HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5035

۵۰۳۴ : حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ مَسْعُوْدٍ الْخَیَّاطُ ، قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عِیْسَی الطَّبَّاعُ ، قَالَ : ثَنَا ہُشَیْمٌ ، عَنْ عَبْدِ الْحَمِیْدِ بْنِ جَعْفَرٍ عَنْ أَبِیْہِ، عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ أَنَّ أُمَّہُ کَانَتِ امْرَأَۃً جَمِیْلَۃً مِنْ بَنِیْ فَزَارَۃَ ، فَذَہَبَتْ بِہٖ اِلَی الْمَدِیْنَۃِ وَہُوَ صَبِیٌّ ، وَکَثُرَ خُطَّابُہَا فَجَعَلَتْ تَقُوْلُ لَا أَتَزَوَّجُ اِلَّا مَنْ یَکْفُلُ لِیْ بِابْنِیْ ہَذَا فَتَزَوَّجَہَا رَجُلٌ عَلٰی ذٰلِکَ فَلَمَّا فَرَضَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِغِلْمَانِ الْأَنْصَارِ ، وَلَمْ یَفْرِضْ لَہٗ، کَأَنَّہٗ اسْتَضْعَفَہٗ، فَقَالَ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، قَدْ فَرَضْتُ لِصَبِیْ وَلَمْ تَفْرِضْ لِی ، أَنَا أَصْرَعُہٗ، قَالَ صَارِعْہُ فَصَرَعْتُہٗ ، فَفَرَضَ لَہُ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .فَلَمَّا أَجَازَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَمُرَۃَ بْنَ جُنْدُبٍ لَمَّا صَارَعَ الْأَنْصَارِیَّ فَصَرَعَہٗ، لَا لِأَنَّہٗ قَدْ بَلَغَ ، احْتَمَلَ أَنْ یَکُوْنَ کَذٰلِکَ أَیْضًا مَا فَعَلَ فِی ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا ، أَجَازَہُ حِیْنَ أَجَازَہٗ، لِقُوَّتِہِ لَا لِبُلُوْغِہٖ، وَرَدَّہُ حِیْنَ رَدَّہٗ، لِضَعْفِہِ لَا لِعَدَمِ بُلُوْغِہٖ۔ فَانْتَفَی بِمَا ذَکَرْنَا ، أَنْ یَکُوْنَ فِیْ ذٰلِکَ الْحَدِیْثِ حُجَّۃٌ لِأَبِیْ یُوْسُفَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ لِاحْتِمَالِہِ مَا ذَہَبَ اِلَیْہِ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ لِأَنَّ أَبَا حَنِیْفَۃَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ، لَا یُنْکِرُ أَنْ یُفْرَضَ لِلصِّبْیَانِ اِذَا کَانُوْا یَحْتَمِلُوْنَ الْقِتَالَ ، وَیَحْضُرُوْنَ الْحَرْبَ ، وَاِنْ کَانُوْا غَیْرَ بَالِغِیْنَ وَقَدْ رُوِیَ عَنِ الْبَرَائِ بْنِ عَازِبٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، فِیْمَا کَانَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ أَمْرِ ابْنِ عُمَرَ ، خِلَافُ مَا رُوِیَ عَنِ ابْنِ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا .
٥٠٣٤: عبدالحمید بن جعفر نے اپنے والد سے انھوں نے سمرہ بن جندب (رض) سے روایت کی ہے کہ میری والدہ بنو فزارہ کی ایک نہایت خوبصورت خاتون تھیں وہ سمرہ کو لے کر مدینہ طیبہ آگئیں اس وقت سمرہ ابھی بچے تھے۔ ان کی والدہ کو نکاح کے لیے بہت پیغام آئے تو وہ یہی کہتی تھیں میں تو اس سے نکاح کروں گی جو اس بچے کی پرورش کرے گا تو ایک شخص نے اس شرط کو قبول کرلیا اور ان سے نکاح کرلیا جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے انصار کے بچوں کے لیے وظیفہ مقرر فرمایا اور ان کے لیے مقرر نہ فرمایا۔ گویا ان کو کمزور سمجھا گیا تو انھوں نے عرض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ نے فلاں بچے کا وظیفہ مقرر فرمایا اور میرے لیے مقرر نہیں فرمایا میں اس کو کشتی میں پچھاڑ سکتا ہوں آپ نے فرمایا اس کو پچھاڑو۔ میں نے اس بچے کو پچھاڑ دیا چنانچہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے میرے لیے بھی وظیفہ مقرر فرما دیا۔ جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت سمرہ (رض) کا وظیفہ اس وقت مقرر فرمایا جب انھوں نے انصاری بچے سے کشتی کر کے اس کو پچھاڑ دیا وظیفہ اس لیے مقرر نہیں فرمایا کہ وہ بالغ ہوچکے تھے بلکہ قوت کے مظاہرہ کی وجہ سے بالکل حضرت ابن عمر (رض) کے معاملے میں بھی اسی بات کا احتمال ہے کہ جب آپ نے ان کی قوت کو ملاحظہ فرمایا تو اجازت دے دی بلوغت کی وجہ سے نہیں اور جب ان کو واپس لوٹایا تو کمزوری ملاحظہ کی تب واپس کیا عدم بلوغ کی وجہ سے نہیں۔ پس اس گفتگو سے ثابت ہوگیا کہ اس روایت میں امام ابو یوسف (رح) کے مؤقف کی کوئی دلیل نہیں۔ کیونکہ اس میں امام ابوحنیفہ (رح) کی کہی ہوئی بات کا احتمال ہے امام صاحب کو اس بات سے قطعاً انکار نہیں ہے۔ کہ جب بچے لڑنے کے قابل ہوجائیں تو ان کا حصہ مقرر کیا جائے اور ان کو لڑائی میں شریک کیا جائے خواہ وہ بالغ نہ ہوں۔ اس کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ حضرت براء بن عازب (رض) نے ابن عمر (رض) کے معاملے میں جو بات خود ابن عمر (رض) نے نقل کی اس کے خلاف بات نقل کی ہے۔
جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت سمرہ (رض) کا وظیفہ اس وقت مقرر فرمایا جب انھوں نے انصاری بچے سے کشتی کر کے اس کو پچھاڑ دیا وظیفہ اس لیے مقرر نہیں فرمایا کہ وہ بالغ ہوچکے تھے بلکہ قوت کے مظاہرہ کی وجہ سے بالکل حضرت ابن عمر (رض) کے معاملے میں بھی اسی بات کا احتمال ہے کہ جب آپ نے ان کی قوت کو ملاحظہ فرمایا تو اجازت دے دی بلوغت کی وجہ سے نہیں اور جب ان کو واپس لوٹایا تو کمزوری ملاحظہ کی تب واپس کیا عدم بلوغ کی وجہ سے نہیں۔
پس اس گفتگو سے ثابت ہوگیا کہ اس روایت میں امام ابو یوسف (رح) کے مؤقف کی کوئی دلیل نہیں۔ کیونکہ اس میں امام ابوحنیفہ (رح) کی کہ ہوئی بات کا احتمال ہے امام صاحب کو اس بات سے قطعاً انکار نہیں ہے۔ کہ جب بچے لڑنے کے قابل ہوجائیں تو ان کا حصہ مقرر کیا جائے اور ان کو لڑائی میں شریک کیا جائے خواہ وہ بالغ نہ ہوں۔ اس کی تائید اس بات سے بھی ہوتی ہے کہ حضرت براء بن عازب (رض) نے ابن عمر (رض) کے معاملے میں جو بات خود ابن عمر (رض) سے نقل کی اس کے خلاف بات نقل کی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔