HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5092

۵۰۹۱ : حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ نُمَیْرٍ ، قَالَ : ثَنَا زَیْدُ بْنُ الْحُبَابِ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ عَیَّاشُ بْنُ عُقْبَۃَ قَالَ : حَدَّثَنِی الْفَضْلُ بْنُ حَسَنِ بْنِ عَمْرِو بْنِ الْحَکَمِ ، أَنَّ أُمَّہُ حَدَّثَتْہُ أَنَّہَا ذَہَبَتْ ہِیَ وَأُمُّہَا حَتّٰی دَخَلَتْ عَلَی فَاطِمَۃَ ، فَخَرَجْنَ جَمِیْعًا فَأَتَیْنَ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَقَدْ أَقْبَلَ مِنْ بَعْضِ مَغَازِیْہِ، وَمَعَہُ رَقِیْقٌ ، فَسَأَلَتْہُ أَنْ یَخْدُمَہُنَّ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ : سَبَقَکُنَّ یَتَامَی أَہْلِ بَدْرٍ قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ اِلٰی أَنَّ ذَوِی قَرَابَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا سَہْمَ لَہُمْ مِنَ الْخُمُسِ مَعْلُوْمٌ ، وَلَا حَظَّ لَہُمْ مِنْہُ خِلَافُ حَظِّ غَیْرِہِمْ قَالُوْا وَاِنَّمَا جَعَلَ اللّٰہُ لَہُمْ مَا جَعَلَ مِنْ ذٰلِکَ بِقَوْلِہٖ : وَاعْلَمُوْا أَنَّمَا غَنِمْتُمْ مِنْ شَیْئٍ فَأَنَّ لِلّٰہِ خُمُسَہٗ وَلِلرَّسُوْلِ وَلِذِی الْقُرْبَی وَالْیَتَامَی وَالْمَسَاکِیْنِ وَابْنِ السَّبِیْلِ وَبِقَوْلِہٖ مَا أَفَائَ اللّٰہُ عَلٰی رَسُوْلِہِ مِنْ أَہْلِ الْقُرَی فَلِلّٰہِ وَلِلرَّسُوْلِ وَلِذِی الْقُرْبَی وَالْیَتَامَی وَالْمَسَاکِیْنِ بِحَالِ فَقْرِہِمْ وَحَاجَتِہِمْ ، فَأَدْخَلَہُمْ مَعَ الْفُقَرَائِ وَالْمَسَاکِیْنِ فَکَمَا یَخْرُجُ الْفَقِیْرُ وَالْیَتِیْمُ وَالْمِسْکِیْنُ مِنْ ذٰلِکَ ، لِخُرُوْجِہِمْ مِنَ الْمَعْنَی الَّذِی بِہٖ اسْتَحَقُّوْا مَا اسْتَحَقُّوْا مِنْ ذٰلِکَ ، فَکَذٰلِکَ ذَوُو قَرَابَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْمَضْمُوْمُوْنَ مَعَہُمْ ، اِنَّمَا کَانُوْا ضُمُّوْا مَعَہُمْ لِفَقْرِہِمْ ، فَاِذَا اسْتَغْنَوْا ، خَرَجُوْا مِنْ ذٰلِکَ وَقَالُوْا : لَوْ کَانَ لِقَرَابَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ذٰلِکَ حَظٌّ ، لَکَانَتْ فَاطِمَۃُ بِنْتُ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِنْہُمْ ، اِذْ کَانَتْ أَقْرَبَہُمْ اِلَیْہِ نَسَبًا ، وَأَمَسَّہُمْ بِہٖ رَحِمًا ، فَلَمْ یَجْعَلْ لَہَا حَظًّا فِی السَّبْیِ الَّذِیْ ذٰکَرْنَا ، وَلَمْ یُخْدِمْہَا مِنْہُ خَادِمًا وَلٰـکِنَّہٗ وَکَلَہَا اِلَی ذِکْرِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ ، لِأَنَّ مَا تَأْخُذُ مِنْ ذٰلِکَ ، اِنَّمَا حُکْمُہَا فِیْہِ حُکْمُ الْمَسَاکِیْنِ ، فِیْمَا تَأْخُذُ مِنِ الصَّدَقَۃِ فَرَأَی أَنَّ تَرْکَہَا ذٰلِکَ وَالْاِقْبَالَ عَلَی ذِکْرِ اللّٰہِ عَزَّ وَجَلَّ وَتَسْبِیْحِہِ وَتَہْلِیْلِہٖ ، خَیْرٌ لَہَا مِنْ ذٰلِکَ وَأَفْضَلُ وَقَدْ قَسَمَ أَبُوْبَکْرٍ وَعُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا بَعْدَ وَفَاۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ جَمِیْعَ الْخُمُسِ ، فَلَمْ یَرَیَا لِقَرَابَۃِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ ذٰلِکَ حَقًّا ، خِلَافَ حَقِّ سَائِرِ الْمُسْلِمِیْنَ فَثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّ ہَذَا ہُوَ الْحَکَمُ عِنْدَہُمَا ، وَثَبَتَ - اِذْ لَمْ یُنْکِرْہُ عَلَیْہِمَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَلَمْ یُخَالِفْہُمَا فِیْہِ - أَنَّ ذٰلِکَ کَانَ رَأْیَہُمْ فِیْہِ أَیْضًا .وَاِذَا ثَبَتَ الْاِجْمَاعُ فِیْ ذٰلِکَ مِنْ أَبِیْ بَکْرٍ وَعُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا وَمِنْ جَمِیْعِ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ثَبَتَ الْقَوْلُ بِہٖ وَوَجَبَ الْعَمَلُ بِہٖ ، وَتَرْکُ خِلَافِہِ ثُمَّ ہَذَا عَلِیٌّ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، لَمَّا صَارَ الْأَمْرُ اِلَیْہِ، حَمَلَ النَّاسَ عَلٰی ذٰلِکَ أَیْضًا وَذَکَرُوْا فِیْ ذٰلِکَ
٥٠٩١: فضل بن حسن بن عمرو بن حکم بیان کرتے ہیں کہ میری والدہ نے بیان کیا کہ میں اور میری والدہ دونوں حضرت فاطمہ (رض) کی خدمت میں حاضر ہوئیں ہم سب مل کر جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں حاضر ہوئیں آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کسی غزوہ سے تشریف لائے تھے اور اس وقت آپ کے ساتھ غلام تھے میں نے آپ سے سوال کیا کہ ہمیں خادم عنایت فرمائیں تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا۔ اہل بدر کے یتیم تم سے سبقت کر گئے۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ ایک جماعت اس بات کی طرف گئی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے رشتہ داروں کے لیے خمس غنیمت میں سے کوئی مقدار معلوم و متعین نہیں اور دوسروں کے حصہ سے الگ کوئی حصہ نہیں۔ وہ کہتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ان کے لیے وہ حصہ مقرر فرمایا جو اس آیت کریمہ میں مذکور ہے۔ واعلموا انما غنمتم من شیٔ ۔۔۔ وابن السبیل)) (الانفال : ٤١) ” وما افاء اللہ علی رسولہ ۔۔۔ المساکین “ (الحشر : ٧) اور تم جان لو کہ جو کوئی چیز تمہیں مال غنیمت سے ملے سو بلاشبہ اللہ تعالیٰ کے لیے اس کا پانچواں حصہ ہے اور رسول کے لیے اور قرابت داروں کے لیے اور یتیموں کے لیے اور مساکین کے لیے اور مسافروں کے لیے اور جو کچھ اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول کو ان سے بطور فئی دلوایا سو تم نے اس کے لیے نہ گھوڑے دوڑائے اور نہ اونٹ ‘ لیکن اللہ تعالیٰ اپنے پیغمبروں کو جس پر چاہے غلبہ دے دیتا ہے اور اللہ تعالیٰ کو ہر چیز پر قدرت ہے جو کچھ اللہ تعالیٰ اپنے رسول کو (دوسری) بستیوں والوں سے بطور فئی دلوائے۔ وہ اللہ تعالیٰ ہی کا حق ہے اور رسول کا اور (رسول کے) قرابت داروں کا اور یتیموں کا اور مساکین کا اور مسافروں کا۔ اللہ تعالیٰ نے ان آیات میں ان کے لیے مقرر فرمایا ہے وہ ان کے فقروحاجت کے وقت ہے اسی لیے ان کو فقراء و مساکین میں داخل فرمایا ہے۔ تو جس طرح فقیر ‘ یتیم و مساکین استحقاق کا سبب ختم ہوجانے سے اس سے نکل جاتے ہیں بالکل اسی طرح اقرباء رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو بھی ان کے ساتھ ملایا گیا تو فقر کی وجہ سے ملایا گیا پس جب وہ مالدار ہوجائیں گے تو اس سے نکل جائیں گے۔ یہ علماء فرماتے ہیں کہ اگر خالص قرابت نبوت کی وجہ سے ان کا حصہ مقرر ہوتا تو حضرت فاطمہ (رض) بھی ان میں سے ہوئیں کیونکہ نسبی اعتبار سے وہ آپ کے قریب تر تھیں اور رحم کے اعتبار سے نزدیک تر تھیں۔ لیکن آپ نے ان کے لیے ان قیدیوں میں حصہ نہیں رکھا جن کا ہم نے تذکرہ کیا اور ان کو کوئی خادم عنایت نہیں فرمایا۔ بلکہ ان کو اللہ تعالیٰ کے ذکر کے حوالے کیا کیونکہ آپ اس میں سے جو کچھ حاصل کرتیں تو آپ صدقہ لینے کی وجہ سے مساکین سے شمار ہوتیں۔ تو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے خیال فرمایا کہ ان کا اس مطالبہ سے دست بردار ہونا اور اللہ تعالیٰ کے ذکروتسبیح اور تہلیل کی طرف متوجہ ہونا اس سے بہتر اور افضل ہے۔ دوسری بات یہ ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد حضرت ابوبکر و عمر (رض) نے تمام خمس تقسیم فرما دیا اور قرابت رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وجہ سے ان کے لیے عام مسلمانوں کے حق سے کوئی الگ حق خیال نہیں کیا۔ پس اس سے بھی ثابت ہوتا ہے کہ ان کے ہاں بھی یہی حکم ہے اور جب کسی صحابی نے بھی اس کا انکار نہیں کیا اور نہ ہی ان کی مخالفت کی تو ثابت ہوگیا کہ صحابہ کرام کی رائے بھی اس سلسلہ میں یہی تھی۔ پس جب حضرت ابوبکر و عمر (رض) اور تمام صحابہ کرام (رض) کا اس پر اجماع ہوگیا تو یہ قول ثابت ہوگیا اور اس پر عمل کرنا لازم اور اس کے خلاف کو چھوڑنا ضروری ہوگیا۔ تیسری بات یہ ہے کہ جب حضرت علی المرتضیٰ (رض) کو خلافت ملی تو انھوں نے بھی لوگوں کو اسی بات کی ترغیب دی۔ جیسا کہ اس روایت میں مذکور ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔