HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

572

۵۷۲ : حَدَّثَنَا ابْنُ خُزَیْمَۃَ قَالَ : ثَنَا عَبْدُ اللّٰہِ بْنُ رَجَائٍ، قَالَ : أَنَا زَائِدَۃُ، عَنْ ہِشَامِ بْنِ عُرْوَۃَ، عَنْ أَبِیْہِ، عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ (أُتِیَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ بِصَبِیٍّ یُحَنِّکُہٗ وَیَدْعُو لَہٗ، فَبَالَ عَلَیْہِ، فَدَعَا بِمَائٍ، فَنَضَحَہٗ وَلَمْ یَغْسِلْہُ) .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَذَہَبَ قَوْمٌ إِلَی التَّفْرِیْقِ بَیْنَ حُکْمِ بَوْلِ الْغُلَامِ، وَبَوْلِ الْجَارِیَۃِ قَبْلَ أَنْ یَأْکُلَا الطَّعَامَ .فَقَالُوْا : بَوْلُ الْغُلَامِ طَاہِرٌ، وَبَوْلُ الْجَارِیَۃِ نَجِسٌ .وَخَالَفَہُمْ فِیْ ذٰلِکَ آخَرُوْنَ، فَسَوَّوْا بَیْنَ بَوْلَیْہِمَا جَمِیْعًا، وَجَعَلُوْہُمَا نَجِسَیْنِ .وَقَالُوْا: قَدْ یَحْتَمِلُ قَوْلُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ (بَوْلُ الْغُلَامِ یُنْضَحُ) إِنَّمَا أَرَادَ بِالنَّضْحِ صَبُّ الْمَائِ عَلَیْہِ .فَقَدْ تُسَمِّی الْعَرَبُ ذٰلِکَ نَضْحًا وَمِنْہُ قَوْلُ النَّبِیِّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ إِنِّیْ لَأَعْرِفُ مَدِیْنَۃً یَنْضَحُ الْبَحْرُ بِجَانِبِہَا، فَلَمْ یَعْنِ بِذٰلِکَ النَّضْحِ الرَّشَّ .وَلَکِنَّہٗ أَرَادَ یَلْزَقُ بِجَانِبِہَا .قَالُوْا : وَإِنَّمَا فَرَّقَ بَیْنَہُمَا، لِأَنَّ بَوْلَ الْغُلَامِ یَکُوْنُ فِیْ مَوْضِعٍ وَاحِدٍ، لِضِیْقِ مَخْرَجِہٖ، وَبَوْلُ الْجَارِیَۃِ یَتَفَرَّقُ، لِسَعَۃِ مَخْرَجِہٖ .فَأَمَرَ فِیْ بَوْلِ الْغُلَامِ بِالنَّضْحِ : یُرِیْدُ صَبَّ الْمَائِ فِیْ مَوْضِعٍ وَاحِدٍ، وَأَرَادَ بِغَسْلِ بَوْلِ الْجَارِیَۃِ أَنْ یُتَتَبَّعَ بِالْمَائِ، لِأَنَّہٗ یَقَعُ فِیْ مَوَاضِعَ مُتَفَرِّقَۃٍ، وَھٰذَا مُحْتَمَلٌ لِمَا ذَکَرْنَاہٗ .وَقَدْ رُوِیَ عَنْ بَعْضِ الْمُتَقَدِّمِیْنَ، مَا یَدُلُّ عَلٰی ذٰلِکَ .فَمِنْ ذٰلِکَ۔
٥٧٢: عروہ نے بتلایا کہ عائشہ (رض) کہتی ہیں کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے پاس ایک بچہ تخنیک کے لیے اور دعا کے لیے لایا گیا اس نے آپ کے کپڑوں پر پیشاب کردیا آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اس پر پانی بہایا اس کو مل کر نہ دھویا۔ (تخنیک : کوئی چیز چبا کر بچے کے مُنہ میں ڈالنا یہ مسنون ہے) امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ کچھ علماء کا خیال یہ ہے کہ لڑکے اور لڑکی کے پیشاب کا حکم مختلف ہے اور یہ فرق کھانا کھانے سے پہلے تک ہے۔ چنانچہ ان کا قول یہ ہے کہ لڑکے کا پیشاب پاک ہے اور لڑکی کا پیشاب نجس ہے۔ علمائے کرام کی دوسری جماعت اس کے خلاف ہے۔ چنانچہ انھوں نے دونوں کو حکم میں برابر قرار دیا اور دونوں کو نجس قرار دیا اور پہلے قول والوں کے جواب میں یہ فرمایا کہ جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارشاد : ((بول الغلام ینضح)) میں احتمال ہے۔ نضح کا معنی بہانا ہے۔ عرب کے ہاں اس کا استعمال پایا جاتا ہے۔ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے ارشاد : ((انی لا عرف مدینۃ ینضح البحر بجانبھا)) سے بہنا مراد ہے یہاں چھڑکنا معنی نہیں ہوسکتا۔ البتہ اس لحاظ سے فرق ہے کہ لڑکے کا پیشاب ایک دہانے سے خارج ہوتا ہے کیونکہ نکلنے کا مقام چھوٹا ہوتا ہے اور لڑکی کا پیشاب وسیع مخرج سے نکلتا ہے۔ اس لیے آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے لڑکے کے پیشاب میں پانی کے فقط بہا دینے کا حکم فرمایا اور لڑکی کے پیشاب کے سلسلہ میں پہ در پہ پانی ڈالنے کا حکم فرمایا کیونکہ وہ الگ الگ مقام پر پڑتا ہے اور ہمارا مذکورہ احتمال بعض تابعین (رح) سے منقول ہے جو اسی معنی کو ثابت کرتا ہے۔
تخریج : بخاری فی الوضوء باب ٥٩‘ مسلم فی الطھارۃ ١٠١‘ نسائی فی الطھارۃ باب ١٨٨‘ مالک فی الطھارۃ ١١٠‘ بیہقی سنن کبریٰ ٢؍٤١٤‘ مصنفقہ عبدالرزاق ١٤٨٩۔
حاصل روایات : ان روایات ستہ سے معلوم ہو رہا ہے کہ لڑکے کے پیشاب پر پانی ڈالنے میں مبالغہ نہ کیا جائے گا بلکہ بہا دیا یا چھڑ ک دیا جائے گا اور لڑکی کے پیشاب میں خوب دھویا جائے گا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ لڑکے کے پیشاب میں نجاست نہیں لڑکی کے پیشاب میں نجاست ہے اسی وجہ سے اس سے طہارت بھی اچھے انداز سے حاصل ہوگی ان روایات میں لڑکے کے لیے نضح کا حکم ہے غسل کا حکم صرف لڑکی کے لیے فرمایا۔ دونوں کے حکم میں فرق دونوں کے نجاست و طہارت کے فرق کو ظاہر کرتا ہے۔
ان تمام روایات میں نضح کا لفظ وارد ہے اس پر تمام روایات کا مدار ہے اگر اس کے معنی کی تحقیق ہوجائے تو توافق روایات کا آسان حل نکل آئے گا۔
لفظ نضح کی تحقیق :
نمبر ١: نضح کا معنی بہانا ہے پس بول الغلام ینضح کا معنی یہ ہے لڑکے کے پیشاب پر پانی بہا دیا جائے۔
نمبر ٢: اہل عرب بہانے کو نضح کہتے ہیں جیسا اس ارشاد نبوی میں ہے انی لاعرف مدینۃ ینضح البحر بجانبھا میں ایک ایسے شہرکو جانتا ہوں جس کے ایک جانب پانی بہہ رہا ہے اور نہریں مارتا ہے۔
نمبر ٣: چھڑکنا بھی آتا ہے۔
نمبر ٤: غسل خفیف جیسا کہ بخاری میں دم حیض کے متعلق نضح کا لفظ آیا ہے۔
سوال : اگر اس کا معنی بھی دھونا ہے تو الگ لفظ لانے کی ضرورت کیا تھی۔
جواب : الگ لفظ لانے میں حکمت یہ ہے کہ ان کی نوعیت میں فرق ہے لڑکے کا پیشاب مخرج تنگ ہونے کی وجہ سے ایک جگہ گرے گا نیز اس میں تعفن بھی کم ہے اور لڑکی کا پیشاب مخرج کی وسعت کی وجہ سے کئی جگہ پڑے گا اور اس میں غلاظت و تعفن بھی زیادہ ہے اس لیے لڑکے کے لیے فقط پانی بہا دینے والا لفظ لایا گیا کہ مبالغہ غسل کی ضرورت نہیں اور لڑکی کے لیے مسلسل مل کر دھونے کا حکم دیا گیا۔
ہم نے یہ کوئی نیا مفہوم نہیں لیا بلکہ تابعین سے یہ بات ثابت ہے ہم دو ثبوت پیش کرتے ہیں۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔