HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5501

۵۵۰۰: وَحَدَّثَنَا أَبُوْ أُمَیَّۃَ ، قَالَ : ثَنَا یَحْیَی بْنُ اِسْحَاقَ السَّیْلَحِیْنِیُّ قَالَ : ثَنَا اللَّیْثُ ، قَالُوْا : جَمِیْعًا، عَنْ بُکَیْرِ بْنِ الْأَشَجِّ ، عَنْ عِیَاضِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ، عَنْ أَبِیْ سَعِیْدٍ الْخُدْرِیِّ ، قَالَ : أُصِیْبَ رَجُلٌ مِنْ ثِمَارٍ ابْتَاعَہَا ، فَکَثُرَ دَیْنُہُ .فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ تَصَدَّقُوْا عَلَیْہِ فَتُصُدِّقَ عَلَیْہِ، فَلَمْ یَبْلُغْ ذٰلِکَ وَفَائَ دَیْنِہٖ۔ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ خُذُوْا مَا وَجَدْتُمْ، وَلَیْسَ لَکُمْ اِلَّا ذٰلِکَ .فَلَمَّا کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لَمْ یُبْطِلْ دَیْنَ الْغُرَمَائِ، بِذَہَابِ الثِّمَارِ ، وَفِیْہِمْ بَاعَتُہَا ، وَلَمْ یَرُدَّہُ عَلَی الْبَاعَۃِ بِالثَّمَنِ ، اِنْ کَانُوْا قَدْ قَبَضُوْا ذٰلِکَ مِنْہٗ، ثَبَتَ أَنَّ الْجَوَائِحَ الْحَادِثَۃَ فِیْ یَدِ الْمُشْتَرِی ، لَا تَکُوْنُ مُطَالِبَۃً عَنْہُ شَیْئًا مِنَ الثَّمَنِ ، الَّذِیْ عَلَیْہِ لِلْبَائِعِ .فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ : اِنَّ الثِّمَارَ لَا تُشْبِہُ سَائِرَ الْبِیَاعَاتِ لِأَنَّہَا مُعَلَّقَۃٌ فِیْ رُئُوْسِ النَّخْلِ ، لَا یَصِلُ اِلَیْہَا یَدُ مَنِ ابْتَاعَہَا اِلَّا بِقَطْعِہِ اِیَّاہَا ، وَسَائِرُ الْأَشْیَائِ لَیْسَتْ کَذٰلِکَ .فَمَا یَکُوْنُ مَقْبُوْضًا بِغَیْرِ قَطْعٍ مُسْتَأْنَفٍ ، فَہُوَ الَّذِیْ یَذْہَبُ مِنْ مَالِ الْمُشْتَرِی .وَمَا کَانَ لَا یُقْبَضُ اِلَّا بِقَطْعٍ مُسْتَأْنَفٍ ، فَہُوَ الَّذِیْ یَذْہَبُ مِنْ مَالِ الْبَائِعِ .قِیْلَ لَہٗ : ہٰذَا الْکَلَامُ فَاسِدٌ مِنْ وَجْہَیْنِ : أَمَّا أَحَدُہُمَا ، فَاِنَّا رَأَیْنَا ہٰذِہِ الثِّمَارَ ، اِذَا بِیْعَتْ فِیْ رُئُوْسِ النَّخْلِ ، فَذَہَبَتْ بِکَمَالِہَا ، أَوْ ذَہَبَ مِنْہَا شَیْء ٌ فِیْ أَیْدِیْ بَاعَتِہَا ، ذَہَبَ ذٰلِکَ مِنْ أَمْوَالِہِمْ دُوْنَ أَمْوَالِ الْمُشْتَرِیْنَ ، فَکَانَ ذَہَابُ قَلِیْلِہَا وَکَثِیْرِہَا فِیْ ذٰلِکَ سَوَائً ، لِأَنَّہُمْ لَمْ یَقْبِضُوْہَا فَاِذَا قَبَضُوْہَا ، فَذَہَبَ مِنْہَا مَا دُوْنَ الثُّلُثِ ، فَقَدْ أُجْمِعَ أَنَّہٗ ذَاہِبٌ مِنْ مَالِ الْمُشْتَرِی ، لِأَنَّہٗ ذَہَبَ بَعْدَ قَبْضِہِ اِیَّاہُ .فَلَمَّا اسْتَوَیْ ذٰہَابُ قَلِیْلِہِ وَکَثِیْرِہِ فِیْ یَدِ الْبَائِعِ ، فَکَانَ قَلِیْلُہُ اِذَا ذَہَبَ فِیْ یَدِ الْمُشْتَرِی ، ذَہَبَ مِنْ مَالِہٖ ، کَانَ ذَہَابُ کَثِیْرِہِ کَذٰلِکَ .وَکَانَ الْمُشْتَرِی - لِتَخْلِیَۃِ الْبَائِعِ بَیْنَہُ وَبَیْنَ ثَمَرِ النَّخْلِ - قَابِضًا لَہٗ، وَاِنْ لَمْ یَقْطَعْہٗ، فَہٰذَا وَجْہٌ .وَوَجْہٌ آخَرُ ، أَنَّا رَأَیْنَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَدْ نَہٰی عَنْ بَیْعِ الطَّعَامِ ، حَتَّی یُقْبَضَ ، وَأَجْمَعَ الْمُسْلِمُوْنَ عَلٰی ذٰلِکَ ، وَکَانَتْ الثِّمَارُ فِیْ ذٰلِکَ دَاخِلَۃً بِاتِّفَاقِہِمْ وَأَجْمَعُوْا أَنَّ الْمُشْتَرِیَ لَہَا لَوْ بَاعَہَا فِیْ یَدِ بَائِعہَا ، کَانَ بَیْعُہُ بَاطِلًا ، وَلَوْ بَاعَہَا بَعْدَ أَنْ خَلَّی الْبَائِعُ بَیْنَہُ وَبَیْنَہَا ، وَلَمْ یَقْطَعْہَا ، کَانَ بَیْعُہُ جَائِزًا ، فَصَارَ قَابِضًا لَہَا ، بِتَخْلِیَۃِ الْبَائِعِ بَیْنَہُ وَبَیْنَہَا ، قَبْلَ قَطْعِہِ اِیَّاہَا .فَثَبَتَ بِذٰلِکَ أَنَّ قَبْضَ الْمُشْتَرِی الْمُعَلَّقَۃَ فِیْ رُئُوْسِ النَّخْلِ ، ہُوَ بِتَخْلِیَۃِ الْبَائِعِ بَیْنَہُ وَبَیْنَہَا ، وَاِمْکَانِہِ اِیَّاہُ مِنْہَا .فَاِذَا فَعَلَ ذٰلِکَ بِہٖ ، فَقَدْ صَارَتْ فِیْ یَدِہِ وَضَمَانِہٖ، وَبَرِئَ مِنْہَا الْبَائِعُ .فَمَا حَدَثَ فِیْہَا مِنْ جَائِحَۃٍ ، أَتَتْ عَلَیْہَا کُلِّہَا ، أَوْ عَلَی بَعْضِہَا ، فَہِیَ ذَاہِبَۃٌ مِنْ مَالِ الْمُشْتَرِی ، لَا مِنْ مَالِ الْبَائِعِ .وَہٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ ، وَمُحَمَّدٍ رَحْمَۃ اللّٰہِ عَلَیْہِمْ أَجْمَعِیْنَ .
٥٥٠٠: تمام روات نے بکیر بن اشج سے ‘ انھوں نے عیاض بن عبداللہ سے انھوں نے ابو سعید خدری (رض) سے روایت کی ہے کہ ایک آدمی کے خریدے ہوئے پھل آفت سے تباہ ہوگئے اس پر قرض ہوگیا تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا اس پر صدقہ کرو۔ چنانچہ اسے صدقہ دیا گیا مگر وہ اتنی مقدار کو نہ پہنچا کہ جس سے قرض کی ادائیگی ہو تو آپ نے قرضداروں کو منع فرمایا یہ لے لو اور اس کے علاوہ تمہارے لیے کچھ نہیں ہے۔ جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قرض داروں کا قرض پھل کے تباہ ہونے کے باوجود باطل قرار نہیں دیا اور ان قرض داروں میں فروخت کرنے والے بھی تھے اور نہ آپ نے ثمن کے ساتھ فروخت کرنے والے کی طرف لوٹایا کہ وہ اس پر قبضہ کرلیں۔ اس سے یہ ثابت ہوگیا کہ مشتری کے ہاتھوں میں ہونے والے نقصان کی قیمت کے متعلق بائع سے کسی چیز کی کمی کا مطالبہ نہیں کرسکتا (اپنی مرضی سے کچھ چھوڑے یہ اس کی مرضی ہے) اگر کوئی معترض کہے کہ پھل کو دوسری بیوع کے حکم میں شامل نہیں کرسکتے کیونکہ یہ تو کھجور کے اوپر ہوتے ہیں جہاں فروخت کرنے والے کا ہاتھ تو پھل توڑنے کی صورت میں پہنچ سکتا ہے اور دیگر اشیاء ایسی نہیں۔ پس جو چیز کاٹنے کے بغیر قبضہ میں آتی ہے وہ خریدار کے مال سے جاتی ہے اور جو چیز کاٹنے کے بغیر قبضہ میں نہیں آتی وہ فروخت کرنے والے کے مال سے ضائع ہوگی۔ تو اس کے جواب میں کہا جائے گا تمہاری یہ بات دو اعتبار سے غلط ہے۔ ہم دیکھتے ہیں کہ جب پھلوں کو درختوں کے اوپر فروخت کریں اور وہ مکمل طور پر یا کچھ حصہ فروخت کرنے والے کے قبضہ کی صورت میں ضائع ہوجائے تو وہ فروخت کرنے والے کے مال سے ضائع ہوتا ہے خریدار کے مال سے ضائع نہیں ہوتا اس میں قلیل و کثیر کا ضیاع برابر ہے کیونکہ خریدار نے ابھی قبضہ نہیں کیا جب وہ قبضہ کرلے اور تہائی سے کم حصہ ضائع ہو تو بالاتفاق خریدار کے مال سے ضائع ہوگا۔ کیونکہ یہ اس کے قبضہ کے بعد ضائع ہوا۔ پس جب فروخت کرنے والے کے ہاتھ میں تھوڑے اور زیادہ کا ضائع ہونا برابر ہے تو خریدار کے ہاتھ میں تھوڑے مال کا ضیاع جب اس کی طرف سے ضیاع شمار ہوتا ہے تو زیادہ کا ضیاع بھی اسی کی طرف سے ہوگا اور بائع کا خریدار کو اجازت دینا قبضہ قرار پائے گا یہ فاسد ہونے کی اوّل وجہ ہے۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبضہ کے بغیر غلہ کی فروخت کی ممانعت فرمائی ہے اور اس پر سب کا اتفاق ہے اور پھل بھی سب کے نزدیک اس میں داخل ہیں اور اس پر بھی اجماع ہے کہ اگر وہ خریدار کے قبضہ میں ہوں اور خریدار فروخت کر دے تو یہ بیع باطل ہوگی اور اگر وہ بائع کی طرف سے پھلوں تک رسائی کی اجازت دینے کے بعد فروخت کرے اور ابھی پھل نہ توڑے تو یہ بیع جائز ہے کیونکہ بائع کی طرف سے رکاوٹ کے خاتمہ پر وہ پھلوں پر قابض ہوگیا ہے اگر اس سے وہ پھل توڑے نہیں۔ پس اس سے ثابت ہوا کہ درخت پر لگے ہوئے پھلوں پر خریدار کا قبضہ یہی ہے کہ مالک اسے پھلوں تک پہنچنے کی اجازت دے دے اور وہ ان پر قدرت پالے جب وہ ایسا کرے گا تو پھل اس کے قبضہ اور ضمان میں آگئے اور بائع ان سے بری الذمہ ہوگیا اب جو آفت ان پھلوں پر آئے گی خواہ تمام یا بعض کا ضیاع ہو وہ خریدار کے مال کی ہلاکت ہوگی بائع کے مال سے نہیں۔ یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف ‘ محمد (رح) کا قول ہے۔
تخریج : مسلم فی المساقات ١٨‘ ابو داؤد فی البیوع باب ٥٨‘ ترمذی فی الزکوۃ باب ٢٤‘ نسائی فی البیوع باب ٣٠؍٩٥‘ ابن ماجہ فی الاحکام ٢٥‘ مسند احمد ٣‘ ٣٦؍٥٨۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔