HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5115

۵۱۱۴ : بِمَا حَدَّثَنَا سُلَیْمَانُ بْنُ شُعَیْبٍ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ زِیَادٍ قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ قَیْسِ بْنِ مُسْلِمٍ قَالَ : سَمِعْتُ طَارِقَ بْنَ شِہَابٍ ، أَنَّ أَہْلَ الْبَصْرَۃِ غَزَوْا نَہَاوَنْدَ وَأَمَدَّہُمْ أَہْلُ الْکُوْفَۃِ فَظَفِرُوْا فَأَرَادَ أَہْلُ الْبَصْرَۃِ أَنْ لَا یَقْسِمُوْا لِأَہْلِ الْکُوْفَۃِ ، وَکَانَ عَمَّارٌ عَلٰی أَہْلِ الْکُوْفَۃِ ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنْ بَنِیْ عُطَارِدٍ : أَیُّہَا الْأَجْدَعُ ، تُرِیْدُ أَنْ تُشَارِکَنَا فِیْ غَنَائِمِنَا ؟ فَقَالَ : أُذُنِیْ سَیَنْبَتُّ ، قَالَ : فَکَتَبَ فِیْ ذٰلِکَ اِلٰی عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ فَکَتَبَ عُمَرُ اِنَّ الْغَنِیْمَۃَ لِمَنْ شَہِدَ الْوَقْعَۃَ قَالُوْا : فَہٰذَا عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَدْ ذَہَبَ أَیْضًا اِلٰی أَنَّ الْغَنِیْمَۃَ لِمَنْ شَہِدَ الْوَقْعَۃَ ، فَقَدْ وَافَقَ ہَذَا قَوْلُنَا قِیْلَ لَہُمْ : قَدْ یَجُوْزُ أَنْ تَکُوْنَ نَہَاوَنْدُ فُتِحَتْ وَصَارَتْ دَارَ الْاِسْلَامِ ، وَأُحْرِزَتِ الْغَنَائِمُ ، وَقُسِمَتْ قَبْلَ وُرُوْدِ أَہْلِ الْکُوْفَۃِ .فَاِنْ کَانَ ذٰلِکَ کَذٰلِکَ ، فَاِنَّا نَحْنُ نَقُوْلُ أَیْضًا اِنَّ الْغَنِیْمَۃَ فِیْ ذٰلِکَ لِمَنْ شَہِدَ الْوَقْعَۃَ ، وَاِنْ کَانَ جَوَابُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ الَّذِیْ فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ ، لَمَّا کَتَبَ بِہٖ اِلَیْہِ، اِنَّمَا ہُوَ لِہَذَا السُّؤَالِ ، فَاِنَّ ذٰلِکَ مِمَّا لَا اخْتِلَافَ فِیْہِ وَاِنْ کَانَ عَلٰی أَنَّ أَہْلَ الْکُوْفَۃِ لَحِقُوْا بِہِمْ قَبْلَ خُرُوْجِہِمْ مِنْ دَارِ الشِّرْکِ ، بَعْدَ ارْتِفَاعِ الْقِتَالِ ، فَکَتَبَ عُمَرُ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ اِنَّ الْغَنِیْمَۃَ لِمَنْ شَہِدَ الْوَقْعَۃَ فَاِنَّ فِیْ ذٰلِکَ الْحَدِیْثِ ، مَا یَدُلُّ عَلٰی أَنَّ أَہْلَ الْکُوْفَۃِ قَدْ کَانُوْا طَلَبُوْا أَنْ یَقْسِمَ لَہُمْ ، وَفِیْہِمْ عَمَّارُ بْنُ یَاسِرٍ ، وَمَنْ کَانَ فِیْہِمْ غَیْرُہٗ، مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَہُمْ مِمَّنْ یُکَافَأُ قَوْلُ عُمَرَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ بِقَوْلِہِمْ فَلَا یَکُوْنُ وَاحِدٌ مِنَ الْقَوْلَیْنِ أَوْلَی مِنَ الْآخَرِ اِلَّا بِدَلِیْلٍ عَلَیْہِ، اِمَّا مِنْ کِتَابٍ ، أَوْ مِنْ سُنَّۃٍ ، وَاِمَّا مِنْ نَظَرٍ صَحِیْحٍ .فَنَظَرْنَا فِیْ ذٰلِکَ ، فَرَأَیْنَا السَّرَایَا الْمَبْعُوْثَۃَ مِنْ دَارِ الْحَرْبِ اِلَیْ بَعْضِ أَہْلِ الْحَرْبِ أَنَّہُمْ مَا غَنِمُوْا ، فَہُوَ بَیْنَہُمْ وَبَیْنَ سَائِرِ أَصْحَابِہِمْ وَسَوَاء ٌ فِیْ ذٰلِکَ مَنْ کَانَ خَرَجَ فِیْ تِلْکَ السَّرِیَّۃِ ، وَمَنْ لَمْ یَخْرُجْ ، لِأَنَّہُمْ قَدْ کَانُوْا بَذَلُوْا مِنْ أَنْفُسِہِمْ ، مَا بَذَلَ الَّذِیْنَ أُسِرُوْا فَلَمْ یُفَضَّلْ فِیْ ذٰلِکَ بَعْضُہُمْ عَلَی بَعْضٍ .وَاِنْ کَانَ مَا لَقُوْا مِنَ الْقِتَالِ مُخْتَلِفًا ، فَالنَّظْرُ عَلٰی ذٰلِکَ ، أَنْ یَکُوْنَ کَذٰلِکَ مَنْ بَذَلَ نَفْسَہُ بِمِثْلِ مَا بَذَلَ بِہٖ نَفْسَہُ مَنْ حَضَرَ الْوَقْعَۃَ ، فَہُوَ فِیْ ذٰلِکَ کَمَنْ حَضَرَ الْوَقْعَۃَ ، اِذَا کَانَ عَلَی الشَّرَائِطِ الَّتِیْ ذٰکَرْنَا فِیْ ہٰذَا الْبَابِ وَاللّٰہُ أَعْلَمُ .
٥١١٤: قیس بن مسلم نے طارق بن شہاب سے سنا کہ اہل بصرہ نے نہاوند کی لڑائی لڑی اور اہل کوفہ نے ان کی امداد کی جس سے نہاوند فتح ہوگیا۔ اہل بصرہ نے چاہا کہ اہل کوفہ کو غنیمت میں حصہ نہ ملے۔ اس وقت عمار (رض) کوفہ کے گورنر تھے۔ بنی عطارد کے ایک آدمی نے کہا۔ اے کان کٹے ! کیا تم ہماری غنیمتوں میں شرکت چاہتے ہو ؟ انھوں نے کہا میرے کان عنقریب اگ آئیں گے۔ چنانچہ انھوں نے حضرت عمر (رض) کی طرف لکھا تو حضرت عمر (رض) نے لکھا جو واقعہ میں موجود تھے ان سب کو غنیمت ملے گی۔ حضرت عمر (رض) نے اس ارشاد میں غنیمت کا حق انہی کو دیا جو اقعہ میں موجود تھے اور یہ بات ہمارے قول کی مؤید ہے۔ ان کو جواب میں کہے کہ یہ عین ممکن ہے کہ نہاوند فتح ہو کر دارالاسلام بن چکا ہو اور غنائم جمع ہو کر اہل کوفہ کے پہنچنے سے پہلے تقسیم ہوچکی ہوں۔ اگر یہ بات اسی طرح ثابت ہوجائے تو ہم کہیں گے کہ غنیمت ان لوگوں کو ہی ملے گی جو واقعہ میں موجود تھے۔ اگر فاروق اعظم (رض) کا جواب اس سوال سے متعلق ہے۔ تو اس میں کسی کو اختلاف نہیں اور اگر اہل کوفہ اہل بصرہ کے دارالشرک سے نکلنے سے پہلے وہاں پہنچ گئے ہوں اور لڑائی اس وقت ختم ہوچکی ہو۔ تو عمر (رض) نے لکھا کہ غنیمت واقعہ میں موجود سب کو ملے گی۔ اس روایت میں یہ دلالت موجود ہے کہ اہل کوفہ نے تقسیم میں اپنے حصہ کا مطالبہ کیا اور ان میں عمار بن یاسر (رض) اور ان کے علاوہ اور بھی اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) موجود تھے۔ وہ ایسے لوگ تھے کہ جن کی بات وزن میں قول عمر (رض) کی برابری کرسکتی تھی۔ اب ان دونوں اقوال میں کسی ایک کو بلادلیل ترجیح نہیں دی جاسکتی خواہ وہ دلیل قرآن مجید سے ہو یا سنت نبوی سے۔ اب ہم قیاس صحیح سے ایک قول کو ترجیح دیتے ہیں۔ غور کرنے پر معلوم ہوتا ہے کہ دارالحرب سے دارالحرب کے کسی حصہ کی طرف روانہ کئے جانے والے چھوٹے لشکر جو غنیمت حاصل کریں گے وہ ان تمام کے مابین تقسیم کی جائے گی۔ خواہ اس لشکر میں گیا ہو یا نہ گیا ہو کیونکہ انھوں نے (بڑے لشکر میں شامل ہو کر اور دارالحرب میں اقامت سے) اپنی جان کی بازی لگا دی اس لیے ان میں سے کسی کو دوسرے پر فضیلت حاصل نہ ہوگی۔ اگر مختلف دشمنوں کے ساتھ ان کی لڑائیاں الگ الگ پیش آئیں۔ پس نظر کا تقاضا یہی ہے کہ بالکل اسی طرح جس نے اپنے آپ کو اسی طرح صرف کیا جس طرح واقعہ میں موجود لوگوں نے کیا تو وہ واقعہ میں حاضر شمار ہوں گے جب کہ وہ ان شرائط کے مطابق ہوں جن کا ہم ذکر کر آئے۔
حاصل روایت اور طریق استدلال : حضرت عمر (رض) نے اس ارشاد میں غنیمت کا حق انہی کو دیا جو واقعہ میں موجود تھے اور یہ بات ہمارے قول کی مؤید ہے۔
جواب یہ عین ممکن ہے کہ نہاوند فتح ہو کر دارالاسلام بن چکا ہو اور غنائم جمع ہو کر اہل کوفہ کے پہنچنے سے پہلے تقسیم ہوچکی ہوں۔ اگر یہ بات اسی طرح ثابت ہوجائے تو ہم کہیں گے کہ غنیمت ان لوگوں کو ہی ملے گی جو واقعہ میں موجود تھے۔ اگر فاروق اعظم (رض) کا جواب اس سوال سے متعلق ہے۔ تو اس میں کسی کو اختلاف نہیں اور اگر اہل کوفہ اہل بصرہ ان کے دارالشرک سے نکلنے سے پہلے وہاں پہنچ گئے ہوں اور لڑائی اس وقت ختم ہوچکی ہو۔ تو عمر (رض) نے لکھا کہ غنیمت واقعہ میں موجود سب کو ملے گی۔ اس روایت میں یہ دلالت موجود ہے کہ اہل کوفہ نے تقسیم میں اپنے حصہ کا مطالبہ کیا اور ان میں عمار بن یاسر (رض) اور ان کے علاوہ اور بھی اصحاب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) موجود تھے۔ وہ ایسے لوگ تھے کہ جن کی بات وزن میں قول عمر (رض) کی برابری کرسکتی تھی۔ اب ان دونوں اقوال میں کسی ایک کو بلادلیل ترجیح نہیں دی جاسکتی خواہ وہ دلیل قرآن مجید سے ہو یا سنت نبوی سے۔ اب ہم قیاس صحیح سے ایک قول کو ترجیح دیتے ہیں۔
نظر طحاوی (رح) :
غور کرنے پر معلوم ہوتا ہے کہ دارالحرب سے دارالحرب کے کسی حصہ کی طرف روانہ کئے جانے والے چھوٹے لشکر جو غنائم حاصل کریں گے وہ ان تمام کے مابین تقسیم کی جائے گی۔ خواہ اس لشکر میں گیا ہو یا نہ گیا ہو کیونکہ انھوں نے (بڑے لشکر میں شامل ہو کر اور دارالحرب میں اقامت سے) اپنی جان کی بازی لگا دی اس لیے ان میں سے کسی کو دوسرے پر فضیلت حاصل نہ ہوگی۔ اگر مختلف دشمنوں کے ساتھ ان کی لڑائیاں الگ الگ پیش آئیں۔ پس نظر کا تقاضا یہی ہے کہ بالکل اسی طرح جس نے اپنے آپ کو اسی طرح صرف کیا جس طرح واقعہ میں موجود لوگوں نے کیا تو وہ واقعہ میں حاضر شمار ہوں گے جب کہ وہ ان شرائط کے مطابق ہوں جن کا ہم ذکر کر آئے۔
اس باب میں اگرچہ امام طحاوی (رح) کا رجحان تو قول ثانی کی طرف ہے مگر ان کو ترجیح کے لیے ان کو کوئی واضح روایت میسر نہیں آئی اسی لیے مبہم انداز میں ترجیح کو ذکر کیا۔ واللہ اعلم۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔