HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5191

۵۱۹۰ : حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمِنْہَالِ ، قَالَ : ثَنَا یَزِیْدُ بْنُ زُرَیْعٍ ، عَنْ سَعِیْدِ بْنِ أَبِیْ عَرُوْبَۃَ ، عَنْ قَتَادَۃَ ، عَنِ الْحَسَنِ ، عَنْ سَمُرَۃَ بْنِ جُنْدُبٍ قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ أَحَاطَ عَلٰی شَیْئٍ ، فَہُوَ لَہٗ۔قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : فَذَہَبَ ذَاہِبُوْنَ اِلٰی أَنَّ مَنْ أَحْیَا أَرْضًا مَیِّتَۃً فَہِیَ لَہٗ، أَذِنَ لَہُ الْاِمَامُ فِیْ ذٰلِکَ أَوْ لَمْ یَأْذَنْ ، وَجَعَلَہَا لَہُ الْاِمَامُ ، أَوْ لَمْ یَجْعَلْہَا لَہٗ، وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِہٰذِہِ الْآثَارِ .وَمِمَّنْ ذَہَبَ اِلَی ذٰلِکَ أَبُوْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمَا ، وَقَالُوْا : لَمَّا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ أَحْیَا أَرْضًا مَیِّتَۃً فَہِیَ لَہُ فَقَدْ جُعِلَ حُکْمُ اِحْیَائِ ذٰلِکَ اِلَی مَنْ أَحَبَّ فَلَا أَمْرَ لِلْاِمَامِ فِیْ ذٰلِکَ ، وَقَالُوْا : قَدْ دَلَّتْ عَلٰی ہَذَا أَیْضًا شَوَاہِدُ النَّظَرِ .أَلَا تَرَی أَنَّ الْمَائَ الَّذِیْ فِی الْبِحَارِ وَالْأَنْہَارِ ، مَنْ أَخَذَ مِنْہُ شَیْئًا مَلَکَہُ بِأَخْذِہِ اِیَّاہٗ، وَاِنْ لَمْ یَأْمُرْہُ الْاِمَامُ بِأَخْذِہٖ، وَیَجْعَلُہُ لَہٗ۔وَکَذٰلِکَ الصَّیْدُ ، مَنْ اصْطَادَہٗ، فَہُوَ لَہٗ، وَلَا یَحْتَاجُ فِیْ ذٰلِکَ اِلَیْ اِبَاحَۃٍ مِنَ الْاِمَامِ ، وَلَا اِلَی تَمْلِیکٍ ، وَالْاِمَامُ فِیْ ذٰلِکَ ، وَسَائِرُ النَّاسُ سَوَاء ٌ .قَالُوْا : فَکَذٰلِکَ الْأَرْضُ الْمَیِّتَۃُ الَّتِیْ لَا مِلْکَ لِأَحَدٍ عَلَیْہَا ، فَہِیَ کَالطَّیْرِ الَّذِی لَیْسَ بِمَمْلُوْکٍ ، فَمَنْ أَخَذَ مِنْ ذٰلِکَ شَیْئًا فَہُوَ لَہٗ أَخْذُہُ اِیَّاہٗ، وَلَا یَحْتَاجُ فِیْ ذٰلِکَ اِلٰی أَمْرٍ مِنَ الْاِمَامِ ، وَلَا اِلَی تَمْلِیکِہٖ، کَمَا لَا یَحْتَاجُ اِلَی ذٰلِکَ مِنْہُ فِی الْمَائِ وَالصَّیْدِ اللَّذَیْنِ ذَکَرْنَا .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ ، مِنْہُمْ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ رَحِمَہُ اللّٰہُ تَعَالٰی ، فَقَالُوْا : لَا تَکُوْنُ الْأَرْضُ تَحْیَا اِلَّا بِأَمْرِ الْاِمَامِ فِیْ ذٰلِکَ لِمَنْ یُحْیِیہَا وَجَعَلَہَا لَہٗ۔وَقَالُوْا : لَیْسَ مَا رُوِیَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مِمَّا ذُکِرَ فِیْ ہٰذَا الْبَابِ ، بِدَافِعٍ لِمَا قُلْنَا ، لِأَنَّ ذٰلِکَ الْاِحْیَائَ الَّذِیْ جَعَلَ بِہٖ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ الْأَرْضَ لِلَّذِی أَحْیَاہَا فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ لَمْ یُفَسَّرْ لَنَا مَا ہُوَ ؟ فَقَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ ہُوَ مَا فَعَلَ مِنْ ذٰلِکَ بِأَمْرِ الْاِمَامِ ، فَیَکُوْنُ قَوْلُہٗ مَنْ أَحْیَا أَرْضًا مَیِّتَۃً فَہِیَ لَہُ أَیْ : مَنْ أَحْیَاہَا عَلَی شَرَائِطِ الْاِحْیَائِ ، فَہِیَ لَہٗ۔وَمِنْ شَرَائِطِہِ تَحْظِیْرُہَا وَاِذْنُ الْاِمَامِ لَہُ فِیْہَا ، وَتَمْلِیکُہُ اِیَّاہَا .فَقَدْ یَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ ہَذَا ہُوَ مَعْنَی الْحَدِیْثِ ، وَیَجُوْزُ أَنْ یَکُوْنَ عَلٰی مَا تَأَوَّلَہٗ أَبُوْ یُوْسُفَ وَمُحَمَّدٌ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِمَا ، اِلَّا أَنَّہٗ لَا یَجُوْزُ أَنْ یُقْطَعَ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْقَوْلِ ، أَنَّہٗ أَرَادَ مَعْنًیْ اِلَّا بِالتَّوْقِیْفِ مِنْہٗ، أَوْ بِاِجْمَاعٍ مِمَّنْ بَعْدَہٗ، أَنَّہٗ أَرَادَ ذٰلِکَ الْمَعْنَی .فَنَظَرْنَا اِذْ لَمْ نَجِدْ فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ حُجَّۃً لِأَحَدِ الْفَرِیْقَیْنِ فِیْ غَیْرِہِ مِنَ الْأَحَادِیْثِ ، ہَلْ فِیْہَا مَا یَدُلُّ عَلٰی شَیْئٍ مِنْ ذٰلِکَ ؟ فَاِذَا یُوْنُسُ
٥١٩٠: حسن نے حضرت سمرہ بن جندب (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا جس نے (زمین کے کسی حصہ پر) احاطہ کرلیا وہ اس کی ہے۔ (جبکہ وہ حکومت کی افتادہ ہو) امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ بعض علماء کا قول یہ ہے کہ جس نے افتادہ زمین کو آباد کیا وہ اسی کی ہے خواہ امام اس کو اجازت دے یا نہ دے امام خواہ اس کے لیے مقرر کرے یا نہ کرے۔ مندرجہ آثار سے ثبوت پیش کیا۔ اس قول کو اختیار کرنے والوں میں امام ابو یوسف ‘ محمد (رح) بھی ہیں۔ جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرما دیا ” من احیا ارضامیتہ فہی لہ “ اس ارشاد میں زمین آباد کرنے والے کے متعلق فرمایا امام کی طرف نسبت نہیں فرمائی۔ اس سے ثابت ہوا کہ وہ اس کا مالک ہے۔ اس پر نظری شواہد دلالت کرتے ہیں ذرا غور تو کرو کہ سمندروں اور نہروں کے پانی میں سے اگر کوئی شخص اس میں سے کچھ پانی حاصل کرے تو وہ اس کے قبضہ کرنے سے مالک بن جاتا ہے۔ خواہ اس کو امام نے لینے کا حکم نہ دیا ہو اور نہ اس کے لیے مقرر اور طے کیا ہو۔ اس کی دوسری نظیر شکار ہے۔ جو شخص شکار کرتا ہے وہ اسی کا ہوتا ہے وہ اس سلسلہ میں امام کی طرف سے اس شکار کے مباح قرار دینے اور مالک بنانے کا محتاج نہیں ہے۔ بلکہ اس سلسلے میں امام اور دوسرے لوگ برابر ہوتے ہیں۔ افتادہ غیر مملوکہ زمین کا حکم بھی یہی ہے کہ وہ غیر مملوک پرندے کی طرح ہے کہ جو شخص اسے حاصل کرتا ہے وہ محض اس کے پکڑنے سے اس کا مالک ہوجاتا ہے اور اس سلسلے میں وہ امام کے حکم یا تملیک کے محتاج نہیں ہوتا جس طرح وہ پانی اور شکار کے متعلق محتاج نہیں ہوتا جن کا ہم نے تذکرہ کیا ہے۔ دوسروں نے کہا امام ابوحنیفہ (رح) اور ان کے حامی علماء کا قول یہ کہ زمین افتادہ کو حاکم کے حکم سے آباد کیا جاسکتا ہے پھر جو اس طرح آباد کرے گا تو وہ اسی کی ہوگی اور حاکم اسی کے لیے قرار دے گا۔ اس روایت میں جس آباد کاری کی بنیاد پر زمین کی ملکیت آباد کار کے لیے قرار دی گئی اس کی وضاحت نہیں فرمائی گئی اس میں دو احتمال ہیں۔ اس سے مراد وہ زمین ہو جو حکمران کے حکم کے مطابق شرائط کا لحاظ کر کے آباد کی گئی ہو۔ اس کی شرائط میں سے ایک یہ ہے کہ وہ کسی کے تصرف میں نہ ہو۔ پس حکمران کی اجازت ہی اس کو مالک بنانا ہے۔ ممکن ہے کہ امام ابو یوسف (رح) اور محمد (رح) کی تاویل کے مطابق ہو۔ البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ یہ یقین سے نہیں کہا جاسکتا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فلاں معنی مراد لیا ہے۔ جب تک کہ آپ کی طرف سے آگاہی حاصل نہ ہو یا آپ کے بعد والوں کا اس پر اجماع نہ ہو کہ آپ نے فلاں معنی مراد لیا ہے۔ جب اس روایت میں کسی ایک فریق کی بھی دلیل نہیں تو اب دیگر روایات کو دیکھتے ہیں جو اس پر دلالت کرنے والی ہوں۔
تخریج : روایت ٥١٨٨ کی تخریج ملاحظہ ہو۔
امام طحاوی (رح) کا قول : بعض علماء کا قول یہ ہے کہ جس نے افتادہ زمین کو آباد کیا وہ اسی کی ہے خواہ امام اس کو اجازت دے یا نہ دے امام خواہ اس کے لیے مقرر کرے یا نہ کرے۔ مندرجہ آثار سے ثبوت پیش کیا۔ اس قول کو اختیار کرنے والوں میں امام ابو یوسف ‘ محمد (رح) بھی ہیں۔ طرزِ استدلال : جب آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرما دیا ” من احیا ارضامیتہ فہی لہ “ اس ارشاد میں زمین آباد کرنے والے کے متعلق فرمایا امام کی طرف نسبت نہیں فرمائی۔ اس سے ثابت ہوا کہ وہ اس کا مالک ہے۔ اس پر نظری شواہد دلالت کرتے ہیں ذرا غور تو کرو کہ سمندروں اور نہروں کے پانی میں سے اگر کوئی شخص اس میں سے کچھ پانی حاصل کرے تو وہ اس کے قبضہ کرنے سے مالک بن جاتا ہے۔ خواہ اس کو امام نے لینے کا حکم نہ دیا ہو اور نہ اس کے لیے مقرر اور طے کیا ہو۔ اس کی دوسری نظیر شکار ہے۔ جو شخص شکار کرتا ہے وہ اسی کا ہوتا ہے وہ اس سلسلہ میں امام کی طرف سے اس شکار کے مباح قرار دینے اور مالک بنانے کا محتاج نہیں ہے۔ بلکہ اس سلسلے میں امام اور دوسرے لوگ برابر ہوتے ہیں۔ افتادہ غیر مملوکہ زمین کا حکم بھی یہی ہے کہ وہ غیر مملوک پرندے کی طرح ہے کہ جو شخص اسے حاصل کرتا ہے وہ محض اس کے پکڑنے سے اس کا محتاج ہوجاتا ہے اور اس سلسلے میں وہ امام کے حکم یا تملیک کا محتاج نہیں ہوتا جس طرح ہو پانی اور شکار کے متعلق محتاج نہیں ہوتا جن کا ہم نے تذکرہ کیا ہے۔
فریق ثانی کا مؤقف : امام ابوحنیفہ (رح) اور ان کے حامی علماء کا قول یہ ہے کہ زمین افتادہ کو حاکم کے حکم سے آباد کیا جاسکتا ہے پھر جو اس طرح آباد کرے گا تو وہ اسی کی ہوگی اور حاکم اسی کے لیے قرار دے گا۔
فریق اوّل کے مؤقف کا جواب : اس روایت میں جس آباد کاری کی بنیاد پر زمین کی ملکیت آباد کار کے لیے قرار دی گئی اس کی وضاحت نہیں فرمائی گئی اس میں دو احتمال ہیں۔
نمبر 1: اس سے مراد وہ زمین ہو جو حکمران کے حکم کے مطابق شرائط کا لحاظ کر کے آباد کی گئی ہو۔ اس کی شرائط میں سے ایک یہ ہے کہ وہ کسی کے تصرف میں نہ ہو۔ پس حکمران کی اجازت ہی اس کو مالک بنانا ہے۔
نمبر 2: ممکن ہے کہ امام ابو یوسف (رح) اور محمد (رح) کی تاویل کے مطابق ہو۔ البتہ اتنی بات ضرور ہے کہ یہ یقین سے نہیں کہا جاسکتا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فلاں معنی مراد لیا ہے۔ جب تک کہ آپ کی طرف سے آگاہی حاصل نہ ہو یا آپ کے بعد والوں کا اس پر اجماع نہ ہو کہ آپ نے فلاں معنی مراد لیا ہے۔ جب اس روایت میں کسی ایک فریق کی بھی دلیل نہیں تو اب دیگر روایات کو دیکھتے ہیں جو اس پر دلالت کرنے والی ہوں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔