HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

5719

۵۷۱۸: حَدَّثَنَا یُوْنُسُ قَالَ : ثَنَا سُفْیَانُ عَنْ عَمْرٍو قَالَ أَخْبَرَنِیْ صَالِحُ بْنُ اِبْرَاھِیْمَ بْنِ عَبْدِ الرَّحْمٰنِ بْنِ عَوْفٍ أَنَّ عَبْدَ الرَّحْمٰنِ فَضَّلَ بَنِیْ أُمِّ کُلْثُوْمٍ بِنُحْلٍ قَسَمَہٗ بَیْنَ وَلَدِہِ فَہٰذَا أَبُوْبَکْرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَدْ أَعْطٰی عَائِشَۃَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہَا دُوْنَ سَائِرِ وَلَدِہِ وَرَأَیْ ذٰلِکَ جَائِزًا وَرَأَتْہُ ہِیَ کَذٰلِکَ وَلَمْ یُنْکِرْہُ عَلَیْہِمَا أَحَدٌ مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَرَضِیَ عَنْہُمْ .وَہٰذَا عَبْدُ الرَّحْمٰنِ بْنُ عَوْفٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ قَدْ فَضَّلَ بَعْضَ أَوْلَادِہِ أَیْضًا فِیْمَا أَعْطَاہُمْ عَلَی بَعْضٍ وَلَمْ یُنْکِرْ ذٰلِکَ عَلَیْہِ مُنْکِرٌ .فَکَیْفَ یَجُوْزُ لِأَحَدٍ أَنْ یَحْمِلَ فِعْلَ ہٰؤُلَائِ عَلٰی خِلَافِ قَوْلِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ .وَلٰـکِنْ قَوْلُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ عِنْدَنَا فِیْمَا ذَکَرْنَا مِنْ ذٰلِکَ اِنَّمَا کَانَ عَلَی الْاِسْتِحْبَابِ کَاسْتِحْبَابِہٖ التَّسْوِیَۃَ بَیْنَ أَہْلِہِ فِی الْعَطِیَّۃِ .وَتَرْکُ التَّفْضِیْلِ لِحُرِّہِمْ عَلَی مَمْلُوْکِہِمْ لَیْسَ عَلٰی أَنَّ ذٰلِکَ مَا لَا یَجُوْزُ غَیْرُہُ وَلٰـکِنْ عَلَی اسْتِحْبَابِہٖ لِذٰلِکَ وَغَیْرِہٖ فِی الْحُکْمِ جَائِزٌ کَجَوَازِہٖ۔ وَقَدْ اخْتَلَفَ أَصْحَابُنَا فِیْ عَطِیَّۃِ الْوَلَدِ الَّتِیْ یُتْبَعُ فِیْہَا أَمْرُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ لِبَشِیْرٍ کَیْفَ ہِیَ ؟ .فَقَالَ أَبُوْ یُوْسُفَ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ : یُسَوِّیْ بَیْنَ الْأُنْثٰی فِیْہَا وَالذَّکَرِ وَقَالَ مُحَمَّدُ بْنُ الْحَسَنِ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ : بَلْ یَجْعَلُہَا بَیْنَہُمْ عَلٰی قَدْرِ الْمَوَارِیْثِ لِلذَّکَرِ مِثْلُ حَظِّ الْأُنْثَیَیْنِ .قَالَ أَبُوْجَعْفَرٍ فِیْ قَوْلِ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ سَوُّوْا بَیْنَہُمْ فِی الْعَطِیَّۃِ کَمَا تُحِبُّوْنَ أَنْ یُسَوُّوْا لَکُمْ فِی الْبِرِّ دَلِیْلٌ عَلٰی أَنَّہٗ أَرَادَ التَّسْوِیَۃَ بَیْنَ الْاِنَاثِ وَالذُّکُوْرِ لِأَنَّہٗ لَا یُرَادُ مِنَ الْبِنْتِ شَیْء ٌ مِنَ الْبِرِّ اِلَّا الَّذِیْ یُرَادُ مِنْ الِابْنِ مِثْلُہٗ .فَلَمَّا کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَرَادَ مِنَ الْأَبِ لِوَلَدِہِ مَا یُرِیْدُ مِنْ وَلَدِہِ لَہُ وَکَانَ مَا یُرِیْدُ مِنَ الْأُنْثٰی مِنَ الْبِرِّ مِثْلَ مَا یُرِیْدُ مِنَ الذَّکَرِ کَانَ مَا أَرَادَ مِنْہُ لَہُمْ مِنَ الْعَطِیَّۃِ لِلْأُنْثٰی مِثْلَ مَا أَرَادَ لِلذَّکَرِ .وَفِیْ حَدِیْثِ أَبِی الضُّحٰی فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَلَکَ وَلَدٌ غَیْرُہٗ؟ فَقَالَ : نَعَمْ .فَقَالَ أَلَا سَوَّیْتُ بَیْنَہُمْ ؟ وَلَمْ یَقُلْ أَلَکَ وَلَدٌ غَیْرُہٗ ذَکَرٌ أَوْ أُنْثَی وَذٰلِکَ لَا یَکُوْنُ وَاِلَّا وَحُکْمُ الْأُنْثٰی فِیْہِ کَحُکْمِ الذَّکَرِ وَلَوْلَا ذٰلِکَ لَمَا ذَکَرَ التَّسْوِیَۃَ اِلَّا بَعْدَ عِلْمِہِ أَنَّہُمْ ذُکُوْرٌ کُلُّہُمْ .فَلَمَّا أَمْسَکَ عَنِ الْبَحْثِ عَنْ ذٰلِکَ ثَبَتَ اسْتِوَائُ حُکْمِہِمْ فِیْ ذٰلِکَ عِنْدَہُ فَہٰذَا أَحْسَنُ عِنْدَنَا مِمَّا قَالَ مُحَمَّدٌ رَحْمَۃُ اللّٰہِ عَلَیْہِ .وَقَدْ رُوِیَ عَنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَا یَدُلُّ عَلٰی ذٰلِکَ أَیْضًا .
٥٧١٨: صالح بن ابراہیم بن عبدالرحمن (رض) نے اولاد کو عطیات تقسیم فرمائے تو امّ کلثوم کی اولاد کو فضیلت دی۔ یہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) ہیں جنہوں نے حضرت عائشہ (رض) کو عطیہ دیا اور باقی اولاد کو چھوڑ دیا اور اس کو جائز قرار دیا اور امّ المؤمنین نے بھی اسی طرح خیال فرمایا اور کسی صحابی (رض) نے بھی اعتراض نہیں کیا (جبکہ ان کے بیٹے پوتے صحابی ہیں) یہ عبدالرحمن بن عوف (رض) ہیں جنہوں نے اولاد کے عطیات میں بعض کو بعض پر فضیلت دی اس پر کسی نے اعتراض نہ کیا اب یہ کسی اور کے لیے کس طرح درست ہے کہ وہ ان حضرات کے عمل کو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارشاد گرامی کے مخالف قرار دے۔ ہمارے نزدیک تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارشاد گرامی سے اس کا استحباب مراد ہے گھر والوں میں عطیات کی تقسیم میں برابری کرنا اور آزاد کو غلام پر فضیلت دینا اگر ترک کردیا جائے تو یہ ترک مستحب ہے یہ نہیں کہ ناجائز ہے بلکہ یہ مستحب ہے اور دوسرا طریقہ جائز ہے۔ اس میں ہمارے علماء کا اختلاف ہے کہ حضرت بشیر (رض) کو آپ نے جو حکم دیا تو وہ کس طرح ہے ؟ لڑکوں اور لڑکیوں کے مابین برابری کی جائے۔ وراثت کے حساب سے ١: ٢ کے ساتھ تقسیم کیا جائے۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد کہ ان کے مابین برابری کرو جیسے تم چاہتے ہو کہ وہ تمہارے لیے خیر میں مساوات قائم کریں یہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ نے لڑکوں اور لڑکیوں کے درمیان برابری کا ارادہ فرمایا۔ اس لیے کہ بیٹی سے بھی وہی بھلائی چاہی جاتی ہے جو بیٹے سے مقصود ہوتی ہے تو جب جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے باپ سے بیٹے کے لیے اس چیز کا ارادہ فرمایا جس کا وہ اپنے بیٹے کے لیے ارادہ کرتا تھا اور وہ بیٹی سے جو بھلائی چاہتا ہے وہ اس کی مثل ہے جو بیٹے سے چاہتا ہے تو آپ نے عطیات کے سلسلہ میں لڑکی کے لیے اس چیز کا ارادہ فرمایا جس کا لڑکے کے لیے فرمایا اور ابوالضحیٰ کی روایت میں ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا تمہاری اور کوئی اولاد ہے انھوں نے عرض کیا جی ہاں۔ تو آپ نے فرمایا۔ تو ان کے مابین مساوات قائم کرو۔ آپ نے یہ نہیں پوچھا کہ اس کے علاوہ تمہارا کوئی بیٹا بیٹی ہے اور یہ بات اس صورت میں (یعنی مرد و عورت کا فرق) دریافت کیے بغیر یہ بات ظاہر کرتی ہے کہ بیٹی اور بیٹے کا حکم ایک جیسا ہے۔ اگر یہ بات نہ ہوتی تو آپ اس وقت تک برابری کا ذکر نہ فرماتے جب تک آپ کو علم نہ ہوجاتا کہ وہ تمام لڑکے ہیں جب آپ اس بحث میں نہ پڑے تو ثابت ہوا کہ آپ کے نزدیک ان سب کا حکم ایک جیسا ہے۔ ہمارے نزدیک امام محمد (رح) کے قول کی بنسبت یہ قول زیادہ اچھا ہے۔ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس مفہوم پر دلالت کرنے والی روایت بھی مروی ہے۔
یہ حضرت ابوبکر صدیق (رض) ہیں جنہوں نے حضرت عائشہ (رض) کو عطیہ دیا اور باقی اولاد کو چھوڑ دیا اور اس کو جائز قرار دیا اور امّ المؤمنین نے بھی اسی طرح خیال فرمایا اور کسی صحابی (رض) نے بھی اعتراض نہیں کیا (جبکہ ان کے بیٹے پوتے صحابی ہیں) یہ عبدالرحمن بن عوف (رض) ہیں جنہوں نے اولاد کے عطیات میں بعض کو بعض پر فضیلت دی اس پر کسی نے اعتراض نہ کیا اب کسی اور کیلئے کس طرح درست ہے کہ وہ ان حضرات کے عمل کو رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارشاد گرامی کے مخالف قرار دے۔
ہمارے نزدیک تو جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارشاد گرامی سے اس کا استحباب مراد ہے گھر والوں میں عطیات کی تقسیم میں برابری کرنا اور آزاد کو غلام پر فضیلت دینا اگر ترک کردیا جائے تو یہ ترک مستحب ہے یہ نہیں کہ ناجائز ہے بلکہ یہ مستحب ہے اور دوسرا طریقہ جائز ہے۔
احناف کے اقوال میں اختلاف :
اس میں ہمارے علماء کا اختلاف ہے کہ حضرت بشیر (رض) کو آپ نے جو حکم دیا تو کس طرح ہے ؟
امام ابو یوسف (رح) : لڑکوں اور لڑکیوں کے مابین برابری کی جائے۔
امام محمد (رح) : وراثت کے حساب سے ١: ٢ کے ساتھ تقسیم کیا جائے۔
امام طحاوی (رح) کا قول : آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا ارشاد کہ ان کے مابین برابری کرو جیسے تم چاہتے ہو کہ وہ تمہارے لیے خیر میں مساوات قائم کریں یہ اس بات کی دلیل ہے کہ آپ نے لڑکوں اور لڑکیوں کے درمیان برابری کا ارادہ فرمایا۔ اس لیے کہ بیٹی سے بھی وہی بھلائی چاہی جاتی ہے جو بیٹے سے مقصود ہوتی ہے تو جب جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے باپ سے بیٹے کے لیے اس چیز کا ارادہ فرمایا جس کا وہ اپنے بیٹے کے لیے ارادہ کرتا تھا اور وہ بیٹی سے جو بھلائی چاہتا ہے وہ اس کی مثل ہے جو بیٹے سے چاہتا ہے تو آپ نے عطیات کے سلسلہ میں لڑکی کے لیے اس چیز کا ارادہ فرمایا جس کا لڑکے کے لیے فرمایا۔
اور ابوالضحیٰ کی روایت میں ہے کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے دریافت فرمایا تمہاری اور کوئی اولاد ہے انھوں نے عرض کیا جی ہاں۔ تو آپ نے فرمایا۔ تو ان کے مابین مساوات قائم کرو۔ آپ نے یہ نہیں پوچھا کہ اس کے علاوہ تمہارا کوئی بیٹا بیٹی ہے اور یہ بات اس صورت میں ہوسکتی ہے (یعنی مرد و عورت کا فرق) کئے بغیر دریافت ظاہر کرتی ہے کہ بیٹی اور بیٹے کا حکم ایک جیسا ہے۔ اگر یہ بات نہ ہوتی تو آپ اس وقت تک برابری کا ذکر نہ فرماتے جب تک آپ کو علم نہ ہوجاتا کہ وہ تمام لڑکے ہیں جب آپ اس بحث میں نہ پڑے تو ثابت ہوا کہ آپ کے نزدیک ان سب کا حکم ایک جیسا ہے۔ ہمارے نزدیک امام محمد (رح) کے قول کی بنسبت یہ قول زیادہ اچھا ہے۔
جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے اس مفہوم پر دلالت کرنے والی روایت بھی مروی ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔