HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5147

۵۱۴۶ : وَلَقَدْ حَدَّثَنَا أَبُوْبَکْرٍ ، مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدَۃَ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ زَیْدٍ ، قَالَ : حَدَّثَنِیْ أَبُوْ تَوْبَۃَ الرَّبِیْعُ بْنُ نَافِعٌ ، قَالَ : قُلْتُ لِمُحَمَّدِ بْنِ الْحَسَنِ مِنْ أَیْنَ جَائَ اخْتِلَافُہُمْ فِیْ زَیْنَبَ ؟ .فَقَالَ : بَعْضُہُمْ رَدَّہَا رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلٰی أَبِی الْعَاصِ عَلَی النِّکَاحِ الْأَوَّلِ ، وَقَالَ بَعْضُہُمْ : رَدَّہَا بِنِکَاحٍ جَدِیْدٍ أَتَرَی کُلَّ وَاحِدٍ مِنْہُمْ سَمِعَ مِنَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا قَالَ ؟ فَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ لَمْ یَجِئْ اخْتِلَافُہُمْ مِنْ ہٰذَا الْوَجْہٖ، وَاِنَّمَا جَائَ اخْتِلَافُہُمْ أَنَّ اللّٰہَ اِنَّمَا حَرَّمَ أَنْ تَرْجِعَ الْمُؤْمِنَاتُ اِلَی الْکُفَّارِ فِیْ سُوْرَۃِ الْمُمْتَحَنَۃِ ، بَعْدَمَا کَانَ ذٰلِکَ جَائِزًا حَلَالًا - ، فَعَلِمَ ذٰلِکَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَمْرٍو ، ثُمَّ رَأَی أَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ رَدَّ زَیْنَبَ ، عَلٰی أَبِی الْعَاصِ ، بَعْدَمَا کَانَ عَلِمَ حُرْمَتَہَا عَلَیْہِ، بِتَحْرِیْمِ اللّٰہِ الْمُؤْمِنَاتِ عَلَی الْکُفَّارِ ، فَلَمْ یَکُنْ ذٰلِکَ عِنْدَہُ اِلَّا بِنِکَاحٍ جَدِیْدٍ ، فَقَالَ : رَدَّہَا عَلَیْہِ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِنِکَاحٍ جَدِیْدٍ .وَلَمْ یَعْلَمْ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا ، بِتَحْرِیْمِ اللّٰہِ - عَزَّ وَجَلَّ - الْمُؤْمِنَاتِ عَلَی الْکُفَّارِ ، حَتَّی عَلِمَ بِرَدِّ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ زَیْنَبَ ، عَلٰی أَبِی الْعَاصِ فَقَالَ : رَدَّہَا عَلَیْہِ بِالنِّکَاحِ الْأَوَّلِ ، لِأَنَّہٗ لَمْ یَکُنْ عِنْدَہٗ، بَیْنَ اِسْلَامِہٖ وَاِسْلَامِہَا ، فَسْخٌ لِلنِّکَاحِ الَّذِیْ کَانَ بَیْنَہُمَا .قَالَ مُحَمَّدٌ رَحِمَہُ اللّٰہٗ، فَمِنْ ہَاہُنَا جَائَ اخْتِلَافُہُمْ ، لَا مِنْ اخْتِلَافٍ سَمِعُوْھُ مِنَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی ذِکْرِہٖ، مَا رَدَّ زَیْنَبَ بِہٖ عَلٰی أَبِی الْعَاصِ أَنَّہٗ النِّکَاحُ الْأَوَّلُ ، أَوْ النِّکَاحُ الْجَدِیْدُ .قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : وَقَدْ أَحْسَنَ مُحَمَّدٌ فِیْ ہٰذَا ، وَصَحِیْحُ الْآثَارِ فِیْ ہٰذَا الْبَابِ عَلَی ہٰذَا الْمَعْنَی الصَّحِیْحِ ، یُوْجِبُ صِحَّۃَ مَا قَالَ عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَمْرٍو .وَالدَّلِیْلُ عَلٰی ذٰلِکَ أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا ، قَدْ کَانَ یَقُوْلُ فِی النَّصْرَانِیَّۃِ اِذَا أَسْلَمَتْ فِیْ دَارِ الْاِسْلَامِ ، وَزَوْجُہَا کَافِرٌ .
٥١٤٦: ابو توبہ الربیع بن نافع کہتے ہیں کہ میں نے امام محمد (رح) سے دریافت کیا کہ حضرت زینب (رض) کے متعلق یہ اختلاف کیسے پیدا ہوا کہ بعض کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو حضرت ابوالعاص (رض) کی طرف پہلے نکاح کے ساتھ واپس کردیا جبکہ دوسرے حضرات کا قول یہ ہے کہ نئے نکاح سے واپس کیا۔ کیا آپ نہیں دیکھتے کہ ان میں سے ہر گروہ وہی بات کہتا ہے جو اس نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے سن پائی۔ (میرے سوال پر) امام محمد (رح) نے جواباً فرمایا یہ اختلاف نقل روایت کی وجہ سے نہیں آیا بلکہ اختلاف کی وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے سورة ممتحنہ میں فرمایا (فلا ترجعوہن الی الکفار۔۔۔) کہ مؤمنہ عورتوں کو کفار کی طرف مت واپس کرو۔ اس آیت کے نزول سے پہلے یہ جائز و حلال تھا حضرت عبداللہ عمر (رض) کو یہ بات معلوم تھی۔ پھر انھوں نے دیکھا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے حضرت زینب (رض) کو حضرت ابوالعاص (رض) کی طرف (ان کے مسلمان ہونے پر) لوٹا دیا اس سے پہلے انھیں یہ معلوم تھا کہ یہ بات جائز نہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ نے مؤمنہ عورتوں کو کفار کی طرف لوٹانا حرام قرار دیا تھا۔ تو ان کے نزدیک (عمل نبوت اور آیت میں موافقت کے لئے) جدید نکاح سے لوٹانا تھا۔ اسی لیے انھوں نے فرمایا کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ان کو نکاح جدید سے لوٹایا۔ جبکہ دوسری طرف ابن عباس (رض) کو یہ معلوم نہیں کہ اللہ تعالیٰ نے مؤمنہ عورتوں کو کفار کی طرف لوٹانا حرام قرار دیا ہے یہاں تک کہ ان کو جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حضرت زینب (رض) کو حضرت ابوالعاص (رض) کی طرف لوٹانے کا علم ہوا تو انھوں نے فرمایا کہ آپ نے ان کو نکاح اوّل کے ساتھ واپس کیا کیونکہ ان کے نزدیک حضرت ابوالعاص (رض) کے اسلام لانے اور حضرت زینب (رض) کے اسلام لانے کے درمیانی عرصہ میں نکاح فسخ نہیں ہوا اسی وجہ سے انھوں نے لوٹا دیا۔ امام محمد (رح) فرمانے لگے : اس وجہ سے اختلاف ہوا ہے۔ اس وجہ سے نہیں کہ انھوں نے جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے حضرت زینب کو حضرت ابوالعاص (رض) کی طرف لوٹانے کا تذکرہ سن کر کہا کہ آیا آپ نے پہلے نکاح کے ساتھ لوٹایا یا جدید نکاح کے ساتھ واپس کیا۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں ‘ امام محمد (رح) نے کتنی شاندار بات فرمائی ہے اس صحیح بات کی بنا پر روایات کے معانی کی تصحیح سے حضرت عبداللہ بن عمرو (رض) کے قول کی تصحیح لازم ہوگئی اور اس کی دلیل یہ ہے کہ حضرت ابن عباس (رض) اس نصرانیہ عورت کے متعلق فرماتے ہیں جو دارالاسلام میں مسلمان ہوگئی جبکہ اس کا خاوند کافر ہو تو مسلمان ہوتے ہی اس کا نکاح ختم ہوگیا ان میں تفریق کردی جائے گی۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔