HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5194

۵۱۹۳ : حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِیْ دَاوٗدَ ، قَالَ : ثَنَا عَلِیُّ بْنُ عَیَّاشٍ ، قَالَ : ثَنَا شُعَیْبُ بْنُ أَبِیْ حَمْزَۃَ ، عَنْ أَبِی الزِّنَادِ ، عَنِ الْأَعْرَجِ ، عَنْ أَبِیْ ہُرَیْرَۃَ ، قَالَ : قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا حِمَیْ اِلَّا لِلّٰہِ وَلِرَسُوْلِہِ .فَلَمَّا قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَا حِمَیْ اِلَّا لِلّٰہِ وَلِرَسُوْلِہِ وَالْحِمَی : مَا حُمِیَ مِنَ الْأَرْضِ ، دَلَّ ذٰلِکَ أَنَّ حُکْمَ الْأَرْضِیْنَ اِلَی الْأَئِمَّۃِ ، لَا اِلَی غَیْرِہِمْ ، وَأَنَّ حُکْمَ ذٰلِکَ غَیْرُ حُکْمِ الصَّیْدِ .وَقَدْ بَیَّنَّا مَا یَحْتَمِلُہُ الْأَثَرُ الْأَوَّلُ ، فَکَانَ الْأَوْلَی مِنَ الْأَشْیَائِ بِنَا ، أَنْ نَحْمِلَ وَجْہَہُ عَلٰی مَا لَا یُخَالِفُ ہٰذَا الْأَثَرَ الثَّانِیَ .وَأَمَّا مَا یَدْخُلُ لِأَبِیْ حَنِیْفَۃَ فِیْ ذٰلِکَ مِنْ جِہَۃِ النَّظَرِ ، مِمَّا یُفَرِّقُ بِہٖ بَیْنَ الْأَرْضِ الْمَوَاتِ ، وَبَیْنَ مَائِ الْأَنْہَارِ وَالصَّیْدِ أَنَّا رَأَیْنَا الصَّیْدَ وَمَائَ الْأَنْہَارِ ، لَا یَجُوْزُ لِلْاِمَامِ تَمْلِیکُ ذٰلِکَ أَحَدًا .وَرَأَیْنَاہُ لَوْ مَلَّکَ رَجُلًا أَرْضًا مَیِّتَۃً ، ثُمَّ مَلَّکَہَا لِرَجُلٍ آخَرَ ، جَازَ ، وَکَذٰلِکَ لَوْ احْتَاجَ الْاِمَامُ اِلَیْ بَیْعِہَا فِیْ نَائِبَۃٍ لِلْمُسْلِمِیْنَ ، جَازَ بَیْعُہُ لَہَا ، وَلَا یَجُوْزُ ذٰلِکَ فِیْ مَائِ نَہْرٍ ، وَلَا صَیْدِ بَر ، وَلَا بَحْرٍ .فَلَمَّا کَانَ ذٰلِکَ اِلَی الْاِمَامِ فِی الْأَرْضِیْنَ - ، دَلَّ ذٰلِکَ أَنَّ حُکْمَہَا اِلَیْہِ، وَأَنَّہَا فِیْ یَدِہِ کَسَائِرِ الْأَمْوَالِ الَّتِیْ فِیْ یَدِہِ لِلْمُسْلِمِیْنَ ، لَا رَدَّ لَہَا بِعَیْنِہٖ، وَلَا یَمْلِکُہَا أَحَدٌ بِأَخْذِہِ اِیَّاہَا ، حَتّٰی یَکُوْنَ الْاِمَامُ یُمَلِّکُہَا اِیَّاہٗ، عَلٰی حُسْنِ النَّظَرِ مِنْہُ لِلْمُسْلِمِیْنَ .وَلَمَّا کَانَ الصَّیْدُ وَالْمَائُ ، لَیْسَ اِلَی الْاِمَامِ بَیْعُہُمَا ، وَلَا تَمْلِیکُہُمَا أَحَدًا ، کَانَ الْاِمَامُ فِیْہِمَا ، کَسَائِرِ النَّاسِ ، وَکَانَ مِلْکُہُمَا یَجِبُ بِأَخْذِہِمَا دُوْنَ الْاِمَامِ .فَثَبَتَ بِذٰلِکَ مَا ذَہَبَ اِلَیْہِ أَبُوْ حَنِیْفَۃَ لِمَا وَصَفْنَا مِنَ الْآثَارِ وَالدَّلَائِلِ الَّتِیْ ذٰکَرْنَا .فَاِنْ احْتَجَّ مُحْتَجٌّ فِیْ ذٰلِکَ
٥١٩٣: اعرج نے حضرت ابوہریرہ (رض) سے روایت کی ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ چراگاہ صرف اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لیے ہے۔ جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرما دیا کہ ” لا حمی ال اللہ ولرسولہ “ اور چراگاہ وہ زمین ہی ہوتی ہے جس کو محفوظ کیا جاتا ہے تو اس سے اس پر ظاہر دلالت مل گئی کہ افتادہ زمینوں کا اختیار حاکم کو حاصل ہے دوسروں کو نہیں اور اس کا حکم شکار جیسا نہیں ہے فریق اوّل نے جوا روایت پیش کی ہم نے اس کے ایک احتمال کو بیان کردیا جو سب سے بہتر محمل ہے اس سے دوسری روایت کے ساتھ اس کا تضاد جاتا رہا۔ امام ابوحنیفہ (رح) افتادہ زمین اور شکار میں فرق قرار دیتے ہیں جو ذرا غور سے سمجھ آسکتا ہے وہ اس طرح کہ امام کو یہ جائز نہیں کہ وہ شکار یا نہروں کے پانی کا کسی کو مالک بنائے اور اس کے بالمقابل افتادہ زمین کا اگر وہ کسی کو مالک بنائے پھر کسی دوسرے کو بنا دے تو یہ بھی جائز ہے اگر مسلمانوں کے مفادات کی خاطر ان کو فروخت کی ضرورت محسوس کرے تو ان زمینوں کا فروخت کرنا جائز ہے۔ مگر نہر کے پانی اور سمندر یا خشکی کے شکار کے سلسلے میں یہ بات جائز نہیں ہے۔ پس جب امام کو اراضی کے متعلق یہ اختیار حاصل ہے تو اس سے یہ دلالت خود مل گئی کہ ان زمینوں کا حکم بھی حکمران کے اختیار میں ہے اور یہ اراضی اس کے قبضہ میں اسی طرح ہیں جس طرح مسلمانوں کے دیگر اموال اس کے قبضہ میں ہیں۔ نہ اموال کو نہ تو کوئی معین طور پر رد کرسکتا ہے اور نہ کوئی شخص ان کا مالک بن سکتا ہے جب تک کہ حکمران مسلمانوں کی مصلحت خیال کر کے اس کو مالک نہ بنا دے۔ تو جب حکمران شکار اور پانی کو فروخت نہیں کرسکتا اور نہ ہی کسی کو ان کا مالک بنا سکتا ہے تو ان دونوں اشیاء کے متعلق حکمران دوسرے لوگوں کی طرح ہے ان دونوں چیزوں کو حاصل کرلینے سے اس کی ملکیت لازم ہوجاتی ہے اس میں حکمران کا دخل نہیں۔ روایات کی روشنی میں جو بات کہی گئی ہے اس سے امام ابوحنیفہ (رح) کا مسلک خوب ثابت ہوگیا۔
جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرما دیا کہ ” لا حمی ال اللہ ولرسولہ “ اور چراگاہ وہ زمین ہی ہوتی ہے جس کو محفوظ کیا جاتا ہے تو اس سے اس پر ظاہر دلالت مل گئی کہ افتادہ زمینوں کا اختیار حاکم کو حاصل ہے دوسروں کو نہیں اور اس کا حکم شکار جیسا نہیں ہے فریق اوّل نے جو روایت پیش کی ہم نے اس کے ایک احتمال کو بیان کردیا جو سب سے بہتر محمل ہے اس سے دوسری روایت کے ساتھ اس کا تضاد جاتا رہا۔
افتادہ اراضی اور شکار کے مابین فرق کی نظری دلیل :
امام ابوحنیفہ (رح) افتادہ زمین اور شکار میں فرق قرار دیتے ہیں جو ذرا غور سے سمجھ آسکتا ہے وہ اس طرح کہ امام کو یہ جائز نہیں کہ وہ شکار یا نہروں کے پانی کا کسی کو مالک بنائے اور اس کے بالمقابل افتادہ زمین کا اگر وہ کسی کو مالک بنائے پھر کسی دوسرے کو بنا دے تو یہ بھی جائز ہے اگر مسلمانوں کے مفادات کی خاطر ان کو فروخت کی ضرورت محسوس کرے تو ان زمینوں کا فروخت کرنا جائز ہے۔ مگر نہر کے پانی اور سمندر یا خشکی کے شکار کے سلسلے میں یہ بات جائز نہیں ہے۔
پس جب امام کو اراضی کے متعلق یہ اختیار حاصل ہے تو اس سے یہ دلالت خود مل گئی کہ ان زمینوں کا حکم بھی حکمران کے اختیار میں ہے اور یہ اراضی اس کے قبضہ میں اسی طرح ہیں جس طرح مسلمانوں کے دیگر اموال اس کے قبضہ میں ہیں۔ اموال کو نہ تو کوئی معین طور پر رد کرسکتا ہے اور نہ کوئی شخص ان کا مالک بن سکتا ہے جب تک کہ حکمران مسلمانوں کی مصلحت خیال کر کے اس کو مالک بنا دے۔ تو جب حکمران شکار اور پانی کو فروخت نہیں کرسکتا اور نہ ہی کسی کو ان کا مالک بنا سکتا ہے تو ان دونوں اشیاء کے متعلق حکمران دوسرے لوگوں کی طرح ہے ان دونوں چیزوں کو حاصل کرلینے سے اس کی ملکیت لازم ہوجاتی ہے اس میں حکمران کا دخل نہیں۔ روایات کی روشنی میں جو بات کہی گئی ہے اس سے امام ابوحنیفہ (رح) کا مسلک خوب ثابت ہوگیا۔
سوال : اگر کوئی اس روایت سے استدلال کرے کہ لوگ زمین کو پتھر لگا کر روک لیتے تھے تو حضرت عمر (رض) نے اعلان کیا جو مردہ زمین کو زندہ کرے وہ اس کی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔