HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5174

۵۱۷۳ : حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ خُزَیْمَۃَ ، قَالَ : ثَنَا یُوْسُفُ ، قَالَ : ثَنَا ابْنُ الْمُبَارَکِ ، عَنْ مَعْمَرٍ ، عَنِ الزُّہْرِیِّ وَالْحَسَنِ ، قَالَا : مَا أَحْرَزَ الْمُشْرِکُوْنَ ، فَہُوَ فَیْء ٌ لِلْمُسْلِمِیْنَ ، لَا یُرَدُّ مِنْہُ شَیْء ٌ .فَکُلُّ ہٰؤُلَائِ الَّذِیْنَ رَوَیْنَا عَنْہُمْ ہٰذِہِ الْآثَارَ ، قَدْ ثَبَّتَ مِلْکَ الْمُشْرِکِیْنَ لِمَا أَحْرَزُوْا ، مِنْ أَمْوَالِ الْمُسْلِمِیْنَ ، وَاِنَّمَا اخْتِلَافُہُمْ فِیْمَا بَعْدَ ذٰلِکَ .فَقَالَ الْحَسَنُ وَالزُّہْرِیُّ : اِنَّ مَا أَحْرَزَ الْمُشْرِکُوْنَ مِنْ أَمْوَالِ الْمُسْلِمِیْنَ ، ثُمَّ قَدَرَ الْمُسْلِمُوْنَ عَلَیْہِ بَعْدَ ذٰلِکَ ، فَلَا سَبِیْلَ لِصَاحِبِہٖ عَلَیْہِ .وَقَدْ خَالَفَہُمَا فِیْ ذٰلِکَ شُرَیْحٌ ، وَمُجَاہِدٌ ، وَاِبْرَاھِیْمُ ، وَعَامِرٌ ، وَمَنْ تَقَدَّمَہُمْ مِنْ أَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، عُمَرُ ، وَعَلِیٌّ ، وَأَبُوْ عُبَیْدَۃَ ، وَابْنُ عُمَرَ ، وَزَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ رِضْوَانُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ أَجْمَعِیْنَ .وَشَذَّ مَا قَالُوْھُ مِنْ ذٰلِکَ ، مَا قَدْ رَوَیْنَاہٗ عَنِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْ حَدِیْثِ تَمِیْمِ بْنِ طَرَفَۃَ ، فَذٰلِکَ أَوْلَی مِمَّا ذَہَبْنَا اِلَیْہِ، وَاِنْ کَانَ النَّظْرُ مُخَالِفًا لِمَا ذَہَبَ اِلَیْہِ الْفَرِیْقَانِ جَمِیْعًا .وَذٰلِکَ أَنَّا رَأَیْنَا الْمُسْلِمِیْنَ یَسْبُوْنَ أَہْلَ الْحَرْبِ وَأَمْوَالَہُمْ ، فَیَمْلِکُوْنَ أَمْوَالَہُمْ ، کَمَا یَمْلِکُوْنَ رِقَابَہُمْ ، وَکَانَ الْمُشْرِکُوْنَ اِذَا أَسَرُوْا الْمُسْلِمِیْنَ ، لَمْ یَمْلِکُوْا رِقَابَہُمْ .فَالنَّظْرُ عَلٰی ذٰلِکَ أَنْ لَا یَمْلِکُوْا أَمْوَالَہُمْ ، وَیَکُوْنُ حُکْمُ أَمْوَالِ الْمُسْلِمِیْنَ ، کَحُکْمِ رِقَابِہِمْ ، کَمَا کَانَ حُکْمُ أَمْوَالِ الْمُشْرِکِیْنَ ، کَحُکْمِ رِقَابِہِمْ .وَلٰـکِنَّا مُنِعْنَا مِنْ ذٰلِکَ ، بِمَا حَکَمَ بِہٖ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَبِمَا حَکَمَ بِہٖ الْمُسْلِمُوْنَ مِنْ بَعْدِہٖ۔ فَلَمَّا ثَبَتَ مَا حَکَمُوْا بِہٖ مِنْ ذٰلِکَ ، فَنَظَرْنَا اِلَی مَا اُخْتُلِفَ فِیْہِ، مِنْ حُکْمِ مَا قَدَرَ عَلَیْہِ الْمُسْلِمُوْنَ فِیْ ذٰلِکَ ، فَأَخَذُوْھُ مِنْ أَیْدِی الْمُشْرِکِیْنَ ، فَجَائَ صَاحِبُہُ بَعْدَمَا قُسِمَ ، ہَلْ لَہٗ أَنْ یَأْخُذَہُ بِالْقِیْمَۃِ ، کَمَا قَالَ بَعْضُ مَنْ رَوَیْنَا عَنْہُ فِیْ ہٰذَا الْبَابِ أَوْ لَا یَأْخُذُہُ بِقِیْمَۃٍ وَلَا غَیْرِہَا ، کَمَا قَدْ قَالَ بَعْضُ مَنْ رَوَیْنَا عَنْہُ فِیْ ہٰذَا الْبَابِ أَیْضًا ؟ .فَنَظَرْنَا فِیْ ذٰلِکَ ، فَرَأَیْنَا النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ حَکَمَ فِیْ مُشْتَرِی الْبَعِیْرِ مِنْ أَہْلِ الْحَرْبِ أَنَّ لِصَاحِبِہٖ أَنْ یَأْخُذَہُ مِنْہُ بِالثَّمَنِ ، وَکَانَ ذٰلِکَ الْبَعِیْرُ قَدْ مَلَکَہُ الْمُشْتَرِی مِنَ الْحَرْبِیِّیْنَ ، کَمَا یَمْلِکُ الَّذِیْ یَقَعُ فِیْ سَہْمِہِ مِنَ الْغَنِیْمَۃِ مَا یَقَعُ فِیْ سَہْمِہِ مِنْہَا .فَالنَّظْرُ عَلٰی ذٰلِکَ أَنْ یَکُوْنَ الْاِمَامُ اِذَا قَسَمَ الْغَنِیْمَۃَ ، فَوَقَعَ شَیْء ٌ مِنْہَا فِیْ یَدِ رَجُلٍ ، وَقَدْ کَانَ أَسَرَ ذٰلِکَ مِنْ یَدِ آخَرَ ، أَنْ یَکُوْنَ الْمَأْسُوْرُ مِنْ یَدِہِ کَذٰلِکَ وَأَنْ یَکُوْنَ لَہٗ أَخْذُ مَا کَانَ أُسِرَ مِنْ یَدِہِ مِنْ یَدَیْ الَّذِی وَقَعَ فِیْ سَہْمِہٖ بِقِیْمَتِہٖ، کَمَا یَأْخُذُہُ مِنْ یَدِ مُشْتَرِیْہِ الَّذِیْ ذٰکَرْنَا بِثَمَنِہٖ۔ وَہٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٍ ، رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ أَجْمَعِیْنَ .
٥١٧٣: زہری اور حضرت حسن بصری (رح) فرماتے ہیں کہ جو چیز مشرکین کے قابو میں ہو وہ مسلمانوں کے لیے مال غنیمت ہے۔ اس سے کچھ بھی واپس نہ کیا جائے گا۔ ان تمام روایات سے ثابت ہوتا ہے کہ جو چیز مسلمانوں کی مشرک اپنے قبضہ میں لے لیں وہ ان کی ملکیت بن جاتی ہے۔ مگر اس سلسلہ میں اختلاف ہے زہری و حسن بصری (رح) فرماتے ہیں کہ مشرکین مسلمانوں کے اموال میں سے جو کچھ قابو میں لیں پھر دوسری بار مسلمانوں کو ان پر قبضہ مل جاتا ہے تو اس مال میں مالک کا اب کوئی حق نہیں۔ مگر دوسری طرف حضرت مجاہد ‘ شریح ‘ ابن عمر ‘ حضرت عمر ‘ علی المرتضیٰ ابو عبیدہ ‘ زید بن ثابت (رض) نے ان دونوں کی مخالفت کی ہے اور انھوں نے اپنے قول کو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے اس ارشاد گرامی سے پختہ و مضبوط کیا ہے جس کو ہم نے حضرت تمیم بن طرفہ (رض) کی روایت میں ذکر کیا ہے یہ اس سے بہتر ہے جس کی طرف ہم گئے ہیں۔ اگرچہ قیاس کا تقاضا ان دونوں کے خلاف ہے۔ وہ اس طرح کہ۔ اگرچہ قیاس ہر دو فریق کے خلاف ہے وہ اس طرح کہ ہم دیکھتے ہیں کہ مسلمان اہل حرب کو قیدی بناتے اور ان کے مال پر قبضہ کر کے ان کے مالک بن جاتے ہیں جس طرح کہ وہ ان کی گردنوں کے مالک بن جاتے ہیں اور مشرکین جب مسلمانوں کو قیدی بناتے ہیں تو وہ ان کی گردنوں کے مالک تو نہیں بنتے مگر مالوں کے مالک بن جاتے ہیں اگرچہ قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ وہ ان اموال کے بھی مالک نہ بنیں اور مسلمانوں کے اموال کا حکم بھی ان کی گردنوں جیسا ہو۔ جیسا کہ مشرکین کے اموال کا حکم ان کی گردنوں کی طرح ہے۔ مگر ہم نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے بعد والے مسلمانوں کے فیصلے کی وجہ سے اس قیاس کو ترک کردیا۔ تو اب جبکہ اس سلسلہ میں ان کا فیصلہ ثابت ہوگیا تو ہم نے مختلف فیہ مسئلہ سے متعلق بھی غور کیا یعنی جبکہ مسلمان اس پر قادر ہو کر مشرکین کے ہاتھوں سے لے لیں اور پھر تقسیم کے بعد اس کا مالک آجائے تو وہ قیمت کے ساتھ لے سکتا ہے۔ جیسا کہ ان بعض حضرات کا قول گزرا جس سے ہم نے اس باب میں روایت کیا ہے یا قیمت سے بھی نہیں لے سکتا اور نہ اور کسی طریقہ سے جیسا کہ دوسروں نے کہا جن کی روایات کا تذکرہ کردیا گیا۔ تو غور سے دیکھنے پر معلوم ہوا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل حرب سے اونٹ خریدنے والے کے سلسلہ میں فیصلہ فرمایا کہ وہ مذکورہ قیمت سے لے لے اور اس اونٹ کو حربیوں سے خرید کر مشتری مالک بن چکا تھا۔ جس طرح وہ مالک بن جاتا ہے جس کا حصہ غنیمت میں آئے۔ پس نظر کا تقاضا یہ ہے کہ امام نے غنیمت کو جب تقسیم کردیا اور اس کا کوئی حصہ کسی آدمی کے ہاتھ میں آیا اور وہ چیز دوسرے ہاتھوں سے مقید ہوئی تھی تو اس کے ہاتھ میں مقید ہونے والی چیز کا حکم بھی اسی طرح ہونا چاہیے اور جو اس کے اپنے ہاتھوں سے مقید ہوئی اس کو قیمت کے ساتھ اس آدمی سے لینا درست ہے جس کے وہ حصہ میں آئی ہے جیسا کہ خریدار سے ثمن کے بدلے وہ لے سکتا ہے۔ یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔
نظر طحاوی (رح) :
اگرچہ قیاس ہر دو فریق کے خلاف ہے وہ اس طرح کہ ہم دیکھتے ہیں کہ مسلمان اہل حرب کو قیدی بناتے اور ان کے مال پر قبضہ کر کے ان کے مالک بن جاتے ہیں جس طرح کہ وہ ان کی گردنوں کے مالک بن جاتے ہیں اور مشرکین جب مسلمانوں کو قیدی بناتے ہیں تو وہ ان کی گردنوں کے مالک تو نہیں بنتے مگر مالوں کے مالک بن جاتے ہیں اگرچہ قیاس کا تقاضا یہ ہے کہ وہ ان اموال کے بھی مالک نہ بنیں اور مسلمانوں کے اموال کا حکم بھی ان کی گردنوں جیسا ہو۔ جیسا کہ مشرکین کے اموال کا حکم ان کی گردنوں کی طرح ہے۔ مگر ہم نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اور آپ کے بعد والے مسلمانوں کے فیصلے کی وجہ سے اس قیاس کو ترک کردیا۔ تو اب جبکہ اس سلسلہ میں ان کا فیصلہ ثابت ہوگیا تو ہم نے مختلف فیہ مسئلہ سے متعلق بھی غور کیا یعنی جبکہ مسلمان اس پر قادر ہو کر مشرکین کے ہاتھوں سے لے لیں اور پھر تقسیم کے بعد اس کا مالک آجائے تو وہ قیمت کے ساتھ لے سکتا ہے۔ جیسا کہ ان بعض حضرات کا قول گزرا جن سے ہم نے اس باب میں روایت کیا ہے یا قیمت سے بھی نہیں لے سکتا اور نہ اور کسی طریقہ سے جیسا کہ دوسروں نے کہا جن کی روایات کا تذکرہ کردیا گیا۔
تو غور سے دیکھنے پر معلوم ہوا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اہل حرب سے اونٹ خریدنے والے کے سلسلہ میں فیصلہ فرمایا کہ وہ مذکورہ قیمت سے لے لے اور اس اونٹ کو حربیوں سے خرید کر مشتری مالک بن چکا تھا۔ جس طرح وہ مالک بن جاتا ہے جس کے حصہ غنیمت میں آئے۔
پس نظر کا تقاضا یہ ہے کہ امام نے غنیمت کو جب تقسیم کردیا اور اس کا کوئی حصہ کسی آدمی کے ہاتھ میں آیا اور وہ چیز دوسرے ہاتھوں سے مقید ہوئی تھی تو اس کے ہاتھ میں مقید ہونے والی چیز کا حکم بھی اسی طرح ہونا چاہیے اور جو اس کے اپنے ہاتھوں سے مقید ہوئی اس کو قیمت کے ساتھ اس آدمی سے لینا درست ہے جس کے وہ حصہ میں آئی ہے جیسا کہ خریدار سے ثمن کے بدلے وہ لے سکتا ہے۔ یہ امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔
حاصل روایات : حربی لوگ مسلمانوں کے جس مال پر قبضہ کرلیں تو وہ ان کی ملکیت بن جائے گا اگر دوبارہ مسلمان اس پر قابو پالیں تو تقسیم سے قبل وہ اپنی چیز لے سکتے ہیں تقسیم کے بعد خرچ شدہ قیمت کے ساتھ لے سکتے ہیں ورنہ اس کے لینے کا کوئی راستہ نہیں۔ امام طحاوی (رح) نے اسی کی طرف رجحان ظاہر کر کے اس کو دلیل نظری سے مؤید کیا ہے۔ (مترجم)

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔