HADITH.One

Urdu

Support
hadith book logo

HADITH.One

Urdu

System

صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔
hadith book logo

Al Tahawi

.

الطحاوي

582

۵۸۲ : حَدَّثَنَا فَہْدٌ قَالَ : ثَنَا أَبُوْ غَسَّانَ، قَالَ : ثَنَا شَرِیْکٌ، عَنْ سِمَاکٍ، عَنْ قَابُوْسٍ، عَنْ أُمِّ الْفَضْلِ قَالَتْ : (لَمَّا وُلِدَ الْحُسَیْنُ، قُلْتُ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، أَعْطِنِیْہِ، أَوْ ادْفَعْہُ إِلَیَّ فَلِأَکْفُلْہُ أَوْ أُرْضِعْہُ بِلَبَنِیْ فَفَعَلَ .فَأَتَیْتُہٗ بِہٖ فَوَضَعَہٗ عَلَی صَدْرِہٖ فَبَالَ عَلَیْہِ فَأَصَابَ إزَارَہٗ، فَقُلْتُ لَہٗ : یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ، أَعْطِنِیْ إزَارَک أَغْسِلْہٗ .قَالَ : إِنَّمَا یُصَبُّ عَلٰی بَوْلِ الْغُلَامِ، وَیُغْسَلُ بَوْلُ الْجَارِیَۃِ) .قَالَ أَبُوْ جَعْفَرٍ : فَھٰذِہٖ أُمُّ الْفَضْلِ فِیْ حَدِیْثِہَا ھٰذَا، إِنَّمَا یُصَبُّ عَلٰی بَوْلِ الْغُلَامِ .وَفِیْ حَدِیْثِہَا الَّذِیْ ذَکَرْنَاہُ فِی الْفَصْلِ الْأَوَّلِ، إِنَّمَا یُنْضَحُ مِنْ بَوْلِ الْغُلَامِ .فَلَمَّا کَانَ مَا ذَکَرْنَاہُ کَذٰلِکَ، ثَبَتَ أَنَّ النَّضْحَ الَّذِیْ أَرَادَ بِہٖ فِی الْحَدِیْثِ الْأَوَّلِ، ہُوَ الصَّبُّ الْمَذْکُوْرُ ہَاہُنَا، حَتّٰی لَا یَتَضَادَّ الْأَثَرَانِ .وَھٰذَا أَبُوْ لَیْلٰی فَلَمْ یَخْتَلِفْ عَنْہُ أَنَّہٗ (رَأَی النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ صَبَّ عَلَی الْبَوْلِ الْمَائَ) .فَثَبَتَ بِھٰذِہِ الْآثَارِ أَنَّ حُکْمَ بَوْلِ الْغُلَامِ ہُوَ الْغَسْلُ، إِلَّا أَنَّ ذٰلِکَ الْغَسْلَ، یُجْزِئُ مِنْہُ الصَّبُّ، وَأَنَّ حُکْمَ بَوْلِ الْجَارِیَۃِ ہُوَ الْغَسْلُ أَیْضًا .وَفَرَّقَ فِی اللَّفْظِ بَیْنَہُمَا وَإِنْ کَانَا مُسْتَوِیَیْنِ فِی الْمَعْنٰی، لِلْعِلَّۃِ الَّتِیْ ذَکَرْنَا، مِنْ ضِیْقِ الْمَخْرَجِ وَسَعَتِہٖ. فَھٰذَا حُکْمُ ھٰذَا الْبَابِ مِنْ طَرِیْقِ الْآثَارِ، وَأَمَّا وَجْہُہٗ مِنْ طَرِیْقِ النَّظَرِ، فَإِنَّا رَأَیْنَا الْغُلَامَ وَالْجَارِیَۃَ، حُکْمُ أَبْوَالِہِمَا سَوَائٌ، بَعْدَمَا یَأْکُلَانِ الطَّعَامَ .فَالنَّظَرُ عَلٰی ذٰلِکَ أَنْ یَکُوْنَ أَیْضًا سَوَائً قَبْلَ أَنْ یَأْکُلَا الطَّعَامَ، فَإِذَا کَانَ بَوْلُ الْجَارِیَۃِ نَجِسًا فَبَوْلُ الْغُلَامِ أَیْضًا نَجِسٌ .وَھٰذَا قَوْلُ أَبِیْ حَنِیْفَۃَ، وَأَبِیْ یُوْسُفَ، وَمُحَمَّدٍ، رَحِمَہُمُ اللّٰہُ تَعَالٰی .
٥٨٢: قابوس بیان کرتے ہیں ام الفضل (رض) کہتی ہیں کہ جب حسین پیدا ہوئے تو میں نے کہا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ مجھے دیں یا میرے حوالہ کریں میں اس کی کفالت کروں گی یا اپنا دودھ پلاؤں گی آپ نے میرے سپرد کردیا ایک دن میں ان کو لے کر آئی تو آپ نے اسے اپنے سینے پر رکھا تو اس نے پیشاب کردیا جو آپ کے ازار کو پہنچا میں نے کہا یارسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! مجھے اپنا ازار عنایت فرمائیں تاکہ میں اسے دھو ڈالوں آپ نے فرمایا لڑکے کے پیشاب پر پانی بہایا جاتا ہے اور بچی کے پیشاب کو مل کر دھویا جاتا ہے۔ امام طحاوی (رح) فرماتے ہیں کہ امّ الفضل (رض) کی روایت میں ہے کہ لڑکے کے پیشاب پر پانی بہایا جائے اور انہی سے فصل اوّل میں مذکورہ روایت میں ((ینضح)) کا لفظ ہے کہ لڑکے کے پیشاب پر پانی بہایا جائے۔ جب بات اسی طرح ہے جو ہم نے عرض کردی تو اس سے ثابت ہوگیا کہ حدیث اول میں ((نضح)) کا معنی بہانا ہے جیسا کہ یہاں مذکور ہے تاکہ دونوں آثار کا تضاد ختم ہو اور یہ ابولیلیٰ بھی ان سے موافق بات کہہ رہے ہیں کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیشاب پر پانی کو بہایا۔ پس ان آثار سے ثابت ہوا کہ لڑکے کے پیشاب کا حکم بھی دھونا ہے مگر اس دھونے سے صرف اس پر پانی بہانا کافی ہوجائے گا اور لڑکی کے پیشاب میں (مَل کر) دھونا ہوگا۔ ان دونوں الفاظ میں تو فرق ہے مگر معنی میں دونوں یکساں ہیں اور اس کی علّت وہی ہے جو ہم نے ذکر کی ہے۔ ایک کا مخرج تنگ اور دوسرے کا وسیع ہے۔ آثار کے پیش نظر تو اس بات کا یہی حکم ہے۔ اب غور و فکر کے انداز سے ملاحظہ ہو۔ ہم نے لڑکے اور لڑکی کے معاملے میں غور کیا ان کے پیشاب کا حکم برابر ہے جبکہ یہ کھانا کھانے لگ جائیں۔ پس نظر کا تقاضا یہی ہے کہ کھانا کھانے سے پہلے بھی حکم برابر ہونا چاہیے جب لڑکی کا پیشاب پلید ہے تو لڑکے کا پیشاب بھی پلید ہے اور یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابویوسف اور محمد (رح) کا قول ہے۔
تخریج : ابو داؤد فی الطھارۃ باب ١٣٥‘ نمبر ٣٧٥‘ ابن ماجہ فی الطھارۃ باب ٧٧‘ نمبر ٥٢٢۔
حاصل روایات : ان آٹھ روایات میں ینضح کی جگہ یصب کا لفظ استعمال ہو رہا ہے جو واضح دلیل ہے کہ اس سے پانی بہانا مراد ہے نہ کہ چھڑکنا۔
جواب نمبر ١ روایت نمبر ٥٦٨: جو کہ ام الفضل کی روایت ہے اس کا جواب بھی ان روایات سے ہوگیا کہ انہی کی روایت میں ینضح کی جگہ یصب کا لفظ واضح طور پر آ رہا ہے جو اس روایت کے معنی کو متعین کررہا ہے ورنہ دونوں روایات میں تضاد لازم آئے گا۔
نمبر ٢: اور یہ ابو لیلیٰ (رض) ہیں انھوں نے بھی جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے مختلف بات نقل نہیں کی بلکہ یہی دیکھا کہ جناب نبی اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے پیشاب پر پانی بہایا ہے۔
نتیجہ : ان آثار سے یہ بات معلوم ہوئی کہ لڑکے کا حکم بھی دھونا ہے البتہ وہ دھونا ‘ بہا دینا ہے اور لڑکی کے پیشاب کا حکم بھی دھونا ہے۔
حکمت ِخاصہ :
اگرچہ دونوں لفظ ہم معنی ہیں اور معنی میں بھی برابر ہیں مگر ذرا سے فرق کی وجہ سے دونوں کے لیے الفاظ الگ الگ لائے گئے وہ فرق مخرج کا تنگ اور وسیع ہونا ہے جیسا پہلے ہم اشارہ کرچکے آثار کے ذریعہ تو یہ بات ثابت ہوگئی کہ بچے اور بچی کے پیشاب کی نجاست میں فرق نہیں دونوں نجس ہیں البتہ دھونے کی کیفیت میں فرق ہے اور نضح کا لفظ جہاں آیا وہ صب کے معنی میں ہے۔
آ خر میں دلیل عقلی و فکری پیش کی جاتی ہے :
نظر طحاوی (رح) :
کھانا کھانے کے بعد سب کے ہاں حکم دونوں کے پیشاب کا یکساں ہے ذرا بھی فرق نہیں پس عقلی لحاظ سے یہ بات زیادہ بہتر معلوم ہوتی ہے کھانا کھانے سے پہلے بھی دونوں کا حکم یکساں ہو اگر لڑکی کا پیشاب ناپاک ہے تو لڑکے کا بھی ناپاک ہو اور دھونے میں بھی ایک جیسا ہو۔
یہی امام ابوحنیفہ ‘ ابو یوسف اور محمد (رح) کا قول ہے۔

پڑھنے کی ترتیبات

Urdu

System

عربی فونٹ منتخب کریں

Kfgq Hafs

ترجمہ فونٹ منتخب کریں

Noori_nastaleeq

22
17

عام ترتیبات

عربی دکھائیں

ترجمہ دکھائیں

حوالہ دکھائیں

حدیث دو حصوں میں دیکھیں


صدقہ جاریہ میں حصہ لیں

ہمیں ایک جدید، بغیر اشتہارات کے اسلامی ایپ فراہم کرنے میں مدد کریں۔ آپ کا عطیہ صدقہ جاریہ کے طور پر شمار ہوگا، ان شاء اللہ۔

عطیہ کریں۔