HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4966

۴۹۶۵: حَدَّثَنَا حُسَیْنُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ زِیَادٍ قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ عَنْ مَنْصُوْرٍ عَنْ اِبْرَاھِیْمَ عَنْ عُبَیْدِ بْنِ نَضْلَۃَ عَنِ الْمُغِیْرَۃِ بْنِ شُعْبَۃَ أَنَّ رَجُلًا کَانَتْ لَہُ امْرَأَتَانِ فَضَرَبَتْ اِحْدَاہُمَا الْأُخْرَی بِعَمُوْدِ فُسْطَاطٍ أَوْ بِحَجَرٍ فَأَسْقَطَتْ .فَرُفِعَ ذٰلِکَ اِلَی النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ الَّذِیْ یُخَاصِمُ کَیْفَ یُعْقَلُ أَوْ کَیْفَ یُوْدَی مَنْ لَا صَاحَ فَاسْتَہَلَّ وَلَا شَرِبَ وَلَا أَکَلَ ؟ .فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَسَجْعٌ کَسَجْعِ الْأَعْرَابِ فَجَعَلَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْہِ غُرَّۃً فَجَعَلَہٗ عَلَی قَوْمِہَا قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ اِلٰی أَنَّ الْغُرَّۃَ الْوَاجِبَۃَ فِی الْجَنِیْنِ اِنَّمَا تَجِبُ لِأُمِّ الْجَنِیْنِ لِأَنَّ الْجَنِیْنَ لَمْ یَعْلَمْ أَنَّہٗ کَانَ حَیًّا فِیْ وَقْتِ وُقُوْعِ الضَّرْبَۃِ بِأُمِّہِ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ فَقَالُوْا : بَلْ تِلْکَ الْغُرَّۃُ الْمَحْکُوْمُ بِہَا الْجَنِیْنُ ثُمَّ یَرِثُہَا مَنْ کَانَ یَرِثُہُ لَوْ کَانَ حَیًّا .وَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ لَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ مَا قَدْ ذَکَرْنَاہُ فِیْ ہٰذِہِ الْآثَارِ أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمَّا قَضَیْ عَلَی الْمَحْکُوْمِ عَلَیْہِ بِالْغُرَّۃِ قَالَ کَیْفَ یَعْقِلُ مَنْ لَا أَکَلَ وَلَا شَرِبَ وَلَا نَطَقَ ؟ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْہِ غُرَّۃٌ عَبْدٌ أَوْ أَمَۃٌ وَلَمْ یَقُلْ لِلَّذِیْ سَجَعَ ذٰلِکَ السَّجْعَ اِنَّمَا حَکَمْتُ بِہٰذَا لِلْجِنَایَۃِ عَلَی الْمَرْأَۃِ لَا فِی الْجَنِیْنِ .وَقَدْ دَلَّ عَلٰی ذٰلِکَ أَیْضًا مَا رَوَیْنَاہُ فِیْمَا تَقَدَّمَ فِیْ ہٰذَا الْکِتَابِ أَنَّ الْمَضْرُوْبَۃَ مَاتَتْ بَعْدَ ذٰلِکَ مِنْ الضَّرْبَۃِ فَقَضَیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْہَا بِالدِّیَۃِ مَعَ قَضَائِہِ بِالْغُرَّۃِ .فَلَوْ کَانَتِ الْغُرَّۃُ لِلْمَرْأَۃِ الْمَقْتُوْلَۃِ اِذًا لَمَا قَضَی لَہَا بِالْغُرَّۃِ وَلَکَانَ حُکْمُہَا حُکْمَ امْرَأَۃٍ ضَرَبَتْہَا امْرَأَۃٌ فَمَاتَتْ مِنْ ضَرْبِہَا فَعَلَیْہَا دِیَتُہَا وَلَا یَجِبُ عَلَیْہَا لِلضَّرْبَۃِ أَرْشٌ .فَلَمَّا حَکَمَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَعَ دِیَۃِ الْمَرْأَۃِ بِالْغُرَّۃِ ثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّ الْغُرَّۃَ دِیَۃٌ لِلْجَنِیْنِ لَا لَہَا فَہِیَ مَوْرُوْثَۃٌ عَنِ الْجَنِیْنِ کَمَا یُوَرَّثُ مَالُہُ لَہُ لَوْ کَانَ حَیًّا فَمَاتَ اتِّبَاعًا لِمَا رُوِیَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .وَہٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ وَأَبِیْ یُوْسُفَ وَمُحَمَّدٍ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ أَجْمَعِیْنَ .
٤٩٦٥: عبید بن نضلہ نے مغیرہ بن شعبہ (رض) سے روایت کی ہے کہ ایک آدمی کی دو عورتیں تھیں ایک نے دوسری کو خیمے کا کھونٹا دے مارا یا پتھر مارا۔ جس سے اس نے بچہ گرا دیا تو یہ معاملہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں لایا گیا تو جھگڑا کرنے والے نے کہا اس کی کس طرح دیت ہوگی یا کس طرح اس کی دیت ادا کی جائے گی جو نہ چیخا ‘ نہ چلّایا اور نہ اس نے کھایا اور نہ پیا۔ تو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا تو دیہاتیوں کی طرح تک بندی کرتا ہے ‘ پس جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس کے لیے ایک غلام یا لونڈی کا فیصلہ فرما کر اس مارنے والی عورت کی قوم پر دیت کو ڈالا۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ علماء کی ایک جماعت کا خیال یہ ہے کہ جنین کی وجہ سے جو غلام لازم ہوگا وہ جنین کی ماں کے لیے ہوگا کیونکہ معلوم نہیں کہ ماں کو مارتے وقت جنین زندہ تھا یا مردہ۔ جس غلام کا فیصلہ ہوا وہ جنین کا ہوگا پھر اس کے ورثاء وہی ہوں گے جو بچے کے ورثاء ہیں یعنی زندہ ہونے کی صورت میں وارث بنتے۔ فریق ثانی کی دلیل ان روایات کے ضمن میں پائی جاتی ہے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب غلام دینے کا فیصلہ فرمایا تو اس نے کہا اس کی دیت کس طرح دی جائے جس نے نہ کھایا نہ پیا اور نہ کلام کیا تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس میں ایک غلام یا لونڈی ہے۔ آپ نے اس تک بندی والے کو یہ نہیں فرمایا کہ میں نے یہ حکم اس لیے دیا ہے کہ عورت کو نقصان پہنچایا گیا ہے جنین کی وجہ سے یہ حکم نہیں ہے۔ اس بات پر وہ روایات دلالت کرتی ہیں جو اس کتاب میں پہلے مذکور ہوئیں کہ ضرب کے بعد مضروبہ عورت مرگئی۔ تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غلام کے فیصلہ کے ساتھ ساتھ دیت کا فیصلہ بھی فرمایا۔ اگر بالفرض وہ غلام اس مقتولہ عورت کا ہوتا تو آپ غلام کا فیصلہ نہ فرماتے اور اس کا حال اس عورت جیسا ہوتا جس کو دوسری عورت مارتے اور وہ اس کی ضرب سے مرجائے تو اس (قاتلہ) پر اس کی دیت لازم ہوتی ہے مارنے کی وجہ سے تاوان نہیں ہوا۔ پس جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورت کی دیت کے باوجود غلام کے ساتھ فیصلہ فرمایا تو اس سے یہ ثابت ہوا کہ غلام اس جنین کی دیت ہے اس عورت کی نہیں۔ وہ عورت اس بچے کے مال میں اس طرح وارث ہوگی جس طرح اس کے زندہ رہنے کی صورت میں بھی (مرجانے) کی صورت میں۔ اس کی وارث ہوتی۔ اس میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مروی ہے یہی قول امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔
تخریج : مسلم فی القسامۃ ٣٧؍٣٨‘ ابو داؤد فی الدیات باب ١٩‘ نسائی فی القسامۃ باب ٤٠؍٤١‘ مسند احمد ٤‘ ٢٤٥؍٢٤٦‘ ٢٤٩۔
قول امام طحاوی (رح) : علماء کی ایک جماعت کا خیال یہ ہے کہ جنین کی وجہ سے جو غلام لازم ہوگا وہ جنین کی ماں کے لیے ہوگا کیونکہ معلوم نہیں کہ ماں کو مارتے وقت جنین زندہ تھا یا مردہ۔
فریق ثانی کا مؤقف : جس غلام کا فیصلہ ہوا وہ جنین کا ہوگا پھر اس کے ورثاء وہی ہوں گے جو بچے کے ورثاء ہیں یعنی زندہ ہونے کی صورت میں وارث بنتے۔
فریق ثانی کی دلیل ان روایات کے ضمن میں پائی جاتی ہے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے جب غلام دینے کا فیصلہ فرمایا تو اس نے کہا اس کی دیت کس طرح دی جائے جس نے نہ کھایا نہ پیا اور نہ کلام کیا تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس میں ایک غلام یا لونڈی ہے۔ آپ نے اس تک بندی والے کو یہ نہیں فرمایا کہ میں نے یہ حکم اس لیے دیا ہے کہ عورت کو نقصان پہنچایا گیا ہے جنین کی وجہ سے یہ حکم نہیں ہے۔
دلالت روایات :
اس بات پر وہ روایات دلالت کرتی ہیں جو اس کتاب میں پہلے مذکور ہوئیں کہ ضرب کے بعد مضروبہ عورت مرگئی۔ تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے غلام کے فیصلہ کے ساتھ ساتھ دیت کا فیصلہ بھی فرمایا۔ اگر بالفرض وہ غلام اس مقتولہ عورت کا ہوتا تو آپ غلام کا فیصلہ نہ فرماتے اور اس کا حال اس عورت جیسا ہوتا جس کو دوسری عورت مارے اور وہ اس کی ضرب سے مرجائے تو اس (قاتلہ) پر اس کی دیت لازم ہوتی ہے مارنے کی وجہ سے تاوان نہیں ہوتا۔
پس جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے عورت کی دیت کے باوجود غلام کے ساتھ فیصلہ فرمایا تو اس سے یہ ثابت ہوا کہ غلام اس جنین کی دیت ہے اس عورت کی نہیں۔ وہ عورت اس بچے کے مال میں اس طرح وارث ہوگی جس طرح اس کے زندہ رہنے کی صورت میں پھر (مرجانے) کی صورت میں۔ اس کی وارث ہوتی۔ اس میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مروی روایات کی اتباع ہے۔
یہی قول امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔