HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4962

۴۹۶۱: حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ : ثَنَا الْفِرْیَابِیُّ قَالَ : ثَنَا سُفْیَانُ عَنِ ابْنِ ذَکْوَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ الْأَعْرَجِ عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ یَرْفَعُہُ مِثْلَہٗ قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : فَجَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا أَصَابَتِ الْعَجْمَائُ جُبَارًا وَالْجُبَارُ : ہُوَ الْہَدَرُ فَنَسَخَ ذٰلِکَ مَا تَقَدَّمَ مِمَّا فِیْ حَدِیْثِ أَبِیْ مُحَیِّصَۃَ وَاِنْ کَانَ مُنْقَطِعًا لَا یَکُوْنُ - بِمِثْلِہِ عِنْدَ الْمُحْتَجِّ بِہٖ - عَلَیْنَا حُجَّۃٌ .وَاِنْ کَانَ الْأَوْزَاعِیُّ قَدْ وَصَلَہٗ فَاِنَّ مَالِکًا وَالْأَثْبَاتُ مِنْ أَصْحَابِ الزُّہْرِیِّ قَدْ قَطَعُوْھُ .وَمَعَ ذٰلِکَ فَاِنَّ الْحُکْم الْمَذْکُوْرَ فِیْہِ مَأْخُوْذٌ مِنْ حُکْمِ سُلَیْمَانَ النَّبِیِّ عَلَیْہِ السَّلَامُ فِی الْحَرْثِ اِنْ نَفَشَتْ فِیْہِ الْغَنَمُ .فَحَکَمَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِمِثْلِ ذٰلِکَ الْحُکْمِ حَتّٰی أَحْدَثَ اللّٰہُ لَہٗ ہٰذِہِ الشَّرِیْعَۃَ فَنَسَخَتْ مَا قَبْلَہَا .فَمَا دَلَّ عَلٰی ہَذَا الَّذِیْ رَوَیْنَاہٗ عَنْ جَابِرٍ وَأَبِیْ ہُرَیْرَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا أَنَّہٗ کَانَ بَعْدَمَا فِیْ حَدِیْثِ حَرَامِ بْنِ مُحَیِّصَۃَ مِنْ قَوْلِہٖ فَقَضَیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَنَّ عَلٰی أَہْلِ الْمَوَاشِیْ حِفْظَ مَوَاشِیْہِمْ بِاللَّیْلِ وَعَلٰی أَہْلِ الزَّرْعِ حِفْظَ زَرْعِہِمْ بِالنَّہَارِ .فَجَعَلَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمَاشِیَۃَ اِذَا کَانَ عَلٰی رَبِّہَا حِفْظُہَا مَضْمُوْنًا مَا أَصَابَتْ وَاِذَا لَمْ یَکُنْ عَلَیْہَا حِفْظُہَا غَیْرَ مَضْمُوْنٍ مَا أَصَابَتْ فِیْ ذٰلِکَ ضَمَانٌ فَأَوْجَبَ فِیْ ذٰلِکَ ضَمَانَ مَا أَصَابَ الْمُنْفَلِتَۃُ بِاللَّیْلِ اِذْ کَانَ عَلٰی صَاحِبِہَا حِفْظُہَا .ثُمَّ قَالَ فِیْ حَدِیْثِ الْعَجْمَائُ جَرْحُہَا جُبَارٌ فَکَانَ مَا أَصَابَتْ فِی انْفِلَاتِہَا جُبَارًا فَصَارَتْ لَوْ ہَدَمَتْ حَائِطًا أَوْ قَتَلَتْ رَجُلًا لَمْ یَضْمَنْ صَاحِبُہَا شَیْئًا وَاِنْ کَانَ عَلَیْہِ حِفْظُہَا حَتّٰی لَا تَنْفَلِتَ اِذَا کَانَتْ مِمَّا یَخَافُ عَلَیْہِ مِثْلَ ہَذَا فَلَمَّا لَمْ یُرَاعِ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ وُجُوْبَ حِفْظِہَا عَلَیْہِ وَرَاعَی انْفِلَاتَہَا فَلَمْ یُضَمِّنْہُ فِیْہَا شَیْئًا مِمَّا أَصَابَتْ رَجَعَ الْأَمْرُ فِیْ ذٰلِکَ اِلَی اسْتِوَائِ اللَّیْلِ وَالنَّہَارِ .فَثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّ مَا أَصَابَتْ لَیْلًا أَوْ نَہَارًا اِذَا کَانَتْ مُنْفَلِتَۃً فَلَا ضَمَانَ عَلٰی رَبِّہَا فِیْہِ وَاِنْ کَانَ ہُوَ سَیَّبَہَا فَأَصَابَتْ شَیْئًا فِیْ فَوْرِہَا أَوْ فِیْ سَیْبِہَا ضَمِنَ ذٰلِکَ کُلَّہٗ .وَہٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ وَأَبِیْ یُوْسُفَ وَمُحَمَّدٍ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ أَجْمَعِیْنَ وَہُوَ أَوْلَی مَا حُمِلَتْ عَلَیْہِ ہٰذِہِ الْآثَارُ لِمَا ذَکَرْنَا وَبَیَّنَّا .
٤٩٦١: عبدالرحمن بن اعرج نے ابوہریرہ (رض) سے انھوں نے مرفوع روایت اسی طرح نقل کی ہے۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس چیز کا تاوان معاف کیا ہے جس کو جانور نقصان پہنچائیں جبار باطل اور معاف کرنے کو کہتے ہیں۔ اس سے ابو محیصہ (رض) کی روایت میں مذکور تاوان منسوخ ہوگیا۔ اگر وہ روایت سند کے لحاظ سے منقطع ہے تو اس قسم کی روایت سے ہمارے خلاف استدلال نہیں کیا جاسکتا۔ اگرچہ اوزاعی نے اس کو اتصال سے بیان کیا ہے مگر اصحاب زہری اور امام مالک اور ان کے پختہ شاگردوں نے اس کو انقطاع سے بیان کیا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی ہے کہ یہ حکم حضرت سلیمان (علیہ السلام) کی حرث والے فیصلہ سے ماخوذ ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی سے یہ فیصلہ فرمایا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ شریعت محمدیہ کا یہ نیا حکم اتار کر سابقہ کو منسوخ کردیا۔ اس پر دلالت حضرت جابر اور حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایات کر رہی ہیں کہ یہ روایات حرام بن محیصہ کی روایت کے بعد ہیں ابن محیصہ کی روایت میں ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ فرمایا کہ اہل مویشی پر رات کو ان کی حفاظت لازم ہے اور کھیتی والوں پر دن کے وقت کھیتی کی حفاظت ضروری ہے۔ تو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مویشیوں کے نقصان کو مالک کے لیے اس صورت میں قابل تاوان قرار دیا جبکہ ان کے مالکوں پر ان کی حفاظت لازم ہو اور اگر ان پر ان کی حفاظت ضروری نہ ہو تو نقصان ناقابل تاوان ہوگا۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) رات کے وقت کھلے رہنے والے جانوروں کے پہنچائے ہوئے نقصان کو قابل تاوان قرار دیا کیونکہ ان کے مالکوں کو ان کی حفاظت لازم قرار دی گئی پھر دوسرے ارشاد میں فرمایا جانوروں کا کیا ہوا نقصان معاف ہے اور اب ان کے کھلے رہنے کی صورت میں نقصان معاف ہوگا فلہذا اب وہ اگر باغ اجاڑ دیں یا کسی شخص کو ہلاک کردیں تو ان کا مالک کسی چیز کا ضامن نہ ہوگا۔ اگرچہ مالک پر ان کی حفاظت ضروری تھی کہ وہ ان کو کھلے نہ چھوڑے جب کہ ان سے اس قسم کا خطرہ ہو۔ جب جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس روایت میں ان کی حفاظت کے ضروری ہونے کی رعایت نہیں فرمائی بلکہ جانوروں کے کھلے رہنے کی رعایت فرمائی کہ وہ کسی نقصان کے ضامن نہ ہوں گے تو اس سلسلے میں دن رات کا معاملہ برابر ہوا۔ پس اس سے یہ ثابت ہوگیا کہ جانور کھلے ہوں تو رات کو نقصان پہنچائیں یا دن کو ان کے مالکوں پر کوئی تاوان نہ ہوگا اور اگر (جانور بندھے ہوئے تھے اور) مالک نے خود چھوڑا اور وہ اس وقت یا بعد میں کھلے رہنے کی صورت میں کچھ کھا گئے۔ تو مالک اس تمام نقصان کا تاوان ادا کرے گا۔ یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔ ان تمام روایات کو اس معنی پر محمول کرنا جو کہ ہم نے بیان کیا ہے زیادہ بہتر ہے۔
طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس چیز کا تاوان معاف کیا ہے جس کو جانور نقصان پہنچائیں جبار باطل اور معاف کرنے کو کہتے ہیں۔
نمبر 1: اس سے ابو محیصہ (رض) کی روایت میں مذکور تاوان منسوخ ہوگیا۔
نمبر 2: اگر وہ روایت سند کے لحاظ سے منقطع ہے تو اس قسم کی روایت سے ہمارے خلاف استدلال نہیں کیا جاسکتا۔ اگرچہ اوزاعی نے اس کو اتصال سے بیان کیا ہے مگر اصحاب زہری اور امام مالک اور ان کے پختہ شاگردوں نے اس کو انقطاع سے بیان کیا ہے۔
نمبر 3: اس کے ساتھ ساتھ یہ بات بھی ہے کہ یہ حکم حضرت سلیمان (علیہ السلام) کے حرث والے فیصلہ سے ماخوذ ہے اور آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اسی سے یہ فیصلہ فرمایا یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ شریعت محمدیہ کا یہ نیا حکم اتار کر سابقہ کو منسوخ کردیا۔ اس پر دلالت حضرت جابر اور حضرت ابوہریرہ (رض) کی روایات کر رہی ہیں کہ یہ روایات حرام بن محیصہ کی روایت کے بعد ہیں ابن محیصہ کی روایت میں ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فیصلہ فرمایا کہ اہل مویشی پر رات کو ان کی حفاظت لازم ہے اور کھیتی والوں پر دن کے وقت کھیتی کی حفاظت ضروری ہے۔
تو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مویشیوں کے نقصان کو مالک کے لیے اس صورت میں قابل تاوان قرار دیا جبکہ ان کے مالکوں پر ان کی حفاظت لازم ہو اور اگر ان پر ان کی حفاظت ضروری نہ ہو تو نقصان ناقابل تاوان ہوگا۔
تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے رات کے وقت کھلے رہنے والے جانوروں کے پہنچائے ہوئے نقصان کو قابل تاوان قرار دیا کیونکہ ان کے مالکوں کو ان کی حفاظت لازم قرار دی گئی پھر دوسرے ارشاد میں فرمایا جانوروں کا کیا ہوا نقصان معاف ہے اور اب ان کے کھلے رہنے کی صورت میں نقصان معاف ہوگا فلہذا اب وہ اگر باغ اجاڑ دیں یا کسی شخص کو ہلاک کردیں تو ان کا مالک کسی چیز کا ضامن نہ ہوگا۔ اگرچہ مالک پر ان کی حفاظت ضروری تھی کہ وہ ان کو کھلے نہ چھوڑے جب کہ ان سے اس قسم کا خطرہ ہو۔
نوٹ : جب جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس روایت میں ان کی حفاظت کے ضروری ہونے کی رعایت نہیں فرمائی بلکہ جانوروں کے کھلے رہنے کی رعایت فرمائی کہ وہ کسی نقصان کے ضامن نہ ہوں گے تو اس سلسلے میں دن رات کا معاملہ برابر ہوا۔ پس اس سے یہ ثابت ہوگیا کہ جانور کھلے ہوں تو رات کو نقصان پہنچائیں یا دن کو ان کے مالکوں پر کوئی تاوان نہ ہوگا اور اگر (جانور بندھے ہوئے تھے اور) مالک نے خود چھوڑا اور وہ اس وقت یا بعد میں کھلے رہنے کی صورت میں کچھ کھا گئے۔ تو مالک اس تمام نقصان کا تاوان ادا کرے گا۔
یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔ ان تمام روایات کو اس معنی پر محمول کرنا جو کہ ہم نے بیان کیا ہے زیادہ بہتر ہے۔
حاصل روایت : کھلے رہنے والے جانور کے نقصان کو ہدر قرار دیا گیا ہے اور جس جانور کو خود چھوڑا جائے اس کے نقصان کا مالک تاوان بھرے گا امام طحاوی (رح) کا رجحان فریق ثانی کی طرف ہے البتہ یہ باب نظر طحاوی (رح) سے خالی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔