HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

4989

۴۹۸۸: وَاِذَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ قَدْ حَدَّثَنَا قَالَ : ثَنَا یُوْسُفُ بْنُ عَدِی قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ الْمُبَارَکِ ، عَنْ سُفْیَانَ الثَّوْرِیِّ عَنْ مَنْصُوْرٍ ، قَالَ : سَأَلْتُ اِبْرَاھِیْمَ عَنْ دُعَائِ الدَّیْلَمِ فَقَالَ : قَدْ عَلِمُوْا مَا الدُّعَائُ .قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : فَبَیَّنَ مَا رَوَیْنَا مِنْ ہٰذَا ، أَنَّ الدُّعَائَ اِنَّمَا کَانَ فِیْ أَوَّلِ الْاِسْلَامِ ، لِأَنَّ النَّاسَ حِیْنَئِذٍ ، لَمْ تَکُنْ الدَّعْوَۃُ بَلَغَتْہُمْ ، وَلَمْ یَکُوْنُوْا یَعْلَمُوْنَ عَلٰی مَا یُقَاتَلُوْنَ عَلَیْہِ، فَأَمَرَ بِالدُّعَائِ ، لِیَکُوْنَ ذٰلِکَ تَبْلِیغًا لَہُمْ ، وَاِعْلَامًا لَہُمْ مَا یُقَاتَلُوْنَ عَلَیْہِ، ثُمَّ أَمَرَ بِالْغَارَۃِ عَلٰی آخَرِیْنَ ، فَلَمْ یَکُنْ ذٰلِکَ اِلَّا لِمَعْنًی لَمْ یَحْتَاجُوْا مَعَہُ اِلَی الدُّعَائِ ، لِأَنَّہُمْ قَدْ عَلِمُوْا مَا یُدْعَوْنَ اِلَیْہِ لَوْ دُعُوْا وَمَا لَوْ أَجَابُوْا اِلَیْہِ لَمْ یُقَاتَلُوْا ، فَلَا مَعْنًی لِلدُّعَائِ .وَہٰکَذَا کَانَ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبُوْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٌ ، رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ أَجْمَعِیْنَ یَقُوْلُوْنَ کُلُّ قَوْمٍ قَدْ بَلَغَتْہُمْ الدَّعْوَۃُ ، فَأَرَادَ الْاِمَامُ قِتَالَہُمْ ، فَلَہٗ أَنْ یُغِیْرَ عَلَیْہِمْ ، وَلَیْسَ عَلَیْہِ أَنْ یَدْعُوَہُمْ ، وَکُلُّ قَوْمٍ لَمْ تَبْلُغْہُمْ الدَّعْوَۃُ ، فَلَا یَنْبَغِی قِتَالُہُمْ ، حَتّٰی یَتَبَیَّنَ لَہُمُ الْمَعْنَی الَّذِیْ عَلَیْہِ یُقَاتَلُوْنَ ، وَالْمَعْنَی الَّذِیْ اِلَیْہِ یُدْعَوْنَ . وَقَدْ تَکَلَّمَ النَّاسُ فِی الْمُرْتَدِّ عَنِ الْاِسْلَامِ ، أَیُسْتَتَابُ أَمْ لَا ؟ فَقَالَ قَوْمٌ : اِنِ اسْتَتَابَ الْاِمَامُ الْمُرْتَدَّ ، فَہُوَ أَحْسَنُ ، فَاِنْ تَابَ وَاِلَّا قُتِلَ .وَمِمَّنْ قَالَ ذٰلِکَ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبُوْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٌ ، رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ .وَقَالَ الْآخَرُوْنَ : لَا یُسْتَتَابُ ، وَجَعَلُوْا حُکْمَہُ کَحُکْمِ الْحَرْبِیِّیْنَ - عَلٰی مَا ذَکَرْنَا - مِنْ بُلُوْغِ الدَّعْوَۃِ اِیَّاہُمْ ، وَمِنْ تَقْصِیْرِہَا عَنْہُمْ .وَقَالُوْا : اِنَّمَا تَجِبُ الْاِسْتِتَابَۃُ لِمَنْ خَرَجَ عَنِ الْاِسْلَامِ ، لَا عَنْ بَصِیْرَۃٍ مِنْہُ بِہٖ ، فَأَمَّا مَنْ خَرَجَ مِنْہُ اِلَی غَیْرِہِ عَلَی بَصِیْرَۃٍ ، فَاِنَّہٗ یُقْتَلُ وَلَا یُسْتَتَابُ .وَہٰذَا قَوْلٌ ، قَالَ بِہٖ أَبُوْ یُوْسُفَ ، فِیْ کِتَابِ الْاِمْلَائِ قَالَ أَقْتُلُہُ وَلَا أَسْتَتِیْبُہٗ، اِلَّا أَنَّہٗ اِنْ بِدَرَنِیْ بِالتَّوْبَۃِ ، خَلَّیْتُ سَبِیْلَہٗ، وَوَکَلْتُ أَمْرَہُ اِلَی اللّٰہِ .
٤٩٨٨: منصور کہتے ہیں کہ میں نے ابراہیم سے پوچھا کہ کیا دیلمیوں کو دعوت کی ضرورت ہے تو انھوں نے جواب دیا کہ ان کو دعوت کا بخوبی علم ہوچکا۔ امام جعفر طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ ان آثار سے واضح ہوا کہ یہ دعوت اسلام ‘ ابتداء اسلام میں تھی کیونکہ اس وقت تک ان کو دعوت نہ پہنچی تھی اور ان کو معلوم نہ تھا کہ ان سے جنگ کرنے کا کیا مقصد ہے فلہذا دعوت کا حکم دیا گیا تاکہ ان کو تبلیغ ہوجائے اور ان کو مطلع کردیا جائے کہ ان سے لڑائی کا سبب کیا ہے۔ پھر دوسرے لوگوں پر حملہ آور ہونے کا حکم دیا اس کا یہی مطلب ہے کہ وہ دعوت کے محتاج نہ تھے کیونکہ ان کو یہ معلوم تھا کہ ان کو کس چیز کی طرف بلایا جا رہا ہے۔ اگر ان کو دعوت دی گئی اور اگر وہ اس کو قبول کرلیتے تو ان سے لڑائی نہ کی جاتی۔ پس اس صورت میں دعوت دینے کا کوئی مطلب نہیں۔ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) اسی طرح کہتے تھے کہ ہر وہ قوم جن کو دعوت پہنچ جائے پھر امام ان سے قتال کا ارادہ کرے تو وہ ان پر بے خبری میں حملہ کرسکتا اس پر ان کو دعوت دینا لازم نہیں ہے اور جس قوم کو دعوت نہ پہنچی ہو تو ان سے قتل جائز نہیں ہے جب تک کہ ان کے سامنے مقصد قتال نہ واضح کردیا جائے اور مقصود دعوت نہ ذکر کردیا جائے مرتد کے متعلق لوگوں نے کلام کیا ہے کیا اس سے توبہ کا مطالبہ کیا جائے گا یا نہیں۔ بعض لوگوں کا قول یہ ہے کہ اگر امام مرتد سے توبہ کرنے کا کہے تو مناسب ہے اگر وہ توبہ کرے تو بہتر ورنہ اس کو قتل کردیا جائے گا یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔ دوسروں نے کہا اس کو توبہ کے لیے نہ کہا جائے گا اور انھوں نے اس کا حکم حربی کافر جیسا قرار دیا ہے جیسا ذکر ہوا کہ ان تک دعوت پہنچ چکی یا نہیں پہنچی۔ مطالبہ توبہ تو اس سے کیا جائے گا جو اسلام سے نکلا ہے اور اس کو اسلام کی سمجھ حاصل نہیں ہے۔ رہا وہ شخص جو جانچ پرکھ کے بعد دوسرے مذہب میں گیا اس کو قتل کیا جائے گا توبہ کا مطالبہ نہ کیا جائے گا۔ یہ امام ابو یوسف کا قول ہے انھوں نے کتاب الاملاء میں لکھا ہے کہ میں اس کو قتل کروں گا اس سے توبہ کا مطالبہ نہ کروں گا۔ اگر وہ میرے پاس آنے سے پہلے توبہ کرے تو میں اس کا راستہ چھوڑ دوں گا اور اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے حوالہ کر دوں گا۔
امام ابوجعفر طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ ان آثار سے واضح ہوا کہ یہ دعوت اسلام ‘ ابتداء اسلام میں تھی کیونکہ اس وقت تک ان کو دعوت نہ پہنچی تھی اور ان کو معلوم نہ تھا کہ ان سے جنگ کرنے کا کیا مقصد ہے فلہذا دعوت کا حکم دیا گیا تاکہ ان کو تبلیغ ہوجائے اور ان کو مطلع کردیا جائے کہ ان سے لڑائی کا سبب کیا ہے۔ پھر دوسرے لوگوں پر حملہ آور ہونے کا حکم دیا اس کا یہی مطلب ہے کہ وہ دعوت کے محتاج نہ تھے کیونکہ ان کو یہ معلوم تھا کہ ان کو کس چیز کی طرف بلایا جا رہا ہے۔ اگر ان کو دعوت دی گئی اور اگر وہ اس کو قبول کرلیتے تو ان سے لڑائی نہ کی جاتی۔ پس اس صورت میں دعوت دینے کا کوئی مطلب نہیں۔
امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) اسی طرح کہتے تھے کہ ہر وہ قوم جن کو دعوت پہنچ جائے پھر امام ان سے قتال کا ارادہ کرے تو وہ ان پر بے خبری میں حملہ کرسکتا ہے ‘ اس پر ان کو دعوت دینا لازم نہیں ہے اور جس قوم کو دعوت نہ پہنچی ہو تو ان سے قتال جائز نہیں ہے جب تک کہ ان کے سامنے مقصد قتال نہ واضح کردیا جائے اور مقصود دعوت نہ ذکر کردیا جائے ۔

مرتد کا حکم :
مرتد کے متعلق لوگوں نے کلام کیا ہے کیا اس سے توبہ کا مطالبہ کیا جائے گا یا نہیں ؟
فریق اوّل : اس کا قول یہ ہے کہ اگر امام مرتد سے توبہ کرنے کا کہے تو مناسب ہے اگر وہ توبہ کرے تو مناسب ہے ورنہ اس کو قتل کردیا جائے گا یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔
فریق ثانی : اس کو توبہ کے لیے نہ کہا جائے گا اور انھوں نے اس کا حکم حربی کافر جیسا قرار دیا ہے جیسا ذکر ہوا کہ ان تک دعوت پہنچ چکی یا نہیں پہنچی۔
طریق استدلال : مطالبہ توبہ تو اس سے کیا جائے گا جو اسلام سے نکلا ہے اور اس کو اسلام کی سمجھ حاصل نہیں ہے۔ رہا وہ شخص جو جانچ پرکھ کے بعد دوسرے مذہب میں گیا اس کو قتل کیا جائے گا توبہ کا مطالبہ نہ کیا جائے گا۔
قولِ ابو یوسف (رح) :
یہ امام ابو یوسف (رح) کا قول ہے انھوں نے کتاب الاملاء میں لکھا ہے کہ میں اس کو قتل کروں گا اس سے توبہ کا مطالبہ نہ کروں گا۔ اگر وہ میرے پاس آنے سے پہلے توبہ کرے تو میں اس کا راستہ چھوڑ دوں گا اور اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے حوالہ کر دوں گا۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔