HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5089

۵۰۸۸ : حَدَّثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ مُحَمَّدٍ بْنِ سَعِیْدِ بْنِ أَبِیْ مَرْیَمَ ، قَالَ : ثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوْسٰی‘ قَالَ : ثَنَا یَحْیَی بْنُ زَکَرِیَّا بْنِ أَبِیْ زَائِدَۃَ قَالَ : ثَنَا دَاوٗدَ بْنُ أَبِیْ ہِنْدٍ ، عَنْ عِکْرَمَۃَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ : لَمَّا کَانَ یَوْمُ بَدْرٍ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ فَعَلَ کَذَا وَکَذَا ، فَلَہُ کَذَا وَکَذَا .فَذَہَبَ شُبَّانُ الرِّجَالِ ، وَجَلَسَتِ الشُّیُوْخُ تَحْتَ الرَّایَاتِ .فَلَمَّا کَانَتِ الْغَنِیْمَۃُ ، جَائَ تِ الشُّبَّانُ یَطْلُبُوْنَ نَفْلَہُمْ فَقَالَ الشُّیُوْخُ : لَا تَسْتَأْثِرُوْا عَلَیْنَا ، فَاِنَّا کُنَّا تَحْتَ الرَّایَاتِ ، وَلَوْ انْہَزَمْتُمْ کُنَّا رِدْئً ا لَکُمْ ، فَأَنْزَلَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ یَسْأَلُوْنَک عَنِ الْأَنْفَالِ فَقَرَأَ حَتَّیْ بَلَغَ کَمَا أَخْرَجَک رَبُّک مِنْ بَیْتِک بِالْحَقِّ وَاِنَّ فَرِیْقًا مِنَ الْمُؤْمِنِیْنَ لَکَارِہُوْنَ یَقُوْلُ : أَطِیْعُوْنِیْ فِیْ ہٰذَا الْأَمْرِ ، کَمَا رَأَیْتُمْ عَاقِبَۃَ أَمْرِی ، حَیْثُ خَرَجْتُمْ وَأَنْتُمْ کَارِہُوْنَ ، فَقَسَمَ بَیْنَہُمْ بِالسَّوَائِ بِمَا قَسَمَ فَفِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ مَنَعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الشُّبَّانَ ، مَا کَانَ جَعَلَہُ لَہُمْ فَفِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ دَلِیْلٌ عَلٰی أَنَّ الْأَسْلَابَ لَا تَجِبُ لِلْقَاتِلِیْنَ ، وَلَوْلَا ذٰلِکَ ، لَمَا مَنَعَہُمْ مِنْہَا ، وَلَا أَعْطَاہُمْ أَسْلَابَ مَنِ اسْتَأْثَرُوْا بِقَتْلِہٖ ، دُوْنَ مَنْ سِوَاہُمْ ، مِمَّنْ تَخَلَّفَ عَنْہُمْ فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَمَا وَجْہُ مَنْعِہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِیَّاہُمْ مَا کَانَ جَعَلَہُ لَہُمْ ؟ قِیْلَ لَہٗ : لِأَنَّ مَا کَانَ جَعَلَہُ لَہُمْ ، فَاِنَّمَا کَانَ لَأَنْ یَفْعَلُوْا مَا ہُوَ صَلَاحٌ لِسَائِرِ الْمُسْلِمِیْنَ ، وَلَیْسَ مِنْ صَلَاحِ الْمُسْلِمِیْنَ تَرْکُہُمْ الرَّایَاتِ ، وَالْخُرُوْجُ عَنْہَا ، وَاِضَاعَۃُ الْحَافِظِیْنَ لَہَا فَلَمَّا خَرَجُوْا عَنْ ذٰلِکَ ، کَانُوْا قَدْ خَرَجُوْا عَنِ الْمَعْنَی الَّذِی بِہٖ یَسْتَحِقُّوْنَ مَا جُعِلَ لَہُمْ ، فَمَنَعَہُمْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِذٰلِکَ ، وَاللّٰہُ تَعَالٰی أَعْلَمُ .
٥٠٨٨: عکرمہ حضرت ابن عباس (رض) سے روایت کرتے ہیں کہ جب بدر کا دن آیا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس نے اس طرح کیا اس کو یہ یہ ملے گا۔ تو جو ان آگے نکل گئے اور بوڑھے جھنڈوں کے نیچے بیٹھے رہے۔ جب غنیمت کا مال آیا تو نوجوان اپنا اضافی حصہ طلب کرنے لگے۔ بوڑھوں نے کہا تمہیں ہم پر ترجیح حاصل نہیں ہے۔ ہم جھنڈوں کے نیچے تھے اگر تمہیں (خدانخواستہ) شکست ہوتی تو ہم تمہارے لیے پشت پناہ تھے۔ پس اللہ تعالیٰ نے یہ آیت اتار دی ” یسئلونک عن الانفال تا کما اخرجک ربک من بیتک بالحق وان فریقا من المؤمنین لکارہون “ (الانفال ٥) آپ نے پہلی پانچ آیات پڑھ کر سنائیں اور فرمایا تم اس معاملے میں میری بات مانو جیسا کہ تم میری کہی ہوئی بات کا انجام دیکھ چکے ہو۔ جبکہ تم گھر سے اس حال میں نکلے کہ تم (لڑائی کو) ناپسند کرتے تھے۔ پس آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے مابین برابر تقسیم کردیا۔ اس روایت میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نوجوانوں سے اس چیز کو روک لیا جو بطور انعام ان کے لیے مقرر فرمائی تھی۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے مقتول کا سامان مجاہد کو دینا لازم نہیں۔ اگر ایسا تسلیم نہ کیا جائے تو آپ ان سے اس سامان کو نہ روکتے اور قاتلین کے علاوہ دوسروں کو نہ دیتے جو پیچھے جھنڈوں کی حفاظت میں مصروف تھے۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مقرر فرما کر پھر کیونکر عنایت نہیں فرمایا۔ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے لیے جو مقرر فرمایا وہ اس طور پر مقرر فرمایا تھا کہ وہ کام تمام مسلمانوں کے لیے کریں اور جھنڈوں کا چھوڑ کر جانا اس میں عام مسلمانوں کے لیے بہتری نہ تھی۔ بلکہ اس سے حفاظت کرنے والوں کے ضائع ہونے کا خطرہ تھا۔ جب وہ اس سے نکل گئے تو استحقاق کی خصوصی وجہ جاتی رہی۔ اس سے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اعلان کے باوجود ان کو عنایت نہ فرمایا۔ واللہ اعلم۔
اس روایت میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے نوجوانوں سے اس چیز کو روک لیا جو بطور انعام ان کے لیے مقرر فرمائی تھی۔ یہ حدیث اس بات کی دلیل ہے مقتول کا سامان مجاہد کو دینا لازم نہیں۔ اگر ایسا تسلیم نہ کیا جائے تو آپ ان سے اس سامان کو نہ روکتے اور قاتلین کے علاوہ دوسروں کو نہ دیتے جو پیچھے جھنڈوں کی حفاظت میں مصروف تھے۔
ایک اعتراض :
آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے مقرر فرما کر پھر کیونکر عنایت نہیں فرمایا۔
جواب نمبر ١: آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کے لیے جو مقرر فرمایا وہ اس طور پر مقرر فرمایا تھا کہ وہ کام تمام مسلمانوں کے لیے کریں اور جھنڈوں کا چھوڑ کر جانا اس میں عام مسلمانوں کے لیے بہتری نہ تھی۔ بلکہ اس سے حفاظت کرنے والوں کے ضائع ہونے کا خطرہ تھا۔ جب وہ اس سے نکل گئے تو استحقاق کی خصوصی وجہ جاتی رہی۔ اس سے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اعلان کے باوجود ان کو عنایت نہ فرمایا۔ واللہ اعلم
نمبر 2: اس سے زیادہ آسان بات یہ ہے کہ وہ دینا ان کو واجب نہ تھا آپ کی مرضی پر موقوف تھا آپ نے ان کو دینا مناسب نہ سمجھا اس لیے نہیں دیا۔ (مترجم)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔