HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5250

۵۲۴۹ : حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ ، قَالَ : ثَنَا وَہْبُ بْنُ جَرِیْرٍ ، قَالَ : ثَنَا شُعْبَۃُ ، عَنْ سِمَاکِ بْنِ حَرْبٍ ، عَنْ مُصْعَبِ بْنِ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِیْہِ، قَالَ : نَزَلَتْ فِیْ أَرْبَعُ آیَاتٍ ، أَصَبْتُ سَیْفًا یَوْمَ بَدْرٍ ، فَقُلْتُ :یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، نَفِّلْنِیْہِ، فَقَالَ ضَعْہُ مِنْ حَیْثُ أَخَذْتُہُ .ثُمَّ قُلْتُ :یَا رَسُوْلَ ، نَفِّلْنِیْہِ، فَقَالَ ضَعْہُ مِنْ حَیْثُ أَخَذْتہ قُلْتُ :یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، نَفِّلْنِیْہِ، فَقَالَ ضَعْہُ مِنْ حَیْثُ أَخَذْتہ ، أَتَجْعَلُ کَمَنْ لَا غِنَی لَہٗ، أَوْ قَالَ : أَوْ جَعَلَ کَمَنْ لَا غِنَی لَہُ الشَّکُّ مِنِ ابْنِ مَرْزُوْقٍ ، قَالَ : وَنَزَلَ یَسْأَلُوْنَک عَنِ الْأَنْفَالِ اِلَی آخَرِ الْآیَۃِ .قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : فَفِیْ ہٰذِہِ الْآثَارِ کُلِّہَا ، الَّتِیْ أَبَاحَتِ الْغَنَائِمَ اِنَّمَا جُعِلَتْ فِیْ بَدْئِ تَحْلِیْلِہَا ، لِلّٰہِ وَالرَّسُوْلِ .فَلَمْ یَکُنْ مَا أَضَافَ اللّٰہُ سُبْحَانَہُ وَتَعَالٰی مِنْہَا اِلَی نَفْسِہٖ، عَلٰی أَنْ یُصْرَفَ شَیْء ٌ مِنْہَا فِیْ حَقِّ اللّٰہِ تَعَالٰی ، فَیُصْرَفُ ذٰلِکَ فِیْ ذٰلِکَ الْحَقِّ بِعَیْنِہٖ، لَا یَجُوْزُ أَنْ یَتَعَدَّیْ اِلَی غَیْرِہٖ، وَیُصْرَفَ بِعَیْنِہَا اِلَیْ سَہْمٍ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَتَکُوْنُ مُقَسَّمَۃً عَلٰی سَہْمَیْنِ ، مَصْرُوْفَۃً فِیْ وَجْہَیْنِ ، بَلْ جُعِلَتْ کُلُّہَا مُتَصَرِّفَۃً فِیْ وَجْہٍ وَاحِدٍ ، وَہُوَ اِنْ جَعَلَ لِرَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فَلَمْ یَسْتَأْثِرْ بِہَا عَلٰی أَصْحَابِہٖ ، وَلَمْ یَخُصَّ بِہَا بَعْضَہُمْ دُوْنَ بَعْضٍ ، بَلْ عَمَّہُمْ بِہَا جَمِیْعًا ، وَسَوَّیْ بَیْنَہُمْ فِیْہَا ، وَلَمْ یُخْرِجْ مِنْہَا لِلّٰہِ خُمُسًا ، لِأَنَّ آیَۃَ الْخُمُسِ فَیْئُ الْأَفْیَائِ ، وَآیَۃُ الْغَنَائِمِ لَمْ تَکُنْ نَزَلَتْ عَلَیْہِ حِیْنَئِذٍ .فَفِیْمَا ذَکَرْنَا ، مَا یَدُلُّ عَلٰی أَنَّہٗ لَمَّا نَزَلَتْ آیَۃُ الْغَنَائِمِ ، وَہِیَ الَّتِی وَقَعَ فِیْ تَأْوِیْلِہَا مِنْ الِاخْتِلَافِ مَا قَدْ ذَکَرْنَا ، أَنْ لَا یَکُوْنَ مَا أَضَافَ اللّٰہُ تَعَالٰی مِنْہَا اِلَی نَفْسِہِ مِنَ الْغَنَائِمِ ، یَجِبُ بِہٖ لِلّٰہِ فِیْہَا سَہْمٌ ، فَیَکُوْنُ ذٰلِکَ السَّہْمُ ، خِلَافَ سَہْمِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْہَا .وَلٰـکِنَّہٗ کَانَ مِنْہُ عَلٰی أَنَّہٗ لَہٗ، عَزَّ وَجَلَّ ، فَرَضَ أَنْ یُقْسَمَ عَلٰی مَا سَمَّاہُ مِنَ الْوُجُوْہِ الَّتِیْ ذٰکَرْنَاہَا .فَبَطَل بِذٰلِکَ قَوْلُ مَنْ ذَہَبَ اِلٰی أَنَّ الْغَنِیْمَۃَ تُقْسَمُ عَلَی سِتَّۃِ أَسْہُمٍ .ثُمَّ رَجَعْنَا اِلَی قَوْلِ مَنْ ذَہَبَ اِلٰی أَنَّہَا تُقْسَمُ عَلٰی أَرْبَعَۃِ أَسْہُمٍ ، اِلَی مَا احْتَجُّوْا بِہٖ فِیْ ذٰلِکَ مِنْ خَبَرِ ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا الَّذِیْ رَوَیْنَاہُ فِیْ صَدْرِ ہٰذَا الْکِتَابِ ، وَاِنْ کَانَ خَبَرًا مُنْقَطِعًا ، لَا یَثْبُتُ مِثْلُہٗ ، غَیْرَ أَنَّ قَوْمًا مِنْ أَہْلِ الْعِلْمِ بِالْآثَارِ یَقُوْلُوْنَ : اِنَّہٗ صَحِیْحٌ ، وَاِنَّ عَلِیَّ بْنَ أَبِیْ طَلْحَۃَ ، وَاِنْ کَانَ لَمْ یَکُنْ رَأَیْ عَبْدَ اللّٰہِ بْنَ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا فَاِنَّمَا أَخَذَ ذٰلِکَ ، عَنْ مُجَاہِدٍ وَعِکْرَمَۃَ ، مَوْلَی ابْنِ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُمَا .
٥٢٤٩: مصعب بن سعد نے اپنے والد سے روایت کی کہ وہ فرمانے لگے میرے متعلق چار آیات نازل ہوئیں میں نے بدر کے دن ایک تلوار پائی۔ میں نے عرض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) یہ بطور غنیمت مجھے عنایت فرما دیں آپ نے فرمایا اس کو وہیں رکھ دو جہاں سے تم نے یہ لی ہے۔ میں نے پھر کہا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ مجھے مال غنیمت میں مجھے عنایت فرما دیں آپ نے فرمایا تم نے یہ جہاں سے لی وہیں رکھ دو ۔ میں نے تیسری مرتبہ کہا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ بطور غنیمت مجھے عنایت ہو۔ آپ نے پھر فرمایا اس کو وہیں رکھ دو جہاں سے تم نے اس کو اٹھایا ہے۔ کیا تم اس طرح کر رہے ہو جیسے وہ شخص کرتا ہے جس کو اس چیز کے بغیر چارہ نہ ہو۔ (یہ شک ابن مرزوق راوی کو ہے) سعد فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ نے یہ آیت نازل فرمائی : یسئلونک عن الانفال۔۔۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں : ان تمام آثار سے جن میں غنائم کا مباح ہونا مذکور ہوا تو شروع میں ان کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے لیے مقرر کیا گیا۔ پس اللہ تعالیٰ نے جو اپنی ذات کے لیے منسوب کیا ہے اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ جو کچھ اللہ تعالیٰ کے حق پر خرچ کیا جائے۔ وہ بعینہ اس کے حق میں خرچ ہو اور کسی دوسری طرف اس کا پھیرنا درست نہ ہو اور اس کو اسی طرح جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حصہ کی طرف پھیرا جائے اور اس کو دو حصوں پر تقسیم کر کے دو مقام پر خرچ کرنا لازم ہو۔ بلکہ اصل یہ ہے کہ تمام مال ایک ہی مصرف پر لگایا جائے گا اور وہ مصرف یہ ہے کہ اسے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حصہ قرار دیا جائے اور اس میں آپ اپنے کو تقسیم میں صحابہ کرام سے نہ تو ترجیح دیں اور نہ ان کے مابین بعض کو عطاء اور بعض کو عدم عطاء والا معاملہ کریں بلکہ اس کو ان میں برابر تقسیم کریں اور اس میں سے خمس (پانچواں حصہ) بھی نہ نکالا جائے۔ کیونکہ آیت خمس مال فئی سے متعلق نازل ہوئی اس وقت تک غنائم کے سلسلہ میں آیت نازل نہ ہوئی تھی۔ ہم نے جو ذکر کیا ہے اس میں اس بات پر دلالت پائی جاتی ہے کہ جب غنائم والی آیت نازل ہوئی اور وہ : یسئلونک عن الانفال قل الانفال اللہ وللرسول والذی القربٰی۔۔۔ ہے اس میں غنائم کے ایک حصے کو اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کی طرف منسوب کیا ہے وہ اللہ تعالیٰ کا الگ حصہ مراد نہیں بلکہ وہی جو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حصہ ہے وہ وہی حصہ ہے اس سے الگ نہیں۔ لیکن اس کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کیا گیا تاکہ یہ بات لازم قرار دی جائے کہ جن جن کے حصے مقرر کئے گئے ہیں انہی پر تقسیم کئے جائیں۔ مال غنیمت میں چھ حصے ماننے والوں کی تردید : جب ان مقامات پر صرف کرنا لازم ہوا تو اس نے ان لوگوں ک اقول باطل ہوگیا جو غنیمت کو چھ حصوں میں تقسیم کے قائل ہیں۔ غنائم کے چار حصوں میں تقسیم کرنے والوں کے قول کی تردید : جو لوگ غنائم کو چار حصوں میں تقسیم کے قائل ہیں ان کی دلیل کا موازنہ کرتے ہیں اس سلسلہ میں روایت ابن عباس (رض) منقطع ہے وہ پایہ ثبوت کو نہیں پہنچتی۔ البتہ اہل علم کے کچھ آثار سے اتنی بات ثابت ہوتی ہے کہ غنیمت صدقہ ہے اور علی بن ابی طلحہ نے اگرچہ ابن عباس (رض) کو نہیں دیکھا مگر اس نے مجاہد و عکرمہ مولیٰ ابن عباس (رض) سے یہ قول اخذ کیا ہے۔ جیسا کہ مندرجہ ذیل اثر سے ظاہر ہوتا ہے۔ ملاحظہ ہو۔
امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں : ان تمام آثار سے جن میں غنائم کا مباح ہونا مذکور ہوا تو شروع میں ان کو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول کے لیے مقرر کیا گیا۔ پس اللہ تعالیٰ نے جو اپنی ذات کے لیے منسوب کیا ہے اس کا یہ مطلب نہیں ہے کہ جو کچھ اللہ تعالیٰ کے حق پر خرچ کیا جائے۔ وہ بعینہ اس کے حق میں خرچ ہو اور کسی دوسری طرف اس کا پھیرنا درست نہ ہو اور اس کو اسی طرح جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے حصہ کی طرف پھیرا جائے اور اس کو دو حصوں پر تقسیم کر کے دو مقام پر خرچ کرنا لازم ہو۔ بلکہ اصل یہ ہے کہ تمام مال ایک ہی مصرف پر لگایا جائے گا اور وہ مصرف یہ ہے کہ اسے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حصہ قرار دیا جائے اور اس میں آپ اپنے کو تقسیم میں صحابہ کرام سے نہ تو ترجیح دیں اور نہ ان کے مابین بعض کو عطاء اور بعض کو عدم عطاء والا معاملہ کریں بلکہ اس کو ان میں برابر تقسیم کریں اور اس میں سے خمس (پانچواں حصہ) بھی نہ نکالا جائے۔ کیونکہ آیت خمس مال فئی سے متعلق نازل ہوئی اس وقت تک غنائم کے سلسلہ میں آیت نازل نہ ہوئی تھی۔ ہم نے جو ذکر کیا ہے اس میں اس بات پر دلات پائی جاتی ہے کہ جب غنائم والی آیت نازل ہوئی اور وہ یہ یسئلونک عن الانفال قل الانفال اللہ وللرسول والذی القربٰی الایہ ہے اس میں غنائم کے ایک حصے کو اللہ تعالیٰ نے اپنی ذات کی طرف منسوب کیا ہے وہ اللہ تعالیٰ کا الگ حصہ مراد نہیں بلکہ وہی جو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حصہ ہے وہ وہی حصہ ہے اس سے الگ نہیں۔ لیکن اس کو اللہ تعالیٰ کی طرف منسوب کیا گیا تاکہ یہ بات لازم قرار دی جائے کہ جن جن کے حصے مقرر کئے گئے ہیں انی پر تقسیم کئے جائیں۔
مالِ غنیمت میں چھ حصے ماننے والوں کی تردید :
جب ان مقامات پر صرف کرنا لازم ہوا تو اس نے ان لوگوں ک اقول باطل ہوگیا جو غنیمت کو چھ حصوں میں تقسیم کے قائل ہیں۔
غنائم کے چار حصوں میں تقسیم کرنے والوں کے قول کی تردید :
جو لوگ غنائم کو چار حصوں میں تقسیم کے قائل ہیں ان کی دلیل کا موازنہ کرتے ہیں اس سلسلہ میں روایت ابن عباس (رض) منقطع ہے وہ پایہ ثبوت کو نہیں پہنچتی۔ البتہ اہل علم کے کچھ آثار سے اتنی بات ثابت ہوتی ہے کہ غنیمت صدقہ ہے اور علی بن ابی طلحہ نے اگرچہ ابن عباس (رض) کو نہیں دیکھا مگر اس نے مجاہد و عکرمہ مولیٰ ابن عباس (رض) سے یہ قول اخذ کیا ہے۔ جیسا کہ مندرجہ ذیل اثر سے ظاہر ہوتا ہے۔ ملاحظہ ہو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔