HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5087

۵۰۸۶ : حَدَّثَنَا یُوْنُسُ وَرَبِیْعٌ الْمُؤَذِّنُ قَالَا : ثَنَا بِشْرُ بْنُ بَکْرٍ قَالَ : حَدَّثَنِی الْأَوْزَاعِیُّ قَالَ : أَخْبَرَنِی الزُّہْرِیُّ ، عَنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَالَ : کُنْتُ جَالِسًا عِنْدَہٗ، فَأَقْبَلَ رَجُلٌ مِنْ أَہْلِ الْعِرَاقِ فَسَأَلَہٗ عَنِ السَّلَبِ ، فَقَالَ السَّلَبُ مِنَ النَّفْلِ ، وَفِی النَّفْلِ الْخُمُسُ فَہٰذَا ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا قَدْ جَعَلَ فِی السَّلَبِ الْخُمُسَ ، وَجَعَلَہٗ مِنَ الْأَنْفَالِ ، وَقَدْ کَانَ عَلِمَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، مَا قَدْ ذَکَرْنَاہُ فِیْ أَوَّلِ ہٰذَا الْبَابِ ، مِنْ تَسْلِیْمِہِ اِلَی الزُّبَیْرِ سَلَبَ الْقَتِیْلِ الَّذِیْ کَانَ قَتَلَہٗ۔فَدَلَّ ذٰلِکَ أَنَّ مَا تَقَدَّمَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَوْمَ بَدْرٍ ، لَمْ یَکُنْ عِنْدَ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا مَنْسُوْخًا ، وَأَنْ مَا قَضَی بِہٖ مِنْ سَلَبِ الْقَتِیْلِ الَّذِیْ قَتَلَہُ الزُّبَیْرُ ، اِنَّمَا کَانَ لِقَوْلٍ کَانَ قَدْ تَقَدَّمَ مِنْہٗ، أَوْ لِمَعْنًی غَیْرِ ذٰلِکَ فَہٰذَا حُکْمُ ہٰذَا الْبَابِ مِنْ طَرِیْقِ تَصْحِیْحِ مَعَانِی الْآثَارِ .وَأَمَّا وَجْہُ النَّظَرِ فِیْ ذٰلِکَ ، فَاِنَّا قَدْ رَأَیْنَا الْاِمَامَ لَوْ بَعَثَ سَرِیَّۃً ، وَہُوَ فِیْ دَارِ الْحَرْبِ ، وَتَخَلَّفَ ہُوَ وَسَائِرُ الْعَسْکَرِ عَنِ الْمُضِیِّ مَعَہَا ، فَغَنِمَتْ تِلْکَ السَّرِیَّۃُ غَنِیْمَۃً ، کَانَتْ تِلْکَ الْغَنِیْمَۃُ بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ سَائِرِ أَہْلِ الْعَسْکَرِ ، وَاِنْ لَمْ یَکُوْنُوْا تَوَلَّوْا مَعَہُمْ قِتَالًا ، وَلَا تَکُوْنُ ہٰذِہِ السَّرِیَّۃُ أَوْلَی بِمَا غَنِمَتْ ، مِنْ سَائِرِ أَہْلِ الْعَسْکَرِ ، وَاِنْ کَانَتْ قَاتَلَتْ حَتّٰی کَانَ عَنْ قِتَالِہَا مَا غَنِمَتْ وَلَوْ کَانَ الْاِمَامُ نَفَّلَ تِلْکَ السَّرِیَّۃَ - لَمَّا بَعَثَہَا - الْخُمُسَ مِمَّا غَنِمَتْ ، کَانَ ذٰلِکَ لَہَا عَلٰی مَا نَفَّلَہَا اِیَّاہُ الْاِمَامُ ، وَکَانَ مَا بَقِیَ مِمَّا غَنِمَتْ بَیْنَہَا وَبَیْنَ سَائِرِ أَہْلِ الْعَسْکَرِ فَکَانَتِ السَّرِیَّۃُ الْمَبْعُوْثَۃُ لَا تَسْتَحِقُّ مِمَّا غَنِمَتْ دُوْنَ سَائِرِ أَہْلِ الْعَسْکَرِ اِلَّا مَا خَصَّہَا بِہٖ الْاِمَامُ دُوْنَہُمْ فَالنَّظْرُ عَلٰی ذٰلِکَ ، أَنْ یَکُوْنَ کَذٰلِکَ کُلُّ مَنْ کَانَ مِنْ أَہْلِ الْعَسْکَرِ فِیْ دَارِ الْحَرْبِ ، لَا یَسْتَحِقُّ أَحَدٌ مِنْہُمْ شَیْئًا مِمَّا تَوَلَّی أَخْذَہُ مِنْ أَسْلَابِ الْقَتْلَی وَغَیْرِہَا ، اِلَّا کَمَا یَسْتَحِقُّ مِنْہُ سَائِرُ أَہْلِ الْعَسْکَرِ ، اِلَّا أَنْ یَکُوْنَ الْاِمَامُ نَفَّلَہٗ مِنْ ذٰلِکَ شَیْئًا ، فَیَکُوْنُ ذٰلِکَ لَہُ بِتَنْفِیلِ الْاِمَامِ لَا بِغَیْرِ ذٰلِکَ فَہٰذَا ہُوَ النَّظْرُ فِیْ ہٰذَا الْبَابِ أَیْضًا ، وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٍ ، رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ أَجْمَعِیْنَ .
٥٠٨٦: زہری نے قاسم بن محمد سے انھوں نے ابن عباس (رض) سے روایت کی ہے کہ میں ان کے پاس بیٹھا تھا کہ ایک عراقی آیا اور اس نے سامان مقتول کے متعلق پوچھا۔ تو انھوں نے فرمایا اس کا سامان مال غنیمت ہے اور مال غنیمت میں خمس ہے۔ یہ ابن عباس (رض) ہیں جو سامان کے متعلق خمس کا حکم لگا رہے ہیں اور اس کے سامان کو مال غنیمت قرار دے رہے ہیں حالانکہ وہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے متعلق یہ جان چکے تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت زبیر (رض) کو اس مقتول کا سامان عنایت فرمایا جس کو انھوں نے قتل کیا تھا۔ اس سے یہ دلالت مل گئی کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدر کے دن جو کچھ کیا وہ ابن عباس (رض) کے ہاں منسوخ نہ تھا اور جس مقتول کو زبیر (رض) نے قتل کیا تھا اس کا سامان ان کو اسی بات کے پیش نظر دیا گیا جو ہم نے ذکر کیا یا اس کا کچھ اور مطلب تھا۔ معانی آثار کو درست کرنے کا یہی طریقہ ہے۔ قیاس کے لحاظ سے اس کی وضاحت اس طرح ہے کہ اگر امام کوئی لشکر روانہ کرے اور وہ لشکر دارالحرب میں ہو اور امام اور بقیہ لشکر اس چھوٹے لشکر کے ساتھ شریک نہ ہو۔ پھر وہ لشکر مال غنیمت لے آئیں تو یہ غنیمت ان کے اور باقی لشکر کے مابین تقسیم ہوگی۔ خواہ وہ لڑائی میں ان کے ساتھ شریک نہ تھے اور یہ چھوٹا لشکر اس مال غنیمت کا دوسروں سے زیادہ حقدار نہ ہوگا اگرچہ جنگ فقط انہی نے لڑی ہے اور ان کی وجہ سے مال غنیمت ملا ہے اور اگر امام اس لشکر کو روانہ کرتے وقت غنیمت میں سے پانچواں حصہ ان کے لیے مقرر کر دے تو ان کو وہ ملے گا جو امام نے ان کے لیے مقرر کیا اور باقی مال ان کے اور باقی لشکر کے درمیان تقسیم ہوگا فلہذا یہ لشکر باقی لشکر سے الگ صرف اتنے مال کا حقدار ہوگا۔ جو امام نے ان کے لیے مخصوص کیا ہے تو اس پر قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ دارالحرب میں جتنا لشکر ہے ان میں سے کوئی بھی اس سامان کا حقدار نہیں ہوگا جو اس نے مقتول افراد کے سامان وغیرہ سے حاصل کیا بلکہ وہ باقی لشکر کی طرح استحقاق رکھتا ہے البتہ یہ کہ امام اس کے لیے اس میں سے کچھ حصہ مقرر فرما دے فلہذا یہ اسے امام کے مقرر کرنے سے ملے گا نہ کہ کسی اور وجہ سے۔ اس باب میں قیاس کا تقاضا یہی ہے۔ حضرت امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا مذہب یہی ہے۔
یہ ابن عباس (رض) ہیں جو سامان کے متعلق خمس کا حکم لگا رہے ہیں اور اس کے سامان کو مال غنیمت قرار دے رہے ہیں حالانکہ وہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے متعلق یہ جان چکے تھے کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت زبیر (رض) کو اس مقتول کا سامان عنایت فرمایا جس کو انھوں نے قتل کیا تھا۔
اس سے یہ دلالت مل گئی کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے بدر کے دن جو کچھ کیا وہ ابن عباس (رض) کے ہاں منسوخ نہ تھا اور جس مقتول کو زبیر (رض) نے قتل کیا تھا اس کا سامان ان کو اسی بات کے پیش نظر دیا گیا جو ہم نے ذکر کی یا اس کا کچھ اور مطلب تھا۔ معانی آثار کو درست کرنے کا یہی طریقہ ہے۔
نظر طحاوی (رح) :
قیاس کے لحاظ سے اس کی وضاحت اس طرح ہے کہ اگر امام کوئی لشکر روانہ کرے اور وہ لشکر دارالحرب میں ہو اور امام اور بقیہ لشکر اس چھوٹے لشکر کے ساتھ شریک نہ ہو۔ پھر وہ لشکر مال غنیمت لے آئیں تو یہ غنیمت ان کے اور باقی لشکر کے مابین تقسیم ہوگی۔
خواہ وہ لڑائی میں ان کے ساتھ شریک نہ تھے اور یہ چھوٹا لشکر اس مال غنیمت کا دوسروں سے زیادہ حقدار نہ ہوگا اگرچہ جنگ فقط انہی نے لڑی ہے اور ان کی وجہ سے مال غنیمت ملا ہے اور اگر امام اس لشکر کو روانہ کرتے وقت غنیمت میں سے پانچواں حصہ ان کے لیے مقرر کر دے تو ان کو وہ ملے گا جو امام نے ان کے لیے مقرر کیا اور باقی مال ان کے اور باقی لشکر کے درمیان تقسیم ہوگا فلہذا یہ لشکر باقی لشکر سے الگ صرف اتنے مال کا حقدار ہوگا۔ جو امام نے ان کے لیے مخصوص کیا ہے۔
تو اس پر قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ دارالحرب میں جتنا لشکر ہے ان میں سے کوئی بھی اس سامان کا حقدار نہیں ہوگا جو اس نے مقتول افراد کے سامان وغیرہ سے حاصل کیا بلکہ وہ باقی لشکر کی طرح استحقاق رکھتا ہے البتہ یہ کہ امام اس کے لیے اس میں سے کچھ حصہ مقرر فرما دے فلہذا یہ اسے امام کے مقرر کرنے سے ملے گا نہ کہ کسی اور وجہ سے۔ اس باب میں قیاس کا تقاضا یہی ہے۔
تائیدی دلیل کہ سلب لشکری کو دینا لازم نہیں :

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔