HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5520

۵۵۱۹: حَدَّثَنَا عَلِیُّ بْنُ شَیْبَۃَ قَالَ : ثَنَا یَزِیْدُ بْنُ ہَارُوْنَ قَالَ : أَخْبَرَنَا زَکَرِیَّا بْنُ أَبِیْ زَائِدَۃَ ، عَنِ الشَّعْبِیِّ ، عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِ اللّٰہِ أَنَّہٗ کَانَ یَسِیْرُ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عَلٰیْ جَمَلٍ لَہٗ فَأَعْیَاہٗ، فَأَدْرَکَہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ مَا شَأْنُک یَا جَابِرُ ؟ فَقَالَ : أُعْیِیَ نَاضِحِیْ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ فَقَالَ أَمَعَک شَیْء ٌ ؟ فَأَعْطَاہُ قَضِیْبًا أَوْ عُوْدًا ، فَنَخَسَہُ بِہٖ ، أَوْ قَالَ ضَرَبَہٗ، فَسَارَ سَیْرَۃً لَمْ یَکُنْ یَسِیْرُ مِثْلَہَا .فَقَالَ لِیْ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِعْنِیْہِ بِأُوْقِیَّۃٍ قَالَ : قُلْتُ :یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، ہُوَ نَاضِحُک .قَالَ : فَبِعْتُہٗ بِأُوْقِیَّۃٍ ، وَاسْتَثْنَیْتُ حُمْلَانَہٗ، حَتّٰی أُقْدِمَ عَلٰی أَہْلِی ، فَلَمَّا قَدِمْتُ أَتَیْتُہٗ بِالْبَعِیْرِ فَقُلْتُ :ہَذَا بَعِیْرُک یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ قَالَ لَعَلَّک تَرَی أَنِّیْ اِنَّمَا حَبَسْتُکَ، لِأَذْہَبَ بِبَعِیْرِکَ، یَا بِلَالُ ، أَعْطِہِ مِنَ الْعَیْبَۃِ أُوْقِیَّۃً وَقَالَ انْطَلِقْ بِبَعِیْرِکَ، فَہُمَا لَک .قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ اِلٰی أَنَّ الرَّجُلَ اِذَا بَاعَ مِنْ رَجُلٍ دَابَّۃً ، بِثَمَنٍ مَعْلُوْمٍ ، عَلٰی أَنْ یَرْکَبَہَا الْبَائِعُ اِلَی مَوْضِعٍ مَعْلُوْمٍ ، أَنَّ الْبَیْعَ جَائِزٌ ، وَالشَّرْطَ جَائِزٌ ، وَاحْتَجُّوْا فِیْ ذٰلِکَ بِحَدِیْثِ جَابِرٍ ہَذَا .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ ، ثُمَّ افْتَرَقَ الْمُخَالِفُوْنَ لَہُمْ عَلَی فِرْقَتَیْنِ ، فَقَالَتْ فِرْقَۃٌ : الْبَیْعُ جَائِزٌ ، وَالشَّرْطُ بَاطِلٌ .وَقَالَتْ فِرْقَۃٌ : الْبَیْعُ فَاسِدٌ ، وَسَنُبَیِّنُ مَا ذَہَبَتْ اِلَیْہِ الْفِرْقَتَانِ جَمِیْعًا ، فِیْ ہٰذَا الْبَابِ ، اِنْ شَائَ اللّٰہُ تَعَالٰی .فَکَانَ مِنَ الْحُجَّۃِ لِہَاتَیْنِ الْفِرْقَتَیْنِ جَمِیْعًا ، عَلَی الْفِرْقَۃِ الْأُوْلٰی فِیْ حَدِیْثِ جَابِرٍ الَّذِیْ ذٰکَرْنَا ، أَنَّ فِیْہِ مَعْنَیَیْنِ ، یَدُلَّانِ أَنْ لَا حُجَّۃَ لَہُمْ فِیْہِ .فَأَمَّا أَحَدُ الْمَعْنَیَیْنِ ، فَاِنَّ مُسَاوَمَۃَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِجَابِرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ، اِنَّمَا کَانَتْ عَلَی الْبَعِیْرِ ، وَلَمْ یَشْتَرِطْ فِیْ ذٰلِکَ لِجَابِرٍ رَضِیَ اللّٰہُ تَعَالٰی عَنْہُ رُکُوْبًا ، قَالَ جَابِرٌ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ : فَبِعْتُہٗ وَاسْتَثْنَیْتُ حُمْلَانَہُ اِلٰی أَہْلِی .فَوَجْہُ ہٰذَا الْحَدِیْثِ أَنَّ الْبَیْعَ اِنَّمَا کَانَ عَلٰی مَا کَانَتْ عَلَیْہِ الْمُسَاوَمَۃُ ، مِنَ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، ثُمَّ کَانَ الْاِسْتِثْنَائُ لِلرُّکُوْبِ مِنْ بَعْدُ ، فَکَانَ ذٰلِکَ الْاِسْتِثْنَائُ مَفْصُوْلًا مِنَ الْبَیْعِ ، لِأَنَّہٗ اِنَّمَا کَانَ بَعْدَہٗ، فَلَیْسَ فِیْ ذٰلِکَ حُجَّۃٌ تَدُلُّنَا کَیْفَ حُکْمُ الْبَیْعِ ، لَوْ کَانَ ذٰلِکَ الْاِسْتِثْنَائُ مَشْرُوْطًا فِیْ عُقْدَتِہٖ، ہَلْ ہُوَ کَذٰلِکَ أَمْ لَا ؟ وَأَمَّا الْحُجَّۃُ الْأُخْرَی ، فَاِنَّ جَابِرًا رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَالَ : لَمَّا قَدِمْتُ الْمَدِیْنَۃَ أَتَیْتُ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِالْبَعِیْرِ ، فَقُلْتُ :ہَذَا بَعِیْرُک یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ .قَالَ لَعَلَّک تَرَی أَنِّیْ اِنَّمَا حَبَسْتُک لِأَذْہَبَ بِبَعِیْرِکَ، یَا بِلَالُ أَعْطِہِ أُوْقِیَّۃً ، وَخُذْ بَعِیْرَک .فَہُمَا لَک فَدَلَّ ذٰلِکَ أَنَّ ذٰلِکَ الْقَوْلَ الْأَوَّلَ ، لَمْ یَکُنْ عَلَی التَّبَایُعِ .فَلَوْ ثَبَتَ أَنَّ الِاشْتِرَاطَ لِلرُّکُوْبِ ، کَانَ فِیْ أَصْلِہِ بَعْدَ ثُبُوْتِ ہٰذِہِ الْعِلَّۃِ ، لَمْ یَکُنْ فِیْ ہٰذَا الْحَدِیْثِ حُجَّۃٌ ، لِأَنَّ الْمُشْتَرَطَ فِیْہِ ذٰلِکَ الشَّرْطُ ، لَمْ یَکُنْ بَیْعًا .وَلِأَنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، لَمْ یَکُنْ مَلَکَ الْبَعِیْرَ عَلٰیْ جَابِرٍ ، فَکَانَ اشْتِرَاطُ جَابِرٍ لِلرُّکُوْبِ ، اشْتِرَاطًا فِیْمَا ہُوَ لَہُ مَالِکٌ .فَلَیْسَ فِیْ ہٰذَا دَلِیْلٌ عَلٰی حُکْمِ ذٰلِکَ الشَّرْطِ ، لَوْ وَقَعَ فِیْ بَیْعٍ یُوْجِبُ الْمِلْکَ لِلْمُشْتَرِیْ کَیْفَ کَانَ حُکْمُہٗ؟ وَذَہَبَ الَّذِیْنَ أَبْطَلُوْا الشَّرْطَ فِیْ ذٰلِکَ ، وَجَوَّزُوْا الْبَیْعَ اِلَیْ حَدِیْثِ بَرِیْرَۃَ .
٥٥١٩: شعبی نے حضرت جابر بن عبداللہ (رض) سے روایت کی ہے کہ میں جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی معیت میں ایک اونٹ پر سفر کررہا تھا سفر نے اونٹ کو تھکا دیا جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آ کر ملے اور فرمایا اے جابر ! کیا معاملہ ہے ؟ میں نے کہا میرا اونٹ چلنے سے رہ گیا آپ نے فرمایا کیا تمہارے پاس کوئی چیز ہے میں نے آپ کو ایک کھجور کی شاخ تھمائی تو آپ نے اس اونٹ کو کچوکا دیا یا وہ چھڑی ماری تو وہ اونٹ اس تیزی سے چلنے لگا آج تک کبھی ایسا نہ چلا ہوگا۔ فریق اوّل کے مؤقف کا جواب : حضرت جابر (رض) کی پیش کردہ روایت میں دو ایسی باتیں ہیں جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ اس میں فریق اوّل کی دلیل ندارد ہے۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ علماء کی ایک جماعت کا خیال یہ ہے جب کوئی آدمی دوسرے کو مقرر ثمن کے بدلے کوئی چیز فروخت کر دے اور شرط یہ لگائے کہ وہ فلاں جگہ تک اس پر سواری کرے گا یہ بیع جائز ہے اور شرط بھی درست ہے اس کی دلیل یہ روایت جابر (رض) ہے۔ دوسروں نے کہا اس کے علماء دو جماعتوں میں بٹ گے
نمبر ١ بیع درست شرط باطل ہو۔
نمبر ٢ بیع فاسد ہوگی ان دونوں جماعتوں کے مؤقف کی عنقریب وضاحت کریں گے۔ حضرت جابر (رض) کی پیش کردہ روایت میں دو ایسی باتیں ہیں جو اس بات پر دلالت کرتی ہیں کہ اس میں فریق اوّل کی دلیل ندارد ہے۔ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا حضرت جابر (رض) سے نرخ مقرر فرمانا صرف اونٹ کے لیے تھا اور اس میں سواری کی کوئی شرط نہ تھی حضرت جابر (رض) کہتے ہیں کہ میں نے اس کو فروخت کیا اور اپنے گھر آنے تک اس پر سواری کو مستثنیٰ کیا تو روایت کا مطلب یہ ہوا کہ سودا تو صرف اونٹ کا ہوا اسی کا نرخ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے ایک اوقیہ چاندی مقرر فرمائی۔ سواری کا ستثناء بعد میں ہوا۔ پس یہ استثناء بیع سے الگ ہے کیونکہ وہ سودے کے بعد ہوا اس روایت میں بیع کے وقت استثناء کی شرط اور اس کا کوئی حکم موجود نہیں ہے۔ حضرت جابر (رض) کہتے ہیں کہ جب میں مدینہ منورہ آیا تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی خدمت میں اونٹ لے کر حاضر ہوا اور عرض کیا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ اپنا اونٹ لے لیں تو آپ نے فرمایا شاید تمہارا خیال ہو کہ میں نے تمہیں اونٹ حاصل کرنے کے لیے روکا۔ اے بلال ایک اوقیہ چاندی دے دو اور اے جابر (رض) آپ اپنا ونٹ بھی لے جائیں یہ دونوں تمہارے ہیں۔ اس میں اس بات کی ظاہر دلالت ہے کہ پہلا قول سودے سے متعلق ہی نہ تھا اگر اس علت کے ثبوت کے بعد سواری کی شرط ثابت بھی ہوجائے کہ وہ اصل بیع میں تھی تو پھر بھی یہ حدیث فریق اوّل کی دلیل نہیں بن سکتی کیونکہ جس میں یہ شرط ہو وہ سرے سے بیع ہی نہیں (کہ بیع کا اس پر حکم لگے) جب جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) جابر (رض) کی طرف سے اونٹ کے مالک ہی نہیں بنے تو اب جابر (رض) کا سواری کی شرط لگانا اپنے اپنی سواری سے متعلق تھا۔ بالفرض اگر یہ شرط اس بیع میں واقع ہو جس سے خریدنے والے کے لیے ملک ثابت ہوجاتی ہے تو اس کے حکم پر بھی اس روایت میں کوئی دلالت نہیں پائی جاتی۔ جو حضرات بیع کو درست قرار دیتے ہیں مگر شرط کو خلاف عقد ہونے کی وجہ سے باطل کہتے ہیں ان کی دلیل روایت بریرہ (رض) ہے۔ روایت بریرہ ملاحظہ ہو۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔