HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

54

۵۴ : حَدَّثَنَا رَوْحُ بْنُ الْفَرَجِ الْقَطَّانُ قَالَ : ثَنَا سَعِیْدُ بْنُ کَثِیْرِ بْنِ عُفَیْرٍ ، قَالَ حَدَّثَنِیْ یَحْیَی بْنُ أَیُّوْبَ أَنَّہٗ سَأَلَ یَحْیَی بْنَ سَعِیْدٍ عَمَّا لَا یَتَوَضَّأُ بِفَضْلِہِ مِنَ الدَّوَابِّ ، فَقَالَ : الْخِنْزِیْرُ وَالْکَلْبُ وَالْہِرُّ ۔ وَقَدْ شَدَّ ھٰذَا الْقَوْلُ النَّظَرَ الصَّحِیْحَ ، وَذٰلِکَ أَنَّا رَأَیْنَا اللَّحْمَانِ عَلٰی أَرْبَعَۃِ أَوْجُہٍ . 1 فَمِنْہَا لَحْمٌ طَاہِرٌ مَأْکُوْلٌ ، وَہُوَ لَحْمُ الْاِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ ، فَسُؤْرُ ذٰلِکَ کُلُّہٗ طَاہِرٌ، لِأَنَّہٗ مَاسَّ لَحْمًا طَاہِرًا ۔ 2 وَمِنْہَا لَحْمٌ طَاہِرٌ غَیْرُ مَأْکُوْلٍ وَہُوَ لَحْمُ بَنِیْ آدَمَ وَسُؤْرُہُمْ طَاہِرٌ ، لِأَنَّہٗ مَاسَّ لَحْمًا طَاہِرًا ۔ 3 وَمِنْہَا لَحْمٌ حَرَامٌ ، وَہُوَ لَحْمُ الْخِنْزِیْرِ وَالْکَلْبِ ، فَسُؤْرُ ذٰلِکَ حَرَامٌ ، لِأَنَّہٗ مَاسَّ لَحْمًا حَرَامًا۔ فَکَانَ حُکْمُ مَا مَاسَّ ھٰذِہِ اللَّحْمَانِ الثَّلَاثَۃَ کَمَا ذَکَرْنَا ، یَکُوْنُ حُکْمُہُ حُکْمَہَا فِی الطَّہَارَۃِ وَالتَّحْرِیْمِ 4 وَمِنَ اللَّحْمَانِ أَیْضًا لَحْمٌ قَدْ نَہَی عَنْ أَکْلِہِ ، وَہُوَ لَحْمُ الْحُمُرِ الْأَہْلِیَّۃِ وَکُلُّ ذِیْ نَابٍ مِنَ السِّبَاعِ أَیْضًا۔ وَمِنْ ذٰلِکَ السِّنَّوْرُ ، وَمَا أَشْبَہَہُ ، فَکَانَ ذٰلِکَ مَنْہِیًّا عَنْہُ ، مَمْنُوْعًا مِنْ أَکْلِ لَحْمِہِ بِالسَّنَۃِ .وَکَانَ فِی النَّظَرِ أَیْضًا سُؤْرُ ذٰلِکَ حُکْمُہُ حُکْمُ لَحْمِہِ ، لِأَنَّہٗ مَاسَّ لَحْمًا مَکْرُوْہًا ، فَصَارَ حُکْمُہُ حُکْمَہٗ کَمَا صَارَ حُکْمُ مَا مَاسَّ اللَّحْمَانِ الثَّلَاثَ الْأُوَلَ حُکْمَہَا . فَثَبَتَ بِذٰلِکَ کَرَاہَۃُ سُؤْرِ السِّنَّوْرِ ، فَبِھٰذَا نَأْخُذُ ، وَہُوَ قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ .
٥٤ : یحییٰ بن ایوب کہتے ہیں کہ میں نے یحییٰ بن سعید (رح) بن المسیب سے سوال کیا کہ کن جانوروں کے جو ٹھے سے وضو نہ کیا جائے تو انھوں نے فرمایا خنزیر ‘ کتا ‘ بلی۔ اس قول کو نظر صحیح نے اور پختہ کردیا۔ اس لیے کہ ہم نے دیکھا کہ گوشت چار قسم کے ہیں :! بعض گوشت طاہر بھی ہیں اور یہ کھایا بھی جاتا ہے۔ یہ اونٹ ‘ گائے ‘ بکری کا گوشت ہے۔ ان سب کا جوٹھا پاک ہے کیونکہ یہ پاک گوشت کو چھونے والا ہے۔ " بعض گوشت پاک ہیں مگر کھائے نہیں جاتے اور وہ اولاد آدم کا گوشت ہے ان کا جوٹھا بھی پاک ہے کیونکہ یہ بھی پاک گوشت کو چھونے والا ہے۔#ایک گوشت حرام ہے اور وہ خنزیر اور کتے کا گوشت ہے پس ان کا جوٹھا بھی حرام ہے کیونکہ یہ حرام گوشت کو چھونے والا ہے پس ان گوشت کی تینوں اقسام کو جو چیز چھونے والی ہے اس کا حکم وہی ہے جو ہم نے بیان کردیا چنانچہ اس طہارت اور تحریم میں اس کا حکم ایک جیسا ہوگا۔$ایک گوشت وہ ہے کہ جس کے کھانے کی ممانعت فرمائی گئی ہے اور وہ گھریلو گدھے کا گوشت اور اسی طرح ہر پھاڑنے والے ‘ کچلی والے درندے کا گوشت ہے اور اسی سے بلّی اور اس کے مشابہہ جانور بھی ہیں تو یہ ممنوع ہوگا اور اس کی کھانے کی ممانعت سنت سے ثابت ہوگی تو نظر و فکر کا تقاضا بھی یہ ہے کہ ان کے جو ٹھے کا حکم ان کے گوشت جیسا ہو کیونکہ وہ مکروہ گوشت کو چھونے والا ہے۔ پس اس کے جو ٹھ کا حکم اسی طرح ہوا جس طرح خود اس کے گوشت کا حکم ہے اور پہلے تین قسم کے گوشت کو چھونے والے پانی کا حکم ان کے گوشت جیسا ہوگا۔ اس سے بلّی کے جو ٹھے کی کراہت ثابت ہوگئی اور اسی کو ہم اختیار کرتے ہیں اور یہی امام ابوحنیفہ (رح) کا قول ہے۔
حاصل کلام : ان نو روایات و آثار سے ظاہر ہوا کہ بلی کا جوٹھا پانی جس برتن میں ہو اس کو ایک سے تین مرتبہ تک دھو کر صاف کیا جائے اس سے اس کی کم از کم کراہت ثابت ہوتی ہے۔
ایک دوسرا انداز یا طحاوی (رح) کی عقلی دلیل :
گہری نظر ڈالنے سے پتہ چلتا ہے کہ جوٹھا گوشت کے حکم میں ہوتا ہے اگر گوشت پاک تو جوٹھا بھی پاک اور وہ ناپاک تو جوٹھا بھی ناپاک کیونکہ جوٹھا اس سے چھو کر نکلتا ہے گوشت چار قسم پر ہے نمبر ١ طاہر ماکول نمبر ٢ طاہر غیر ماکول نمبر ٣ نجس حرام نمبر ٤ حرام غیر ماکول۔
نمبر ١ طاہر ماکول گوشت وہ ہے جو پاک ہے اور کھایا جاتا ہے جیسے اونٹ ‘ گائے ‘ بکری ‘ بھیڑ ‘ دنبہ ‘ حلال گوشت پرندے ان سب کا گوشت جس طرح ہے ان کا جوٹھا بھی پاک ہے کیونکہ وہ پاک گوشت سے مس کر کے نکلا ہے۔
نمبر ٢ طاہر غیر ماکول گوشت تو پاک ہے مگر کھانا ممنوع ہے وہ انسانی گوشت ہے ان کا جوٹھا پاک ہے کیونکہ وہ پاک گوشت کو چھو کر نکلا ہے۔
نمبر ٣ حرام و نجس گوشت : یہ کتے اور خنزیر کا گوشت ہے ان کا جوٹھا ناپاک ہے کیونکہ وہ حرام گوشت کو چھو کر برآمد ہوا ہے۔
پس ان تین اقسام کے گوشت کو مس کرنے والے پانی کا حکم وہی ہے جو اوپر ذکر کردیا گیا کہ طہارت و تحریم میں دونوں کا حکم یکساں ہے۔
نمبر ٤ دو گوشت ایسے ہیں جن کی ممانعت سنت و حدیث سے ثابت ہے ترمذی جلد ثانی میں نمبر ١ پالتو گدھے ‘ نمبر ٢ پنجے والے اور کچلی والے درندے خواہ وہ پرند ہوں یا چوپائے۔ ان کا گوشت حرام کیا گیا اور بلی بھی انہی میں شامل ہے پس یہ منہی عنہ میں سے ہوگی اس کے گوشت کی حرمت سنت سے ثابت ہوگی۔
اور یہ بات تو ہم کہہ آئے کہ جو ٹھے کا حکم گوشت والا ہے کیونکہ وہ مکروہ گوشت کو چھو کر نکلا ہے جیسا کہ پہلی تینوں اقسام میں ظاہر کیا جا چکا ہے پس اس سے ثابت ہوا کہ بلی کا جوٹھا مکروہ ہے ہم اسی کو اختیار کرتے ہیں یہی امام ابوحنیفہ (رح) کا قول ہے۔
نوٹ : احناف میں بعض کراہت تحریمی کے قائل ہیں اور بعض تنزیہی کے۔ واللہ اعلم۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔