HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5517

۵۵۱۶: حَدَّثَنَا اِبْرَاھِیْمُ بْنُ مَرْزُوْقٍ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ عَاصِمٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَیْجٍ ، عَنْ أَبِی الزُّبَیْرِ ، عَنْ جَابِرٍ ، فِی الرَّجُلِ یَبْتَاعُ الْمَبِیْعَ ، فَیَبِیْعُہُ قَبْلَ أَنْ یَقْبِضَہٗ، قَالَ : أَکْرَہُہٗ .فَہٰذَا جَابِرٌ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَدْ سَوَّیْ بَیْنَ الْأَشْیَائِ الْمَبِیْعَۃِ فِیْ ذٰلِکَ ، وَقَدْ عَلِمَ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ قَصْدَہٗ بِالنَّہْیِ عَنِ الْبَیْعِ فِیْہِ حَتَّی یُقْبَضَ اِلَی الطَّعَامِ بِعَیْنِہٖ، فَدَلَّ ذٰلِکَ النَّہْیُ ، عَلٰی مَا قَدْ تَقَدَّمَ وَصْفُنَا لَہٗ۔فَاِنْ قَالَ قَائِلٌ ، فَکَیْفَ قَصَدَ بِالنَّہْیِ فِیْ ذٰلِکَ اِلَی الطَّعَامِ بِعَیْنِہٖ، وَلَمْ یَعُمَّ الْأَشْیَائَ ؟ قِیْلَ لَہٗ : قَدْ وَجَدْنَا مِثْلَ ہَذَا فِی الْقُرْآنِ ، قَالَ اللّٰہُ عَزَّ وَجَلَّ لَا تَقْتُلُوْا الصَّیْدَ وَأَنْتُمْ حُرُمٌ وَمَنْ قَتَلَہٗ مِنْکُمْ مُتَعَمِّدًا فَأَوْجَبَ عَلَیْہِ الْجَزَائَ الْمَذْکُوْرَ فِی الْآیَۃِ .وَلَمْ یَخْتَلِفْ أَہْلُ الْعِلْمِ فِیْ قَاتِلِ الصَّیْدِ خَطَأً ، أَنَّ عَلَیْہِ مِثْلَ ذٰلِکَ ، وَأَنَّ ذِکْرَہُ الْعَمْدَ ، لَا یَنْفِی الْخَطَأَ .فَکَذٰلِکَ ذِکْرُہُ الطَّعَامَ ، فِی النَّہْیِ عَنْ بَیْعِہِ قَبْلَ الْقَبْضِ ، لَا یَنْفِیْ غَیْرَ الطَّعَامِ .وَقَدْ رَأَیْنَا الطَّعَامَ یَجُوْزُ السَّلَمُ فِیْہِ، وَلَا یَجُوْزُ السَّلَمُ فِی الْعُرُوْضِ ، وَکَانَ الطَّعَامُ أَوْسَعَ أَمْرًا فِی الْبُیُوْعِ مِنْ غَیْرِ الطَّعَامِ ؛ لِأَنَّ الطَّعَامَ یَجُوْزُ السَّلَمُ فِیْہِ، وَاِنْ لَمْ یَکُنْ عِنْدَ الْمُسْلَمِ اِلَیْہِ، وَلَا یَکُوْنُ ذٰلِکَ فِیْ غَیْرِہٖ۔ فَلَمَّا کَانَ الطَّعَامُ أَوْسَعَ أَمْرًا فِی الْبُیُوْعِ وَأَکْثَرَ جَوَازًا ، وَرَأَیْنَاہُ قَدْ نَہٰی عَنْ بَیْعِہِ حَتَّی یُقْبَضَ ، کَانَ ذٰلِکَ فِیْمَا لَا یَجُوْزُ السَّلَمُ فِیْہِ أَحْرَی أَنْ لَا یَجُوْزَ بَیْعُہُ حَتَّی یُقْبَضَ .فَقَصَدَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالنَّہْیِ اِلَی الَّذِیْ اِذَا نَہٰی عَنْہُ، دَلَّ نَہْیُہُ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَنْہُ عَلٰی نَہْیِہِ عَنْ غَیْرِہٖ، وَأَغْنَاہُ ذِکْرُہُ لَہُ عَنْ ذِکْرِہِ لِغَیْرِہٖ، فَقَامَ ذٰلِکَ مَقَامَ النَّہْیِ ، لَوْ عَمَّ بِہٖ الْأَشْیَائَ کُلَّہَا .وَلَوْ قَصَدَ بِالنَّہْیِ اِلَی غَیْرِ الطَّعَامِ ، أَشْکَلَ حُکْمُ الطَّعَامِ فِیْ ذٰلِکَ عَلَی السَّامِعِ ، فَلَمْ یَدْرِ ، ہَلْ ہُوَ کَذٰلِکَ أَمْ لَا ؟ لِأَنَّہٗ یَجِدُ الطَّعَامَ یَجُوْزُ السَّلَمُ فِیْہِ، وَلَیْسَ ہُوَ بِقَائِمٍ حِیْنَئِذٍ ، وَلَیْسَ یَجُوْزُ ذٰلِکَ فِی الْعُرُوْضِ ، فَیَقُوْلُ کَمَا خَالَفَ الطَّعَامُ الْعُرُوْضَ فِیْ جَوَازِ السَّلَمِ فِیْہِ، وَلَیْسَ عِنْدَ الْمُسْلَمِ اِلَیْہِ، وَلَیْسَ ذٰلِکَ فِی الْعُرُوْضِ ، فَکَذٰلِکَ یُحْتَمَلُ أَنْ یَکُوْنَ مُخَالِفًا لَہُ فِیْ جَوَازِ بَیْعِہِ قَبْلَ أَنْ یُقْبَضَ ، وَاِنْ کَانَ ذٰلِکَ غَیْرَ جَائِزٍ فِی الْعُرُوْضِ .فَہٰذَا ہُوَ الْمَعْنَی الَّذِی لَہُ قَصَدَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالنَّہْیِ عَنْ بَیْعِ مَا لَمْ یُقْبَضْ ، اِلَی الطَّعَامِ خَاصَّۃً .وَفِیْ ذٰلِکَ حُجَّۃٌ أُخْرَی ، وَذٰلِکَ أَنَّ الْمَعْنَی الَّذِیْ حَرُمَ بِہٖ عَلَی مُشْتَرِی الطَّعَامِ بَیْعُہُ قَبْلَ قَبْضِہٖ، ہُوَ أَنْ لَا یَطِیْبَ لَہُ رِبْحُ مَا فِیْ ضَمَانِ غَیْرِہٖ، فَاِذَا قَبَضَہٗ، صَارَ فِیْ ضَمَانِہٖ، فَطَابَ لَہُ رِبْحُہُ فَجَازَ أَنْ یَبِیْعَہُ حَیْثُ أَحَبَّ .وَالْعُرُوْضُ الْمَبِیْعَۃُ ، ہٰذَا الْمَعْنَی بِعَیْنِہٖ، مَوْجُوْدٌ فِیْہَا ، وَذٰلِکَ أَنَّ الرِّبْحَ فِیْہَا قَبْلَ قَبْضِہَا ، غَیْرُ حَلَالٍ لِمُبْتَاعِہَا ، لِأَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، قَدْ نَہٰی عَنْ رِبْحِ مَا لَمْ یُضْمَنْ .فَکَمَا کَانَ ذٰلِکَ قَدْ دَخَلَ فِیْہِ الطَّعَامُ وَغَیْرُ الطَّعَامِ ، وَلَمْ یَکُنْ الرِّبْحُ یَطِیْبُ لِأَحَدٍ اِلَّا بِتَقَدُّمِ ضَمَانِہٖ، لِمَا کَانَ عَنْہُ وَذٰلِکَ الرِّبْحُ .فَکَذٰلِکَ الْأَشْیَائُ الْمَبِیْعَۃُ کُلُّہَا ، مَا کَانَ مِنْہَا یَطِیْبُ الرِّبْحُ فِیْہِ لِبَائِعِہٖ، فَحَلَالٌ لَہُ بَیْعُہٗ، وَمَا کَانَ مِنْہَا یَحْرُمُ الرِّبْحُ فِیْہِ عَلَی بَائِعِہٖ، فَحَرَامٌ عَلَیْہِ بَیْعُہٗ .وَقَدْ جَائَ تْ أَیْضًا آثَارٌ أُخَرُ ، عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالنَّہْیِ عَنْ بَیْعِ مَا لَمْ یُقْبَضْ ، لَمْ یَقْصِدْ فِیْہَا اِلَی الطَّعَامِ وَلَا اِلٰی غَیْرِہٖ۔
٥٥١٦: ابوالزبیر نے جابر (رض) سے اس آدمی کے بارے میں روایت کی ہے جو کسی چیز کو خریدنے کے بعد قبضہ کرنے سے پہلے فروخت کرتا ہے انھوں نے جواب دیا میں اس کو ناپسند کرتا ہوں۔ یہ حضرت جابر (رض) ہیں جنہوں نے اس سلسلہ میں تمام فروخت کی جانے والی اشیاء کو برابر رکھا حالانکہ وہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے معلوم کرچکے تھے کہ قبضہ سے پہلے جن چیزوں کی فروخت سے ممانعت ہے اس سے غلہ مراد ہے پس یہ نہی اس بات پر دلالت کرتی ہے جس کو ہم نے پہلے بیان کیا ہے۔ اگر کوئی معترض کہے کہ یہ کس طرح معلوم ہوگیا کہ نہی سے مراد صرف غلہ ہے ممانعت عام مراد نہیں ہے۔ تو اس کے جواب میں کہا جائے گا کہ قرآن مجید میں اس کی مثال پائی جاتی ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ جب تم حالت احرام میں ہو تو شکار کو قتل نہ کرو اور تم میں سے جو شخص اس کو جان بوجھ کر قتل کرے گا ” لاتقتلوا الصید وانتم حرم الایہ “ اس آیت میں جان بوجھ کر شکار کرنے والے کی سزا بیان کی گئی ہے اور اہل علم کا اس پر اتفاق ہے کہ جو خطاء ً شکار کو قتل کرے اس کی سزا اس سے مختلف نہیں ہے تو جس طرح یہاں عمداً کا ذکر خطاء ً کی نفی نہیں کرتا اسی طرح قبضہ سے پہلے فروخت کی ممانعت کے سلسلہ میں غلہ کا تذکرہ اس کے علاوہ کی نفی کو لازم نہیں کرتا اور ہم یہ بات بخوبی جانتے ہیں کہ غلہ میں بیع سلم جائز ہے اور سامان میں یہ بیع جائز نہیں ہے خریدار کے لیے فروخت کے سلسلہ میں غلہ میں زیادہ گنجائش پائی جاتی ہے کیونکہ اس میں بیع سلم کی اجازت ہے خواہ غلہ مسلم الیہ کے پاس موجود نہ ہو۔ مگر دیگر اشیاء میں یہ بیع جائز نہیں پس جب خریدو فروخت کے سلسلے میں غلہ میں زیادہ گنجائش ہے اور اس کا جواز بھی زیادہ ہے اور قبضہ کرنے سے پہلے اس کو فروخت کرنا بھی جائز نہیں تو جن اشیاء میں بیع سلم جائز نہیں تو وہ اس بات کے زیادہ مناسب ہیں کہ قبضہ سے پہلے ان کا فروخت کرنا جائز نہ ہو۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ممانعت فرماتے ہوئے جس چیز کا ارادہ فرمایا وہ اس بات پر دلالت کرتی ہے کہ اس کے علاوہ اشیاء بھی اس نہی میں شامل ہوں اور اس کے تذکرے نے دوسری اشیاء کے تذکرہ سے بےنیاز کردیا تو یہی چیز اس کی نہی کے قائم مقام ہوجائے گی اگر تمام اشیاء مراد لی جائیں اور اگر ممانعت سے غلہ کے علاوہ کا قصد فرماتے تو سننے والے پر غلہ کا حکم مشتبہ ہوجاتا اور اس کو معلوم نہ ہوسکتا کہ کیا اس کا حکم بھی یہی ہے یا دیگر۔ کیونکہ یہ بات تو اس کے سامنے ہے کہ غلے میں بیع سلم جائز ہے حالانکہ وہ اس وقت موجود نہیں جب کہ سامان میں یہ جائز نہیں تو وہ کہہ سکتا ہے کہ جس طرح بیع سلم کے جوز میں غلہ دوسرے اسباب سے مختلف ہے حالانکہ وہ مسلم الیہ کے پاس موجود نہیں۔ جبکہ یہ سامان کا حکم نہیں تو اس میں اس بات کا احتمال ہے کہ باقی سامان کے برعکس غلہ کو قبضہ کرنے سے پہلے فروخت کرنا جائز ہو۔ یہی وہ وجہ ہے کہ جس کی خاطر جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے قبضہ سے پہلے فروخت کرنے کی ممانعت میں صرف غلے کا ارادہ فرمایا۔ وہ مفہوم جس کی بناء پر مشتری کے لیے غلے کی فروخت قبضے سے قبل حرام قرار پائی وہ یہ ہے اس کو اس چیز کا نفع لینا مناسب نہیں جو دوسروں کی ضمان میں ہو پھر جب اس نے قبضہ کرلیا تو یہ چیز اس کی اپنی ضمان میں چلی گئی پس نفع لینا اس کے لیے مناسب ہوا پس وہ جہاں سینگ سمائیں فروخت کر دے۔ تو ہر فروخت ہونے والے سامان میں یہ مفہوم پایا جاتا ہے۔ یعنی خریدار کے لیے قبضہ سے پہلے نفع لینا حلال نہیں ہے۔ کیونکہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس وقت تک نفع لینے سے روک دیا جب تک کہ وہ چیز اپنی ضمان میں نہ آجائے تو جس طرح اس میں غلہ اور اس کے علاوہ سامان داخل ہے اور کسی کے لیے بھی ضمان حاصل کرنے سے پہلے نفع لینا جائز نہیں کیونکہ یہ نفع ممنوع ہے تو اس طرح وہ تمام اشیاء جنہیں فروخت کیا جاسکے اگر قبل الضمان ان کا نفع لینا حلال ہے تو ان کا فروخت کرنا بھی جائز ہے اور اگر بائع پر اس کا نفع حرام ہے تو اس کا فروخت کرنا بھی حرام ہوگا۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے کچھ اور روایات بھی مراد ہیں جن میں آپ نے قبضہ سے پہلے کسی چیز کی فروخت سے منع فرمایا ہے اور ان میں آپ نے غلے اور اس کے علاوہ کا قصد نہیں فرمایا۔ (بلکہ حکم عام ہے) روایات عبداللہ بن عصمہ (رض) ملاحظہ ہو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔