلَتِہٖ وَالْکَفَّارَۃُ عَلَیْہِ وَلَا اِثْمَ عَلَیْہِ فَکَانَتِ الْکَفَّارَۃُ تَجِبُ حَیْثُ یَرْتَفِعُ الْاِثْمُ .وَتَرْتَفِعُ الْکَفَّارَۃُ حَیْثُ یَجِبُ الْاِثْمُ .وَرَأَیْنَا شِبْہَ الْعَمْدِ قَدْ أَجْمَعُوْا أَنَّ الدِّیَۃَ فِیْہِ وَأَنَّ الْکَفَّارَۃَ فِیْہِ وَاجِبَۃٌ وَاخْتَلَفُوْا فِیْ کَیْفِیَّتِہَا مَا ہِیَ ؟ فَقَالَ قَائِلُوْنَ : ہُوَ الرَّجُلُ یَقْتُلُ رَجُلًا مُتَعَمِّدًا بِغَیْرِ سِلَاحٍ .وَقَالَ آخَرُوْنَ : ہُوَ الرَّجُلُ یَقْتُلُ الرَّجُلَ بِالشَّیْئِ الَّذِی لَا یَرَی أَنَّہٗ یَقْتُلُہُ کَأَنَّہٗ یَتَعَمَّدُ ضَرْبَ رَجُلٍ بِسَوْطٍ أَوْ بِشَیْئٍ لَا یَقْتُلُ مِثْلَہٗ۔فَیَمُوْتُ مِنْ ذٰلِکَ فَہٰذَا شِبْہُ الْعَمْدِ عِنْدَہُمْ .فَاِنْ کَرَّرَ عَلَیْہِ الضَّرْبَ بِالسَّوْطِ مِرَارًا حَتّٰی کَانَ ذٰلِکَ مِمَّا قَدْ یَقْتُلُ مِثْلُہٗ کَانَ ذٰلِکَ عَمْدًا وَوَجَبَ عَلَیْہِ فِیْہِ الْقَوَدُ .وَکُلُّ مَنْ جَعَلَ مِنْہُمْ شِبْہَ الْعَمْدِ عَلٰی جِنْسٍ مِنْ ہٰذَیْنِ الْجِنْسَیْنِ أَوْجَبَ فِیْہِ الْکَفَّارَۃَ .وَقَدْ رَأَیْنَا الْکَفَّارَۃَ فِیْمَا قَدْ أَجْمَعَ عَلَیْہِ الْفَرِیْقَانِ تَجِبُ حَیْثُ لَا یَجِبُ الْاِثْمُ وَتَنْتَفِیْ حَیْثُ یَکُوْنُ الْاِثْمُ وَکَانَ الْقَاتِلُ بِحَجَرٍ أَوْ بِعَصًا أَوْ مِثْلِ ذٰلِکَ یَقْتُلُ عَلَیْہِ اِثْمُ النَّفْسِ وَہُوَ فِیْمَا بَیْنَہُ وَبَیْنَ رَبِّہِ کَمَنْ قَتَلَ رَجُلًا بِحَدِیْدَۃٍ وَکَانَ مَنْ قَتَلَ رَجُلًا بِسَوْطٍ لَیْسَ مِثْلُہٗ یَقْتُلُ غَیْرَ آثِمٍ اِثْمَ الْقَتْلِ وَلٰـکِنَّہٗ آثِمٌ اِثْمَ الضَّرْبِ فَکَانَ اِثْمُ الْقَتْلِ فِیْ ہٰذَا عَنْہُ مَرْفُوْعًا لِأَنَّہٗ لَمْ یَرُدَّہُ وَاِثْمُ الضَّرْبِ عَلَیْہِ مَکْتُوْبٌ لِأَنَّہٗ قَصَدَہُ وَأَرَادَہُ .فَکَانَ النَّظْرُ أَنْ یَکُوْنَ شِبْہُ الْعَمْدِ الَّذِیْ قَدْ أُجْمِعَ أَنَّ فِیْہِ کَفَّارَۃً فِی النَّفْسِ ہُوَ مَا لَا اِثْمَ فِیْہِ وَہُوَ الْقَتْلُ بِمَا لَیْسَ مِثْلُہٗ یَقْتُلُ الَّذِیْ یَتَعَمَّدُ بِہٖ الضَّرْبَ وَلَا یُرَادُ بِہٖ تَلَفُ النَّفْسِ فَیَأْتِیْ ذٰلِکَ عَلَی تَلَفِ النَّفْسِ .فَقَدْ ثَبَتَ بِذٰلِکَ قَوْلُ أَہْلِ ہٰذِہِ الْمَقَالَۃِ وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ یُوْسُفَ وَمُحَمَّدٍ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمَا .وَقَدْ رُوِیَ ذٰلِکَ أَیْضًا عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ .
٤٩٢٦: طاوس نے حضرت ابن عباس (رض) سے اسی طرح کی روایت کی ہے مگر انھوں نے ان تقتل مکانھا “ کے الفاظ ذکر نہیں کئے۔ یہ حضرت حمل بن مالک (رض) جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے چوب خیمہ سے قتل کرنے والی عورت کا قصاص میں مقتول ہونا بیان فرما رہے ہیں یہ روایت حضرت ابوہریرہ (رض) اور مغیرہ (رح) کی روایات کے خلاف ہے جس میں انھوں نے دیت کا فیصلہ نقل کیا ہے۔ اب جب کہ روایات آپس میں مقابل آگئیں تو قول صحیح کو نکالنے کے لیے غور و فکر ضروری ہوا۔ ہم نے جب غور کیا تو ایک اتفاقی قاعدہ ہاتھ آیا وہ یہ ہے کہ جو آدمی کسی کو جان بوجھ کر کسی لوہے کی چیز سے قتل کر دے تو اس پر قصاص ہے اور وہ گناہ گار بھی ہوگا لیکن اکثر علماء کے نزدیک اس پر کفارہ لازم نہیں اور اگر وہ غلطی سے قتل کر دے تو اس کے خاندان پر دیت لازم ہوگی اور اس پر کفارہ لازم ہوگا گناہ نہیں ہوگا اور جہاں گناہ لازم ہوگا وہاں کفارہ نہ ہوگا۔ اب دوسری طرف شبہ عمد کو دیکھیں کہ اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ اس میں دیت لازم ہوگی اور اس میں کفارہ لازم ہے البتہ شبہ عمد کی تعریف میں اختلاف ہے کہ اس کی حقیقت کیا ہے۔ ایک تعریف یہ ہے کہ ایک شخص دوسرے شخص کو جان بوجھ کر کسی ہتھیار کے بغیر قتل کر دے۔ کسی آدمی کا کسی دوسرے شخص کو کسی ایسی چیز سے ہلاک کرنا کہ اس کے خیال میں وہ اس سے ہلاک نہیں ہوگا گویا وہ کسی آدمی کو قصداً کوڑا یا کوئی دوسری ایسی چیز مارتا ہے کہ اس جیسی چیز سے ہلاکت عموماً واقع نہیں ہوتی پھر وہ آدمی اس سے مرجاتا ہے تو یہ شبہ عمد کہلاتا ہے اور اگر اس نے کوڑے سے بار بار ضرب لگائی یہاں تک کہ وہ اس چیز کی طرح ہوگیا جس کو قتل کیا جاتا ہے تو یہ عمد بنے گا اور اس پر قصاص لازم ہوگا۔ حاصل یہ ہوا کہ جس نے ان دونوں اقوال میں سے کسی ایک کے مطابق قرار دیا انھوں نے کفارے کو لازم قرار دیا۔ غور سے یہ بھی معلوم ہوا کہ دونوں گروہوں کے ہاں کفارہ اس جگہ لازم ہوتا ہے جہاں گناہ نہیں ہوتا اور جہاں گناہ ہوتا ہے وہاں کفارے کی نفی ہوجاتی ہے اور جو شخص پتھر یا لاٹھی یا اس کی مثل کسی چیز سے قتل کرے اس پر گناہ ہوگا اور وہ گناہ اس کے اور اس کے رب کے مابین ہے۔ جیسے کوئی شخص کسی کو لوہے کی چیز سے قتل کر دے اور وہ شخص جس نے کسی آدمی کو کوڑے سے قتل کیا کہ اس جیسے کوڑے سے قتل نہیں کیا جاتا تو اس کو قتل کا سا گناہ تو نہ ملے گا مگر ضرب کے گناہ جیسا گناہ ہوگا تو گویا قتل کا گناہ اس سے اس سلسلہ میں اٹھا لیا گیا کیونکہ اس کا ارادہ قتل کا نہ تھا اور ضرب کا گناہ اس پر لکھا جائے گا کیونکہ اس نے اس کا قصد و ارادہ کیا ہے۔ تو قیاس یہی ہوا کہ شبہ عمد جس پر سب کا اتفاق ہے کہ اس میں کفارہ نفس ہے یہ وہ ہے جس میں گناہ نہیں اور وہ ایسی چیز سے قتل کرنا ہے جس سے عام طور پر قتل واقع نہیں ہوتا خواہ جان بوجھ کر مارا جائے اور اس سے ہلاکت نفس بھی مقصود نہیں ہوتی۔ مگر پھر اس چیز سے ہلاکت واقع ہوجاتی ہے۔ اس قیاس سے فریق ثانی یعنی امام ابو یوسف (رح) اور محمد (رح) کا قول ثابت ہوگیا۔ حضرت عمر (رض) کا قول اس کی حمایت میں منقول ہے۔ ملاحظہ فرمائیں۔
یہ حضرت حمل بن مالک (رض) جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے چوب خیمہ سے قتل کرنے والی عورت کا قصاص میں مقتول ہونا بیان فرما رہے ہیں یہ روایت حضرت ابوہریرہ (رض) اور مغیرہ (رح) کی روایات کے خلاف ہے جس میں انھوں نے دیت کا فیصلہ نقل کیا ہے۔ اب جب کہ روایات آپس میں مقابل آگئیں تو قول صحیح کو ناکالنے کے لیے غور و فکر ضروری ہوا۔
نظر اعتبار :
ہم نے جب غور کیا تو ایک اتفاقی قاعدہ ہاتھ آیا وہ یہ ہے کہ جو آدمی کسی کو جان بوجھ کر کسی لوہے کی چیز سے قتل کر دے تو اس پر قصاص ہے اور وہ گناہ گار بھی ہوگا لیکن اکثر علماء کے نزدیک اس پر کفارہ لازم نہیں اور اگر وہ غلطی سے قتل کر دے تو اس کے خاندان پر دیت لازم ہوگی اور اس پر کفارہ لازم ہوگا گناہ نہیں ہوگا اور جہاں گناہ لازم ہوگا وہاں کفارہ نہ ہوگا۔ اب دوسری طرف شبہ عمد کو دیکھیں کہ اس بات پر سب کا اتفاق ہے کہ اس میں دیت لازم ہوگی اور اس میں کفارہ لازم ہے البتہ شبہ عمد کی تعریف میں اختلاف ہے کہ اس کی حقیقت کیا ہے۔۔
قول اوّل : ایک تعریف یہ ہے کہ شخص دوسرے شخص کو جان بوجھ کر کسی ہتھیار کے بغیر قتل کر دے۔
دوسرا قول : کسی آدمی کا کسی دوسرے شخص کو کسی ایسی چیز سے ہلاک کرنا کہ اس کے خیال میں وہ اس سے ہلاک نہیں ہوگا گویا وہ کسی آدمی کو قصداً گوڑا یا کوئی دوسری ایسی چیز مارتا ہے جس جیسی چیز سے ہلاکت عموماً واقع نہیں ہوتی پھر وہ آدمی اس سے مرجاتا ہے تو یہ شبہ عمد کہلاتا ہے اور اگر اس نے کوڑے سے بار بار ضرب لگائی یہاں تک کہ وہ اس چیز کی طرح ہوگیا جس کو قتل کیا جاتا ہے تو یہ عمد بنے گا اور اس پر قصاص لازم ہوگا۔
تو قیاس یہی ہوا کہ شبہ عمد جس پر سب کا اتفاق ہے کہ اس میں کفارہ نفس ہے یہ وہ ہے جس میں گناہ نہیں اور وہ ایسی چیز سے قتل کرنا ہے جس سے عام طور پر قتل واقع نہیں ہوتا خواہ جان بوجھ کر مارا جائے اور اس سے ہلاکت نفس بھی مقصود نہیں ہوتی۔ مگر پھر اس چیز سے ہلاکت واقع ہوجاتی ہے۔
اس قیاس سے فریق ثانی یعنی امام ابو یوسف (رح) اور محمد (رح) کا قول ثابت ہوگیا۔ حضرت عمر (رض) کا قول اس کی حمایت میں منقول ہے۔ ملاحظہ فرمائیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔