HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5310

۵۳۰۹ : حَدَّثَنَا مَالِکُ بْنُ یَحْیَی الْہَمْدَانِیُّ ، قَالَ : ثَنَا عَبْدُ الْوَہَّابِ بْنُ عَطَائِ ، قَالَ : أَخْبَرَنَا الْجُرَیْرِیُّ ، عَنْ أَبِی الْعَلَائِ ، قَالَ : بَیْنَمَا أَنَا مَعَ مُطَرِّفٍ بِأَعْلَی الْمِرْبَدِ ، فِیْ سُوْقِ الْاِبِلِ اِذْ أَتٰی عَلَیْنَا أَعْرَابِیٌّ مَعَہُ قِطْعَۃُ أَدِیْمٍ ، أَوْ قِطْعَۃُ جِرَابٍ ، شَکَّ الْجُرَیْرِیُّ .فَقَالَ : ہَلْ فِیْکُمْ مَنْ یَقْرَأُ ؟ فَقُلْتُ :أَنَا أَقْرَأُ ، قَالَ : ہَا ، فَاقْرَأْہٗ، فَاِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَتَبَہُ لَنَا .فَاِذَا فِیْہِ مِنْ مُحَمَّدٍ النَّبِیِّ ، لِبَنِی زُہَیْرِ بْنِ قَیْسٍ ، حَی مِنْ عُکْلٍ ، اِنَّہُمْ شَہِدُوْا أَنْ لَا اِلَہَ اِلَّا اللّٰہٗ، وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُوْلُ اللّٰہِ، وَفَارَقُوْا الْمُشْرِکِیْنَ ، وَأَقَرُّوْا بِالْخُمُسِ فِیْ غَنَائِمِہِمْ ، وَسَہْمِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَصَفِیِّہٖ، فَاِنَّہُمْ آمِنُوْنَ بِأَمَانِ اللّٰہِ .فَقَالَ لَہُ بَعْضُہُمْ : ہَلْ سَمِعْتُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ شَیْئًا تُحَدِّثُنَا ؟ قَالَ : نَعَمْ ، قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ سَرَّہُ أَنْ یَذْہَبَ عَنْہُ وَحَرُ الصَّدْرِ ، فَلْیَصُمْ شَہْرَ الصَّبْرِ ، وَثَلَاثَۃَ أَیَّامٍ مِنْ کُلِّ شَہْرٍ .فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ : أَنْتَ سَمِعْتَ ہٰذَا مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ : أَلَا أَرَاکُمْ تَرَوْنَنَا ، أَنِّیْ أَکْذِبُ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ؟ لَا حَدَّثْتُکُمُ الْیَوْمَ حَدِیْثًا ، فَأَخَذَہَا ، ثُمَّ انْطَلَقَ .قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : وَأَجْمَعُوْا جَمِیْعًا أَنَّ ہَذَا السَّہْمَ لَیْسَ لِلْخَلِیْفَۃِ بَعْدَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَأَنَّہٗ لَیْسَ فِیْہِ کَالنَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .فَلَمَّا کَانَ الْخَلِیْفَۃُ لَا یَخْلُفُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِیْمَا کَانَ لَہٗ، مِمَّا خَصَّہُ اللّٰہُ بِہٖ دُوْنَ سَائِرِ الْمُقَاتِلِیْنَ مَعَہٗ، کَانَتْ قَرَابَتُہُ أَحْرَی أَنْ لَا تَخْلُفَ قَرَابَۃَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، فِیْمَا کَانَ لَہُمْ فِیْ حَیَاتِہِ مِنَ الْفَیْئِ وَالْغَنِیْمَۃِ .فَبَطَلَ بِہٰذَا ، قَوْلُ مَنْ قَالَ : اِنَّ سَہْمَ ذَوِی الْقُرْبَیْ بَعْدَ مَوْتِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِقَرَابَۃِ الْخَلِیْفَۃِ مِنْ بَعْدِہٖ۔ ثُمَّ رَجَعْنَا اِلَی مَا قَالَ النَّاسُ ، سِوَیْ ہٰذَا الْقَوْلِ مِنْ ہٰذِہِ الْأَقْوَالِ الَّتِیْ ذٰکَرْنَاہَا فِیْ ہٰذَا الْفَصْلِ .فَأَمَّا مَنْ خَصَّ بَنِیْ ہَاشِمٍ وَبَنِی الْمُطَّلِبِ ، دُوْنَ مَنْ سِوَاہُمْ مِنْ ذَوِیْ قُرْبَیْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَجَعَلَ سَہْمَ ذَوِی الْقُرْبَی لَہُمْ خَاصَّۃً ، فَقَدْ ذَکَرْنَا فَسَادَ قَوْلِہٖ فِیْمَا تَقَدَّمَ ، فِیْ کِتَابِنَا ہٰذَا، فَأَغْنَانَا ذٰلِکَ عَنْ اِعَادَتِہِ ہَاہُنَا .وَکَذٰلِکَ مَنْ جَعَلَہُ لِفُقَرَائِ قَرَابَۃِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ دُوْنَ أَغْنِیَائِہِمْ ، وَجَعَلَہُمْ کَغَیْرِہِمْ مِنْ سَائِرِ فُقَرَائِ الْمُسْلِمِیْنَ .فَقَدْ ذَکَرْنَا أَیْضًا فِیْمَا تَقَدَّمَ مِنْ ہٰذَا الْکِتَابِ ، فَسَادَ قَوْلِہٖ ، فَأَغْنَانَا عَنْ اِعَادَتِہِ ہَاہُنَا وَبَقِیَ قَوْلُ الَّذِیْنَ یَقُوْلُوْنَ اِنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ کَانَ لَہٗ أَنْ یَضَعَہُ فِیْمَنْ رَأَی وَضْعَہُ فِیْہِ، مِنْ ذَوِی قَرَابَتِہٖ وَأَنَّ أَحَدًا مِنْہُمْ لَا یَسْتَحِقُّ مِنْہُ شَیْئًا حَتَّی یُعْطِیَہُ اِیَّاہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَدْ کَانَ لَہٗ أَنْ یَصْطَفِیْ مِنَ الْمَغْنَمِ لِنَفْسِہِ مَا رَأَی .فَکَانَ ذٰلِکَ مُنْقَطِعًا بِوَفَاتِہٖ، غَیْرَ وَاجِبٍ لِأَحَدٍ مِنْ بَعْدِ وَفَاتِہٖ۔فَالنَّظْرُ عَلٰی ذٰلِکَ أَنْ یَکُوْنَ کَذٰلِکَ ، مَا لَہٗ أَنْ یَخُصَّ بِہٖ مَنْ رَأَی مِنْ ذَوِیْ قُرْبَاہٗ، دُوْنَ مَنْ سِوَاہُ مِنْ ذَوِیْ قُرْبَاہُ فِیْ حَیَاتِہٖ، اِلَّا أَنْ یَکُوْنَ ذٰلِکَ اِلٰی أَحَدٍ مِنْ بَعْدِ وَفَاتِہٖ۔وَلَمَّا بَطَلَ أَنْ یَکُوْنَ ذٰلِکَ اِلٰی أَحَدٍ بَعْدَ وَفَاتِہٖ، بَطَلَ أَنْ یَکُوْنَ ذٰلِکَ السَّہْمُ لِأَحَدٍ مِنْ ذَوِی قَرَابَتِہٖ، بَعْدَ وَفَاتِہٖ۔فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ : فَقَدْ أَبَیْ ذٰلِکَ عَلَیْکُمْ ، عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُمَا ، ثُمَّ ذَکَرَ .
٥٣٠٩: ابوالعلاء کہتے ہیں کہ میں مطرف کے ساتھ اونٹوں کے بازار میں مربد کے بالائی حصہ میں موجود تھا کہ ہمارے پاس ایک بدو کھال کا ٹکڑا یا تلوار کے خول کا ٹکڑا لایا۔ جریری کو اس میں شک ہے کہ کون سا ابوالعلاء نے بتلایا اور کہنے لگا کیا تم میں کوئی پڑھا لکھا ہے میں نے کہا میں پڑھ سکتا ہوں۔ اس نے کہا لو یہ پڑھو۔ یہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ہمیں لکھ کردیا۔ اس میں یہ لکھا تھا۔ یہ محمد نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرف سے بنی زہیر بن قیس کے نام ہے جو عکل کا ایک خاندان ہے۔ انھوں نے لاالٰہ الا اللہ محمد رسول اللہ کی گواہی دی ہے اور مشرکین سے جدائی اختیار کرلی ہے اور انھوں نے اپنے غنائم میں خمس کا اقرار کیا ہے اور یہ بھی اقرار کیا پیغمبر (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حصہ اور منتخب حصہ دیں گے وہ اللہ تعالیٰ کی امان کے سبب امن میں آنے والے ہیں۔ بعض لوگوں نے اس دیہاتی سے کہا کیا تم نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کوئی چیز سنی ہے اگر سنی ہے تو تم ہمیں بیان کرو ؟ اس نے کہا ہاں میں نے آپ کو کہتے سنا جس کو یہ پسند ہو کہ اس کے سینے سے بخل نکل جائے تو وہ صبر (رمضان) کے مہینہ کے روزے اور ہر ماہ کے تین روزے رکھے مجمع میں سے ایک نے کہا کیا تم نے جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ سنا ہے ؟ کیا تم میرے بارے میں یہ خیال کرتے ہو کہ میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے متعلق جھوٹی بات بتاؤں گا ؟ میں آج تم سے کوئی حدیث بیان نہ کروں گا پھر اس نے وہ چمڑے کا ٹکڑا لیا اور پھر چلا گیا۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں اس بات پر تمام علماء کا اتفاق ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد یہ حصہ خلیفہ کے لیے نہیں اس لیے کہ خلیفہ اس حکم میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرح نہیں۔ پس جب خلیفۃ المسلمین اس خصوصی مال میں جو اللہ تعالیٰ نے مجاہدین کے علاوہ آپ کے ساتھ خاص کیا تو آپ کے قرابت داران خلیفہ اس کے زیادہ حقدار ہیں کہ جو قرابت نبوت کی وجہ سے آپ کے قرابت والوں کو ملتا تھا وہ اس کے مستحق نہ وہ خواہ وہ مال فئی ہو یا غنیمت۔ پس اس سے ان لوگوں کا قول باطل ہوگیا جو ذوی القربیٰ کے حصہ کو وفات نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد خلیفہ کے قرابت والوں کو اس کا مستحق قرار دیتے ہیں۔ جنہوں نے یہ کہا ہے کہ یہ حصص بنو ہاشم و بنو مطلب کے ساتھ خاص ہوں گے دیگر ذوالقربیٰ کو نہ ملے گا انہی کے ساتھ یہ حصہ خاص رہے گا اس قول کا ابطال ہم پہلے کرچکے جس کو دہرانے کی چنداں حاجت نہیں ہے۔ اسی طرح یہ قول بھی باطل ہے کہ جنہوں نے یہ کہا کہ یہ فقراء قرابت داروں کو دیا جائے گا مالدروں کو نہ دیا جائے گا اور یہ عام مسلمان فقراء کا حکم رکھتے ہیں اس کا ابطال طاہر کردیا گیا دوبارہ دہرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔ اس قول کے قائلین کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مرضی پر موقوف تھا جہاں اور جس پر چاہتے خرچ کرسکتے تھے ان میں سے کوئی قرابت دار دوسرے کے مقابلے میں زیادہ استحقاق نہ رکھتا تھا اور آپ کو اپنے ذات کے لیے مال غنیمت جس کو چاہیں چننے کا اختیار تھا۔ اس کا حکم یہ ہے کہ آپ کی وفات سے یہ منقطع ہوگیا وفات کے بعد کسی کے لیے لازم نہیں ہے۔ نظر کا تقاضا یہ ہے کہ آپ کو اپنی زندگی میں اختیار تھا اپنے قرابت داروں میں سے جسے چاہیں عطا فرمائیں اور دوسروں کو چھوڑ دیں آپ کے وصال کے بعد کسی کو یہ حق حاصل نہیں تو پھر جب آپ کے وصال کے بعد کسی کے لیے اس اختیار کا ہو ان باطل ہوگیا تو آپ کی وفات کے بعد اس حصے کا آپ کے کسی قرابتدار کے لیے ہونا بھی باطل ہوگیا۔ عبداللہ بن عباس (رض) نے اس بات کا انکار کیا ہے۔
لغات : مربد۔ اونٹوں کا باڑہ۔ ادیم۔ چمڑے کا ٹکڑا۔
تخریج : نسائی فی الفئی ‘ مسند احمد ٥؍٧٨۔
قول اوّل کا ابطال : امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں اس بات پر تمام علماء کا اتفاق ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد یہ حصہ خلیفہ کے لیے نہیں اس لیے کہ خلیفہ اس حکم میں نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی طرح نہیں۔ پس جب خلیفۃ المسلمین اس خصوصی مال میں جو اللہ تعالیٰ نے مجاہدین کے علاوہ آپ کے ساتھ خاص کیا تھا تو خلیفہ کے قرابتدار اس کے کس طرح حقدار ہوں گے جبکہ آپ کے قرابتدار آپ کی وفات کے بعد اس کے حقدار نہیں۔
پس اس سے ان لوگوں کا قول باطل ہوگیا جو ذوی القربیٰ کے حصہ کو وفات نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے بعد خلیفہ کے قرابت والوں کو اس کا مستحق قرار دیتے ہیں۔
قول ثانی کا ابطال : جنہوں نے یہ کہا ہے کہ یہ حصص بنو ہاشم و بنو مطلب کے ساتھ خاص ہوں گے دیگر ذوالقربیٰ کو نہ ملے گا انہی کے ساتھ یہ حصہ خاص رہے گا اس قول کا ابطال ہم پہلے کرچکے جس کو دہرانے کی چنداں حاجت نہیں ہے۔
قول ثالث کا ابطال : اسی طرح یہ قول بھی باطل ہے کہ جنہوں نے یہ کہا کہ یہ فقراء قرابت داروں کو دیا جائے گا مالدروں کو نہ دیا جائے گا اور یہ عام مسلمان فقراء کا حکم رکھتے ہیں اس کا ابطال طاہر کردیا گیا دوبارہ دہرانے کی کوئی ضرورت نہیں۔
قول رابع : اس قول کے قائلین کہتے ہیں کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی مرضی پر موقوف تھا جہاں اور جس پر چاہتے خرچ کرسکتے تھے ان میں سے کوئی قرابت دار دوسرے کے مقابلے میں زیادہ استحقاق نہ رکھتا تھا اور آپ کو اپنی ذات کے لیے مال غنیمت جس کو چاہیں چننے کا اختیار تھا۔
اس کا حکم : یہ ہے کہ آپ کی وفات سے یہ منقطع ہوگیا وفات کے بعد کسی کے لیے لازم نہیں ہے۔
نظری دلیل : نظر کا تقاضا یہ ہے کہ آپ کو اپنی زندگی میں اختیار تھا اپنے قرابت داروں میں سے جسے چاہیں عطا فرمائیں اور دوسروں کو چھوڑ دیں آپ کے وصال کے بعد کسی کو یہ حق حاصل نہیں تو پھر جب آپ کے وصال کے بعد کسی کے لیے اس اختیار کا ہونا باطل ہوگیا تو آپ کی وفات کے بعد اس حصے کا آپ کے کسی قرابتدار کے لیے ہونا بھی باطل ہوگیا۔
سوال : عبداللہ بن عباس (رض) نے اس بات کا انکار کیا ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔